صالح اور نیک اولاد کے حصول کیلئے

Amal

Chief Minister (5k+ posts)


بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ


صالح اور نیک اولاد کے حصول کیلئے


بِاسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا
صحیح بخاری:6388، صحیح مسلم:1434

اللہ کے نام کے ساتھ، اے اللہ! ہمیں شیطان سے بچا اور جو تو ہمیں عطا کرے اسے بھی شیطان سے بچا۔


حضور نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ عظیم ترین برکت والا وہ نکاح ہے جس میں کم سے کم مشقت
ہو۔

مسند احمد شعب الایمان۔


حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہٗ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کے دور خلافت میں ان کے خاندان میں اپنی شادی کا پیغام پہنچاتے ہوئے فرمایا: (خدا کی قسم! مجھے شادی کی اس بات پر ان کی امارت یا بادشاہت نے نہیں اکسایا بلکہ میرا (ان کے گھرانے میں شادی سے) ارادہ اور نیت یہ تھی کہ شاید اللہ تعالیٰ ہماری اس رشتہ داری سے کوئی نیک اور صالح اولاد عطا فرمادے۔ (حلیۃ الاولیاء جلد1 صفحہ 158) ۔


بچے کی اہمیت قبل از ولادت

رسول کریم ﷺ نے فرمایا
مالدار حسب و نسب اور حسن و جمال والی عورت پر دیندار دلہن کو قصداً ترجیح دے کر اپنے لیے نیک اور صالح اولاد کے حصول کی بنیاد مضبوط کریں۔ (سنن ابن ماجہ ۸۵۹ اوسنن البیہقی الکبری
اسلام دنیا کا وہ واحددین ہے جو بچوں کی جانب اس کی پیدائش کے بعد ہی توجہ نہیں دیتا بلکہ اس سے بہت پہلے جب وہ کسی سانچے میں ڈھلے نہیں ہوتے اس وقت اسلام ہر مرد اور عورت کو یہ تاکید کرتا ہے کہ اسے اپنے لیے شریک حیات کے انتخاب میں دین داری کو سرفہرست رکھنا چاہیے اور اس حوالے سے "فاظفر بذات الدین" اور "اذا جاء کم من ترضون دینہ و خلقہ فزوجوہ" مشعل راہ بن جاتے ہیں کہ صالح شریک حیات صالح اولاد کے حصول کا بنیادی سبب ہے ۔
یہاں ایک بات اور اہمیت کی حامل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
اغتربوا لا تضووا (ح) اجنبی لوگوں میں شادی کرو اور اپنی اولاد کو کمزور نہ بناؤ۔
اس کی واضح توجیہہ قرآن مجید نے
"نطفۃ امشاج" یعنی مخلوط نطفہ کے ذریعے دی ۔یعنی وہ بچہ جو ایسے اولاد کے یہاں پیدا ہوا ہو جن کا آپس میں کوئی خونی رشتہ نہ ہو وہ ذہنی طور پر نہایت صحت مند ، اور جسمانی اعتبار سے مضبوط ہو گا۔
یعنی اسلام میں بچے کی اہمیت قبل از ولادت اس حوالے سے معلوم کرنا آسان ہو جاتا ہے کہ ذہنی اور جسمانی مضبوطی کے ساتھ ساتھ اسلام نے تربیت صالح کو بھی مقدم جانا ہے تو یہ اسلام ہے جو بچے کی ان فطری صفات کو اس طریقے سے بروئے کار لاتا ہے کہ وہ معاشرے میں باعزت اور مفید شہری کی حیثیت سے اپنے فرائض کو انجام دے سکے اور تمام برائیوں سے محفوظ رہے۔
اسلام صحت مند ذہنی نشوونما کا متمنی ہوتا ہے اسی لیے وہ بچے کی پیدائش سے قبل ہی بچے کے مستقبل کا منصوبہ بناتا ہے اور اس کی بنیاد ایک ایسا خاندان ہے جس کی بنیاد رحمت اور مودت پر رکھی گئی ہو کیونکہ تشکیل خاندان میں نکاح ایک ابتدائی عنصر اور مرحلہ ہے


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص شادی کرے تو وہ یہ کہے

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ
حسن، سنن ابی داؤد:2160، سنن ابن ماجہ:1918، 2252، المستدرک للحاکم:2757

اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور جس پر اسے پیدا کیا گیا اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں، اور میں اس کے شر اور جس پر اسے پیدا کیا گیا ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔








15027948_1240457292679627_1689038042643356262_n.jpg



[FONT=&amp]


[/FONT]