
سپریم کورٹ نے توہین مذہب کے ملزم کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت منظور کر لی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا توہین مذہب کے مقدمات میں ریاست کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ توہین مذہب کے مقدمات میں ملزم کو کیس ثابت ہونے تک تحفظ فراہم کرنا لازم ہے۔ ہر دوسرا شخص اٹھ کر کسی نہ کسی پر توہین مذہب کا الزام لگا دیتا ہے توہین مذہب چھوٹا جرم نہیں اس کی سزا موت ہے۔
https://twitter.com/x/status/1562057765320904705
عدالت نے کہا کہ توہین ایک شخص کرتا ہے ہم بتا بتا کر پوری دنیا میں مشہور کر دیتے ہیں، پارک میں واقعہ ہوا اور گارڈ سمیت کسی کو گواہ نہیں بنایا گیا، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں بھی تضاد ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے مدعی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بنا کیوں تھا؟ وکیل مدعی نے کہا کہ قائد اعظم کے مطابق پاکستان اسلام کی تجربہ گاہ ہے، جسٹس قاصی فائز عیسٰی نے سوال کیا کہ قائد اعظم نے ایسا کب کہا؟ قائد اعظم کے نام سے پہلے ہی بہت کچھ منسوب کر کے بولاجاتاہے۔
عدالت نے کہا مذہب کے نام پر معاشرے میں پہلے ہی بہت تفریق ہے، کبھی یہ نہیں سنا کہ کسی مسیحی نے مسلمان کیخلاف توہین مذہب کا کیس کیا ہو، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ ملزم کا پیشہ کیا ہے؟ وکیل نے کہا کہ ملزم لاہور ویسٹ مینیجمنٹ کمپنی میں خاکروب کی نوکری کرتا ہے۔
معزز جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان خاکروب کیوں نہیں ہوتے؟ صفائی تو نصف ایمان ہے، سنت نبوی میں صفائی شامل ہے مگر ہم نہیں کرتے، ہمیں تو مسیح بھائیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کم ازکم وہ صفائی تو کر دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ ماڈل ٹاون پارک میں 4 طلبا نے ملزم کیخلاف توہین مذہب کا الزام لگایا تھا، ملزم کے خلاف تھانہ ماڈل ٹاون لاہور میں مقدمہ درج ہے، ملزم 2021 سے جیل میں ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3cjisiaamantkhakrob.jpg