سپریم کورٹ نے 'مونال' کو عارضی طور پر کھولنے کی درخواست مسترد کردی؟

monaal-sp.jpg


سپریم کورٹ آف پاکستان نے مارگلہ ہلز پر تعمیر مونال ریسٹورنٹ کو عارضی طور پر کھولنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ کی بندش کے خلاف اپیل اور ریسٹورنٹ کو عارضی طور پر کھولنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے مختصر حکمنامے میں کسی کے دستخط بھی نہیں ہیں۔

چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ رعنا سعید نے دلیل پر مداخلت کی اور کہا کہ ہمارے پاس تحریری فیصلہ موجود ہے۔ جسٹس منیب اختر نے عدالتی کارروائی میں مداخلت کرنے پر رعنا سعید کی سرزنش کی اور کہا کہ محترمہ آپ کے وکیل عدالت میں موجود ہیں آپ اپنی نشست پر بیٹھیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکمنامے پر دستخط ہونے پر دستخط ہونے تک فیصلے میں تبدیلی ہوسکتی ہے، ایسی صورتحال میں جب وائلڈ لائف بورڈ کیس میں فریق بھی نہیں تھا کیسے بغیر حکم نامے کے پراپرٹی کو اپنے قبضے میں لے سکتا ہے؟

وکیل نے مزید کہا کہ اس علاقے میں مونال کے علاوہ 13 مزید ریسٹورنٹس چل رہے ہیں ،مونال کو بند کرکے باقی تمام ریسٹورنٹس کو بند کردیا جاتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی دلیل تکنیکی طور پر درست ہے، تاہم ہم ابھی وزارت دفاع کے کیس میں فریق بننے سے متعلق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے، اس کیلئے ہمیں ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے آنے تک انتظار کرنا ہوگا، عدالت نےمحکمہ وائلڈ لائف بورڈ کی جانب سے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست بھی منظور کی اور سماعت کو2 ہفتے کیلئے ملتوی کردیا ہے۔
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
جب ایک ریستوران بنا ہی ناجائز ہے تو اسے عارضی طور پر کھولنے کی درخواست مسترد ہی ہونی چاہئے تھی ورنہ ایکبار یہ کھل جاتا تو پھر کبھی بند نہ ہوتا
اس پوائینٹ پر پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ وہ یہاں سے خوبصورت اسلام آباع اور کوہ ہمالیہ کے سلسلے کا نظارہ کریں مگر یہاں ایک ہوٹل بنا کر عوام کو پرے دھکیل دیا گیا ہے اس ہوٹل کی عمارت کو تھوڑی تبدیلی کرکے ویو پوائینٹ بنا دیا جاے جہان سے عوام دوبارہ اس نظارے سے لطف اندوز ہوسکیں