asadrehman
Chief Minister (5k+ posts)
ایک آزاد نظم اُن تمام دوستوں کی نظر جن کی محبتوں کا قرض میرے کندھوں پہ ہے۔ خاص طور پہ ڈاکٹر ایڈم کے نام جن کی رہنمائی کا میں خود کو قدم قدم پہ محتاج پاتا ہوں، اور جانی کے نام، جس کی تحاریر میں معاشرہ اپنی کریہہ شکل میں مجسم ہوتا ہے اور حیدر علی شاہ کے نام جنہوں نے فورم کو رونق بخشتے رہنے کی عرضی کو قبول فرمایا اور سب سے بڑھ کر اس دسمبر کے نام جس کی سرد ہوائیں سانس لیتے گرم وجود سے ٹکرا کر مزید سرد ہو جاتی ہیں۔
تجھ سے بچھڑے، اِک اور دسمبر، لوٹ آیا ہے۔۔۔
ہوائیں جانے کیوں، اب کپکپاتی ہیں۔۔۔
فضائیں جانے کیوں، اب سنسناتی ہیں۔۔۔
،دُھند میں لپٹی ہوئی صبحیں
،نا جانے کون سے نوحے
مجھ کو ہی سناتی ہیں۔۔۔
،میں اُن ہی راستوں پہ اکثر، چل کر دیکھتا ہوں کہ
،تمھارے سنگ چلتے جن، گلوں کو رنگ آتے تھے
،مہکتے پھول جو سارے، تمھارے رنگ چراتے تھے
،چہکتے رنگ برنگے جو، پرندے گنگناتے تھے
جس ٹھٹھرتے دسمبر میں، بہاریں ہی بہاریں تھیں۔۔۔
وہ میرا تخیل تھا؟ یا وہ، ادائیں تمھاری تھیں؟
،اب تو دسمبر میں
،کہر سے لپٹی شاموں میں
مل کر زرد پتوں سے، تنہائی کاٹ لیتا ہوں۔۔۔
تمھاری ان کہی باتیں، اُن سے بانٹ لیتا ہوں۔۔۔
یونہی اُجڑے سے گُلشن میں، سزائیں کاٹ لیتا ہوں۔۔۔
اور پھر جب چاند دسمبر کا، بدلیوں سے نکلتا ہے۔۔۔
میں اس سے دور جاتا ہوں، وہ میرے ساتھ چلتا ہے۔۔۔
،کہا تھا تم نے مجھ کو، اگلے دسمبر میں"
"تمھارے ساتھ ہو گا وہ
،میں اس کو ہنس کر کہتا ہوں
دسمبر آ گیا ہے نا، تم بھی آ ہی جاؤ گے۔۔۔
مگر یہ، کوئی نہ جانے گا۔۔۔
،تجھ سے بچھڑ کر یہ، دسمبر لوٹ آیا ہے
تجھ سے بچھڑے اِک اور، دسمبر لوٹ آئے گا۔۔۔
اسد رحمان بقلم آئی فون
تجھ سے بچھڑے، اِک اور دسمبر، لوٹ آیا ہے۔۔۔
ہوائیں جانے کیوں، اب کپکپاتی ہیں۔۔۔
فضائیں جانے کیوں، اب سنسناتی ہیں۔۔۔
،دُھند میں لپٹی ہوئی صبحیں
،نا جانے کون سے نوحے
مجھ کو ہی سناتی ہیں۔۔۔
،میں اُن ہی راستوں پہ اکثر، چل کر دیکھتا ہوں کہ
،تمھارے سنگ چلتے جن، گلوں کو رنگ آتے تھے
،مہکتے پھول جو سارے، تمھارے رنگ چراتے تھے
،چہکتے رنگ برنگے جو، پرندے گنگناتے تھے
جس ٹھٹھرتے دسمبر میں، بہاریں ہی بہاریں تھیں۔۔۔
وہ میرا تخیل تھا؟ یا وہ، ادائیں تمھاری تھیں؟
،اب تو دسمبر میں
،کہر سے لپٹی شاموں میں
مل کر زرد پتوں سے، تنہائی کاٹ لیتا ہوں۔۔۔
تمھاری ان کہی باتیں، اُن سے بانٹ لیتا ہوں۔۔۔
یونہی اُجڑے سے گُلشن میں، سزائیں کاٹ لیتا ہوں۔۔۔
اور پھر جب چاند دسمبر کا، بدلیوں سے نکلتا ہے۔۔۔
میں اس سے دور جاتا ہوں، وہ میرے ساتھ چلتا ہے۔۔۔
،کہا تھا تم نے مجھ کو، اگلے دسمبر میں"
"تمھارے ساتھ ہو گا وہ
،میں اس کو ہنس کر کہتا ہوں
دسمبر آ گیا ہے نا، تم بھی آ ہی جاؤ گے۔۔۔
مگر یہ، کوئی نہ جانے گا۔۔۔
،تجھ سے بچھڑ کر یہ، دسمبر لوٹ آیا ہے
تجھ سے بچھڑے اِک اور، دسمبر لوٹ آئے گا۔۔۔
اسد رحمان بقلم آئی فون
Last edited by a moderator: