سرکاری آئل کمپنی کو ایل سی کیلئے80ارب درکار،نجی بینکوں کا قرضہ دینے سےانکار

5PSodefault.jpg

ملکی معاشی صورتحال سنگین صورتحال سے دوچار جبکہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات سے منسلک مسائل بھی سر اٹھانے کو تیار ہیں۔ پاکستان کی سرکاری تیل کمپنی کو لیٹر آف کریڈٹ کیلئے 80 ارب روپے درکار ہیں جبکہ کوئی نجی بینک پی ایس او کو قرضہ دینے کو تیار نہیں ہے۔

نجی چینل نائنٹی ٹو نیوز کے رپورٹر رانا طارق کے مطابق تیل کی درآمد کیلئے بینک 248 روپے فی ڈالر سے کم پر ایل سی کھولنے کیلئے تیار نہیں۔ پی ایس او کو تیل کی درآمد میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ لیٹر آف کریڈٹ ڈیفالٹ ہونے سے تیل کی درآمد دو مہینے تک معطل ہو سکتی ہے۔

اس حوالے سے وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ پی ایس او کا گردشی قرضہ 400 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ سرکاری پاور پلانٹس اور سوئی گیس کمپنیاں سرکاری تیل کمپنی کی نادہندہ ہیں۔ پی آئی اے اور کے الیکٹرک بھی پی ایس او کی نادہندہ ہیں، جس کے باعث پی ایس او مالی طور پر مشکلات کا شکار ہے۔


جب کہ پاکستان اسٹیٹ آئل کے حکام نے موجودہ صورتحال سے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا ہےاور کہا ہے کہ حکومت تیل کی درآمد کیلئے فوری اقدام کرے کیونکہ لیٹر آف کریڈٹ ڈیفالٹ ہو گیا تو تیل کی درآمد دو مہینے تک معطل ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب پی ایس او کو فوری طور پر 20 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔ 80 ارب اس کے لیٹر آف کریڈٹ پہلے سے طے شدہ ہیں۔ ملکی ریفائنریز اور غیر ملکی کمپنیوں کو 462 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ ۔ ایل سی کے تحت کویت پیٹرولیم کو 408 ارب روپے واجب الادا ہیں اور پی ایس او نے ریفائنریز کے 54 ارب روپے دینے ہیں۔

مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی فراہمی پر گھریلو سیکٹر سے قابل وصولی رقم 344.76 بلین روپے تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ پاور سیکٹر کی وصولیاں 183.31 بلین ہیں اس کے علاوہ حکومتی اداروں پر بھی اربوں روپے واجب الادا ہیں۔ سرکاری کمپنی کو 77.66 ارب روپے سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے ذمے واجب الادا ہیں۔
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
باجوے ، اعجاز امجد مٹھو کباڑئے علیم خان اور انجم کے بلجیم اور فارن خفیہ اکاؤنٹ سے منگوا لیں
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
IMF ke.1.2 Billion $$ se bhi ap economy sambhal nahi saktay..Ye log IMF ke ye paisay aur loans lenay k lia use karain gey..In paiso ko inho ne aik do months mein hi ura dena ha.