جیسے تھے…!
رؤف کلاسرا کا کالمـ - جیسے تھے…! 2020-01-08 کو روزنامہ دنیا میں شائع ہوا۔ پڑھنے کے لیے کلک کریں
dunya.com.pk
میڈیا والے کبھی اچھے کاموں کی حمایت نہیں کرتے یہی ان کی روزی روٹی ھے ان میڈیا والوں کی سوئی ماضی کے گند میں ہی پھنسی رہتی ھے یہ آرمی ترمیم ایکٹ گزشتہ 60 سالوں سے وزیراعظم پاکستان کی پاورز میں شاملِ تھا جس کو جاتے جاتے سابقہ چیف جسٹس نے اپنی ذاتی آنا کا مسلئہ بنا کر معاملات کو الجھا دیا ایسی کو دیکھتے ہوئے پارلیمنٹ اور سینٹ نے اس افواج پاکستان کے ترمیمی ایکٹ کو عوام کی خواہشات کے مطابق منظورِ کر لیا ھے میڈیا کو نہ جانے کیا تکلیف ھے
جیسے تھے…!
رؤف کلاسرا کا کالمـ - جیسے تھے…! 2020-01-08 کو روزنامہ دنیا میں شائع ہوا۔ پڑھنے کے لیے کلک کریںdunya.com.pk
جب دو فریق ہوں کسی معاملے میں تو ایک کو الزام دینا اور دوسرے کو رعایت تو یہ ہی انجام ہوتا ہے .سیاستداں فارغ بیٹھے بیانئے بناتے رہتے ہے اور پھیلاتے رہتے ہے اس حد تو کامیاب ہیں کے اپنے سارے گناہ فوج کے سر تھوپنے میی کامیاب رہتے ہیں فوج اس میدان میں ان کے پا سنگ بھی نہیںWe always blame army, and rightly so. It's time we see the politicians the way they really are.
If politicians always think about themselves and children and this happenswhen ever our leaders try to assert control on army,all media turned hostile to them,when ever they were arrested,no one came to support them.Now all politicians has been tamed by the army,now keep living under the shadow of boot,worst than a slave nation.
Leaders nahi ghedeers ager koi Nelson Mandela jaisa leader milta to nation b bahir atti....yaah sub arrami hien yah auur ikay bachaay retaay bahir hien bss hukmaat Pakistan mai lantii kirdaarThis nation is spineless,it can not defend its leaders,it is only good to pass comments,go to political gatherings and cast votes.
Why it reminds me Zia's statement regarding politicians. Dum hilatay Aaeen gay.
جیسے تھے…!
رؤف کلاسرا کا کالمـ - جیسے تھے…! 2020-01-08 کو روزنامہ دنیا میں شائع ہوا۔ پڑھنے کے لیے کلک کریںdunya.com.pk