
پاکستان تحریک انصاف نے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اب سے کچھ ہی دیر میں قوم سے اہم ترین خطاب کریں گے،ٹوئٹر پر عمران خان کے خطاب کا ٹائم بھی بتایا۔
https://twitter.com/x/status/1676622220574040067
لیگی رہنما عظمیٰ بخاری نے ٹویٹ میں لکھا یوٹیوب پہ خطاب کرنے والے کو کیا کہتے ہیں؟؟
https://twitter.com/x/status/1676625685916573696
صداقت علی عباسی نے عظمیٰ بخاری پر جوابی وار کرتے ہوئے کہا اس کو وہ دلوں کا بادشاہ کہتے ہیں جسکے خوف سے، تمہاری پوری حکومت نے ڈر کے مارے ٹی وی پر دکھانے بلکہ نام لینے کی پابندی لگائی ہوئی ہے مگر اسکی مقبولیت پھر بھی بڑھتی جارہی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا جس کے ڈر سے آپکا پانامہ سیلین مافیہ کا سرغنہ اور ایون فیلڈ بھگوڑا ملک میں واپس نہیں آتا،جس کے ڈر سے آپکی نئی اور پرانی پارٹی سمیت 14 پارٹیاں اور انکے بڑے مامے الیکشن کے نام سے خوف کھاتے ہیں۔
صداقت عباسی نے نے لکھا ویسے بے شرمی اور ڈھیٹ پنے کی حد ہے یہ خاتون بجائے کی ایک سیاسی لیڈر پر میڈیا پابندی پر شرمندہ ہو اس پر بھی ٹھٹھے کرنے اور جگت مارنے کی کوشش کررہی ہے پھپھے کٹن ٹائپ عورت۔
https://twitter.com/x/status/1676701716274638850
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے خطاب میں کہا تھا وہ فوجی عدالتوں کے سامنے پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔
میں ملٹری کورٹس کے لیے تیار ہوں، اللہ کرے مجھے موقع ملے، میں اپنا دفاع کروں گا، کوئی وکیل نہیں رکھوں گا۔‘
’میں یہ بھی بتاؤں گا مجھے کس طرح مارنے کی کوشش کی گئی،عمران خان نے دعوی کیا کہ تین نومبر کو وزیر آباد میں حملے سے پہلے بھی ان کو مارنے کی کوشش کی گئی،ڈی آئی خان میں سیلاب کے ریلیف کے بعد ہم واپس آ رہے تھے۔ میرے ہیلی کاپٹر میں پیٹرول مکس کیا گیا۔ وہ پہاڑی علاقہ تھا، ہیلی کاپٹر لینڈ ہی نہیں کر سکتا تھا۔ وہ بچتے بچتے پوٹوہار میں جو پہلی جگہ ملی وہاں اتر گیا۔
انہوں نے کہا خیبر پختونخوا میں محمود خان نے مجھے بتایا کہ صوابی میں جلسے کے لیے میرا ہیلی کاپٹر لینڈ کرنا تھا۔ وہاں راکٹ لانچر لے کر آدمی کھڑا تھا۔ بال بال بچ گئے،تین نومبر کے بعد 18 مارچ کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی، جوڈیشل کمپلیکس میں۔
عمران خان نے ایک ویڈیو دکھاتے ہوئے دعوی کیا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں نامعلوم افراد جمع تھے جب کہ وکیلوں کو نہیں جانے دیا جا رہا تھا،عمران خان نے کہا تھا ان کے خیر خواہ ان کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ ملک سے باہر چلے جائیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے باہر نہیں جائیں گے۔