Believer12
Chief Minister (5k+ posts)
زمین پر بسنے والے انسان اسکو جہنم بنانے پر تلے ہوے ہیں ،اپنی ہی نسل کشی کے سامان تیار کر کے بیٹھے ہیں دنیا بھر کا میڈیا کس ہولناک صورتحال پر فوکس کیے ہوے ہے اور ہمارا میڈیا کیا دکھا رہا ہے ؟ دوسری عالمی جنگ پر تجزیہ کرنے والے دنیا کے ذہین ترین لوگ اٹھارہ نکات سے ثابت کر چکے ہیں کہ جو وجوہات دوسری عالمی جنگ کی بنی تھیں اس سے بڑھ کر اب بن چکی ہیں ان وجوہات میں اکنامک کرائسز ، اور بہت سارے ملکوں میں کھلنے والے محاذ تھے
ملکی سیاسی گرما گرمی کی خبریں سننے اور پڑھنے کے بعد میرا ذہن یہی نتیجہ اخذ کر رہا ہے کہ ہمارے حکمران اور میڈیا دنیا کے تیزی سے بگڑتے ہوے حالات کا صحیح اندازہ لگانے میں ناکام رہے ہیں ، دنیا تیزی سے بلکہ برق رفتاری سے عالمی ایٹمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے سپر پاورز کے اسٹریٹجک ایکسپرٹس ایک ایسی بند گلی میں داخل ہوچکے ہیں جسکا ایگزٹ فی الحال دکھائی نہیں دیتا ، وہ بند گلی شام ہے
چند سال پہلے گولان ہائیٹس سے لبنان کی درخوا ست پر جب شامی فوج نے واپسی کی رہ اختیار کی تو سمجھنے والے سمجھ گئے تھے کہ اسرائیل کے ہمساے میں واحد خطرہ شام ہے جسکی قیادت کو بدلنے کیلئے کوی سازش جلد منظر عام پر آنے والی ہے کیونکہ شامی فوج اسرائیلی اور امریکی دباو کے بعد لبنان کی درخواست پر واپس ہوئی تھی، اس کے فوری بعد شام کے حالات بگڑتے چلے گئے نامعلوم جہادی گروپس جنکی تعداد سو کے قریب ہے نامعلوم ہاتھوں سے اسلحہ ٹریننگ اور فنڈز وصول کرنے لگے ،اب آکر جب روس نے ان جہادیوں پر میزائلوں کی بارش کی تو امریکہ اور سعودیہ نے نہ صرف کھل کر اقرار کیا ہے کہ یہ قبائلی انہی کے ہاتھوں سپورٹ ہوے ہیں بلکہ انہوں نے روس کو اپنی فضائی کاروائی فوری طور پر روکنے کیلئے زور دیا ہے ،نیٹو نے تو کل اپنا اجلاس بلوا کر یہی مطالبہ دہرایا ہے کہ روس اپنی کاروائی فوری طور پر روکے کیونکہ اس سے جنگ میں شدت آئے گی
یاد رکھئیے کہ یہ وہی نیٹو ہے جس نے سربیا کے ہاتھوں بوسنین مسلمانوں کی نسل کشی پر آنکھیں بند کر رکھی تھیں بلکہ سربیا کی جدید مسلح فوج کے مقابلے کیلئے بوسنینز کو اسلحہ دینے پر پابندی عائد کر رکھی تھی وہ تو بھلا ہو امریکہ کا جس نے فضائی کاروائی کر کے سربیا کی کمر توڑ دی تھی اب یہی نیٹو روس کو زور دے رہی رہی ہے کہ وہ اپنی کاروائی روک دے
تھوڑا پیچھے جاتے ہیں، جب سعودیہ کی ناراضگی کی وجہ امریکہ کا شام پر حملہ نہ کرنا بنی ،فرقہ پرست جاہل اسے امریکہ اور اسد کی گٹھ جوڑ کہتے رہے مگر یہ حقیقت کوی نہیں جانتا کہ اصل وجہ روس کی امریکہ کو دھمکی تھی کہ اگر شام پر نیٹو یا امریکہ حملہ اور ہوے تو روس بھی پیچھے نہیں رہے گا ، بڑی طاقتیں اپنا مدعا بڑے نپے تلے انداز میں بیان کرتی ہیں مثلا روس نے صرف یہ پیغام دیا کہ روس شام میں اپنے مفادات اور عالمی امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا ، جسکا مطلب امریکی اور نیٹو فورسز کے حملے کا سیدھا سادھا جواب تھا
شام پر بالکل تیار امریکی اور نیٹو مشترکہ کاروائی لیٹ کر دی گئی تو سعودیہ ناراض ہوگیا ، جنگ کے نتیجے میں لاکھوں شامی پناہ گزیں کیمپوں کی سخت بے آرام زندگی کو خیرباد کہہ کر یورپ کی طرف ہجرت کرنے لگے تو پراے گھر میں آگ بھڑکانے والی طاقتوں میں کھلبلی مچ گئی کیونکہ ایسے سخت گیر مہاجر کبھی کسی آنکھ نے نہیں دیکھے تھے جو سمندروں سے نہیں روکے جاسکے ،جو خاردار تاروں ،پانی کی خندقوں اور دریاؤں کو پار کرتے ہوے یورپ کے جدید ترین ٹرین سسٹم کو یرغمال بنا کر رومانیہ سے ناروے تک پنہچ رہے ہیں بلکہ یہ ایسے شاطر مہاجر ہیں جوچھوٹے موٹے ملکوں میں قیام کرنا گوارا ہی نہیں کر رہے- ان کی منزل ڈنمارک ، سویڈن اور ناروے ہیں ،انکو امیگریشن لاز کی تمام معلومات بھی ہیں اور یہ انگلش بھی بول سکتے ہیں ،انکے بچے موت کی آنکھوں سے آنکھیں ملا کر مسکراتے دکھائی دیتے ہیں اور حالات کی ستمگری کو اپنے والدین سے زیادہ جھیل چکے ہیں
اب دھڑا دھڑ نیٹو اور یورپی یونینز کی میٹنگیں ہورہی ہیں روس کی بمباری رکوانے کیلئے ہر قسم کا حربہ آزمایا جارہا ہے- پہلے جب نیٹو نے یوکرائین کے معاملے میں ٹانگ اڑای تھی تو روس نے انہیں دور رہنے کیلئے کہا تھا مگر نیٹو نے روس کی ایک نہ سنی اب روس نے شام میں اپنی ٹانگ اڑا کر یوکرائین والے معاملے کا جواب دے دیا ہے
حالات بگڑتے جارہے ہیں امریکی حمایت یافتہ اور ٹریننگ یافتہ جہادی روسی میزائلوں کی بارش تلے ملیامیٹ ہورہے ہیں ، صرف پانچ دنوں میں ستاون حملے ہوے ہیں
نیٹو،سعودیہ اور امریکہ براہ راست روس کو حملے روکنے کی وارننگ دے چکے ہیں صرف ڈیڈ لائین دینا باقی ہے
جسدن ڈیڈ لائین آگئی وہی دن عالمی طاقتوں کے ٹکراو کا دن ہوگا
دنیا ایک بھیانک صورتحال کا سامنا کرنے جارہی ہے جسکے بعد بڑی بڑی طاقتور اور امیر قومیں خاک چاٹتی نظر آئیں گی،سپر پاورز تو کیا انکی غلام لونڈیاں بھی مٹ جائیں گی ، فرقہ پرست تو زمین سے بھاپ بن کر اڑ جائیں گے اور انکے طفیلی حکمران اپنی ساری لوٹی ہوئی دولت کے باوجود آزادی کے ایک سانس کو ترسیں گے
اب ان کو آخری موقع ہے کہ اپنی لوٹی ہوئی دولت اس ملک کو واپس کر دیں ،سن رہے ہو نہ مسٹر نواز ،شہباز ،زرداری ،فضل الرحمن ،قادری ،بلاول ،مریم ،حمزہ ،بروروکریٹس، مولوی ،ججز ،وکلا ، اور جنرل حضرا ت؟؟؟
اقوام متحدہ بھی صورتحال کی سنگینی کا ادرا ک کر چکی ہے اور فریقین میں کوی سمجھوتہ کروانے میں سرگرم ہے
اسرائیل کو بچانے یا محفوظ بنانے کیلئے امریکی پلاننگ کے نتائج الٹ گئے ہیں اور روس کی مداخلت سے دنیا ایک خوفناک صورتحال سے دوچار ہوگئی ہے اگر یہ جنگ لگتی ہے تو پھر اسرائیل بھی مٹ جاۓ گا نیٹو بھی، کیا بچے گا ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا
ناروے کے سابق وزیر اعظم ستولٹن برگ جو یورپی یونین اور نیٹو میں بھی کسی اونچی پوزیشن پر فائز ہیں انکے روس کے خلاف بیان سے ناروے اور روس کے تعلقات بگڑ جائیں گے اور ناروے کے تیل کے ذخائر براہ راست روس کی زد میں آسکتے ہیں ناروے روس کا سب سے پہلا ٹارگٹ بھی ہوسکتا ہے
ملکی سیاسی گرما گرمی کی خبریں سننے اور پڑھنے کے بعد میرا ذہن یہی نتیجہ اخذ کر رہا ہے کہ ہمارے حکمران اور میڈیا دنیا کے تیزی سے بگڑتے ہوے حالات کا صحیح اندازہ لگانے میں ناکام رہے ہیں ، دنیا تیزی سے بلکہ برق رفتاری سے عالمی ایٹمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے سپر پاورز کے اسٹریٹجک ایکسپرٹس ایک ایسی بند گلی میں داخل ہوچکے ہیں جسکا ایگزٹ فی الحال دکھائی نہیں دیتا ، وہ بند گلی شام ہے
چند سال پہلے گولان ہائیٹس سے لبنان کی درخوا ست پر جب شامی فوج نے واپسی کی رہ اختیار کی تو سمجھنے والے سمجھ گئے تھے کہ اسرائیل کے ہمساے میں واحد خطرہ شام ہے جسکی قیادت کو بدلنے کیلئے کوی سازش جلد منظر عام پر آنے والی ہے کیونکہ شامی فوج اسرائیلی اور امریکی دباو کے بعد لبنان کی درخواست پر واپس ہوئی تھی، اس کے فوری بعد شام کے حالات بگڑتے چلے گئے نامعلوم جہادی گروپس جنکی تعداد سو کے قریب ہے نامعلوم ہاتھوں سے اسلحہ ٹریننگ اور فنڈز وصول کرنے لگے ،اب آکر جب روس نے ان جہادیوں پر میزائلوں کی بارش کی تو امریکہ اور سعودیہ نے نہ صرف کھل کر اقرار کیا ہے کہ یہ قبائلی انہی کے ہاتھوں سپورٹ ہوے ہیں بلکہ انہوں نے روس کو اپنی فضائی کاروائی فوری طور پر روکنے کیلئے زور دیا ہے ،نیٹو نے تو کل اپنا اجلاس بلوا کر یہی مطالبہ دہرایا ہے کہ روس اپنی کاروائی فوری طور پر روکے کیونکہ اس سے جنگ میں شدت آئے گی
یاد رکھئیے کہ یہ وہی نیٹو ہے جس نے سربیا کے ہاتھوں بوسنین مسلمانوں کی نسل کشی پر آنکھیں بند کر رکھی تھیں بلکہ سربیا کی جدید مسلح فوج کے مقابلے کیلئے بوسنینز کو اسلحہ دینے پر پابندی عائد کر رکھی تھی وہ تو بھلا ہو امریکہ کا جس نے فضائی کاروائی کر کے سربیا کی کمر توڑ دی تھی اب یہی نیٹو روس کو زور دے رہی رہی ہے کہ وہ اپنی کاروائی روک دے
تھوڑا پیچھے جاتے ہیں، جب سعودیہ کی ناراضگی کی وجہ امریکہ کا شام پر حملہ نہ کرنا بنی ،فرقہ پرست جاہل اسے امریکہ اور اسد کی گٹھ جوڑ کہتے رہے مگر یہ حقیقت کوی نہیں جانتا کہ اصل وجہ روس کی امریکہ کو دھمکی تھی کہ اگر شام پر نیٹو یا امریکہ حملہ اور ہوے تو روس بھی پیچھے نہیں رہے گا ، بڑی طاقتیں اپنا مدعا بڑے نپے تلے انداز میں بیان کرتی ہیں مثلا روس نے صرف یہ پیغام دیا کہ روس شام میں اپنے مفادات اور عالمی امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا ، جسکا مطلب امریکی اور نیٹو فورسز کے حملے کا سیدھا سادھا جواب تھا
شام پر بالکل تیار امریکی اور نیٹو مشترکہ کاروائی لیٹ کر دی گئی تو سعودیہ ناراض ہوگیا ، جنگ کے نتیجے میں لاکھوں شامی پناہ گزیں کیمپوں کی سخت بے آرام زندگی کو خیرباد کہہ کر یورپ کی طرف ہجرت کرنے لگے تو پراے گھر میں آگ بھڑکانے والی طاقتوں میں کھلبلی مچ گئی کیونکہ ایسے سخت گیر مہاجر کبھی کسی آنکھ نے نہیں دیکھے تھے جو سمندروں سے نہیں روکے جاسکے ،جو خاردار تاروں ،پانی کی خندقوں اور دریاؤں کو پار کرتے ہوے یورپ کے جدید ترین ٹرین سسٹم کو یرغمال بنا کر رومانیہ سے ناروے تک پنہچ رہے ہیں بلکہ یہ ایسے شاطر مہاجر ہیں جوچھوٹے موٹے ملکوں میں قیام کرنا گوارا ہی نہیں کر رہے- ان کی منزل ڈنمارک ، سویڈن اور ناروے ہیں ،انکو امیگریشن لاز کی تمام معلومات بھی ہیں اور یہ انگلش بھی بول سکتے ہیں ،انکے بچے موت کی آنکھوں سے آنکھیں ملا کر مسکراتے دکھائی دیتے ہیں اور حالات کی ستمگری کو اپنے والدین سے زیادہ جھیل چکے ہیں
اب دھڑا دھڑ نیٹو اور یورپی یونینز کی میٹنگیں ہورہی ہیں روس کی بمباری رکوانے کیلئے ہر قسم کا حربہ آزمایا جارہا ہے- پہلے جب نیٹو نے یوکرائین کے معاملے میں ٹانگ اڑای تھی تو روس نے انہیں دور رہنے کیلئے کہا تھا مگر نیٹو نے روس کی ایک نہ سنی اب روس نے شام میں اپنی ٹانگ اڑا کر یوکرائین والے معاملے کا جواب دے دیا ہے
حالات بگڑتے جارہے ہیں امریکی حمایت یافتہ اور ٹریننگ یافتہ جہادی روسی میزائلوں کی بارش تلے ملیامیٹ ہورہے ہیں ، صرف پانچ دنوں میں ستاون حملے ہوے ہیں
نیٹو،سعودیہ اور امریکہ براہ راست روس کو حملے روکنے کی وارننگ دے چکے ہیں صرف ڈیڈ لائین دینا باقی ہے
جسدن ڈیڈ لائین آگئی وہی دن عالمی طاقتوں کے ٹکراو کا دن ہوگا
دنیا ایک بھیانک صورتحال کا سامنا کرنے جارہی ہے جسکے بعد بڑی بڑی طاقتور اور امیر قومیں خاک چاٹتی نظر آئیں گی،سپر پاورز تو کیا انکی غلام لونڈیاں بھی مٹ جائیں گی ، فرقہ پرست تو زمین سے بھاپ بن کر اڑ جائیں گے اور انکے طفیلی حکمران اپنی ساری لوٹی ہوئی دولت کے باوجود آزادی کے ایک سانس کو ترسیں گے
اب ان کو آخری موقع ہے کہ اپنی لوٹی ہوئی دولت اس ملک کو واپس کر دیں ،سن رہے ہو نہ مسٹر نواز ،شہباز ،زرداری ،فضل الرحمن ،قادری ،بلاول ،مریم ،حمزہ ،بروروکریٹس، مولوی ،ججز ،وکلا ، اور جنرل حضرا ت؟؟؟
اقوام متحدہ بھی صورتحال کی سنگینی کا ادرا ک کر چکی ہے اور فریقین میں کوی سمجھوتہ کروانے میں سرگرم ہے
اسرائیل کو بچانے یا محفوظ بنانے کیلئے امریکی پلاننگ کے نتائج الٹ گئے ہیں اور روس کی مداخلت سے دنیا ایک خوفناک صورتحال سے دوچار ہوگئی ہے اگر یہ جنگ لگتی ہے تو پھر اسرائیل بھی مٹ جاۓ گا نیٹو بھی، کیا بچے گا ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا
ناروے کے سابق وزیر اعظم ستولٹن برگ جو یورپی یونین اور نیٹو میں بھی کسی اونچی پوزیشن پر فائز ہیں انکے روس کے خلاف بیان سے ناروے اور روس کے تعلقات بگڑ جائیں گے اور ناروے کے تیل کے ذخائر براہ راست روس کی زد میں آسکتے ہیں ناروے روس کا سب سے پہلا ٹارگٹ بھی ہوسکتا ہے
Last edited by a moderator: