
الیکشن کی تاریخ خے معاملے پر صدر کے بیان پر وزرا کی تنقید کا سلسلہ جاری ہے,وزیر داخلہ رانا ثنا نے بھی صدر عارف علوی کے خلاف ٹویٹ میں لکھا صدر ”آ بیل مجھے مار“ والے کام نہ کریں، صدر آئین کی حد میں رہیں، صدراتی دفتر کو بلیک میلنگ کا اڈہ نہ بنائیں۔
رانا ثنا اللہ نے لکھا الیکشن کی تاریخ دینے سے صدر کا کوئی لینا دینا نہیں ہے، صدر مملکت عارف علوی خوامخواہ ٹانگ نہ اڑائیں، صدر الیکشن کمیشن کو غیرقانونی اور غیر آئینی احکامات پر مجبور نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن آپ کا غلام نہیں کہ جو آپ کہیں وہ مانے۔
https://twitter.com/x/status/1627578974602682371
انہوں نے کہا عمران خان نے معیشت، خارجہ تعلقات اور قومی مفادات کو نقصان پہنچایا ہے، ریاستی سربراہ کے منصب کو سازش کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1627578977958129664
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ الیکشن کے لیے حیلے بہانے تلاش کئے جا رہے تھے اس لیے مجھے خط لکھنا پڑا، الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ آئین میں سوراخ تلاش کرنے کے بجائے اس کی پاسداری کرنی چاہیے، یہ نہ کریں کہ آئین کی شقوں کو کس طرح سائیڈ پر رکھ کر الیکشن میں تعطل کا اہتمام کیا جائے۔
https://twitter.com/x/status/1626996883842383874
صدر مملکت نے کہا تھا کہ الیکشن کی تاریخ کے بہانے بنا کر آئین سے کھلواڑ کیا جارہا ہے اس لیے مجھے خط لکھنا پڑا، الیکشن کی تاریخ دینے کے بجائے معاملہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے، یوں لگتا ہے جیسے الیکشن کی تاریخ دینے پر جرمانہ ہو جائے گا، ملک میں اسوقت اتحادی حکومت نہیں بلکہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اُسے کوئی سہارا مل رہا ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کی توسیع کے معاملے پر عمران خان سے سوال کریں، عمران خان کے خطوط پر آرمی چیف سے کوئی بات نہیں ہوئی، عمران خان نے آصف علی زرداری سے متعلق الزامات کا مجھ سے تذکرہ نہیں کیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری سے ملکی حالات مزید خراب ہوں گے، الیکشن میں تاخیر کے معاملے پر میں گورنرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔
صدر عارف علوی نے خط کا جواب نہ دینے پر الیکشن کمیشن پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو دوسرا خط لکھا تھا۔