
شہباز حکومت نے روس سے تیل کی خریداری کیلئے مشاورت شروع کردی ہے، اس حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن نے مشاورت کیلئے 4 بڑی ریفائنری کے سربراہان کو خط لکھ دیا گیا ہے۔
پاک عرب، نیشنل ریفائنری، پی آر ایل اور بائیکو کو لکھے گئے خط میں پیٹرولیم ڈویژن نے ریفائنریز سے پوچھا کہ روسی خام تیل سے پیٹرولیم مصنوعات کے حصول کی شرح کا پوچھا اور یہ بھی پوچھا کہ آئل ریفائنریز کس گریڈ کا خام تیل کتنی مقدار میں لے سکتی ہیں۔
خط میں مشرق وسطیٰ سے خریدے گئے خام تیل کے تقابل میں روسی خام تیل کی درآمدی لاگت کیا ہوگی اور روس سے خریدے گئے خام تیل کی ادائیگی کا طریقہ کے حوالے سے بھی پوچھا گیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے خط میں سوال کیا کہ خلیجی ممالک نے ریفائنریوں کی اپ لفٹنگ کیلئے کیا معاہدے کیے ہیں،ذرائع کے مطابق ریفائنریز کے نمائندوں سے پیٹرولیم ڈویژن حکام آج ملاقات کریں گے،جس میں روس سے خریدے جانے والے خام تیل کی ریفائننگ کے معیار سے متعلق گفتگو ہوگی۔
ذرائع کے مطابق روس سے تیل خریدنے کیلئے حکومت بیک گراؤنڈ ملاقاتیں بھی کرچکی ہے،عمران خان روس سے 30 فیصد سستا تیل اور گندم خریدنے کا بار بار کہہ چکے ہیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں مین اضافے کے بعد سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ نااہل حکومت روس سے 30 فیصد کم قیمت پر تیل لینے کی ڈیل پر کام نہیں کر سکی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مقابلے میں انڈیا، جو امریکہ کا اتحادی بھی ہے، روس سے سستا تیل خرید کر پاکستانی روپوں میں 25 روپے تک قیمتیں کم کر چکا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 20 فیصد یعنی 30 روپے تک کے اضافے، جو ملکی تاریخ میں ایک بار میں سب سے بڑا اضافہ ہے، کی قیمت قوم کو چکانی ہوگی،قوم کو مہنگائی کی ایک بڑی لہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1govtrussiaoil.jpg