Yeah that why supreme court said Nawaz Shareef is Mafia and Imran is Sadiq and Ameen..........in your face Munafiq
بہت اچھی بات ہے بہن جی میں نے سیاستدانوں کو منافق کہا تھا آپ نے مجھے ہی کہ ڈالا - دوسرا مجھے مسلسل بے شرم کہی جا رہا ہے - کوئی بات نہیں مجھے پتا ہے آپ لوگ اگر مخاطب کو گالی نہ دیں تو عمران خان کے سچے فولورز ہو ہی نہیں سکتے
بحرحال جس کورٹ کا ذکر آپ کر رہی ہیں - اس نے ایک فیصلہ جاہلوں کی خوشنودی کے لئے لکھا تھا - اس میں مصالے دار چٹپٹی توہین آمیز زبان استمعال کی - پھر اسی کورٹ نے ایک اور فیصلہ دیا جو عدالتی زبان میں لکھا گیا جو قانون کو سمھجنے والے لوگوں کے لئے لکھا گیا - اسی کورٹ نے اس قانونی زبان میں پورے کے پورے خاندان کو ہی صادق اور امین کیہ دیا - ستم ظریفی یہ کہ یہ عدالتی زبان کی وجہ سے یہ فیصلہ جاہلوں یعنی عمران خان اور باقی عمرانی نتھو خیروں کو کے لئے بیکار ہے - پر شکر ہے کہ آپ اس کی انگریزی کو سمجھ سکتی ہیں
سارا فیصلہ آپ پڑھ سکتی ہیں - میں صرف وہ حصے آپ کے لئے ریفرنس کے ساتھ پیسٹ کر رہا ہوں جس میں پورے ٹبر کو اسی کورٹ نے صادق اور امین کہا اور ہے بھی کہا کہ یہ لوگ مظلوم ہیں اور ان کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے
Red text are my notes. Black is text from court judgement. I am just highlighting or underlining the areas i want you to concentrate on
Page 34 Para 38 (respondent 1 to 9 is whole shareef tubber) being called as sadiq and ameen and are being oppressed
In this case we have come to the painful conclusion that respondents 1 to 9 were denied due process. The legal process was abused by keeping the Reference pending indefinitely and unreasonably. The said respondents were denied the right to vindicate themselves. The Reference served no purpose but to oppress them.
Page 32 Para 36 (about the court joke with sharref family and abuse of court process in undue persecution)
A fair and speedy trial is the essence and essential of judicial administration in a civilised country. Protracted proceedings as in this case are a mockery of the law and must be deemed to be an abuse of process of Court”
Page-23 Para 28. Regarding the foreign currency benami accounts accusation on which whole Panama JIT BS was built. It also says that no assets beyond income means were found and evidence of abuse of power was found.
We enquired whether respondents Nos. 1 to 9 were called upon to explain the allegations and the learned Prosecutor states that there is nothing on record to confirm this. The References also do not mention the ingredients which constitute the aforesaid offences; they do not allege that respondent Nos. 2 to 9 had assets “disproportionate” to their “known sources of income” which they could not “reasonably account for” and/or had misused their “authority to gain any benefit or favour for himself or any other person”.
Page-21, Para-26 about phony allegations and no charges
we are quite surprised to learn that no charge was ever framed against respondent Nos. 1 to 9.
تو جی بہن جی -میں نے پیج نمبر ایئر پیرا نمبر لکھ دیا کہ آپ خود ہی پڑھ لیں اور اکمل بھائی مجھے جھوٹا نہ کہیں
تو کیا خیال ہے - اس فیصلے نے جے ای ٹی کی اور پانامہ کیس کی ایسی کی تیسی نہیں کر دی کیا - آپ کو پتا ہی ہو گا کہ جے ای ٹی نے سارا کرپشن کا کیس حدیبیہ پر ہی بلڈ کیا تھا -- ہے نا ایسے ہی ؟؟؟
راجہ صاحب نیب کی کارکردگی کو بنیاد بنا کر اپنا کیس پیش کر رہے ہیں اور اصل صورتحال سے منہ پھیر رہے ہیں. راجہ صاحب اچھی طرح جانتے ہیں لیکن جھوٹ بولنے پہ مجبور ہیں. کہ میاں صاحب نے فلیٹس کی ملکیت تسلیم کر لی ہے اور انہوں نے پوری قوم کے سامنے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ فلیٹس ٢٠٠٦ میں خریدے گئے. جبکہ التوفیق کیس تو اس سے بھی ٦-٧ سال پرانا ہے. سوال یہ ہے کہ جو فلیٹ آپ نے خریدے ہی ٢٠٠٦ میں ہیں انکا ذکر ١٩٩٥ میں لندن میں کیسے کر دیا گیا؟ اسکا جواب راجہ صاحب نہیں دیں گے. راجہ صاحب فیصلے میں سے اپنی پسند کے جملے نکال زبردستی کھینچ کھانچ کر شریف خاندان کو صادق اور امین بنا رہے ہیں. اصل صورتحال یہ ہے کہ شریف خاندان کی جائیدادوں کا انکشاف ہوا تو نیب نے ان پہ ایک کیس بنایا اور تفتیش اور اسحاق ڈار کے بیان کی روشنی میں یہ نتیجہ نکالا کہ حدیبیہ مل کی آڑ میں منی لانڈرنگ کی گئی. یہ کیس مختلف ٹیکنیکل بنیادوں پہ تاخیر کا شکار ہوتا رہا اور اب بھی ٹیکنیکل بنیادوں پہ اس کیس میں مزید تفتیش روک دی گئی ہے. لہٰذا ہوا یہ ہے کہ نیب نے جو نتائج اخذ کیے تھے کہ جائیدادیں اس طریقہ سے خریدی گئی ہیں وہ عدالت نے مسترد کر دیا ہے. لیکن اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ میاں صاحب نے بتا دیا ہے کہ جائیدادیں کس طرح خریدی گئیں؟ نہ صرف یہ کہ وہ یہ بتانے میں ناکام رہے ہیں بلکہ اس میں جھوٹ بھی بولے ہیں اور سزا بھی پا چکے ہیں. جے آئی ٹی نے اپنا کیس حدیبیہ کی بنیاد پہ نہیں بلکہ میاں صاحب اور انکے خاندان کے جھوٹ کی بنیاد پہ قائم کیا تھا. میاں صاحب ابھی ١٨ مزید جائیدادوں کے کیس بھگت رہے ہیں اور جو اصل ٤ جائیدادیں تھیں انکا کیس بھی جوں کا توں ہے
چور کی چوری کے راستے کا ایک اندازہ لگایا گیا تھا جو کہ درست ثابت نہ ہو سکا. مگر چور ٹبر کے جھوٹ اور انکی طرف سے منی ٹریل کی عدم دستیابی سے یہ تو ثابت ہے کہ چوری ہوئی ہے. میاں صاحب نے ابھی بھی جائیداد کا ماخذ ثابت کرنا ہے