
مسلم لیگ ن کے صدر کی جانب سے آئندہ پان سال کیلئے تحریک انصاف کو مائنس کرکے ایک قومی حکومت قائم کرنے سے متعلق تجویز پر حکومتی اراکین پھٹ پڑے۔
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اس بیان پر اپنا ردعمل دیتےہوئے کہا کہ شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے بیانات سامنے آئے ہیں جس میں قومی حکومت کی بات کی گئی ہے، ایسی حکومت جس میں عوام اور پی ٹی آئی شامل نہیں ہوں گے ، یہ بنیادی طور پر ماورائے آئین حکومت ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف اور فضل الرحمان شیخ چلی کے خواب دیکھ سکتے ہیں، آئین کے تحت ماورائے آئین مطالبے پر آرٹیکل 6 کا اطلاق ہوسکتا ہے، شہباز شریف نے آئین کی حفاظت کا حلف لیا ہوا ہے اگر وہ حلف کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو آرٹیکل 63 کے تحت نااہل ہو سکتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کے بیان پر سپریم کورٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو نوٹس لینا چاہیے اور شہباز شریف کی نشست کو خالی قرار دینے کے عمل کا آغاز کرنا چاہئے۔
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے شہباز شریف کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ کبھی استعفی کا مطالبہ، کبھی فوری الیکشن کی خواہش، کبھی عدم اعتماد پر زور اور کبھی قومی حکومت یعنی این-آراو کے خواب، اپوزیشن ہر گزرتے دن کے ساتھ بوکھلاہٹ کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن ڈاکٹرارسلان خالد نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل دیا اور کہا کہ یہ چور اس سے زیادہ کھل کراقتدار کی بھیک کیا مانگیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے5 سال کے لیے چوروں کی نیشنل حکومت بنانے کا مطالبہ کردیا ہے، یہ ہے وہ جمہوریت جسکی بالادستی کے لیے یہ چور اور انکا ہمنوا میڈیا مطالبہ کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ شہباز شریف نے حامد میر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میری اپنی رائے ہے کہ ہمیں پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ ایک قومی حکومت بنانی چاہیے ، یہ قومی حکومت آئندہ پانچ سال مل کر سر جوڑ کر اخلاص کے ساتھ خون پسینا بہا کر اس ملک کی خدمت کرے اور اس کے بعد ایک بنیاد بن جائے گی تو ملک آگے بڑھے گا۔