ساجد تارڑ امریکہ میں ایک کاروباری شخصیت ہیں۔ان کے بارے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے دوران ٹرمپ کے مشیر رہے ہیں ۔ آج کل وہ ٹرمپ کی الیکشن کمپین میں حصہ لینے کی بجائے پاکستانی میڈیا پر بہت زیادہ نظر آرہے ہیں اور وہ عمران خان پر گولہ باری کرتے نظر آتے ہیں۔
ساجد تارڑ کا عمران خان سے زیادہ ہدف بشریٰ بی بی ہیں وہ بشریٰ بی بی پر جادو ٹونے اور غلیظ الزامات لگاتے نظر آتے ہیں۔جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ ، حکومت اور رجیم چینج آپریشن کی حمایت کرتے بھی نظر آتے ہیں۔
ساجد تارڑ پہلی بار عمران حکومت میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر کے طور پر متعارف ہوئے، میڈیا انکا تعارف ٹرمپ کے مشیر کےطور پر کراتا رہا جبکہ اس بات کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی ایسی دستاویز سامنے آئی جس سے ظاہر ہوسکے کہ وہ ٹرمپ کے مشیر ہیں۔
ساجد تارڑ آج بھی خود کو ٹرمپ کا مشیر برائے جنوبی ایشیاظاہر کرتے ہیں مگر اس سلسلے میں اسکی کسی عہدیدار سے ملاقات کی کوئی تصویر یا تفصیل معلوم نہیں۔
جاوید چوہدری کے ساجد تارڑ کو ٹرمپ کا مشیر کہنے پر شہباز گل نے کہا کہ اپنی جہالت اور کم علمی میں جاوید چوہدری صاحب نے ان صاحب کو ٹرمپ کا مشیر کہہ دیا۔ اس کے بعد یہ بھی پکے ہو گئے۔انہوں نے سوچا پھدو لگ گیا ہے تو لگائی رکھو۔
انہوں نے مزید کہا کہ حیرت ہے کامران شاہد جیسے اینکر انہیں اپنے شو میں ٹرمپ کا مشیر کہہ کر تعارف کروا رہے ہیں۔اگر یہ واقعی اتنی اہم شخصیت ہیں تو عین الیکشن کے وقت یہ امریکہ سے باہر کیوں ہیں انہیں تو امریکہ میں کیمپین نہیں کرنا چاہئیے تھا ؟ یہ پاکستان میں امب لینے بیٹھے ہیں۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا مشیر تو کوئی اہم بندہ ہو گا اور الیکشن سے پہلے وہ تو کمپئین کی بجائے پاکستانی چینلوں پر بیٹھے ہیں۔ جھوٹ کی بھی کوئی حد ہو تی ہے اس لنک پر ٹرمپ کی کیبینٹ ممبرز کے نام موجود ہیں۔ یہ صاحب تو کونسلر بھی نہیں ہے
اس موقع پر شہباز گل نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کی ایک لسٹ شئیر کی جس میں سیکرٹریز، مشیروں، ترجمانوں کی تفصیلات تھیں مگر ساجد تارڑ کا نام کہیں نہیں تھا۔
احمد وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ ساجد تارڑ شاید سابق صدر ٹرمپ کا پہلا مشیر ہے جو امریکی الیکشن چھوڑ کر پاکستانی میڈیا پر تحریکِ انصاف کو لتاڑ رہا ہے۔ اتنے اہم موقع پر ٹرمپ کی ٹیم میں ہونا چاہیے یا جیو کی اسکرین پر؟ یہاں ریاست چونیاں اور کھپرو کے الیکٹورل ووٹ جیتنے ہیں؟