شہباز شریف کی نومنتخب حکومت کیلئے عمران خان طاقت کا ذریعہ:انصار عباسی

1711181723064.png


شہباز شریف کی نومنتخب حکومت کیلئے عمران خان طاقت کا ذریعہ کیسے بن گئے

انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہ ختم ہونے والی لڑائی شہباز شریف کی حکومت کی طاقت کا بنیادی ذریعہ ہے,پی ٹی آئی کے مقید بانی چیئرمین نے نیب کرپشن ریفرنس میں اپنے ٹرائل کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ
شہباز شریف کی حکومت چار یا پانچ ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی,ان کی رائے تھی کہ حکومت گر جائے گی جس سے ان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کی راہ ہموار ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ ایسا ہوتا ہوا دیکھنے کیلئے عمران خان کی نظریں پیپلز پارٹی پر جمی ہیں لیکن وہ اس بات کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ کس طرح ان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مسلسل کشیدگی اور
پی ٹی آئی کے فوج کے ادارے پر حملے شہباز شریف کی حکومت کیلئے استحکام کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔
پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں لیکن ذرائع کہتے ہیں کہ اس نے کچھ اعلیٰ آئینی بشمول صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین قومی اسمبلی اور دو گورنرز کے عہدے کے عوض شہباز حکومت کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ شہباز شریف حکومت کی جانب سے چند غیر مقبول فیصلے اور پی آئی اے کی نجکاری کرنے کے بعد شاید پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ بن جائے، لیکن حکومت کی تشکیل کے موقع پر دونوں جماعتوں کے درمیان ایسی کوئی مفاہمت نہیں ہوئی تھی,روایتی لحاظ سے دیکھیں تو پاکستان میں سویلین حکومت کے مضبوط ہونے کا انحصار کسی اور پہلو کی بجائے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات پر منحصر رہا ہے۔

انہوں نے کہا ماضی میں ایسی حکومتیں بھی اپنی مدت مکمل نہیں کر پائیں جن کے پاس دو تہائی اکثریت تھی اور اس کی وجہ حکومت کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدہ تعلقات تھے,اس کے برعکس، شہباز شریف کی زیر قیادت گزشتہ پی ڈی ایم کی حکومت میں 13 اتحادی جماعتیں تھیں اور اس نے پرسکون انداز سے اپنی مدت مکمل کی کیونکہ اسے اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔

رپورٹ کے مطابق ایک طرف، ایوانِ صدر میں آصف علی زرداری کی موجودگی کو مختلف اسٹیک ہولڈرز شہباز شریف کی حکومت کیلئے ضمانت سمجھ رہے ہیں تو دوسری طرف اعلیٰ فوجی کمان نے کور کمانڈرز کانفرنس کے اپنے آخری اجلاس میں نئی حکومت کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔
اسی اجلاس میں 9؍ مئی کے حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔

کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد جاری ہونے والی آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے مطابق، ’’فورم نے سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے اور ملک میں سماجی اقتصادی ترقی کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کیا جس میں اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بجلی چوری سمیت تمام غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام، ایک دستاویزی نظام کا نفاذ اور تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کی باعزت اور محفوظ وطن واپس بھیجنے میں بھرپور مدد کی جائے گی,وزیر اعظم پاکستان کے عزم کے مطابق، فورم نے عہد کیا کہ سانحہ 9؍ مئی کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت یقینی طور پر قانون اور آئین کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے تحریف، کنفیوژن اور غلط معلومات پھیلانے کی مذموم کوششیں بالکل بے سود ہیں اور یہ ایک منظم مہم کا حصہ ہے جو سیاسی مفادات کیلئے چلائی جا رہی ہے تاکہ گھناؤنی سرگرمیوں کو دھندلایا جا سکے,چند روز قبل عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نگران حکومت کو انتخابات میں ہیرا پھیری کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ دریں اثناء پی ٹی آئی نے واشنگٹن میں پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کو روکنے کیلئے احتجاج اور مظاہرہ بھی کیا اور ساتھ ہی پاک فوج کیخلاف مذموم مہم بھی چلائی۔

جس وقت فوجی حکام سانحہ 9مئی کے بارے میں حساس ہیں اس وقت عمران خان نے سینیٹ کی نشستوں کیلیئے ایسے افراد کو نامزد کیا جن پر فوجی تنصیبات پر حملے کے الزامات ہیں۔ اس طرح پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان خلیج پُر ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہی ہے,موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت پر کتنے ہی سنگین سوالات اٹھائے جائیں یا کچھ لوگ اسے کمزور ہی کیوں نہ سمجھیں لیکن سیاسی لحاظ سے دیکھا جائے تو صورتحال شہباز شریف حکومت کیلئے موزوں ہے۔
 
Featured Thumbs
https://www.siasat.pk/data/files/s3/ansar-abasi shehbaz govt imran khan power.jpg

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

نالائق لفافہ صاحب آپ جناب کو غلط فہمی ہے . جرنیلوں سے وائی ایگرا کے انجکشن لگوا لینے سے بندہ طاقتور نہیں ہو جاتا
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ماضی میں پی پی اور پی ٹی آئی ن لیگ کی طاقت بنے ہوئے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے جب ن لیگ کو جتانا ہو اپنا وزن اس کے پلڑے میں ڈال دیتی ہے۔ جب ہرانا ہو ن لیگ کو اس کے حال پر چھوڑ دیتی ہے۔
 

Azpir

MPA (400+ posts)
View attachment 7816

شہباز شریف کی نومنتخب حکومت کیلئے عمران خان طاقت کا ذریعہ کیسے بن گئے

انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہ ختم ہونے والی لڑائی شہباز شریف کی حکومت کی طاقت کا بنیادی ذریعہ ہے,پی ٹی آئی کے مقید بانی چیئرمین نے نیب کرپشن ریفرنس میں اپنے ٹرائل کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ
شہباز شریف کی حکومت چار یا پانچ ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی,ان کی رائے تھی کہ حکومت گر جائے گی جس سے ان کی اڈیالہ جیل سے رہائی کی راہ ہموار ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق اگرچہ ایسا ہوتا ہوا دیکھنے کیلئے عمران خان کی نظریں پیپلز پارٹی پر جمی ہیں لیکن وہ اس بات کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ کس طرح ان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مسلسل کشیدگی اور
پی ٹی آئی کے فوج کے ادارے پر حملے شہباز شریف کی حکومت کیلئے استحکام کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔
پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں لیکن ذرائع کہتے ہیں کہ اس نے کچھ اعلیٰ آئینی بشمول صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین قومی اسمبلی اور دو گورنرز کے عہدے کے عوض شہباز حکومت کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

انصار عباسی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ شہباز شریف حکومت کی جانب سے چند غیر مقبول فیصلے اور پی آئی اے کی نجکاری کرنے کے بعد شاید پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ بن جائے، لیکن حکومت کی تشکیل کے موقع پر دونوں جماعتوں کے درمیان ایسی کوئی مفاہمت نہیں ہوئی تھی,روایتی لحاظ سے دیکھیں تو پاکستان میں سویلین حکومت کے مضبوط ہونے کا انحصار کسی اور پہلو کی بجائے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات پر منحصر رہا ہے۔

انہوں نے کہا ماضی میں ایسی حکومتیں بھی اپنی مدت مکمل نہیں کر پائیں جن کے پاس دو تہائی اکثریت تھی اور اس کی وجہ حکومت کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدہ تعلقات تھے,اس کے برعکس، شہباز شریف کی زیر قیادت گزشتہ پی ڈی ایم کی حکومت میں 13 اتحادی جماعتیں تھیں اور اس نے پرسکون انداز سے اپنی مدت مکمل کی کیونکہ اسے اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی۔

رپورٹ کے مطابق ایک طرف، ایوانِ صدر میں آصف علی زرداری کی موجودگی کو مختلف اسٹیک ہولڈرز شہباز شریف کی حکومت کیلئے ضمانت سمجھ رہے ہیں تو دوسری طرف اعلیٰ فوجی کمان نے کور کمانڈرز کانفرنس کے اپنے آخری اجلاس میں نئی حکومت کیلئے اپنی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔
اسی اجلاس میں 9؍ مئی کے حملہ آوروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔

کور کمانڈرز کانفرنس کے بعد جاری ہونے والی آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے مطابق، ’’فورم نے سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے اور ملک میں سماجی اقتصادی ترقی کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھنے کا اعادہ کیا جس میں اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، بجلی چوری سمیت تمام غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام، ایک دستاویزی نظام کا نفاذ اور تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کی باعزت اور محفوظ وطن واپس بھیجنے میں بھرپور مدد کی جائے گی,وزیر اعظم پاکستان کے عزم کے مطابق، فورم نے عہد کیا کہ سانحہ 9؍ مئی کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت یقینی طور پر قانون اور آئین کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے تحریف، کنفیوژن اور غلط معلومات پھیلانے کی مذموم کوششیں بالکل بے سود ہیں اور یہ ایک منظم مہم کا حصہ ہے جو سیاسی مفادات کیلئے چلائی جا رہی ہے تاکہ گھناؤنی سرگرمیوں کو دھندلایا جا سکے,چند روز قبل عمران خان نے ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نگران حکومت کو انتخابات میں ہیرا پھیری کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ دریں اثناء پی ٹی آئی نے واشنگٹن میں پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کو روکنے کیلئے احتجاج اور مظاہرہ بھی کیا اور ساتھ ہی پاک فوج کیخلاف مذموم مہم بھی چلائی۔

جس وقت فوجی حکام سانحہ 9مئی کے بارے میں حساس ہیں اس وقت عمران خان نے سینیٹ کی نشستوں کیلیئے ایسے افراد کو نامزد کیا جن پر فوجی تنصیبات پر حملے کے الزامات ہیں۔ اس طرح پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان خلیج پُر ہونے کی بجائے مزید بڑھ رہی ہے,موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت پر کتنے ہی سنگین سوالات اٹھائے جائیں یا کچھ لوگ اسے کمزور ہی کیوں نہ سمجھیں لیکن سیاسی لحاظ سے دیکھا جائے تو صورتحال شہباز شریف حکومت کیلئے موزوں ہے۔
Isay takat nahi bharwageeri kahtay han bhosri walay munafiq e azam of Pakistan. Jahil malaon.