
وفاقی وزیرخزانہ نے نیشنل بینک پاکستان کو ہدایت کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں وفاقی شرعی عدالت کے سود کے حوالے سے حالیہ فیصلے کیخلاف دائر کردہ اپنی اپیل واپس لےسود کے حق میں سپریم کورٹ سے اپیل واپس لیں، وزیرخزانہ کی نیشنل بینک کو ہدایت لیں۔
تاہم سپریم کورٹ میں سود کیخلاف وفاقی شریعت کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ میں نے این بی پی سے کہا ہے کہ وہ اپنی پٹیشن واپس لیں۔
اسٹیٹ بینک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بینک والوں سے بات کریں گے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کے علاوہ کچھ نجی بینکوں نے بھی سپریم کورٹ سے شریعت کورٹ کے فیصلے کیخلاف رجوع کر لیا ہے۔ حکومت اور نجی بینکوں کے اقدامات پر ملک کے سرکردہ مذہبی اسکالرز نے تنقید کی ہے۔
جماعت اسلامی نے بھی غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور ان بینکوں کے بائیکاٹ کی مہم چلا رہی ہے جنہوں نے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ جے یو آئی ف کے وفاقی وزیر مولانا اسعد محمود نے پیر کو قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں حکومت کو خبردار کیا کہ ان کی جماعت سرکاری بینکوں کی جانب سے ایسے اقدام قبول نہیں کرے گی۔
اسی دوران اسلامی نظریاتی کونسل نے منگل کو پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کونسل نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے سپریم کورٹ میں اسٹیٹ بینک کی اپیل خارج کرائیں۔
یاد رہے کہ وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے ربا کے خلاف دیئے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سود سے پاک بینکاری دنیا بھر میں ممکن ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں، معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے۔
اسلامی بینکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کیخلاف ہے۔ ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہوگا۔ ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔ بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول ربا کے زمرے میں آتا ہے۔ بینکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پرلاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا۔ عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ ربا مکمل طور پر ہر صورت میں غلط ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/nbp-mifta-ismail-sud.jpg