دہشت گردی کے انمنٹ نقوش

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
Re: دہشت گردی کے انمنٹ نقوش



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

کيا آپ ايمانداری سے يہ سمجھتے ہيں کہ امريکہ اور پاکستان کی حکومتوں کے درميان کسی بھی قسم کے سفارتی يا عملی تعلقات موجود ہوتے اگر ہم واقعی دانستہ بغير کسی منطق اور وجہ کہ عام پاکستانی شہريوں کو نشانہ بنا کر ان کے قتل عام ميں ملوث ہوتے؟

دونوں ممالک کی سول اور فوجی قيادت کيونکر وسائل کے اشتراک، فوجی سازوسامان کی ترسيل اور اس کے ساتھ ساتھ اينٹيلی جينس، تربيت اور حکمت عملی کے تبادلے کے عمل ميں شراکت دار کی حيثيت سے شامل ہو سکتی ہے اگر آپ کے غلط الزام کے مطابق ايک فريق انتہائ ناقابل فہم انداز ميں معصوم شہريوں کو نشانہ بنا رہا ہے؟

ميں واضح کر دوں کہ امريکی حکومت بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے کے درپے ہرگز نہيں ہے۔ میں نے يہ بات بارہا
کہی ہے کہ دانستہ عام شہريوں کی ہلاکت سے امريکہ کو فوجی، سياسی اور اسٹريجک سطح پر نا تو کوئ فائدہ حاصل ہوتا ہے اور نا ہی يہ طرزعمل ہماری قدروں سے ميل کھاتا ہے۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




خوراک کی عدم دستيابی، بھوک و افلاس اور عدل و انصاف کی پامالی دہشت گردی اور انتہا پسندی کی ميراث اور منطقی نتائج ہيں۔

تاہم موصل ميں داعش کی حاليہ شکست کے بعد دہشت گردی کا ايک اور تاريک پہلو ابھر کر سامنے آيا ہے اور وہ ہے سينکڑوں کی تعداد ميں بے يارومددگار یتيم بچے جو شہر کی سڑکوں پر مدد کے طلب گار ہيں۔ يہ بچے دہشت گرد گروہ کی پرتشدد کاروائيوں کے نتيجے ميں اپنے والدين، رشتہ داروں اور عزیز واقارب کو کھو چکے ہيں۔

اب جبکہ عراق کے لوگ اپنی زندگيوں کو ازسرنو شروع کر رہے ہيں تو ايک خيراتی ادارے کی جانب سے ان يتيم بچوں کی زندگیوں کو بحال کرنے کے عمل کا آغاز اجتماعی افطار ڈنر سے کيا گيا ہے۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


"دہشت گردی کے ايسے بے شمار متاثرين ہيں جو ان سفاک حملوں ميں اپنی جان تو بچانے ميں کامياب ہو جاتے ہيں ليکن برسا برس تک جسمانی اور نفسياتی زخم جھيلتے رہتے ہيں"۔

موصل کے چاليس سالہ شہری تين بچوں کے والد سلمان کی المناک کہانی جو کچھ برس قبل دہشت گردی کے واقعے ميں ايک ٹانگ سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ بازو سے بھی معذور ہو چکے ہيں۔

دہشت گردی کا ہر واقعہ اپنے پيچھے ايسی بے شمار داستانيں چھوڑ جاتا ہے، ان ميں تو کچھ تو منظر عام پر آ جاتی ہيں اور کچھ متاثرين گمنامی ميں رہ جاتے ہيں۔

اسی طرح کئ بے گناہ افراد ان دہشت گرد واقعوں ميں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھتے ہيں۔

بے شمار ايسے بھی ہيں جن کے پيارے ہلاک ہو جاتے ہيں، وہ بھی ساری زندگی کرب ميں گزارتے ہيں۔

اور پھر سلمان جيسے بدقسمت بھی ہوتے ہيں جو بے رحم دہشت گردوں کے ہاتھوں زندگی بھر کے ليے معذور ہو جاتے ہيں اور ذہنی اور جسمانی مسائل کا شکار ہو جاتے ہيں۔

سلمان جيسے دنيا بھر ميں انگنت شہری ہيں جو اس دن کی ہولناکی کو ہر روز محسوس کرتے ہيں جب ان کی زندگياں ايسے مجرموں کے ہاتھوں برباد ہو جاتی ہيں جو اپنی خود ساختہ "مقدس اور عظيم" جدوجہد کا پرچار کرتے نہيں تھکتے اور ايسے دہشت گرد واقعات کی نا صرف يہ کہ ذمہ داری قبول کرتے ہيں بلکہ مستقبل ميں بھی ايسے مزيد حملوں کا عنديہ ديتے ہيں۔

دنيا ميں دہشت گردی کے ہزاروں متاثرين کی داستانيں تمام مہذب معاشروں کے ليے محرک ہيں کہ عالمی دہشت گردی کے اس عفريت کے خلاف اجتماعی سطح پر کاوشيں کی جائيں اور پرتشدد انتہا پسندی سے اپنے شہريوں کو محفوظ کرنے کی ذمہ داری کو اپنی اولين ترجيحات ميں شامل کيا جاۓ۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 

Back
Top