
امریکا نے زلمے خلیل زاد کے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں بیانات سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا، امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس کانفرنس میں کہا زلمےخلیل زاد کے بیانات کا امریکی خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور زلمے خلیل زاد کا بیان انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا زلمے خلیل زاد عام شہری ہیں اور ان کے بیانات ذاتی حیثیت میں ہیں،عوام کو آئینی و جمہوری طریقے سے رہنماؤں کا انتخاب کرنے دیا جائے، تشدد، ہراسانی یا دھمکی کا سیاست میں عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔
22 مارچ کو سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد اپنے ٹوئٹر پیغامات میں عمران خان کی گرفتاری اور تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا، سابق امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد بیانات میں عمران خان کے مؤقف کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں الیکشن جلد کرا دیے جائیں، اس پر پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی احتجاج کیا تھا۔
زلمے خلیل زاد نے کہا تھا پاکستان کو تین بحرانوں کا سامنا ہے، یہ بحران سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی کے ہیں،یہ سنجیدہ ، جرات مندانہ سوچ، اور حکمت عملی کا وقت ہے، سیاستدانوں کو جیلوں میں ڈالنا، پھانسی دینا، قتل کرنا غلط راستہ ہے۔
زلمے خلیل زاد نے کہا تھا عمران خان کی گرفتاری سے پاکستان کا سیاسی بحران مزید گہرا ہو گا، خرابی کو روکنے کے لیے جون کے اوائل میں قومی انتخابات کے لیے ایک تاریخ مقرر کریں، جو پارٹی الیکشن جیتے گی اسے عوام کا مینڈیٹ حاصل ہو گا کہ کیا کرنا چاہیے۔