Ali raza babar
Chief Minister (5k+ posts)
سلام پاک فوج ،
تمہاری ساری غلطیاں ایک طرف اور تمہارا قوم کے لئے خون دینا ایک طرف ، تم ہو تو اس ملک کی شان ہے ، تم ہو جن کی وجہ سے آج ہم اپنے گھروں میں سکون سے سو پاتے ہیں ، تم ہو تو ہم پر کوئی غاصب نہیں ، تم ہو تو ہم فخر سے اپنے نام علی و عمر رکھتے ، پپو گڈو شنو کہلانے والے بیچارے بھارتی مسلمانوں سے کوئی پوچھے تو سہی ،
کھا گئی فوج تمھارے ملک کو ، فوج کا بجٹ کم کرو ، فوج نے ملک کا بیڑا غرق کیا ، ان کے الفاظ ہیں جن کی رات کی نیند اس فوج نے اڑا رکھی ہے ، جو اس ملک کو دیکھ نہیں سکتے ، چاہے وہ غدار ابن غدار میر جعفر کی نسل ہو، یا ٹھاکرے کی بیوہ ، ہم ان لوگوں کی اوقات جانتے ہیں ، یہ کون ہیں ، کہاں سے اتے اور کہاں کا کھاتے ہیں.
جو لوگ فوج کو پلاٹوں کی گالی دیتے ہیں ان سے میں پوچھتا ہوں ، تم جان دو گے ؟ زمین کے ایک ٹکڑے کے پیچھے؟ تم جان دو گے ؟ اپنے دو سال کے بچے کو دیکھتے ہوے؟ کیا تمھارے سامنے ایک پلاٹ ہو گا ؟ یا اپنے ہم وطنوں کی جانیں ؟
تمہاری ماؤں بہنوں کی عصمتیں اس فوج کے دم سے محفوظ ہیں ، بھول گئے ہو ٦٥ کو ؟ کون تھا ، دشمن اور تمھارے بیچ ؟ کون تھا جس نے اپنا خون دے کر تمھارے گھر کے باغیچوں کو سیراب رکھا ، کس نے اپنے بچے یتیم کئے تمہارا سایا اپنے بچوں پر سلامت رکھنے کو ؟ کوئی بھی شخص پیسے کے لئے یہ کرتا ہے ؟ سامنے موت نظر اے تو آنکھوں میں پلاٹ نہیں ، شہادت حسین ہوتی ہے، جان رکھو ، یہ جوان نہ ہوتے تو آج تم کسی ہندو کی دھوتی دھو رہے ہوتے ،
آخری الفاظ ایک ایسے شخص کے لئے جو ایک جماعت کا امیر کہلواتا ہے،
تمہاری جہالت کی انتہا کہاں ختم ہو گی یہ تو میں نہیں جانتا ، لیکن اتنا تو بتاؤ ، حدیث مبارکہ کی رو سے ، ڈوبا ہوا شہید ہو ، پیٹ کے درد سے مرا شہید ہو ، حادثے میں مر جائے وہ شہید ہو ؟
اور جو ملک کی خاطر ، اپنے بچے یتیم کرے ؟ وہ ........ ؟
تمہاری ساری غلطیاں ایک طرف اور تمہارا قوم کے لئے خون دینا ایک طرف ، تم ہو تو اس ملک کی شان ہے ، تم ہو جن کی وجہ سے آج ہم اپنے گھروں میں سکون سے سو پاتے ہیں ، تم ہو تو ہم پر کوئی غاصب نہیں ، تم ہو تو ہم فخر سے اپنے نام علی و عمر رکھتے ، پپو گڈو شنو کہلانے والے بیچارے بھارتی مسلمانوں سے کوئی پوچھے تو سہی ،
کھا گئی فوج تمھارے ملک کو ، فوج کا بجٹ کم کرو ، فوج نے ملک کا بیڑا غرق کیا ، ان کے الفاظ ہیں جن کی رات کی نیند اس فوج نے اڑا رکھی ہے ، جو اس ملک کو دیکھ نہیں سکتے ، چاہے وہ غدار ابن غدار میر جعفر کی نسل ہو، یا ٹھاکرے کی بیوہ ، ہم ان لوگوں کی اوقات جانتے ہیں ، یہ کون ہیں ، کہاں سے اتے اور کہاں کا کھاتے ہیں.
جو لوگ فوج کو پلاٹوں کی گالی دیتے ہیں ان سے میں پوچھتا ہوں ، تم جان دو گے ؟ زمین کے ایک ٹکڑے کے پیچھے؟ تم جان دو گے ؟ اپنے دو سال کے بچے کو دیکھتے ہوے؟ کیا تمھارے سامنے ایک پلاٹ ہو گا ؟ یا اپنے ہم وطنوں کی جانیں ؟
تمہاری ماؤں بہنوں کی عصمتیں اس فوج کے دم سے محفوظ ہیں ، بھول گئے ہو ٦٥ کو ؟ کون تھا ، دشمن اور تمھارے بیچ ؟ کون تھا جس نے اپنا خون دے کر تمھارے گھر کے باغیچوں کو سیراب رکھا ، کس نے اپنے بچے یتیم کئے تمہارا سایا اپنے بچوں پر سلامت رکھنے کو ؟ کوئی بھی شخص پیسے کے لئے یہ کرتا ہے ؟ سامنے موت نظر اے تو آنکھوں میں پلاٹ نہیں ، شہادت حسین ہوتی ہے، جان رکھو ، یہ جوان نہ ہوتے تو آج تم کسی ہندو کی دھوتی دھو رہے ہوتے ،
آخری الفاظ ایک ایسے شخص کے لئے جو ایک جماعت کا امیر کہلواتا ہے،
تمہاری جہالت کی انتہا کہاں ختم ہو گی یہ تو میں نہیں جانتا ، لیکن اتنا تو بتاؤ ، حدیث مبارکہ کی رو سے ، ڈوبا ہوا شہید ہو ، پیٹ کے درد سے مرا شہید ہو ، حادثے میں مر جائے وہ شہید ہو ؟
اور جو ملک کی خاطر ، اپنے بچے یتیم کرے ؟ وہ ........ ؟