
تینوں ججز کو رینجرز سکیورٹی پانامہ لیکس اور دیگر اہم مقدمات میں فیصلے دینے کے بعد فراہم کی گئی تھی۔
رواں ماہ 2 فروری کو چیف جسٹس گلزار احمد نے ریٹائرمنٹ سے چند دن پہلے بذریعہ رجسٹرار وزارت داخلہ سے اضافی فول پروف سکیورٹی لینے کیلئے مراسلہ لکھا تھا جس میں موقف اپنایا کہ متعدد ہائی پروفائل مقدمات کے فیصلے کیے اس لیے ریٹائرمنٹ کے بعد وسیع تر عوامی وقومی مفاد میں رینجرز اور پولیس کی فول پروف سکیورٹی مہیا کی جائے۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے فل کورٹ میں دوران سروس ہی اپنے لیے بعد از ریٹائرمنٹ اضافی مراعات کی منظوری لے لی تھی جس میں ایڈیشنل پرائیویٹ سیکرٹری کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی طرف سے آج 3 ریٹائرڈ ججز سے رینجرز کی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے جن میں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار اور سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے علاوہ جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ شامل ہیں۔ تینوں ججز کو رینجرز سکیورٹی پانامہ لیکس اور دیگر اہم مقدمات میں فیصلے دینے کے بعد فراہم کی گئی تھی۔
سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 31 دسمبر 2016ء سے 17 جنوری 2019ء تک اپنے عہدے پر فائز رہے جن کے بعد سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 18 جنوری 2019ء سے 20 دسمبر 2019ء تک اس عہدے پر رہے جبکہ جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ سپریم کورٹ کے جج کے طور پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
یاد رہے کہ صدارتی آرڈر 1997ء کے مطابق ایک ریٹائرڈ جج کو اپنی تنخواہ کا 85 فیصد پنشن کے ساتھ 24 گھنٹے ڈیوٹی دینے والا سکیورٹی محافظ بھی دیا جاتا ہے جبکہ دیگر مراعات میں 18سو سی سی سرکاری گاڑی خریدنے کی سہولت، ماہانہ بنیادوں پر 2 ہزار بجلی یونٹس، 3 ہزار فون بل، 25 ہیکٹومیٹرز یونٹس گیس، 3سو لٹر پٹرول کے ساتھ مفت پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
قوانین میں 2016ء میں ترامیم کے بعد اردلی یا سرکاری ڈرائیور بھی مراعات میں شامل کیا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13exjudgessecurty.jpg