
حامد میر نے نجی اخبار میں ناقابل معافی کے عنوان سے ایک کالم لکھا ہے جس میں عمران خان کے عدالت میں دیئے گئے ایک جواب پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی شوکت خانم اسپتال کے پیسوں سے نجی کاروبار میں سرمایہ کاری غلط عمل اور ناقابل معافی ہے۔
حامد میر کی جانب سے کی گئی اس طرح کی تنقید سوشل میڈیا صارفین کو کچھ بھائی نہیں اور انہوں نے اعتراض کرتے ہوئے خوب لتے لیے ہیں کیونکہ حامد میر عمران خان کے علاوہ کسی دوسری سیاسی جماعت کے سربراہ سے متعلق بڑے کرپشن کیسز ہونے کے باوجود بھی کسی کے جرم کو ناقابل معافی نہیں کہتے اور نہ ہیں اس طرح تنقید کرتے ہیں۔
افضال نامی صارف نے حامد میر کے کالم کے جواب میں کہا کہ دنیا بھر میں فلاحی ادارے چندے کی آمدنی انویسٹ کرتے ہیں تاکہ چندہ کم ہو تو کام چلتا رہے۔ ایسی دانشوری کرنے کے بعد جب گالیاں پڑتی ہیں تو پھر روتے ہیں۔ بھائی خدا کے لئے اس عمر میں تو صحافت کر لو۔
https://twitter.com/x/status/1617387636087468033
ایک صارف نے کہا کہ یہ بندہ عرصہ دراز سے ایک دانشور اور محب وطن کے روپ میں ایک بہروپیا ہے۔ یہ ساری دنیا پر تنقید کرے گا۔ اپنے آپ کو بھی گالیاں دے لے گا مگر یہ کرپشن کی یونیورسٹی پیپلز پارٹی کے پے رول پر ایک تھرڈ گریڈ دانشور ہے جو اپنے آقا کے حکم پر کینسر جیسے مرض پر بھی بولنے کے لیے حاضر ہے۔
https://twitter.com/x/status/1617382454347665417
زمان بھٹی نے لکھا کہ پہلے توشہ خانہ والا ڈرامہ کیا گیا اور اب اپنی سیاست بچانے کیلئے شوکت خانم اسپتال کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1617368620186861569
عبداللہ راجا کا کہنا ہے کہ شوکت خانم اسپتال کو سیاست سے دور رکھنے کے لیے میر صاحب کا 'غیر سیاسی' کالم۔
https://twitter.com/x/status/1617361928824983554
ندیم اسلم نے ردعمل میں کہا کہ بس اس کی کمی تھی۔
https://twitter.com/x/status/1617358380796116992
نعمان احمد نے کہا توشہ خانے کا سکینڈل زیادہ عرصہ چلا نہیں، رہی بات شوکت خانم کی تو دنیا کی ہر نان پرافٹ کی اپنی انویسٹمنٹ ہوتی ہیں تاکہ اس کے منافع سے وہ اپنا مشن چلا سکیں۔ آپ یہ باتیں کر کے عمران خان کو بدنام نہیں کر سکتے، پچھلے دنوں میں لوگ ایک خطیر رقم شوکت خانم کو ویسے ہی عطیہ کر چکے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1617360153598361604