وفاقی حکومت نے سابق دور حکومت میں شروع کردہ صحت کارڈ کی سہولت کو مخصوص طبقے تک محدود رکھنے کا عندیہ دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے روزنامہ جنگ کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صحت انصاف کارڈ کو گزشتہ حکومت کا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ قراردیا اور کہا کہ پاکستان جیسے غریب ملک میں امیر و غریب پر بلا تفریق 200 ارب روپے خرچ کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ کیسے ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم صحت کارڈ کی سہولت کو صرف مستحقین اور غریبوں تک محدود رکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ ایسا نہیں ہوسکتا اربوں روپے کے سرکاری وسائل سے ایک مرسڈیز والا شہری ایک سائیکل والے مستحق شہری کی سہولت سے فائدہ اٹھائے، لہذا ہم نے وسائل کو حقیقی مستحقین تک پہنچانے کیلئے صحت کارڈ کی سہولت کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد کیلئے مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے غریبوں کیلئے شروع کی گئی اسکیم میں کروڑ پتی اور ارب پتی افراد کو شامل نہیں کیا جاسکتا،، دنیا کے طاقتور ترین ممالک بھی معاشی طور پر ایسے منصوبوں کو برداشت نہیں کرسکتے، جس انداز سے عوام میں صحت کارڈ بانٹے گئےاس سے کرپشن کے نئے دروازے کھل گئے ہیں اور ملک دیوالیہ ہونے قریب پہنچا ہے۔