شام پر عالمی جنگ کا خطرہ

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


سال 2003 ميں عالمی اتحاد کی جانب سے صدام حکومت کے خلاف کاروائ کا فيصلہ ايک بالکل مختلف موضوع ہے جس پر اردو محفل ميں بارہا تفصيل سے بحث کی جا چکی ہے، ليکن زير بحث موجودہ موضوع کے حوالے سے وہ ايک غير متعلقہ بات ہے۔

واقعات کا تسلسل، عالمی خدشات اور مختلف عالمی فورمز پر کی جانے والی بحث جو سال 2003 ميں فوجی کاروائ کے فيصلے پر منتہج ہوئ ان مظالم کی وجہ نہيں ہے جو آج آئ ايس آئ ايس عراقی عوام پر ڈھا رہی ہے اور زبردستی اپنی سوچ اور مرضی عام عوام پر مسلط کرنے پر بضد ہے۔ آپ کی راۓ کی روشنی ميں اگر آئ ايس آئ ايس کوئ ايسی تنظيم ہوتی جو خطے ميں امريکی موجودگی کے نتيجے ميں ردعمل کے طور پر وجود ميں آئ ہوتی تو پھر اس منطق کے تحت تو اس تنظيم کا وجود سال 2011 ميں اس وقت ختم ہو جانا چاہیے تھا جب امريکی افواج نے سيکورٹی کے معاملات عراقی عوام کے منتخب جمہوری نمايندوں کے حوالے کر کے علاقے سے مکمل طور پر انخلاء کر ليا تھا۔

مگر ہم جانتے ہيں کہ صورت حال يہ نہيں ہے۔ اس گروہ کو تو تقويت ہی اس وقت ملی تھی جب امريکی افواج خطے سے نکل چکی تھيں۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


USDOTURDU_banner.jpg


ایسا کرو آپ روس سے کہو کہ وہ پیچھے ہٹ جائے، نیٹو خود دولت اسلامیہ کا مقابلہ کرے گا۔ زمینی حقائق کچھ اس طرح ہیں کہ دولت اسلامیہ کا خاتمہ مقصود نہیں ہے، بلکہ روس کو پھنسانا ہے۔ ۔ ۔ ۔
دنیا کو امن کی ضرورت ہے، اگر امریکہ بڑے بھائی کا کردار اخلاص نیت سے ادا کرے تو ایسا ممکن ہے، ورنہ جو ہورہا ہے ہوتا رہے گا۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
علاقے کے مسائل جس بھی نوعیت کے ہوں ان کا تصفیحہ اسی وقت ممکن ہے جب دولۃ اسلامیہ اپنی عزائم سے باز آئے


یہ عزائم باز آنے والی بات بھی آپ نے خوب کہی ہے، ان عزائم کے پیدا ہونے کے محرکات پر آپ نے نظر کی ہے؟؟؟

بھارت نے خطے میں چودھری بننے کے لئے دوسرے ممالک کے خلاف مظالم کا بازار جاری رکھا اور چھوٹے ممالک کی خود مختاری کو ہڑپ کرگیا ہے۔ مگر پاکستان نے ایشیا میں طاقت کے تواز ن کو برقرار رکھا ہے۔ جس کا سہرا ایٹمی قوت ہونے کو ہے۔
کیا صرف بیان دینے خطے میں امن قائم ہوجائے گا؟؟؟
جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، خطے میں امن قائم کرنا ممکن نہیں۔ بھارت توسیع پسندانہ عزائم سے باز آجائے ورنہ اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

میں آپکو مثال سے سمجھاتا ہوں
شراب کے فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی ، لیکن نقصانات زیادہ ہیں اور فائدے کم
یہی مثال امریکہ کی ان پالیسیز کی ہے جنکے فائدے کم ہوے اور نقصانات زیادہ ہو گئے
آپ جس ملک کے صدر کو بدلتے ہیں وہاں اسکے مخالف قبائل کو مسلح کردیتے ہیں یہ مسلح لوگ بعد میں قتل و غارت گری کے اسقدر شوقین ہوجاتے ہیں کہ امن انہیں رس نہیں آتا مثال اسکی افغان مجاہدین ہیں جنھیں آپ نے رشیا کے خلاف ہر قسم کا اسلحہ دے کر کھڑا کیا جسمیں سٹنگر میزائل تک شامل ہیں جن سے جہاز گرایا جسکتا تھا
روس کو گئے پچیس سال ہوگئے مگر یہ مسلح جتھے آج تک لر رہے ہیں
شام میں آپ نے بشر کے خلاف جن قبائل کو کھڑا کیا وہ القاعدہ میں اسلحے سمیت شامل ہے چکے ہیں
اور بہت سی مثالیں ہیں جیسے لیبیا میں قذافی اور سوات میں صوفی محمد کی شریعت تحریک کو سپورٹ کرنا
اب جبکہ پینٹاگون نے کہا ہے کہ نو مور جہادیز تو گویا اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے
کروڑوں مروا کر ، دیر اید درست آید
آپ ہماری باتیں اوپر تک پنہچا دیں شائد انہیں عقل آجاۓ کیونکہ امریکہ کے اچھے کام بھی ہیں جیسے بوسنین مسلمانوں کو سربین دہشت گردی سے بچانے والا کام



شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کی دليل ميں وزن ہوتا اگر ٹی ٹی پی، آئ ايس آئ ايس اور القا‏ئدہ جيسی تنظيموں کی سرکردہ قيادت کو کبھی بھی نشانہ نا بنايا جاتا اور حکام کی جانب سے صرف ان تنظيموں کے "سپاہيوں" کو ہی ہلاک و گرفتار کيا جا رہا ہوتا۔

ليکن ہم جانتے ہیں کہ حقيقت يہ نہيں ہے۔

چاہے وہ القائدہ، ٹی ٹی پی يا دنيا بھر ميں کوئ بھی ايسی تنظيم ہی کيوں نا ہو جسے دہشت گرد قرار ديا جا چکا ہو، آپ ان کی اہم شخصيات اور سرکردہ قيادت کے خلاف ہماری مشترکہ کاوشوں پر ايک نظر ڈالیں تو آپ پر يہ واضح ہو جاۓ گا کہ ہم نے ان تنظيموں کی قيادت کی جانب سے اپنے کارندوں کو متحرک کرنے، منصوبہ بندی کرنے اور دنيا ميں کہيں بھی دہشت گردی کی کاروائياں کرنے کی ان کی صلاحيتوں کو ختم کرنے کے ليے ہر ممکن کوشش روا رکھی ہے۔

اگر دہشت گرد تنطيموں کے يہ ليڈر واقعی ہماری کٹھپتلياں ہيں جو اپنے "مريدوں" پر اپنے اثر کو استعمال کرتے ہوۓ ہمارے ايجنڈے کو آگے بڑھاتے ہيں تو پھر ہم مسلسل ان "اثاثوں" کو نشانہ کيوں بنا رہے ہيں؟

اس دليل ميں فہم اور دانش کا کوئ پہلو بھی ہے؟

علاوہ ازيں اس ضمن ميں اپنی گزشتہ پوسٹوں ميں جو سوال ميں نے اٹھايا تھا وہ بدستور برقرار ہے کہ يہ قائدين اور ان کے چاہنے والے اور حمايتی کيونکر اس کٹھ پتليوں کو نچانے والے مالک کے نام پر اپنی زندگيوں کو مسلسل داؤ پر لگا رہے ہيں جو نا صرف يہ کہ ان کو نشانہ بنا رہا ہے بلکہ مقامی حکومتوں کو ہر طرح کا فوجی سازوسامان، تکنيکی مہارت اور لاجسٹک سپورٹ سميت ہر ممکن وسائل فراہم کر رہا ہے تا کہ ان کے محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ کيا جا سکے؟

کيا آپ ايمانداری سے يہ سمجھتے ہيں کہ يہ دہشت گرد تنظيميں اور ان کے قائدين اس حقيقت کے باوجود ہمارے ايماء پر کام کريں گے کہ ہم نے نا صرف يہ کہ ان کی گرفتاری پر بھاری انعام مقرر کر رکھے ہيں بلکہ فعال طريقے سے اپنے اسٹريجک شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس امر کو يقینی بنانے کے ليے کوشاں ہيں کہ يہ تنظيميں اپنے مقاصد ميں کاميابی حاصل نا کر سکيں اور کامياب حملے کرنے کی ان کی صلاحيتوں کو سلب کيا جا سکے؟

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

میں آپکو مثال سے سمجھاتا ہوں
شراب کے فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی ، لیکن نقصانات زیادہ ہیں اور فائدے کم
یہی مثال امریکہ کی ان پالیسیز کی ہے جنکے فائدے کم ہوے اور نقصانات زیادہ ہو گئے
آپ جس ملک کے صدر کو بدلتے ہیں وہاں اسکے مخالف قبائل کو مسلح کردیتے ہیں یہ مسلح لوگ بعد میں قتل و غارت گری کے اسقدر شوقین ہوجاتے ہیں کہ امن انہیں رس نہیں آتا مثال اسکی افغان مجاہدین ہیں جنھیں آپ نے رشیا کے خلاف ہر قسم کا اسلحہ دے کر کھڑا کیا جسمیں سٹنگر میزائل تک شامل ہیں جن سے جہاز گرایا جسکتا تھا
روس کو گئے پچیس سال ہوگئے مگر یہ مسلح جتھے آج تک لر رہے ہیں




شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


آپ کے سوال عمومی طور پر مسخ شدہ تاريخی حقائق اور اس يقين اور تاثر پر مبنی ہيں کہ گزشتہ چند دہائيوں کے دوران اس دنيا بھر ميں وقوع پذير ہونے والے ہر واقعے کا برا ہراست ذمہ دار امریکہ ہے۔

سب سے پہلے تو ميں واضح کر دوں کہ افغانستان ميں جاری فوجی کاروائ کی ذمہ داری اس وقت کی طالبان حکومت پر عائد ہوتی ہے جس نے نہ صرف يہ کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے سے صاف انکار کر ديا تھا بلکہ القائدہ جيسی دہشت گرد تنظيم کے خلاف بھی کوئ کاروائ کرنے سے انکار کر ديا تھا جو دنيا بھر ميں سينکڑوں بے گناہ افراد کے قتل میں براہراست ملوث تھی۔

طالبان نے افغانستان ميں حکومت کا نظام سال 1995 ميں سنبھالا تھا اور يہ بات تو آپ بھی اپنی پوسٹ ميں تسليم کر چکے ہيں کہ امريکہ سويت افواج کی شکست کے بعد اس خطے سے واپس جا چکا تھا۔ اس تناظر ميں آپ امريکہ کو ايک ايسی حکومت اور افراد کے فيصلوں اور پاليسيوں کے ليے مورد الزام کيسے ٹھہرا سکتے ہيں جو امريکہ کے اس علاقے سے جانے کے کئ برسوں کے بعد اقتدار ميں آۓ تھے؟

افغانستان کی موجودہ صورت حال کا 80 کی دہائ ميں سويت افواج کے خلاف اس افغان مزاحمت سے کوئ تعلق نہيں ہے جس ميں کاميابی کے لیے امريکہ سميت عالمی برادری اور کئ مسلم ممالک نے افغانستان کے عوام کی مدد کا فيصلہ کيا تھا۔

ميں يہ واضح کر دوں کہ جب امريکہ نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر افغانستان کی مدد کا فيصلہ کيا تھا تو اس کا مقصد کسی بھی موقع پر يہ نہيں تھا کہ دنيا کے سامنے القائدہ کے دہشت گردوں کو متعارف کروايا جاۓ۔

اس وقت کے زمينی حقائق کے حوالے سے افغانستان کی مدد کرنے کا فيصلہ درست تھا۔ کيا افغانستان جيسے چھوٹے سے ملک کو روس جيسی سپر پاور کے رحم وکرم پر چھوڑ دينا صحيح فيصلہ ہوتا ؟

امريکہ اور کئ مسلم ممالک کی جانب سے 80 کی دہائ ميں افغانستان کی مدد کرنے کے حوالے سے يہ سوال بھی اہم ہے کہ کيا اس مدد کے جواب ميں طالبان کی حکومت اس بات ميں حق بجانب تھی کہ ايسی دہشت گرد تنظیم کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کرے جس نے امريکہ کے خلاف باقاعدہ جنگ کا اعلان کر ديا تھا اور دنيا کے بے شمار ممالک میں مسلمانوں سميت سينکڑوں بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کر چکی تھی؟

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg

 

allahkebande

Minister (2k+ posts)


یہ عزائم باز آنے والی بات بھی آپ نے خوب کہی ہے، ان عزائم کے پیدا ہونے کے محرکات پر آپ نے نظر کی ہے؟؟؟

بھارت نے خطے میں چودھری بننے کے لئے دوسرے ممالک کے خلاف مظالم کا بازار جاری رکھا اور چھوٹے ممالک کی خود مختاری کو ہڑپ کرگیا ہے۔ مگر پاکستان نے ایشیا میں طاقت کے تواز ن کو برقرار رکھا ہے۔ جس کا سہرا ایٹمی قوت ہونے کو ہے۔
کیا صرف بیان دینے خطے میں امن قائم ہوجائے گا؟؟؟
جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، خطے میں امن قائم کرنا ممکن نہیں۔ بھارت توسیع پسندانہ عزائم سے باز آجائے ورنہ اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔


دیکھئیے جناب جنگ میں فریقین کے مختلف عزائم ہو سکتے ہیں مگر جب ایک فریق اسلام کو بیچ میں لے آئے اور اپنی جنگ کو مذہب سے نتھی کرے تو پھر بساط پلٹ جاتی ہے
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
دیکھئیے جناب جنگ میں فریقین کے مختلف عزائم ہو سکتے ہیں مگر جب ایک فریق اسلام کو بیچ میں لے آئے اور اپنی جنگ کو مذہب سے نتھی کرے تو پھر بساط پلٹ جاتی ہے


تو پھر بساط پلٹ جاتی ہے۔ کس کے حق میں؟؟؟
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
اور بہت سی مثالیں ہیں جیسے سوات میں صوفی محمد کی شریعت تحریک کو سپورٹ کرنا




شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

آپ کا يہ دعوی کہ سال 2007 ميں حکومت پاکستان سے مذاکرات کے عمل کے دوران صوفی محمد يا ان کی جماعت کو کسی بھی حوالے سے امريکی حکومت کی حمايت يا سپورٹ حاصل تھی، حقائق کی صريح نفی ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ سال 2007 ميں جب اس حوالے سے اردو فورمز پر بحث کا آغاز ہوا تھا تو
ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم نے اس حقيقت کو تسليم کرتے

ہوۓ
‎ کہ يہ حکومت پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جو امريکی دائرہ اختيار سے باہر ہے، واضح الفاظ ميں اس حوالے سے اپنے خدشات اور تحفظات ظاہر کيے تھے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے امريکی حکومت کا يہ موقف پيش ہے جو سال 2007 ميں امريکی حکومت کی جانب سے مختلف اردو فورمز پر پيش کيا گيا تھا۔
"
يہ بالکل واضح ہے کہ وہ مذہب کو ايک جذباتی بحث کے ليے استعمال کر رہے ہيں۔ زمينی حقیقت يہ ہے کہ يہ گروہ سياسی طاقت کے حصول اور خطے میں اپنے اثرورسوخ کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ بصورت ديگر اس بات کی کيا منطق ہے کہ وہ پاکستان کی تمام سياسی اور مذہبی گروہوں اور جماعتوں کے خيالات، انکی پاليسيوں اور منشور کو کلی طور پر مسترد کر ديتے ہيں۔ صرف يہی نہيں بلکہ وہ پاکستان کی پارليمنٹ، ہائ کورٹس، سپريم کورٹس، منتخب حکومتوں اور يہاں تک کہ پاکستان کے آئين کو بھی مکمل طور پر مسترد کرتے ہيں۔

سوات معاہدے کا امن سے کوئ تعلق نہيں تھا۔ يہ دہشت گردوں کی جانب سے اس علاقے ميں اپنی رٹ اور مرضی مسلط کرنے کی کوششوں کا ايک تسلسل تھا۔ يہی وجہ ہے کہ اس معاہدے کے باوجود طالبان نے کس بھی موقع پر نہ ہی ہتھيار ڈالے اور نہ معاہدے کی پاسداری کی۔ بلکہ اس کے برعکس وہ بنير ميں داخل ہو گۓ اور اسلام آباد پر قبضے کی خواہش کا برملا اظہار کرنے لگے۔
"اس حوالے سے تفصيلی بحث آپ درج ذيل لنک پرپڑھ سکتے ہيں جو کہ متعدد اردو فورمز پر آج بھی پڑھی جا سکتی ہے۔

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سوات-ڈیل-مبارک-ہو.20546/page-35#post-490608

غير جانب داری سے اس موقف کو پڑھيں اور پھر يہ فيصلہ خود کريں کہ کيا يہ کہنا جائز ہے کہ مولوی صوفی محمد يا ان کی جماعت کو ہماری جانب سے کسی بھی قسم کی حمايت حاصل تھی؟

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
اور بہت سی مثالیں ہیں جیسے لیبیا میں قذافی کو سپورٹ کرنا



شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس منطق يا کن شواہد کی بنياد پر آپ اس نتيجے پر پہنچے کہ ہم کرنل قذافی کی اس حکومت کے ليے ذمہ دار تھے جو دہائيوں پر محيط تھی۔ اپنے اس مضحکہ خيز الزام کے ضمن ميں نا تو آپ نے کوئ مدلل يا مربوط دليل پيش کی ہے اور نا ہی کوئ تعميری بات جس پر بحث کی جا سکے۔

اگر امريکی حکومت، اعلی حکومتی عہديدار اور امريکی صدر نے بھی ماضی میں ليبيا کے صدر سے ملاقاتيں کرنے کے علاوہ سرکاری روابط کيے ہيں تو اس کا يہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہم نے ليبيا کے صدر اور ان کی حکومت کی پاليسيوں کی حمايت، توثيق اور سپورٹ کی ہے۔ ہم آپ کو ياد دلا دوں کہ امريکی حکومت نے قريب 20 برسوں تک ليبيا کے ساتھ سفارتی تعلقات ان کے ماضی کے اقدامات سے شدید مخالفت کی بنياد پر منقطع رکھے تھے۔ يہ روابط اسی وقت بحال ہوۓ تھے جب ليبيا کی حکومت نے اپنی متشدد پاليسياں ترک کی تھيں۔

امريکہ سياسی، معاشی اور سفارتی سطح پر ايسے بہت سے ممالک سے باہمی دلچسپی کے امور پر تعلقات استوار رکھتا ہے جس کی قيادت سے امريکی حکومت کے نظرياتی اختلافات ہوتے ہيں۔

جہاں امريکہ کے ايسے ممالک سے روابط رہے ہيں جہاں آمريت ہے، وہاں ايسے بھی بہت سے ممالک ہيں جہاں جمہوريت يا اور کوئ اور نظام حکومت ہے۔

يہ کيسی منطق ہے کہ امريکہ دنيا کے کسی بھی ملک سے روابط قائم کرنے کے ليے پہلے وہاں کا حکومتی اور سياسی نظام تبديل کرے يا ايسا حکمران نامزد کرے جو عوامی مقبوليت کی سند رکھتا ہو۔ يہ ذمہ داری اس ملک کے سياسی قائدين اور عوام کی ہوتی ہے اور کوئ بيرونی طاقت اس ضمن ميں فيصلہ کن کردار نہيں ادا کر سکتی۔

اور اگر آپ کا الزام اسی پرانی اور گھسی پٹی سوچ کا تسلسل ہے جس کے مطابق مسلم ممالک کے اکثر قائدين محض امريکی کٹھ پتلياں ہيں تو پھر ميرا سوال يہ ہے کہ امريکی حکومت يہ کيونکر چاہے گی کہ عوام ان مبينہ "امريکی کٹھ پتليوں" کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں؟

ان تضادات پر مبنی دلائل اور الزامات پر محض سر ہی دھنا جا سکتا ہے جو منطق اور بنيادی سمجھ بوجھ کے مروجہ اصولوں پر کبھی بھی پورا نہيں اترتے۔

امريکی حکومت کے پاس نا تو اس قسم کے وسائل ہيں اور نا ہی ہماری ايسی کوئ خواہش ہے کہ ہزاروں ميل دور غير ممالک ميں اپنی مرضی کے حکمران مسلط کريں يا عوام کو اس بات پر راضی کر سکيں کہ وہ اپنی حکومتوں کے خلاف بغاوتيں برپا کريں۔



شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg

 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس منطق يا کن شواہد کی بنياد پر آپ اس نتيجے پر پہنچے کہ ہم کرنل قذافی کی اس حکومت کے ليے ذمہ دار تھے جو دہائيوں پر محيط تھی۔ اپنے اس مضحکہ خيز الزام کے ضمن ميں نا تو آپ نے کوئ مدلل يا مربوط دليل پيش کی ہے اور نا ہی کوئ تعميری بات جس پر بحث کی جا سکے۔

اگر امريکی حکومت، اعلی حکومتی عہديدار اور امريکی صدر نے بھی ماضی میں ليبيا کے صدر سے ملاقاتيں کرنے کے علاوہ سرکاری روابط کيے ہيں تو اس کا يہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہم نے ليبيا کے صدر اور ان کی حکومت کی پاليسيوں کی حمايت، توثيق اور سپورٹ کی ہے۔ ہم آپ کو ياد دلا دوں کہ امريکی حکومت نے قريب 20 برسوں تک ليبيا کے ساتھ سفارتی تعلقات ان کے ماضی کے اقدامات سے شدید مخالفت کی بنياد پر منقطع رکھے تھے۔ يہ روابط اسی وقت بحال ہوۓ تھے جب ليبيا کی حکومت نے اپنی متشدد پاليسياں ترک کی تھيں۔

امريکہ سياسی، معاشی اور سفارتی سطح پر ايسے بہت سے ممالک سے باہمی دلچسپی کے امور پر تعلقات استوار رکھتا ہے جس کی قيادت سے امريکی حکومت کے نظرياتی اختلافات ہوتے ہيں۔

جہاں امريکہ کے ايسے ممالک سے روابط رہے ہيں جہاں آمريت ہے، وہاں ايسے بھی بہت سے ممالک ہيں جہاں جمہوريت يا اور کوئ اور نظام حکومت ہے۔

يہ کيسی منطق ہے کہ امريکہ دنيا کے کسی بھی ملک سے روابط قائم کرنے کے ليے پہلے وہاں کا حکومتی اور سياسی نظام تبديل کرے يا ايسا حکمران نامزد کرے جو عوامی مقبوليت کی سند رکھتا ہو۔ يہ ذمہ داری اس ملک کے سياسی قائدين اور عوام کی ہوتی ہے اور کوئ بيرونی طاقت اس ضمن ميں فيصلہ کن کردار نہيں ادا کر سکتی۔

اور اگر آپ کا الزام اسی پرانی اور گھسی پٹی سوچ کا تسلسل ہے جس کے مطابق مسلم ممالک کے اکثر قائدين محض امريکی کٹھ پتلياں ہيں تو پھر ميرا سوال يہ ہے کہ امريکی حکومت يہ کيونکر چاہے گی کہ عوام ان مبينہ "امريکی کٹھ پتليوں" کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں؟

ان تضادات پر مبنی دلائل اور الزامات پر محض سر ہی دھنا جا سکتا ہے جو منطق اور بنيادی سمجھ بوجھ کے مروجہ اصولوں پر کبھی بھی پورا نہيں اترتے۔

امريکی حکومت کے پاس نا تو اس قسم کے وسائل ہيں اور نا ہی ہماری ايسی کوئ خواہش ہے کہ ہزاروں ميل دور غير ممالک ميں اپنی مرضی کے حکمران مسلط کريں يا عوام کو اس بات پر راضی کر سکيں کہ وہ اپنی حکومتوں کے خلاف بغاوتيں برپا کريں۔



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg


میں نے یہ نہیں لکھا تھا مگر غلطی سے ایسا لکھا گیا میں یہ لکھنا چاہتا تھا کہ قذافی مخالف قوتوں کو سپورٹ کرنا جو کہ یقینا کیا گیا تھا مگر ایک خوشحال ملک اجڑ گیا وہاں ملازمت کیلئے جانے والے مارے گئے یا بھا گ گئے ،کسی بھی ملک سے اختلاف ہونے کے بعد وہاں پرامن تبدیلی کی سپورٹ کرنا برا نہیں ہے مگر آپ تو امریکی اسلحہ دے کر انہیں ٹریننگ دے کر انتہائی خطرناک جنگجو بنا دیتے ہیں آپ نہیں مانیں گے مگر پیغام پنہچا دیں کہ خدا را ایسا مت کریں ساری دنیا بارود کا ڈھیر بن گئی ہے جس سے آپ بچ نہیں سکتے شام کو آپ نے بارود کا ڈھیر بنوا دیا ہے بشر سے سنیوں کو شکایات تھیں مگر یہ انکا اندرونی معاملہ تھا آپ نے ان قبائل کو کیوں مسلح کیا اور ٹریننگ بھی دی سی آئ اے کا یہ مشن ناکام ہوچکا ہے اب آپ روس کا سامنا کریں اور اس مسئلے کو ھل کر کے دکھائیں ہم بھی یہیں ہیں اور آپ بھی
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

میں نے یہ نہیں لکھا تھا مگر غلطی سے ایسا لکھا گیا میں یہ لکھنا چاہتا تھا کہ قذافی مخالف قوتوں کو سپورٹ کرنا جو کہ یقینا کیا گیا تھا مگر ایک خوشحال ملک اجڑ گیا وہاں ملازمت کیلئے جانے والے مارے گئے یا بھا گ گئے ،کسی بھی ملک سے اختلاف ہونے کے بعد وہاں پرامن تبدیلی کی سپورٹ کرنا برا نہیں ہے مگر آپ تو امریکی اسلحہ دے کر انہیں ٹریننگ دے کر انتہائی خطرناک جنگجو بنا دیتے ہیں آپ نہیں مانیں گے مگر پیغام پنہچا دیں کہ خدا را ایسا مت کریں ساری دنیا بارود کا ڈھیر بن گئی ہے جس سے آپ بچ نہیں سکتے



شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کچھ تجزيہ نگاروں اور راۓ دہندگان کے ليے يہ بہت سہل ہے کہ امريکہ اور بين الاقوامی برادری کی جانب سے ليبيا کے لوگوں کو قذافی کے فوجی حملوں سے بچانے کے ليے کی جانے والی کوششوں پر شديد تنقید بھی کرتے ہيں اور اپنے يک طرفہ جذبات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔

امریکہ لیبیا پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا تھا اور نہ ہی زمینی فوج تعینات کی گئ جيسا کہ کچھ لوگ دعوی کرتے ہیں۔

حقيقت يہ ہے کہ امريکہ نے يہ اقدامات دیگر اتحاديوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اُس قرارداد (1973) کی منظوری کے بعد اٹھاۓ جس ميں لیبیا میں عام شہریوں پرلیبیا کی فوج کے حملوں کو روکنے کے لیےضروری کاروائی کی اجازت دی گئی۔

بين الاقوامی برادری نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو موقع فراہم کيا تھا کہ وہ اپنے شہریوں پر حملے کرنا بند کر دے۔ ليکن اس نے يہ موقع کھو ديا ۔ اس کی فورسز نے ظالمانہ کاروائياں جاری رکھیں۔ جس کی وجہ سے ليبيا کے لوگوں کو شديد خطرات کا سامنا تھا۔ اس لیے يہ اقدامات لیبیا کے عام شہریوں کی حفاظت کے ليے بے حد ضروری تھے۔

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg






 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

امریکا کی دوستی اور چاکری میں آج تک کوئی پار نہیں چڑھا ، دنیا میں ہر جگہ ظلم اور فساد کے پیچھے استماری طاقتوں کے حربے ہیں ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی مثال ان ممالک پر فٹ آتی ہے ، پاکستان کے حکمران اس قابل ہوتے ، تو آج یہ نہ ہوتا ، آج وہ نہ ہوتا کی تکراریں نہ ہوتیں ، ان کالے غلاموں نے اپنے آقاؤں کا حق نمک ادا کرتے رہنا ہے ، غریب مسلمان جس طرح ساری دنیا میں پس رہے ہیں یہ ان کے منہ پر طمانچے ہیں ، لیکن جب عالمی ضمیر مردہ اور بے حس ہو جائے تو پھر اثر نہیں ہوتا ، افسوس ان طاقتوں پر اور ایجنٹوں پر جو ان کی وکالت کرتے رہتے ہیں
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
شام کو آپ نے بارود کا ڈھیر بنوا دیا ہے بشر سے سنیوں کو شکایات تھیں مگر یہ انکا اندرونی معاملہ تھا آپ نے ان قبائل کو کیوں مسلح کیا اور ٹریننگ بھی دی سی آئ اے کا یہ مشن ناکام ہوچکا ہے



شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستم ظريفی ديکھيں کہ ايک جانب تو کچھ راۓ دہندگان اس بنياد پر امريکہ کے خلاف نفرت کو درست قرار ديتے ہیں کہ امريکہ ايک طاغوتی قوت ہے جو دنيا بھر ميں اپنے سياسی حل مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دوسری جانب وہی راۓ دہندگان ديگر جاری عالمی تنازعات کے حوالے دے کر امريکہ پر يہ الزام لگاتے ہيں ہے کہ ہم کوئ کاروائ نا کر کے براہ راست ان انسانی زيادتيوں کے ذمہ دار ہیں۔

امريکی حکومت کو "عالمی تھانيدار" کا رول ادا کرنے کی خواہش ہے اور نہ ہی اس کی کبھی کوشش کی گئ ہے۔ ايسی بہت سی مثاليں موجود ہيں جہاں يا تو ديگر ممالک نے معاملات کے حل کے ليے راہنمائ کی ہے يا امريکہ نے دوست اور اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر اہم عالمی مسائل کے حل کے ليے اپنا کردار ادا کيا ہے۔

کيا آپ ايمانداری سے يہ سمجھتے ہيں کہ ايک ايسی حکومت کے خلاف عالمی شعور کو اجاگر کرنے اور اس ضمن ميں احتساب کی ضرورت پر زور دينے کے ليے امريکہ کو مورد الزام قرار ديا جا سکتا ہے جس نے تمام عالمی اصول اور ضوابط کو بالاۓ طاق رکھ کر دانستہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف کيميائ گيس بھی استعمال کی اور حاليہ تاريخ ميں اپنے ہی شہريوں کے خلاف بدترين مظالم کی مثال قائم کی ہے۔

کيا يہ سوچ درست ہے کہ شام ميں انسانی مظالم اور عام شہريوں کے خلاف کيميائ ہتھيار کا استعمال جس کے نتيجے ميں سينکڑوں بچوں کو ہلاک کر ديا گيا ہو، ايسے عوامل ہيں جن پرعالمی خاموشی اور قطع تعلقی دنيا بھر ميں انسانيت کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے ضمن ميں مثبت پيش رفت کا سبب بن سکتی ہے؟

شام کی صورت حال کو لے کر عالمی اور امريکی سازشوں کے ضمن ميں لاحاصل گفتگو کو ايک طرف رکھ کے اس صورت حال کو ذہن ميں رکھيں جہاں کسی بھی عالمی ردعمل اور دباؤ کے بغير ايک جابر آمر کو اس بات کی چھوٹ حاصل ہو جاۓ گی کہ وہ اپنی مرضی سے جب اور جہاں چاہے کيميائ ہتھياروں کا استعمال کر سکے۔

ہم دل کی گہرائیوں سے شام میں جاری تشدد کی وجہ سے اور خاص طور پر اسد حکومت کی جانب سے اپنے ہی لوگوں کے خلاف ہولناک کاروائیوں کی وجہ سے فکر مند ہیں ۔ بین الاقوامی برادری اس قتل عام اور عدم استحکام کو خاموش تماشائ بن کر نظر انداز نہيں کر سکتی۔

اسليےامريکہ نے اسد حکومت پر صاف الفاظ ميں واضع کيا ہے کہ وہ حکومت چھوڑ دے تاکہ شام کے لوگ پرامن ماحول ميں ايک دوسرے ساتھ مل کر اپنے حقوق کی حفاظت کرتے ہوۓ زندگی بسر کرسکيں۔ امریکہ شام میں جاری تنازعے ميں متاثر ہونے والے معصوم بچوں، خواتین، اور مردوں کی مدد کررہا ہے۔ اب تک امريکہ نے ان لوگوں کی مدد کيليے چار اعشاريہ پانچ بلين ڈالرز کی امداد فراہم کی ہے جس ميں حاليہ دنوں ميں فراہم کی جانے والی 419 ملین سے زيادہ ڈالرز کی امداد بھی شامل ہے جس کے بعد امريکہ شام کے تنازعے کے ضمن ميں باقی ڈونرز ممالک کی نسبت سب سے زيادہ امداد دينے والا ملک بن چکا ہے۔

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg

 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)



شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کچھ تجزيہ نگاروں اور راۓ دہندگان کے ليے يہ بہت سہل ہے کہ امريکہ اور بين الاقوامی برادری کی جانب سے ليبيا کے لوگوں کو قذافی کے فوجی حملوں سے بچانے کے ليے کی جانے والی کوششوں پر شديد تنقید بھی کرتے ہيں اور اپنے يک طرفہ جذبات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔

امریکہ لیبیا پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا تھا اور نہ ہی زمینی فوج تعینات کی گئ جيسا کہ کچھ لوگ دعوی کرتے ہیں۔

حقيقت يہ ہے کہ امريکہ نے يہ اقدامات دیگر اتحاديوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اُس قرارداد (1973) کی منظوری کے بعد اٹھاۓ جس ميں لیبیا میں عام شہریوں پرلیبیا کی فوج کے حملوں کو روکنے کے لیےضروری کاروائی کی اجازت دی گئی۔

بين الاقوامی برادری نے لیبیا کے رہنما معمر قذافی کو موقع فراہم کيا تھا کہ وہ اپنے شہریوں پر حملے کرنا بند کر دے۔ ليکن اس نے يہ موقع کھو ديا ۔ اس کی فورسز نے ظالمانہ کاروائياں جاری رکھیں۔ جس کی وجہ سے ليبيا کے لوگوں کو شديد خطرات کا سامنا تھا۔ اس لیے يہ اقدامات لیبیا کے عام شہریوں کی حفاظت کے ليے بے حد ضروری تھے۔

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/usdosdot_urdu

http://www.facebook.com/usdoturdu

usdoturdu_banner.jpg




بحث طوالت پکڑتی جارہی ہے مگر آپکو بتانا بھی ضروری ہے کہ یہ میری ہار یا جیت کا مسئلہ نہیں ہے میں ہار گیا اور آپ جیت گئیں میں یکترفہ سوچ کا مالک ہی سہی میں یہ بھی مان لیتا ہوں کہ عراق ،افغانستان ،لیبیا اور شام میں آپ نے تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوے براہ راست حملہ کیا اور شام میں آپ نے بالواسطہ قبائل کو مسلح کیا
مجھے صرف اتنا بتادیں کہ آپ کو ڈیموکریسی کا خلجان دور کرنے کیلئے بنی بنائی حکومتوں کو گرانے کے بعد حاصل کیا ہوا
کیا عراق آج ایک خوشحال اور پرامن ملک ہے ؟
کیا لیبین پہلے کی طرح پرامن اور خوشحال زندگی جی رہے ہیں ؟ میں نے خود انکو یورپ کے رفیوجی کیمپوں میں دھکے کھاتے دیکھا ہے
کیا شام آپ کی مداخلت کے بعد بہت پر امن ہوگیا ہے ،
مانا کہ بشر بہت ظالم تھا مگر جن پر ظلم کرتا تھا وہ اپنے گھروں کو چھوڑ کر نہیں جاتے تھے جبکہ اس وقت ایک کروڑ افراد بے گھر ہو کر کیمپوں میں دھکے کھا رہے ہیں لاکھوں لوگ یورپ جارہے ہیں کیونکہ آگے سردی کا موسم ہے اور انہیں کیمپوں میں فریز نہیں ہونا اور نہ ہی جنگ ختم ہونے کا امکان ہے اگرچہ شامی مہاجروں کو کھانا اور رہائش دی گئی ہے لیکن وہ کمفرٹیبل فیل نہیں کرتے یعنی وہ اپنے گھروں میں بشر کی حکومت میں زیادہ آسودہ تھے آرام سے رہ رہے تھے
اگر بشر ظالم تھا تو اس سے پہلے یہ رفیوجیز کیوں دکھائی نہیں دیتے تھے ؟اور اگر اب دکھائی دی دیتے ہیں تو قصور آپ کا ہوا نہ کہ بشر کا
اگر بشر غلط تھا تو آپ نے یہ جنگ طویل کیوں ہونے دی ؟
آپکا موقف جو بھی ہو میں اپنے آپکو غلط بھی مان لوں تب بھی آپ اس بات کا جواب نہیں دے سکتے کہ آپکی دوسرے ملکوں میں کی گئی تمام مداخلتوں کا جو ڈیموکریسی کیلئے تھیں یا کسی دوسرے مقصد کیلئے رزلٹ کیا نکلا
کیا یہ ملک پرامن اور خوش حال ہوگئے یا افغانستان کی طرح برباد ہوگئے اور انکے لاکھوں شہری بے گھر ہو کر کیمپوں میں آگئے ؟
کوی سٹوڈنٹ کتنا بھی اچھا ہونے کے دعوے کرے اسکی کارکردگی اسکا رزلٹ کارڈ دیکھ کر ہی پتا چلتی ہے
آپکی پرفارمنس عراق ،افغانستان ،لیبیا ،اور شام میں آباد رفیوجی کیمپس اور برباد شہردیکھ کر سمجھ آرہی ہے
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


اگر بشر غلط تھا تو آپ نے یہ جنگ طویل کیوں ہونے دی ؟


[/right]


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ افغانستان ميں طالبان حکومت کی حفاظت ميں القائدہ اور اس کے حواريوں کے محفوظ ٹھکانوں کو نيست ونابود کرنے کے ليے ہونے والی فوجی کاروائ ميں امريکہ نے براہراست راہنمائ فراہم کی تھی۔ تاہم يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ ہماری جانب سے افغانستان ميں فوجی کاروائ کا فيصلہ بادل نخواستہ اس وقت کرنا پڑا جب تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گردی کے واقعے ميں ہزاروں امريکی شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بيٹھے اور اس تناظر ميں ہم ايک ايسے براہراست فريق تھے جسے نشانہ بنايا گيا تھا اور دنيا بھر ميں اپنے شہريوں کو القائدہ کے عفريت سے محفوظ رکھنے کے ليے ہميں ہر ممکن اقدامات اٹھانا تھے۔

جہاں تک شام کا تعلق ہے تو امريکی حکومت اور صدر اوبامہ نے واضح کر ديا ہے کہ اس تنازعے کا ديرپا اور مستقل حل صرف مقامی فريقين کی جانب سے ہی آ سکتا ہے جنھيں ايک ايسی حکومت کے خلاف کھڑا ہونے کی ضرورت ہے جو دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوۓ اپنی ہی شہريوں کو ہلاک کرنے کے درپے ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ شام کی سرحدوں سے دور عالمی برادری کو بے انتہا تشويش اور تحفظات ہيں اور امريکہ بھی اس ميں شامل ہے۔ تاہم مشرق وسطی کے بے شمار ممالک کے اسٹريجک اتحادی اور شراکت دار کی حيثيت سے مقامی حکومتوں اور متعلقہ حکام کی مرضی و منشاء، مساوی سياسی ذمہ داری کے ادراک اور کاوشوں کے بغير امريکہ فيصلے اور حل زبردستی مسلط کرنے کی پوزيشن ميں نہيں ہے۔

شام کے معاملے کے حوالے سے يہ نقطہ بھی اہم ہے کہ ہمارے اقدامات ايک ايسی وسيع اجتماعی کوشش کا حصہ رہيں گے جس ميں وہ مقامی اسٹريجک اتحادی بھی شامل رہيں گے جو شام کی سرحدوں سے ابلنے والے تشدد اور اس ضمن ميں موجود خطرات کی زد ميں ہيں۔

شام ميں خانہ جنگی کئ برسوں سے جاری ہے اور اسد حکومت کی جانب سے غير انسانی جرائم کے خلاف ہمارے مستقل موقف کے باوجود ہم نے کبھی بھی ايک ايسے تنازعے ميں براہراست کردار ادا کرنے کی سعی نہيں کی جس ميں ہم براہراست فريق نہيں ہيں۔ اس وقت بھی صدر اوبامہ نے واضح کر ديا ہے کہ شام ميں امريکی فوجيں بيجھنا قابل قبول حکمت عملی نہيں ہے۔

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg

 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


مجھے صرف اتنا بتادیں کہ آپ کو ڈیموکریسی کا خلجان دور کرنے کیلئے بنی بنائی حکومتوں کو گرانے کے بعد حاصل کیا ہوا
کیا عراق آج ایک خوشحال اور پرامن ملک ہے ؟
[/right]


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

عراق اور افغانستان ميں فوجی کاروائ کا مقصد ان ممالک ميں زبردستی جمہوريت يا کوئ اور طرز حکومت مسلط کرنا ہرگز نہيں تھا۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ہم نے ان ممالک ميں عام عوام اور متعلقہ حکام کو اس بات کی ترغيـب ضرور دی ہے کہ وہ اقوام عالم کا حصہ بنيں اور آزمودہ جمہوری قدروں کو پروان چڑھائيں۔ ليکن اس ضمن ميں حتمی اور فيصلہ کن کردار بحرحال ان ممالک کے عوام نے خود ادا کرنا ہے۔ اسی خطے ميں ايسے بہت سے ممالک بھی ہيں جہاں جمہوری نظام حکومت نہيں ہے ليکن اس کے باوجود ہمارے ان ممالک کے ساتھ ديرينہ تعلقات استوار ہيں۔

واقعات کا جو تسلسل افغانستان ميں ہماری فوجی کاروائ کا سبب بنا، وہ سب کے علم ميں ہيں۔ ميں آپ کو پورے يقین کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ ہزاروں کی تعداد ميں اپنے فوجيوں کی جانوں کو خطرات ميں ڈال کر اور مشکل معاشی حالات ميں اپنے وسائل کو بروۓ کار لانے کا صرف يہ مقصد ہرگز نہيں تھا کہ ہزاروں ميل دور ايک بيرون ملک ميں زبردستی اپنی مرضی کا طرز حکومت نافذ کيا جا سکے۔

جہاں تک عراق کا سوال ہے تو امريکہ اور عالمی برادری کو صدام حکومت کی جانب سے اس خطے اور عالمی امن کو درپيش خطرات کے حوالے سے شديد تشويش تھی۔ اس ضمن ميں عراق کی جانب سے کويت اور ايران کے خلاف جارحيت، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد ميں ناکامی اور عالمی برادری کے خدشات کو نظرانداز کرنا ايسے عوامل تھے جو عراق کے خلاف فوجی کاروائ کا سبب بنے۔

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg

 

Back
Top