صحافت کے حمام میں سب ننگے

RashidAhmed

Moderator
Staff member
Siasat.pk Web Desk
Pakistan-News-Media.jpg

پاکستانی صحافت خبر کے گرد نہیں بلکہ بزنس کے گرد گھومتی ہے۔ ٹی وی چینلز اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لئے بہت تگ و دو کرتے ہیں اور اس کے لئے متنازعہ ایشو چھیڑتے ہیں دوسروں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں۔ سیاستدانوں*کی آپس میں لڑائیاں کرواتے ہیں۔ کل مبشرلقمان اور مہر بخاری کی ویڈیو دیکھ کر مجھے زرداری کی ایک بات یاد آرہی ہیں کہ اس نے اینکرز کو سیاسی اداکار کہا تھا۔ اگر سیاسی اداکاری دیکھنا ہو تو مبشرلقمان اور مہر بخاری کی ویڈیو میں اداکاری دیکھ لے۔ یہ ویڈیو سامنے آئی تو ان کی اداکاری سامنے*آگئی باقی اینکرز بریک کے دوران یا آف دی ریکارڈ جو اداکاریاں کرتے ہیں وہ بھی سامنے*آجائیں تو اداکاری کی نت نئی ورائٹیاں دیکھنے کو ملی ہیں۔ میں دوستوں کی اس بات سے متفق ہوں*کہ دنیا ٹی وی کا بائیکاٹ کیا جائے لیکن میں ایک پیشن گوئی کردوں کہ میرے دوست کچھ عرصے بعد دنیا ٹی وی کے اس ایشو کو بھول جائیں گے اور کوئی نیا ایشو سامنے*آجائے گا۔ میں*آپ کو چند ٹی وی چینلز کے بارے میں*آگاہی فراہم کرنا چاہتا ہوں تاکہ آپ فیصلہ کرسکیں کہ پاکستانی صحافت حقیقت میں کیا ہے؟




ایکسپریس نیوز:
اس چینل کا مالک سلطان لاکھانی ہے۔ سلطان لاکھانی ایک بزنس مین ہے اور ایک بہت بڑے بزنس گروپ کا مالک ہے۔ سلطان لاکھانی آصف زرداری کا قریبی دوست ہے۔

اے آر وائی نیوز:
اس کا مالک عبدالرزاق داؤد ہے۔ عبدالرزاق داؤد کی وجہ شہرت شارجہ کپ اور اے آر وائی گولڈ ریفرنس ہے۔ عبدالرزاق داؤد بے نظیر دور میں زرداری کے ساتھ کرپشن کا برابر کا حصہ دار رہا ہے۔ زرداری حکومت کے آنے کے بعد اس پر بیشتر کیسز ختم کردئیے گئے۔

جنگ گروپ:
اس کا مالک میر شکیل الرحمان ہے۔ میر شکیل الرحمان کے بارے میں خواجہ*آصف نے آف دی ریکارڈ میں انکشاف کیا کہ میرشکیل الرحمان اور ملک ریاض دونوں نواز شریف سے ملے۔ جنگ جیو کے اکثر پروگرام بھارت نواز ہیں۔ آج کل امن کی آشا کی مہم جنگ گروپ ہی چلا رہا ہے۔ جنگ گروپ کے کچھ اینکرز کے سکینڈلز بھی منظر عام پر آچکے ہیں جیسے حامد میر کے بارے میں طالبان سے تعلقات کے بارے میں ٹیپ منظرعام پر آچکی ہے۔ اسی طرح کامران خان کے بارے میں یہ خبریں*آچکی ہیں کہ اس نے ملک ریاض سے دوبئی میں گھر لیا ہے۔

آج نیوز
یہ چینل بزنس ریکارڈ گروپ کا ہے۔ احمد زبیری اس کے روح رواں ہیں۔ شروع میں اس چینل کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی لیکن وقت کےساتھ ساتھ اس کی مقبولیت کم ہوتی گئی۔ اس چینل کے بارے میں مشہور ہے کہ سینئرز کو وقت پر تنخواہیں مل جاتی ہیں جبکہ دوسرے ملازمین کو تنخواہیں کئی کئی ماہ نہیں ملتیں۔ اس چینل کے نمایاں اینکرز ندیم ملک، نصرت جاوید، مشتاق منہاس، ابصار عالم ہیں۔ نصرت جاوید اور مشتاق منہاس کئی سالوں سے بولتا پاکستان کررہے ہیں۔ اس چینل کی اہم وجہ شہرت کرائم پروگرامز ہیں جس میں کسی بھی کرائم کو ڈرامائی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے کرائم کے واقعات کو ڈرامائی انداز میں پیش کرکے سنسنی پھیلانے کی روایت آج نیوز نے شروع کی جسے دوسرے چینل نے اپنا لیا۔

ڈان نیوز:
ڈان نیوز ڈان گروپ نے شروع کیا ہے۔ ڈان اخبار قائداعظم نے شروع کیا تھا لیکن قائداعظم کی وفات کے بعد اس اخبار کو ہتھیالیاگیا۔ اس کی پوری کہانی مجھے معلوم نہیں لیکن پیش ضرور کروں گا۔

دنیا نیوز:
یہ چینل پنجاب گروپ آف کالجز کے میاں عامر محمود نے شروع کیا۔ میاں عامر ایک بہت بڑے بزنس مین ہیں پنجاب گروپ آف کالجز، محمد علی جناح یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب، ڈوسے بیکرز ان کے بزنس ہیں۔ میاں عامر محمود کا تعلق مسلم لیگ ق سے ہے اور آصف زرداری کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ دو بار لاہور کے ناظم رہ چکے ہیں۔ چینل شروع ہوتے ہی مقبولیت پکڑنا شروع ہوگیا اور جیو کے بعد دوسرا بڑا چینل شمار ہونے لگا۔

میرا بتانے کا مقصد صرف یہی ہے کہ جتنے بھی ٹی وی چینل کھلے ہیں وہ صحافتی خدمات کے لئے نہیں کاروباری مقاصد کے لئے ہے۔ سارے چینلز کو بزنس مین چلا رہے ہیں۔ بزنس مینوں نے پیسہ کمانا ہے۔ اس کے لئے وہ کچھ بھی کرگزرنے کو تیار ہیں۔ اینکرز صرف ٹی وی چینل کے نوکر ہیں انہیں جو کہاجائے وہی کیا جائے گا۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ آج کل شورش کاشمیری، مولانا ظفر علی خان، وارث میر، حمید نظامی جیسے اینکر نہیں پیدا ہوتے جو صحافت کے ماتھے کا جھومر تھے۔ آج کا اینکر لگژری بنگلوں میں رہتا ہے بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتا ہے لیکن درس اخلاقیات کے دیتا ہے، سیاستدانوں کی کرپشن کا رونا روتا ہے۔ کچھ اینکرز ضرور بکے ہوئے ہیں لیکن کچھ اینکرز بکے ہوئے نہیں ہوتے لیکن کسی ایک سیاسی پارٹی کی حمایت کی وجہ سے بکاؤ لگتے ہیں۔ مبشرلقمان اور مہر بخاری کی ویڈیو کیا آئی دوسرے اینکرز ان کے پیچھے پڑگئیے لیکن جو ان کے پیچھے پڑے ہیں ان میں سے بیشتر کا کردار بھی*صاف نہیں۔ مہر بخاری یا مبشرلقمان اس لئے قصوروار ہیں کیونکہ یہ پکڑے گئے ہیں جو نہیں پکڑے جاتے وہ فی الحال صاف ستھرے ہیں۔ میں تو کسی اینکر کو قصوروار نہیں سمجھتا بلکہ اس اینکر کے چینل کے بزنس مین مالک کو قصوروار سمجھتا ہوں اگر بزنس مین چینلز چلائے گا تو وہ دوسروں کو بلیک میل بھی کرے گا، پیسے بھی کمانے کی کوشش کرے گا۔ اپنے مخالف سیاستدان سے دشمنی بھی نکالے گا۔ حکومت کی قصیدہ گوئی کروا کر مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
Last edited by a moderator:

barca

Prime Minister (20k+ posts)
جو پکڑے گیے ہیں پہلے ان ثواب پونچا لیں باقی کو بعد میں دیکھ لیں گے
 

Back
Top