حکومت کے کروڑوں روپے خرچ لیکن لانگ مارچ اسلام آبادنہ پہنچا

long-ranahsia.jpg

پی ٹی آئی لانگ مارچ کیلئے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے نام پر کروڑوں روپے خرچ ہوگئے

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنےکیلئے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے نام پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے بے سود گئے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئےوفاقی کابینہ سے39 کروڑ92 لاکھ روپے کازائد بجٹ منظور کروایا تھا جس میں سے 25 کروڑ63لاکھ روپے خرچ کردیےگئے۔

سیکیورٹی اور امن و امان کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی شاہراہوں پر سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینرز رکھے گئے، یہ کنٹینرز تقریبا 1 ماہ سے زائد عرصہ تک سڑکوں پر موجود رہے، سیکیورٹی اہلکاروں نے 2ہزار 442 شیلزاستعمال کیے۔

اسلام آباد میں سیکیورٹی کیلئے مجموعی طور پر13 ہزار800 سیکیورٹی اہلکاروں نے فرائض سرانجام دیئے ، ان اہلکاروں میں کیپٹل پولیس، سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے جوان شامل تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ 28 اکتوبر کو لبرٹی چوک لاہور سے شروع ہوا تھا تاہم 3نومبر کو وزیرآباد میں جلسے کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ زخمی ہوگئے، بعد ازاں عمران خان نے پورے ملک سے کارکنان اور عوام کو 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کی ہدایات دی، لانگ مارچ یا حقیقی آزادی مارچ راولپنڈی میں ہی اختتام پزیرہوگیا ۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
long-ranahsia.jpg

پی ٹی آئی لانگ مارچ کیلئے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے نام پر کروڑوں روپے خرچ ہوگئے

پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنےکیلئے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے نام پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے بے سود گئے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئےوفاقی کابینہ سے39 کروڑ92 لاکھ روپے کازائد بجٹ منظور کروایا تھا جس میں سے 25 کروڑ63لاکھ روپے خرچ کردیےگئے۔

سیکیورٹی اور امن و امان کیلئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی شاہراہوں پر سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینرز رکھے گئے، یہ کنٹینرز تقریبا 1 ماہ سے زائد عرصہ تک سڑکوں پر موجود رہے، سیکیورٹی اہلکاروں نے 2ہزار 442 شیلزاستعمال کیے۔

اسلام آباد میں سیکیورٹی کیلئے مجموعی طور پر13 ہزار800 سیکیورٹی اہلکاروں نے فرائض سرانجام دیئے ، ان اہلکاروں میں کیپٹل پولیس، سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے جوان شامل تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ 28 اکتوبر کو لبرٹی چوک لاہور سے شروع ہوا تھا تاہم 3نومبر کو وزیرآباد میں جلسے کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ زخمی ہوگئے، بعد ازاں عمران خان نے پورے ملک سے کارکنان اور عوام کو 26 نومبر کو راولپنڈی پہنچنے کی ہدایات دی، لانگ مارچ یا حقیقی آزادی مارچ راولپنڈی میں ہی اختتام پزیرہوگیا ۔
چاچے بغیرت اور رانے چمگدڑ کی فریاد

حسرت ان لنوں پہ ہے جو بن وڑے سنگھڑا گئے
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
خان کو چاہئے کہ ہر مہینے لانگ مارچ کا اعلان کرتا رہے
 

samkhan

Chief Minister (5k+ posts)
خان کو چاہئے کہ ہر مہینے لانگ مارچ کا اعلان کرتا رہے
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Before people put their fatwas of me. I say Imran Khan took a page right out of the Prophet lifes. Just like Ghazwa e Tabuk was won without raising a single sword, the show of power was enough to send the Romans running.

Khan put so much fear and pressure on this worthless govt and establishment that they literally put themselves under siege, barricaded the city with containers 3 storeys high, holed them selves in the boundaries of Isb. Brought in reinforcements from Sindh, spent so much money on more tear gas, anti riot gear and machinery.

And what did Khan do, he came to their gates, and said look here I am, injured but not out, look these are my people, dropped the biggest political bomb in his arsenal and left peacefully.

Now the MDM govt ( Military Dakoo Movement ) is shitting bricks, running scared from pillar to post like a headless chicken, without a clue what to do now. Barrage of useless press conferences and now we will see a line of lifafa talk shows so on and so forth