آپ لوگ سوچتے ہونگے یہ کیا بکواس ہے مگر یہ بکواس نہیں ہے ۔ پہلے زمانے میں جنگیں سرحدی تنازعہ پر ہوتی تھیں فوجیں آمنے سامنے آتی تھیں گولہ بارود استعمال ہوتا تھا لوگ مرتے تھے پھر فیصلہ ہوتا تھا یا پھر بغیر فیصلے کے ہی جنگ ختم ہو جاتی تھی اب حالات بدل گئے ہیں اب جنگ کی نوعیت بدل گئ ہے اور تنازعات کی بھی۔ جیسے پاکستان کے معمالے میں ہوا ۔ اب مغربی ممالک سرحدی تنازات کے ساتھ ساتھ دوسرے مسائل پر بھی جنگ شروع کردیتے ہیں ۔ وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا آپ ہمارے ساتھ ہیں یا نہیں اگر آپ ان کے ساتھ ہیں اور ان کی غلامی قبول کرلیتے ہیں اور ان کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں تو آپ کو کچھ نہیں کہا جاتا دوسری صورت میں آپ کے خلاف جنگ شروع ہوجاتی ہے۔ جیسا میں نے پہلے کہا اب جنگ کی نوعیت بدل گئی ہے اور خاص طور پر تیسری دنیا سے جنگ تو بہت آسان ہوگئی ہے کیونکہ تیسری دنیا کے ممالک سے مالی فائدہ تو کوئی حاصل نہیں ہوتا بس مقصد ان کو غلام رکھنا ہے ۔ اس لیے وہاں پر بس حکومت تبدیل کر دی جاتی ہے۔ تیسری دنیا کے ممالک میں غربت کی وجہ سے غدار بنانے بہت آسان ہوتے ہیں اور پھر کرپشن بھی بہت ہے تیسری دنیا میں ۔ یہ چور اپنا چوری کا پیسہ مغربی ملکوں میں رکھتے ہیں اور ان ملکوں کے قوانین اس وقت تک حرکت میں نہیں آتے جب تک یہ چور ان کے کام کرتے ہیں اور مفادات کا تحفظ کرتے ہیں اگر ان میں سے کوئی بھی کوئی استادی دکھاتا پھر اس کی ساری چوری کی کمائی ہتھیا لی جاتی ہے اور اگر وہ شخص اس ملک میں موجود ہو تو ساری عمر جیل کاٹنے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ جنگ ہارنے کا مطلب ہتھیار ڈالنا ہوتا ہے ، چاہے آپ ہتھیا ر ڈالنے کی کوئی بھی وجہ بیان کریں۔ ویسے ایک بات آپ بھی سوچتے ہوں گے کہ مغربی ممالک کے لیے پاکستان اتنا اہم کیوں ہے۔ تو میں آپ کو بتادوں کہ مغرب کے لیے تمام مسلمان ممالک اہم ہیں اور وہ کسی صورت یہ نہیں چاہتے کہ وہ متحد ہو جائیں اسی لیے آپ دیکھتے ہوں گے کہ تقریباُ تمام مسلمان ممالک کسی نہ کسی پریشانی کا شکار ہیں اور جو کچھ بہتر ہیں وہ غلام ہیں اور متحد ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ وہاں بھی غداروں کو مسلط کیا گیا ہے۔ جس طرح پاکستان میں مسلط کردیا گیا ہے پاکستان میں بھی بساط بچائی جاچکی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ دانستہ یا غیر دانستہ طور پر بک چکے ہیں۔ پاکستان کے لیے بری خبر یہ بھی ہے کہ پاکستان کا ہمسایہ ہندوستان ہے اور وہ بھی مسلمانوں کا دشمن ہے کبھی آپ نے یہ سوچا کہ ہندوستان میں تو بہت مسلمان رہتے ہیں تو پھر ان کی حکومت کیوں مسلمانوں کے خلاف ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی دنیا نے مسلمانوں کو ایک مشترکہ دشمن کے طور پر پیش کیا ہے اگر آپ مسلمان کے خلاف ہیں تو آپ کو بہت سے فوائد حاصل ہوجاتے ہیں اور ہندوستان بھی وہی فوائد حاصل کر رہا ہے۔ مغربی حکومتیں اس ملک کوتوڑنے کی یا اپنی پسند کی حکومت بنانے کی کوشش نہیں کرتیں ان کی بات سنتی ہیں کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ یہ بھی ہمارے ساتھ ہیں اور ہمارے مشترکہ دشمن کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔ ورنہ ہندوستان کے حالات خراب کرنا کوئی مشکل کام نہیں ۔ ہندوستان آرام سے پاکستان مین دہشتگردی کی کاروائی کرتا ہے مگر پاکستان جوابی کاروائی نہیں کرسکتا کیونکہ اگر پاکستان جوابی کاروائی کرتا ہے تو ساری مغربی طاقتیں پاکستان کوسبق سکھا دیتی ہیں آخر میں پاکستان کا مستقبل جو مجھے نظر آتا ہے بیان کردیتا ہوں اللہ کرے ایسا کبھی نہ ہو اور مجھے جو محسوس ہوتا ہے غلط ہو مگر پھر بھی آگر اپ آٹھارویں ترمیم دیکھیں کہ اور موجدہ حکومت کے لوگ تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا۔ زرداری نے اپنے دور میں صوبوں کی خودمختاری پر کام کیا اب سارے صوبے کافی حد تک آزاد ہیں۔ صوبہ سندھ میں ایم قیوایم ایک مسئلہ تھی کیونکہ وہ کراچی کو صوبہ سندھ سے الگ کرنا چاہتی تھی اب وہ پی پی پی کے ساتھ بیٹھ گئی ہے اس کا مطلب ہے دونوں ملکر کھانے پر آمدہ ہوگئے ہیں اور اگر سندھ الگ ہوتا ہے تو پورا سندھ الگ ہوگا اور کراچی والا مسئلہ سر نہیں اٹھائے گا ۔ پنجاب پورا رکھنے کی کوشش کی جائے گی مگر سرائکی والے کچھ مزاحمت کرسکتے ہیں لیکن وہ لوگ اتنے طاقتور نہیں ہیں اس لیے کوئی مسئلہ نہی ۔ پختونستان والے بھی حکومت میں آگئے ہیں ۔ کشمیر بھارت کے قبضہ میں ہے اور باقی کا حصہ وہ بعد میں قبضہ کرلیں گے۔ چھوٹے چھوٹے تین ملک بھارت کے زیرے سائیہ ـ چائنہ کا راستہ بحرعرب کے لیے بند ہوجائے گا اور بھارت کا اثر بڑھ جائے گا ۔ بلوچستان میں تو علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے وہ تو آپ کو معلوم ہی ہوگا۔ آخر میں اگر آپ آج کی حکومت پاکستان پر نظر ڈالیں تو آپ کو سارے سوالوں کو جواب مل جائیں گے۔ سارے غدار آپ کو نظر آجائیں گے اور آپ کو یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ آجتک شریفوں کو سزا کیوں نہیں اور ہمارے باقی اداروں میں کون کون میر جعفر ہے۔ اگر آپ پاکستان کوآزاد دیکھنا چاہتے ہیں اور ٹوٹنے سے بچانا چاہتے ہیں تو آپ کو ایک اور جنگ لڑنا پڑے گی یہ جنگ مشکل ہوگی کیونکہ غدار پاکستان میں اندر تک سرائیت کرچکا ہے اور بہت طقتورہے۔ اگر آپ متحد ہوکر اور بھر طاقت سے یہ جنگ لڑیں تو کامیابی آپ کے قدم چوم سکتی ہے اور آپ کو آزادی مل سکتی ہے مگر یہ جنگ قربانی مانگتی ہے