ذرا سوچئے !- ـسعید آسی

siddique

MPA (400+ posts)
یہ کون سی اخلاقیات ہے۔ کون سا ضابطہ اخلاق ہے اور کون سے پیشہ ورانہ
صحافتی فرائض کی انجام دہی ہے کہ ملک کے نظرئیے، اصولوں اور سالمیت کے
تقاضوں کے تحت ملک دشمنی پر مبنی جس سوچ کے اظہار کی بھی ممانعت ہونی
چاہئے، اس زہریلی سوچ کو آگے بڑھانے کے لئے بعض نجی ٹی وی چینلوں کو پوری
دیدہ دلیری کے ساتھ ٹاک شوز کا اہتمام کرنے اور ان میں دشمن ملک کے ایجنٹوں
کو مدعو کرکے پاکستان، نظریہ پاکستان، اس کے بانیان اور رکھوالوں کو
رگیدنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔اپنی کاروباری سوچ کی بنیاد پر
امن
کی آشا کے مبلغ ایک ٹی وی چینل نے گزشتہ شب مخصوص ایجنڈے کے تحت پاکستان
کے دورے پر آئے ہوئی بھارتی پارلیمنٹرینز، دانشوروں اور صحافیوں کے ساتھ
پاکستان کے سیاستدانوں سرتاج عزیز، جہانگیر بدر اور ڈاکٹر فرید پراچہ کو
بٹھا کر اور سامعین و حاضرین میں بھارت کے ساتھ سرحدوں کے تکلفات سے پاک
نیاز مندانہ تعلقات کے لئے بے تاب مختلف طبقات کے لوگوں کو مدعو کرکے
پاکستان اور نظریہ پاکستان کو گالی دینے کا شوق پورا کیا جس میں پروگرام کی
خاتون میزبان منیزے جہانگیر نے بھی اپنی خاندانی روایت کے مطابق حصہ بقدر
جثہ ڈالا۔ جب کہ امن کی آشا پر فریفتہ ایک دوسرے ٹی وی چینل نے اپنے
ایک ٹاک شو میں بلوچستان کی آزادی کے مبلغ حر بیار مری کو آن لائن لا کر ان
کی زبان سے پاکستان کے نظرئیے اور سالمیت کے خلاف آدھ پون گھنٹہ تک ایسے
ایسے توہین آمیز الفاظ استعمال کرائے کہ خدا کی پناہ۔ یہ دونوں ٹاک شو دیکھ
کر میں متعلقہ ٹی وی چینلوں کی دیدہ دلیری پر حیران ہو رہا تھا کہ آخر کس
ضابطے اور کس قانون نے انہیں ایسے گھٹیا اور تحقیر آمیز لہجے میں پاکستان
کی بھد اڑانے کی اجازت دے رکھی ہے۔ آزادی اظہار کے حق کا استعمال اپنی جگہ
مگر یہ اظہار ملک کی بقا کی قیمت پر تو بہرصورت نہیں ہونا چاہئے۔ اور جب
ایسے پروگراموں کی اینکر پرسنز خود ملک کی نظریاتی اساس پر پھبتیاں کس رہی
ہوں تو ان پروگراموں کے مقصد کی بھی بخوبی سمجھ آ جاتی ہے۔ منیزے جہانگیر
کے ٹاک شو میں جب ڈاکٹر فرید پراچہ نے زچ ہو کر خاتون اینکر کو احساس دلایا
کہ آپ ملک کی سلامتی اور نظریہ پاکستان کے ساتھ جو کچھ کھلواڑ کر رہی ہیں،
اس کی آئین پاکستان بھی آپ کو یا کسی اور کو اجازت نہیں دیتا تو اس خاتون
نے تمسخرانہ لہجے میں آنکھیں نچاتے ہوئے اپنے مدعو کردہ بھارتی مہمانوں کو
مخاطب کیا کہ ہمارے پاس بھی ایسے انتہا پسند لوگ موجود ہیں، ہم انہیں کہاں
لے جائیں۔ بھارتی دانشور کا جواب کیا آیا، ذرا وہ بھی ملاحظہ فرمائیں بھئی
یہ آپ کا اندرونی مسئلہ ہے آپ ہی اس سے نمٹیں اور نمٹائیں۔ ہم تو سیکولر
ملک ہیں اس لئے ایسی انتہا پسندانہ سوچ رکھنے والوں کو اہمیت ہی نہیں دیتے۔
<br>اسی ٹاک شو کے حاضرین کی صفوں میں موجود ایک بگڑے دانشور مزدور لیڈر
نے یقیناً بھارتی مہمانوں کو خوش کرنے کے لئے واہگہ بارڈر پر روزانہ شام کو
ہونے والی دو طرفہ مارچ پاسٹ کی بھد اڑائی اور اس موقع پر قومی پرچم
لہرانے اتارنے کی رسم اور ملک کی توقیر دسر بلندی کے اظہار کیلئے باآواز
بلند نعروں کی ادائیگی کو پاکستان بھارت دشمنی کو فروغ دینے کی ریہرسل قرار
دیا اور اسے بند کرنے کی فرمائش کی۔ دونوں ممالک کے شہریوں کو ویزوں کے
تکلفات سے پاک آمد و رفت کی کھلی چھوٹ دینے کی فرمائش بھی اسی حضرت کی
زبانی بھارتی پارلیمنٹیرینز اور دانشوروں تک پہنچی جنہوں نے انکی پہلی
فرمائش پر تو یقین دلا دیا کہ وہ یہ معاملہ واپس جا کر اپنی پارلیمنٹ میں
اٹھائیں گے جبکہ ویزہ فری آمد و رفت کی تجویز پر چہرے کے تیور بدلتے ہوئے
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے بھارت کے ساتھ دوستی کیلئے مرے جا رہے
خودساختہ دانشور کو ٹکا سا جواب دیا کہ یہ کیسے ممکن ہے۔ ممبئی حملے بھی تو
پاکستان سے ویزے پر آئے ہوئے لوگوں نے ہی کئے تھے۔ یہ بھارتی مہمان تو
اپنے ملک کے مفادات کے اتنے پکے تھے کہ انہوں نے سمجھوتہ ایکسپریس کی
پاکستانی مسلمانوں والی بوگیوں پر بھارتی جنونی ہندو کرنل پروہت اور اسکے
دوسرے ہندو ساتھیوں کی ننگی منصوبہ بندی کے بارے میں ڈاکٹر فرید پراچہ کے
اٹھائے گئے سوال پر بھی بھارت سرکار اور جنونی ہندوﺅں پر کوئی حرف نہ آنے
دیا اور یہ بہانہ بنا کر اپنی جان چھڑالی کہ یہ معاملہ بھارتی سپریم کورٹ
میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر بات کرنا مناسب نہیں جو بھی ہو گا عدالتی
فیصلے میں سامنے آجائے گا۔ بھئی عدالتی فیصلے میں کیا سامنے آنا ہے کیا
بابری مسجد کے سانحہ پر بھارتی سپریم کورٹ کا ہندو تعصب میں کوٹ کوٹ کر
بھرا ہوا فیصلہ سامنے نہیں آچکا؟ اور سمجھوتہ ایکسپریس کے کیس میں تو کرنل
پروہت کی نشاندہی کرنےوالے گواہ کو بھی منحرف کرالیا گیا ہے پھر کیا توقع
ہو سکتی ہے کہ اس کیس میں مظلوم مسلمانوں کے ساتھ انصاف ہو گا اس ٹاک
شو کے بھارتی ہندو مہمانوں کی وطنیت کے برعکس ہماری حکمران پارٹی کے
سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر کا ملکی مفادات کے حوالے سے طرز عمل ملاحظہ
فرمائیے۔ بھارتی دانشور چڑھائی کئے جا رہے تھے کہ پاکستان نے تو اب تک
ممبئی حملوں کے ملزمان کیخلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی ہم آپکی نیک نیتی
کا کیسے یقین کرلیں۔ بدر بھائی جان نے صفائی پیش کی دہشت گردوں کے خوف
سے کوئی آدمی ان کیخلاف گواہی دینے نہیں آتا اس لئے کیس کمزور ہو جاتا ہے۔
پھر عدالتیں کیا کریں۔ سیکرٹری جنرل صاحب! کیا آپ ان متعصب ہندوﺅں کو یہ
باور نہیں کرا سکتے تھے کہ آپکے بنائے ہوئے ملزمان ہی تو ممبئی حملوں کے
حقیقی ملزم نہیں ہو سکتے جبکہ ہماری عدالتوں میں تو انکی بے گناہی ثابت ہو
چکی ہے۔ ایسے ٹاک شوز کا مقصد پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کرنے کے
امریکی بھارتی ایجنڈے کو تقویت پہنچانے کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے اور میں
حیران ہوں کہ آزادی اظہار کے نام پر ملک دشمنوں اور دشمن ملک کے ایجنٹوں کو
اپنے خبث باطن کا کھلم کھلا اظہار کرنے کی کتنی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔
میں سلیوٹ کرتا ہوں ڈاکٹر فرید پراچہ کو کہ انہوں نے ملک دشمنی کے ایجنڈے
پر مبنی اس پروگرام میں پاکستان نظریہ پاکستان اور اسکے محافظین کا مدلل
اور پرجوش دفاع کیا اور سرحدیں مٹانے کی تمنا رکھنے والوں کو باور کرایا کہ
جس ملک کے ساتھ نظریاتی بنیادوں پر تین جنگیں ہو چکی ہوں کیا اسکے ساتھ
ایسے ٹاک شوز کے ذریعے امن کی آشا پوری ہو سکتی ہے؟ جب پاکستان کا قیام ہی
دو قومی نظریہ کی بنیاد پر عمل میں آیا ہے تو اس کی نفی کرکے ملک کی بقاءکا
کیسے سوچا جا سکتا ہے۔ آخر پیمرا کی توجہ مخصوص ایجنڈے کے حامل ٹی وی
چینلوں کے ایسے بے لگام پروگراموں کی جانب کیوں مبذول نہیں ہوتی؟ ایسے ہی
دوسرے ٹی وی چینل نے حر بیار مری کی زبانی ملک کی آزادی خودمختاری اور
اسکی بنیادی اساس نظریہ پاکستان کو جو بٹہ لگوایا اس کا تذکرہ کرنا بھی
آئین و قانون کی گرفت میں آنا چاہیے۔ مگر پروگرام کی خاتون اینکر اپنی
لیکن کی تکرار میں چسکے لے لے کر حر بیار سے ملک کی سالمیت کے خلاف زہر
اگلواتی رہیں۔ بھائی صاحب! اگر یہ سب کچھ ہمارے ملک میں چلنا ہے تو پھر ملک
کیسے چل سکے گا سوچئے جناب! ذرا سوچئے۔
ARTICALE TAKEN FROM NAWA E WAQAT
 
Last edited by a moderator:

abbasiali

Minister (2k+ posts)
Re: zara socheay

Dear Siddique,

Try to make your message short and brief, do you think people around have time to read so lengthy essay.(hmm)(hmm)
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
Re: zara socheay

بد قسمتی سے آج ہمارے ملک میں ہر چیز براۓ فروخت ہے
خواہ وہ بندہ ہو یا کوئی بھی ادارہ
جس کی جتنی اونچی اڑان ہے اس کے اتنے ہی زیادہ دام ہیں
یہ تمام ٹی وی چینل بیرونی آقاوں سے اپنے دام وصول کر رہے ہیں
کبھی یہ نہیں سونچا کہ یہ اسی پلیٹ میں سوراخ کر رہے ہیں جس میں کھاتے ہیں
کبھی یہ نہیں سونچا کہ اس گود کو اجاڑ رہے ہیں جس نے انھے پال پوس کر آج یہاں تک پہنچایا ہے
یہ ملک ، یہ زمین ماں ہے، یہ اپنی ماں کے سہاگ کو اجاڑنے کے درپے ہیں
 

siddique

MPA (400+ posts)
Re: zara socheay

بد قسمتی سے آج ہمارے ملک میں ہر چیز براۓ فروخت ہے
خواہ وہ بندہ ہو یا کوئی بھی ادارہ
جس کی جتنی اونچی اڑان ہے اس کے اتنے ہی زیادہ دام ہیں
یہ تمام ٹی وی چینل بیرونی آقاوں سے اپنے دام وصول کر رہے ہیں
کبھی یہ نہیں سونچا کہ یہ اسی پلیٹ میں سوراخ کر رہے ہیں جس میں کھاتے ہیں
کبھی یہ نہیں سونچا کہ اس گود کو اجاڑ رہے ہیں جس نے انھے پال پوس کر آج یہاں تک پہنچایا ہے
یہ ملک ، یہ زمین ماں ہے، یہ اپنی ماں کے سہاگ کو اجاڑنے کے درپے ہیں

its the 25 million us dollor investment by obama, what else would u expect?????
 

Back
Top