
شہبازگل کو وہیل چئیر پر جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، ان سے سانس نہیں لیا جارہا تھا، ان کا ماسک بھی چھین لیا گیا تھا، جب کہ پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔
سوشل میڈیا پر شہباز گل کی ویڈیوز گردش کررہی ہیں، جس پرصحافیوں اور صارفین کی جانب سے انتظامیہ اور اسلام آباد پولیس پر شدید تنقید کی جارہی ہے، کہتے ہیں کہ اب تو تسکین ہو گئی ہو گی، اسلام آباد حکومت نے تمام حدود کراس کر دی ہیں۔
سینیٹر اعجاز چوہدری نے لکھا کہ اے زمین و آسمان کے مالک انسان کے سانسوں کا مالک تو ہے،شہباز گل کو اپنی جناب سے سانسیں عطا فرما آمین،
https://twitter.com/x/status/1560497414301106176
عامر متین نے سوال اٹھایا کہ شہباز گل کی عدالت پیشی پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کیوں؟
https://twitter.com/x/status/1560477757649338369
سعید بلوچ نے لکھا کہ اید عوام کو باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فاشسٹ رجیم ہے جس کا پبلک میں خوف ہونا چاہیے،
https://twitter.com/x/status/1560493306664177665
زبیر علی خان نے بتایا کہ شہباز گل نے عدالت میں بتایا ہے کہ مجھ سے آکسیجن ماسک چھین کر مجھے یہاں لایا گیا، میں دمے کا مریض ہوں مجھے آکسیجن کی سخت ضرورت ہے،
https://twitter.com/x/status/1560483659479752704
اوریا مقبول نے کہا "اس سے زیادہ انتظامی نااہلی کیا ہو سکتی ہے کہ شہباز گل کے جس بیان کو ادارے کی عزت پر حملہ تصور کیا گیا، عوام اسے بھول گئے اور اس پر تشدد آج اہم ترین موضوع بن چکا ہے ۔"
https://twitter.com/x/status/1560473388237430784
شہباز گل نے عدالت میں بتایا کہ ان کا ماسک چھین لیا گیا، سانس نہیں لیا جارہا، عدالت کے اطراف سیکیورٹی انتہائی سخت تھی، شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا باہر پولیس ایسے کھڑی ہے، جیسے کوئی بڑا دہشتگرد پیش ہورہا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہباز گل پر تشدد اور میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بابر اعوان نے دلائل میں کہا میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹرز کو کچھ بیماریوں کا تجربہ نہیں، چاروں صوبوں کے ڈاکٹرز کے ساتھ پرائیویٹ میڈیکل بورڈبنانے کا مطالبہ کردیا، کہا عدالت بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shhebaz-gill-adalat-jrt.jpg