رمضان ریلیف ، حکومت نے خوردنی تیل کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری دیدی

oil-cocking-price-down.jpg


وفاقی حکومت نے رمضان المبارک کے دوران شہریوں کو ریلیف دینے کے لیے خوردنی تیل کی درآمدپر10 فیصد ٹیکس چھوٹ کی منظوری دے دی، ٹیکس چھوٹ کے باعث تیل کی قیمت کم ہونے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق اس ضمن میں وزارت خزانہ کی جانب سے اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت خوردنی تیل کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار، سیکریٹری صنعت و پیداوار، چئیرمین ایف بی آر اور دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔

اجلاس میں جس میں پام آئل کی قیمتوں میں اضافے اور رمضان میں تیل کی متوقع کمی سے نمٹنے کے لیے اہم فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی گئی کہ عالمی مارکیٹ میں پام آئل کی ماہانہ خوردہ قیمتیں نہایت غیر مستحکم ہیں، خوردہ قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً دو گنا بڑھ چکی ہیں، جنوری میں قیمتوں میں تقریباً 1351 ڈالر فی ٹن نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں وزیر خزانہ کو آگاہ کیا گیا کہ آر بی ڈی پام آئل کی ماہانہ اوسط ریٹیل قیمت انتہائی غیر مستحکم ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال اس کی قیمت میں تقریباً دگنا اضافہ ہواہے۔ وزیر خزانہ کو بتایا گیا کہ جنوری کے مہینہ میں پام آئل کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور فی ٹن قیمت 1351 ڈالرتک پہنچ گئی ہے۔

اس موقع پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے قیمت میں اضافہ کی وجہ سے رمضان المبارک میں متوقع شارٹ فال سے بچنے کے لیے اپریل اور مئی کے مہینوں کے لیے پام آئل کی درآمد پر ٹیکس میں 10 فیصد چھوٹ دینے کی منظوری دے دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹیکس ریلیف کا یہ فیصلہ مختصرمدت کے لیے ہے تاکہ ملک میں صارفین کو خورنی تیل کی آسان فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ گھی اور کھانے کے تیل کی سالانہ طلب کا 90 فیصد درآمدات پر منحصر ہے ۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں رمضان ریلیف پیکج کے لیے 19 اشیا خورونوش پر 8 ارب 28 کروڑ روپے اور کامیاب پاکستان پروگرام سے مستفید ہونے کے خواہش مند سمندر پار پاکستانیوں کے لیے 3 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔