سالانہ 3 ہزار ارب کی کرپشن ، سینیٹ میں ایف بی آر افسران کے اثاثوں کی بازگشت

1750404094137.png

روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں بدھ کے روز بجٹ پر بحث کے دوران ایف بی آر افسران کے اثاثوں کا معاملہ موضوعِ بحث بن گیا۔

حکومتی سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے زور دیا کہ ایف بی آر کے افسران کو اپنے اثاثے عوام کے سامنے لانے چاہئیں۔

ڈاکٹر افنان اللہ نے ایوان بالا میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ "یہاں معاملہ زیر بحث ہے کہ ایف بی آر کے گریڈ 16 کے افسر کو گرفتار کرنے کا اختیار دیا جائے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ اختیار ضرور دیا جائے، مگر اس سے پہلے ایف بی آر کے تمام افسران اپنے اثاثے ڈیکلیئر کریں۔"

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف بی آر میں سالانہ 3 ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔ "نہ چیئرمین ایف بی آر اور نہ ہی ان کی سینئر مینجمنٹ اپنے اثاثے ظاہر کرتے ہیں۔ قوم سے ٹیکس مانگا جاتا ہے، مگر یہ خود اپنے اثاثوں کو چھپاتے ہیں۔"

افنان اللہ نے مزید کہا کہ "میں اس سال سفارش دوں گا کہ ایف بی آر افسران کے اثاثے قوم کے سامنے پیش کیے جائیں تاکہ پتہ چل سکے کہ ان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا۔"

پی ٹی آئی کی سینیٹر ڈاکٹر زرقا تیمور نے بھی اس مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ "ایف بی آر ہمارے ملک میں ایک بڑا مسئلہ ہے، اور افسران کو اپنے اثاثے ضرور ظاہر کرنے چاہئیں۔"

اسے کہتے ہیں شہبازاسپیڈ۔۔۔شکریہ نواز شریفصرف ایک حکومتی ادارے میں سالانہ تین ہزار کی کرپشن۔۔۔۔جتنے پیسے ہم
نے پچھلے پانچ سال میں آئی ایم ایف سے لیے ہیں،اس سے زیادہ ایک سال میں پاکستان کا ایک سرکاری ادارہ کرپشن کررہا ہے،صدیق جان
https://twitter.com/x/status/1935938335265993046
 
Last edited by a moderator:

Back
Top