
ایک موثر ساکھ رکھنے والے بین الاقوامی جریدے ٹائم میگزین نے عمران خان پر دہشت گردی کا کیس اور ٹی وی پر ان کی لائیو تقاریر پر پابندی لگانے کی حکومتی کوشش کو بے نقاب کر دیا ہے ۔
ٹائم میگزین کی کے نمائندے چارلی کیمبل کے لکھے ہوئے ایک مضمون "Pakistan's Generals Want To Muzzle Imran Khan. It May Backfire" کے تراشے شیئر کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پاکستان کے سینئر صحافی وتجزیہ کار نے لکھا ہے کہ: ایک موثر ساکھ رکھنے والے بین الاقوامی جریدے ٹائم میگزین نے عمران خان پر دہشت گردی کا کیس اور ٹی وی پر ان کی لائیو تقاریر پر پابندی لگانے کی حکومتی کوشش کو بے نقاب کر دیا ہے ۔
https://twitter.com/x/status/1562125407318687746
چارلی کیمبل نے ٹائم میگزین کے مضمون میں لکھا ہے کہ عمران خان کی تقاریر پر پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ریاست کے خلاف الزامات اور نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پاکستان میں براہ راست ٹیلی ویژن پر نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے جس پر مختلف سیاسی حلقوں کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما وسابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ "کسی بھی سیاسی رہنما کا مکمل طور پر میڈیا سے بلیک آئوٹ کر دینا کسی طور بہترین پالیسی نہیں" اس سے کسی کو نادانستہ طور پر شہرت ملنے کا خدشہ رہتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ یہ بھی واضح نہی ہے کہ ایسی پابندی کتنی موثر ثابت ہو گی کیونکہ عمران خان کے ٹویٹر پر 18 ملین سے زائد فالوورز موجود ہیں جن کی تعداد پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا پر پیش کیے جانے والے کسی بھی نیوز پروگرام سے زیادہ ہے جبکہ رپورٹس کے مطابق راولپنڈی لیاقت آباد میں عمران خان کی لائیو تقریر کے دوران یوٹیوب تک عوام کی رسائی کو بھی روکا گیا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1562096110231076864
ایک اور ٹویٹ میں سینئر صحافی کامران خان نے روسی ٹیلی ویژن نیٹ ورک "آر ٹی" کی رپورٹ جس میں عمران خان کی تقاریر پر پابندی، شہباز گل پر مبینہ تشدد اور موجودہ اتحادی حکومت کے دیگر اقدامات پر سخت تنقید کی گئی کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے احمقانہ کیس اور نیپرا کی جانب سے ان کی براہ راست تقاریر پر پابندی کی وجہ سے عمران خان امریکہ سے لے کر روس تک توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں
Last edited: