Willwisher
Voter (50+ posts)
Re: سونامی جلسے میں آ دھمکا
جناب ناجی صاحب! میں کوئی پیشہ ور لکھاری نہیں ھوں۔ میں بیرون ملک اپنے خاندان کے کفالت کے سلسلے میں کام کرتا ھوں۔ آج آپ کا کالم ـسونامی جلسے میں آدھمکاـ کو پڑھنے کا اتفاق ھوا۔ کالم پڑھ کر انتہائی دکھ ھوا۔ ایسے لگ رھا تھا کہ پاکستان کے موجودہ صورتحال کا ذمہ دار عمران خان ھے۔ ماھانہ لاکھوں کمانے والے آپ جیسے انسان کو تو شائد عمران خان کے کامیاب ھونےاور نہ ھونے سے تو شائد کوئی فرق نہ پڑتا ھو۔لیکن ھمیں ان جیسا ایماندار، بہادراور مخلص انسان کی ضرورت ھے۔ مجھ جیسے پڑھے لکھےلاکھوں انسان اپنے ملک میں مواقع نہ ھونے کی وجہ سے پردیس میں انتہائی مشقت کی زندگی گزاررھے ھیں۔ معاشرے میں موجود کالے بھیڑیوں کے رحم وکرم پر چھوڑے ھوئے بچوں کی بھی فکر رھتی ھے کہ کوئی دیکھ بھال اور نگرانی کرنے والا نہیں ھے۔ ایسا کیوں ھے کیوں کہ آپ سے زیادہ اس بات کو کون جان سکتا ھے جوکہ ایک اوپن سیکرٹ بھی ھے۔ کہ اس ملک کوڈکٹیٹروں، پی پی پی،مسلم لیگ نون اور ان کی طرح باقی سیاسی پارٹیوں نے دل کھول کر سرعام لوٹا ھےعمران خان نے اپنے طور پر اپنی حیثیت سے زیادہ اس ملک اور قوم کی خدمت کی ھے۔ بجائے اس کے کہ اگر اس میں کوئی خامی ھے بھی تواس کی خوبیوں کو دیکھ کرنظرانداز کیا جاتا آپ نے اس پر اچھی خاصی تنقید کردی۔
ظلم کا مطلب صرف کسی کو بھوکا رکھنا نہیں ھوتا۔ظلم کا معنی ھے کسی چیز کو اس کے غیر محل میں استعمال کرنا۔ چونکہ عمران خان نے کسی پر ظلم کیا نہیں ھے اس لئے جب آپکو اور کچھ نظر نہ آیا آپ نے اس کے اس عزم پر تنقید کرنے کے لئے بھوک کا سہارا لیا۔ عمران کسی کو بھوکا نہیں رکھتا وہ پیٹ پرست لوگوں کو قیمے کے نان اور تتر کے ناشتے نہیں کراتا۔ جس کی بدولت کھانے والے کا ایمان خرید کر اپنے مطلب کی باتیں کرواتا ھے۔ظلم وہ ھے جو دو بڑی جماعتیں باقیوں کے ساتھ ملکر اس ملک کے لاچارعوام کے کررھے ھیں جیسے قتل وغارتگری، ڈکیتیاں، اغوا، بجلی کا نہ ھونا، گیس کا نہ ھونا، مہنگائی، رشوت کے بغیر کسی کا جائز کام نہ ھونا۔ انصاف کا نام ونشان گم ھوجانا وغیرہ وغیرہ جس کو اپ نے صرف اس بات کے ساتھ مخصوص کردیا۔ بھوک کے بعد والی جو باتیں آپ نے لکھی ھیں دراصل وہ اس کے خلاف جہاد کرنا چاھتا ھے۔ اور یہاں پھر میں کہونگا نیت صاف منزل آسان۔
خان صاحب نے یہ بالکل نہیں کہا کہ ان کا جینا مرنا پاکستان کے لئے ھے۔ انہوں کہا کہ ان کا جینا مرنا پاکستان میں ھے۔ اسی لئے نوازشریف اور زرداری کی طرح وہ نہ پیسہ ملک سے باھر بھیجے گا اور نہ جائدادیں باھر بنائے گا۔ کسی کی بات کو دوسرے رنگ میں پیش کرکےقوم کو گمراہ کرنا اچھی بات ھے؟ رھے وہ قتل شدہ سیاستدان جن کو آپ نے ملک کے لئے مرے ھوئے بتایا تو معاف فرمانا وہ ملک کے لئے نہیں بلکہ اقتدار کی جنگ کی وجہ سے مرگئے ھیں۔ اورجلاوطن کسی کو نہیں کیا گیا بلکہ یا تو قوم کو ڈکٹیروں کے رحم وکرم پر چھوڑ کر یا توبھاگ گئے تھے یا معاھدہ کرکے ملک کو چھوڑدیا تھا۔ نہ ھم بھیڑ بکری ھیں اورنہ ھمارا حافظہ کمزور ھے۔
اقتدار سے فائدہ نہ اُٹھانے والی بات پر آپ کا تبصرہ پڑھکرتو مجھے ھنسی آگئی کہ آپ اتنے بڑے آدمی ھوکر اس بات کو اس تناظر میں کیسے سمجھ سکتے ھیں اور اگرآپ نے واقعی آپ نے ان کی اس بات اس تناظر میں لیاھے جو مجھے آپ کے کالم پر قلم آٹھاکربہت بڑی غلطی کی کیونکہ اللہ قرآن میں فرماتا ھے۔ اذا خاطبھم الجاھلون قالوا سلاما۔
اقتدارسے فائدہ اٹھانا وہ ھے جو پچھلے حکمرانوں نے حکومت میں آکر کرپشن کی، بنکوں سے قرضے لیکر معاف کروائے۔ میرٹ کے بغیر من پسند لوگوں کو بڑے بڑے انتہائی اھم عہدوں پر فائز کیا۔ مبی لانڈری کی۔ سرکاری پیسہ ذاتی غیرمنصبی کاموں پر خرچ کیا۔ صوابدیدی فنڈ کے ذریعے کالم نگاروں اور اینکرپرسنز کی ضمیر خریدکراپنے مطلب کے کالم لکھوائے۔ وغیرہ وغیرہ۔ باقی منصبی فرائض کی ادائیگی کے لئے بقدرضرورت توسرکاری وسائل کو ضرور استعمال کرے گا۔ یہ ملک تو تباہ اس لئے نہیں ھوا کہ حکمران منصبی فرائض کی ادائیگی کے لئے سرکاری وسائل کو استعمال کرتے رھے ھیں۔ بلکہ غیرضروری اخراجات اور پیسہ بنانے کی وجہ سے تباہ ھوگیا۔ واہ ناجی صاحب آپ تو واقعی بہت سادہ ھیں۔
قومی دولت کی حفاظت وہ اپنی ایمانداری اور امانتداری کی صفت سے کریں گے۔ صرف چند لوگوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی دیر ھے حٖفاظت خودبخود ھوجائیگی۔ جیسا کہ صوبہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کیا۔ یہ کوئی راکٹ سائنس تو نہیں ھے۔
بیرون ملک پاکستانیوں کی عزت میں اضافہ ایٹم بم سے نہیں حکمرانوں کی خودی سے ھوتا ھے۔ ان کے ایماندار اور امانتدار ھونے سے ھوتا ھے۔ جب حکمران لوٹیرے ھوں، بدتریں حکمرانی کررھے ھوں، بڑے بڑے مگرمچھووں سے ٹیکس وصول نہ کرکے غیرقوموں سے بھیک مانگ رھے ھوں تو باقی اقوام اس ملک کے باسیوں کو بھی حقارت سے دیکھتے ھیں۔ جس قوم کا حاکم ذلیل، ڈھیٹ، اور بے شرم ھو اس قوم کی کوئی بھی عزت نہیں کرتا۔
خان صاحب کے دھشتگردوں کے ساتھ مزاکرات والے جس مستقل موقف کو آپ نے تنقید کا نشانہ بنایا وہ تو آخر وقت میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنانا پڑا۔ تو اس تناظر میں تو خان صاحب لائق تحسین ھے اور باقی قابل ملامت کہ اس بات کو سمجھنے میں ان کو اتنا عرصہ کیوں لگا۔
خان صاحب کے چھ وعدے تو دور اس میں اگر ایک بھی پورا کیا جائے تو میں گارنٹی دیتا ھوں کہ نہ صرف غریب کی غربت ختم ھوجائے بلکہ یہ ملک پاکستان ساری دنیا میں ستارے کی مانند چمکنے لگے گا اور وہ ھے ظلم کے خلاف جہاد۔ جب ظلم کی جگہ عدل آئے گا جو کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ریڑھ کی ھڈی کی مثال رکھتا ھے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ اور عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے ادوار حکومت اس بات کے گواہ ھیں۔
جناب ناجی صاحب! میں کوئی پیشہ ور لکھاری نہیں ھوں۔ میں بیرون ملک اپنے خاندان کے کفالت کے سلسلے میں کام کرتا ھوں۔ آج آپ کا کالم ـسونامی جلسے میں آدھمکاـ کو پڑھنے کا اتفاق ھوا۔ کالم پڑھ کر انتہائی دکھ ھوا۔ ایسے لگ رھا تھا کہ پاکستان کے موجودہ صورتحال کا ذمہ دار عمران خان ھے۔ ماھانہ لاکھوں کمانے والے آپ جیسے انسان کو تو شائد عمران خان کے کامیاب ھونےاور نہ ھونے سے تو شائد کوئی فرق نہ پڑتا ھو۔لیکن ھمیں ان جیسا ایماندار، بہادراور مخلص انسان کی ضرورت ھے۔ مجھ جیسے پڑھے لکھےلاکھوں انسان اپنے ملک میں مواقع نہ ھونے کی وجہ سے پردیس میں انتہائی مشقت کی زندگی گزاررھے ھیں۔ معاشرے میں موجود کالے بھیڑیوں کے رحم وکرم پر چھوڑے ھوئے بچوں کی بھی فکر رھتی ھے کہ کوئی دیکھ بھال اور نگرانی کرنے والا نہیں ھے۔ ایسا کیوں ھے کیوں کہ آپ سے زیادہ اس بات کو کون جان سکتا ھے جوکہ ایک اوپن سیکرٹ بھی ھے۔ کہ اس ملک کوڈکٹیٹروں، پی پی پی،مسلم لیگ نون اور ان کی طرح باقی سیاسی پارٹیوں نے دل کھول کر سرعام لوٹا ھےعمران خان نے اپنے طور پر اپنی حیثیت سے زیادہ اس ملک اور قوم کی خدمت کی ھے۔ بجائے اس کے کہ اگر اس میں کوئی خامی ھے بھی تواس کی خوبیوں کو دیکھ کرنظرانداز کیا جاتا آپ نے اس پر اچھی خاصی تنقید کردی۔
ظلم کا مطلب صرف کسی کو بھوکا رکھنا نہیں ھوتا۔ظلم کا معنی ھے کسی چیز کو اس کے غیر محل میں استعمال کرنا۔ چونکہ عمران خان نے کسی پر ظلم کیا نہیں ھے اس لئے جب آپکو اور کچھ نظر نہ آیا آپ نے اس کے اس عزم پر تنقید کرنے کے لئے بھوک کا سہارا لیا۔ عمران کسی کو بھوکا نہیں رکھتا وہ پیٹ پرست لوگوں کو قیمے کے نان اور تتر کے ناشتے نہیں کراتا۔ جس کی بدولت کھانے والے کا ایمان خرید کر اپنے مطلب کی باتیں کرواتا ھے۔ظلم وہ ھے جو دو بڑی جماعتیں باقیوں کے ساتھ ملکر اس ملک کے لاچارعوام کے کررھے ھیں جیسے قتل وغارتگری، ڈکیتیاں، اغوا، بجلی کا نہ ھونا، گیس کا نہ ھونا، مہنگائی، رشوت کے بغیر کسی کا جائز کام نہ ھونا۔ انصاف کا نام ونشان گم ھوجانا وغیرہ وغیرہ جس کو اپ نے صرف اس بات کے ساتھ مخصوص کردیا۔ بھوک کے بعد والی جو باتیں آپ نے لکھی ھیں دراصل وہ اس کے خلاف جہاد کرنا چاھتا ھے۔ اور یہاں پھر میں کہونگا نیت صاف منزل آسان۔
خان صاحب نے یہ بالکل نہیں کہا کہ ان کا جینا مرنا پاکستان کے لئے ھے۔ انہوں کہا کہ ان کا جینا مرنا پاکستان میں ھے۔ اسی لئے نوازشریف اور زرداری کی طرح وہ نہ پیسہ ملک سے باھر بھیجے گا اور نہ جائدادیں باھر بنائے گا۔ کسی کی بات کو دوسرے رنگ میں پیش کرکےقوم کو گمراہ کرنا اچھی بات ھے؟ رھے وہ قتل شدہ سیاستدان جن کو آپ نے ملک کے لئے مرے ھوئے بتایا تو معاف فرمانا وہ ملک کے لئے نہیں بلکہ اقتدار کی جنگ کی وجہ سے مرگئے ھیں۔ اورجلاوطن کسی کو نہیں کیا گیا بلکہ یا تو قوم کو ڈکٹیروں کے رحم وکرم پر چھوڑ کر یا توبھاگ گئے تھے یا معاھدہ کرکے ملک کو چھوڑدیا تھا۔ نہ ھم بھیڑ بکری ھیں اورنہ ھمارا حافظہ کمزور ھے۔
اقتدار سے فائدہ نہ اُٹھانے والی بات پر آپ کا تبصرہ پڑھکرتو مجھے ھنسی آگئی کہ آپ اتنے بڑے آدمی ھوکر اس بات کو اس تناظر میں کیسے سمجھ سکتے ھیں اور اگرآپ نے واقعی آپ نے ان کی اس بات اس تناظر میں لیاھے جو مجھے آپ کے کالم پر قلم آٹھاکربہت بڑی غلطی کی کیونکہ اللہ قرآن میں فرماتا ھے۔ اذا خاطبھم الجاھلون قالوا سلاما۔
اقتدارسے فائدہ اٹھانا وہ ھے جو پچھلے حکمرانوں نے حکومت میں آکر کرپشن کی، بنکوں سے قرضے لیکر معاف کروائے۔ میرٹ کے بغیر من پسند لوگوں کو بڑے بڑے انتہائی اھم عہدوں پر فائز کیا۔ مبی لانڈری کی۔ سرکاری پیسہ ذاتی غیرمنصبی کاموں پر خرچ کیا۔ صوابدیدی فنڈ کے ذریعے کالم نگاروں اور اینکرپرسنز کی ضمیر خریدکراپنے مطلب کے کالم لکھوائے۔ وغیرہ وغیرہ۔ باقی منصبی فرائض کی ادائیگی کے لئے بقدرضرورت توسرکاری وسائل کو ضرور استعمال کرے گا۔ یہ ملک تو تباہ اس لئے نہیں ھوا کہ حکمران منصبی فرائض کی ادائیگی کے لئے سرکاری وسائل کو استعمال کرتے رھے ھیں۔ بلکہ غیرضروری اخراجات اور پیسہ بنانے کی وجہ سے تباہ ھوگیا۔ واہ ناجی صاحب آپ تو واقعی بہت سادہ ھیں۔
قومی دولت کی حفاظت وہ اپنی ایمانداری اور امانتداری کی صفت سے کریں گے۔ صرف چند لوگوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی دیر ھے حٖفاظت خودبخود ھوجائیگی۔ جیسا کہ صوبہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کیا۔ یہ کوئی راکٹ سائنس تو نہیں ھے۔
بیرون ملک پاکستانیوں کی عزت میں اضافہ ایٹم بم سے نہیں حکمرانوں کی خودی سے ھوتا ھے۔ ان کے ایماندار اور امانتدار ھونے سے ھوتا ھے۔ جب حکمران لوٹیرے ھوں، بدتریں حکمرانی کررھے ھوں، بڑے بڑے مگرمچھووں سے ٹیکس وصول نہ کرکے غیرقوموں سے بھیک مانگ رھے ھوں تو باقی اقوام اس ملک کے باسیوں کو بھی حقارت سے دیکھتے ھیں۔ جس قوم کا حاکم ذلیل، ڈھیٹ، اور بے شرم ھو اس قوم کی کوئی بھی عزت نہیں کرتا۔
خان صاحب کے دھشتگردوں کے ساتھ مزاکرات والے جس مستقل موقف کو آپ نے تنقید کا نشانہ بنایا وہ تو آخر وقت میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنانا پڑا۔ تو اس تناظر میں تو خان صاحب لائق تحسین ھے اور باقی قابل ملامت کہ اس بات کو سمجھنے میں ان کو اتنا عرصہ کیوں لگا۔
خان صاحب کے چھ وعدے تو دور اس میں اگر ایک بھی پورا کیا جائے تو میں گارنٹی دیتا ھوں کہ نہ صرف غریب کی غربت ختم ھوجائے بلکہ یہ ملک پاکستان ساری دنیا میں ستارے کی مانند چمکنے لگے گا اور وہ ھے ظلم کے خلاف جہاد۔ جب ظلم کی جگہ عدل آئے گا جو کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ریڑھ کی ھڈی کی مثال رکھتا ھے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ اور عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ کے ادوار حکومت اس بات کے گواہ ھیں۔