
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جو دہشت گرد سوات میں بچیوں کے اسکولوں پر حملے کرتے ہیں ہم ان سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟
عالمی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نبیﷺ کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا مسائل کی وجہ ہے، سوات میں بچیوں کے جس اسکول پر حملہ ہوا وہ پانچ سال تک بند رہا، کئی تعلیمی اداروں کو اڑا دیا گیا، غیرت کے نام پر عورتوں کا قتل یہاں مسئلہ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1573629631038734336
معزز جسٹس نے خطاب میں کہا ہمارا ایمان عورتوں کی عزت کا درس دیتا ہے، قرآن میں بھی عورت کے احترام کا حکم دیا گیا ہے اور ہم ان ہی دہشت گردوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کی کس نے آفر دی؟
انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ملک کا ایک بڑا حصہ زیر آب آیا، عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کے بجائے خود عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ججوں، بیورو کریٹس اور فوجی افسران کو کاریں دینا بند کریں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا سرکاری خزانے میں غریب تو اپنا حصہ ڈال رہا ہے لیکن وہ پیدل چلتا ہے، سائیکل پر سفر کرتا ہے، وہ پیسہ سائیکل کے راستوں، پیدل چلنے کے راستوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا جائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2qaziisaterroridtretalks.jpg