حُبِّ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
حُبِّ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم


ہروہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عقل و فہم کی دولت عطا فرمائی ہے وہ یقین کے ساتھ جانتا ہے کہ حب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کی روح ہے۔
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
شریعت مطہرہ نے ہر مسلمان پر حضور پر نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اس کے تمام خویش و اقارب، اعزہ و احباب سے زیادہ لازم کی ہے۔

قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُنِ اقْتَرَفْتُمُوْ ھَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَھَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتیّٰ یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖط وَاللّٰہُ لاَ یَھْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَo (التوبہ:24)

میرے حبیب! فرما دیجئے کہ اے لوگو تمہارے باپ ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری عورتیں ، تمہارا کنبہ، تمہاری کمائی کے مال اور وہ تجارت جس کے نقصان کا تمہیں ڈر رہتا ہے اور تمہاری پسند کے مکان، ان میں سے کوئی چیز بھی اگر تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے تو انتظار کرو کہ اللہ اپنا عذاب اتارے اور اللہ تعالیٰ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔


ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَاکَان لِاَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ وَمَنْ حَوْلَہُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ وَلاَ یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِہِمْ عَنْ نَّفْسِہٖ (التوبہ:120)
مدینہ والوں اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے پیچھے بیٹھےرہیں اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں۔

حضرت انس بن مالک انصاری فرماتے ہیں کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لاَ یُؤْمِنُ اَحَدُ کُمْ حَتیّٰ اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ (بخاری ص7
)
تم میں کوئی مومن نہ ہوگا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ و اولاد اور سب آدمیوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔

اور انہی سے روایت ہے کہ فرمایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے:
ثَلاَثٌ مَّنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ حَلاَ وَۃَ الْاِیْمَانِ اَنْ یَّکُوْنَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَا ھُمَا وَاَنْ یُّحِبَّ الْمَرْئَ لاَ یُحِبُّہٗ اِلاَّ لِلّٰہِ وَاَنْ یَّکْرَہَ اَنْ یَّعُوْدَ فِی الْکُفْرِ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ یُّقْذَفَ فِی النَّارِ (بخاری
ص7)
جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت و حلاوت پالے گا۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس کو تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں، دوسری یہ کہ وہ کسی آدمی سے صرف اللہ کے لئے محبت کرے، تیسری یہ کہ وہ کفر میں لوٹ جانا ایسا بُرا سمجھے جیسا کہ آگ میں پھینکے جانے کو بُرا سمجھتا ہے۔

حضرت سہل بن عبداللہ التستری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مَنْ لَّمْ یَرَوَ لاَ یَۃَ الرَّسُوْلِا فِی جَمِیْعِ اَحْوَالِہٖ وَلَمْ یَرَنَفْسَہٗ فِیْ مِلْکِہٖ لَمْ یَذُقْ حَلاَوَۃَ سُنَّۃٍ لِاَنَّہٗا قَالَ لاَ یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتیّٰ اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ نَّفْسِہٖ۔
جوہر حالت میں میں رسول اللہ ا کو اپنا مالک نہ جانے اور اپنی ذات کو ان کی ملکیت میں نہ سمجھے وہ حلاوت سنت سے محروم ہے کیونکہ آپ ا کا فرمان ہے کہ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی جان سے زیادہ اس کو محبوب نہ ہو جاؤں۔ (زرقانی علی المواہب ص6 /313، شرح شفا للقاری ص 2 /25، 2 /6)

ان دو آیتوں اور تین حدیثوں سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، ماں باپ و اولاد، عزیز و اقارب، دوست و احباب، مال و دولت، مسکن و وطن اور اپنی جان غرض کہ ہر چیزکی محبت سے زیادہ ضروری و لازم ہے اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ اور ا س کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عقیدت و محبت نہ رکھے یا ان کی مخالفت کرے تو خواہ وہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو اس سے دوستی اور محبت رکھنا جائز نہیں۔




 

PAINDO

Siasat.pk - Blogger
حُبِّ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم


ہروہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عقل و فہم کی دولت عطا فرمائی ہے وہ یقین کے ساتھ جانتا ہے کہ حب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کی روح ہے۔
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
شریعت مطہرہ نے ہر مسلمان پر حضور پر نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اس کے تمام خویش و اقارب، اعزہ و احباب سے زیادہ لازم کی ہے۔

قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُنِ اقْتَرَفْتُمُوْ ھَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَھَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتیّٰ یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖط وَاللّٰہُ لاَ یَھْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَo (التوبہ:24)

میرے حبیب! فرما دیجئے کہ اے لوگو تمہارے باپ ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری عورتیں ، تمہارا کنبہ، تمہاری کمائی کے مال اور وہ تجارت جس کے نقصان کا تمہیں ڈر رہتا ہے اور تمہاری پسند کے مکان، ان میں سے کوئی چیز بھی اگر تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے تو انتظار کرو کہ اللہ اپنا عذاب اتارے اور اللہ تعالیٰ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔


ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَاکَان لِاَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ وَمَنْ حَوْلَہُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ وَلاَ یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِہِمْ عَنْ نَّفْسِہٖ (التوبہ:120)
مدینہ والوں اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے پیچھے بیٹھےرہیں اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں۔

حضرت انس بن مالک انصاری فرماتے ہیں کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لاَ یُؤْمِنُ اَحَدُ کُمْ حَتیّٰ اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ (بخاری ص7
)
تم میں کوئی مومن نہ ہوگا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ و اولاد اور سب آدمیوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔

اور انہی سے روایت ہے کہ فرمایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے:
ثَلاَثٌ مَّنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ حَلاَ وَۃَ الْاِیْمَانِ اَنْ یَّکُوْنَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَا ھُمَا وَاَنْ یُّحِبَّ الْمَرْئَ لاَ یُحِبُّہٗ اِلاَّ لِلّٰہِ وَاَنْ یَّکْرَہَ اَنْ یَّعُوْدَ فِی الْکُفْرِ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ یُّقْذَفَ فِی النَّارِ (بخاری
ص7)
جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت و حلاوت پالے گا۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس کو تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں، دوسری یہ کہ وہ کسی آدمی سے صرف اللہ کے لئے محبت کرے، تیسری یہ کہ وہ کفر میں لوٹ جانا ایسا بُرا سمجھے جیسا کہ آگ میں پھینکے جانے کو بُرا سمجھتا ہے۔

حضرت سہل بن عبداللہ التستری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مَنْ لَّمْ یَرَوَ لاَ یَۃَ الرَّسُوْلِا فِی جَمِیْعِ اَحْوَالِہٖ وَلَمْ یَرَنَفْسَہٗ فِیْ مِلْکِہٖ لَمْ یَذُقْ حَلاَوَۃَ سُنَّۃٍ لِاَنَّہٗا قَالَ لاَ یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتیّٰ اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ نَّفْسِہٖ۔
جوہر حالت میں میں رسول اللہ ا کو اپنا مالک نہ جانے اور اپنی ذات کو ان کی ملکیت میں نہ سمجھے وہ حلاوت سنت سے محروم ہے کیونکہ آپ ا کا فرمان ہے کہ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی جان سے زیادہ اس کو محبوب نہ ہو جاؤں۔ (زرقانی علی المواہب ص6 /313، شرح شفا للقاری ص 2 /25، 2 /6)

ان دو آیتوں اور تین حدیثوں سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، ماں باپ و اولاد، عزیز و اقارب، دوست و احباب، مال و دولت، مسکن و وطن اور اپنی جان غرض کہ ہر چیزکی محبت سے زیادہ ضروری و لازم ہے اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ اور ا س کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عقیدت و محبت نہ رکھے یا ان کی مخالفت کرے تو خواہ وہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو اس سے دوستی اور محبت رکھنا جائز نہیں۔






مگر افسوس


72160f28a0b9d46aa153c178603be64c.jpg

 

Bombaybuz

Minister (2k+ posts)
Allah huma rabba jalna min hum .... bus ka meray Pak raab meri ginnti bhe un main sai ker dey (jin ko Allah us us ka mahbbob apni jaan sai bhe zayada aziz hoon) Aameen
 

Kurwaa Such

Voter (50+ posts)
حُبِّ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم


ہروہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عقل و فہم کی دولت عطا فرمائی ہے وہ یقین کے ساتھ جانتا ہے کہ حب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کی روح ہے۔
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
شریعت مطہرہ نے ہر مسلمان پر حضور پر نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اس کے تمام خویش و اقارب، اعزہ و احباب سے زیادہ لازم کی ہے۔

قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُنِ اقْتَرَفْتُمُوْ ھَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَھَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتیّٰ یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖط وَاللّٰہُ لاَ یَھْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَo (التوبہ:24)

میرے حبیب! فرما دیجئے کہ اے لوگو تمہارے باپ ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری عورتیں ، تمہارا کنبہ، تمہاری کمائی کے مال اور وہ تجارت جس کے نقصان کا تمہیں ڈر رہتا ہے اور تمہاری پسند کے مکان، ان میں سے کوئی چیز بھی اگر تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے تو انتظار کرو کہ اللہ اپنا عذاب اتارے اور اللہ تعالیٰ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔


ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَاکَان لِاَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ وَمَنْ حَوْلَہُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ وَلاَ یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِہِمْ عَنْ نَّفْسِہٖ (التوبہ:120)
مدینہ والوں اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے پیچھے بیٹھےرہیں اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں۔

حضرت انس بن مالک انصاری فرماتے ہیں کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لاَ یُؤْمِنُ اَحَدُ کُمْ حَتیّٰ اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ (بخاری ص7
)
تم میں کوئی مومن نہ ہوگا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ و اولاد اور سب آدمیوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔

اور انہی سے روایت ہے کہ فرمایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے:
ثَلاَثٌ مَّنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ حَلاَ وَۃَ الْاِیْمَانِ اَنْ یَّکُوْنَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِمَّا سِوَا ھُمَا وَاَنْ یُّحِبَّ الْمَرْئَ لاَ یُحِبُّہٗ اِلاَّ لِلّٰہِ وَاَنْ یَّکْرَہَ اَنْ یَّعُوْدَ فِی الْکُفْرِ کَمَا یَکْرَہُ اَنْ یُّقْذَفَ فِی النَّارِ (بخاری
ص7)
جس میں تین خصلتیں ہوں وہ ایمان کی لذت و حلاوت پالے گا۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول اس کو تمام ماسوا سے زیادہ پیارے ہوں، دوسری یہ کہ وہ کسی آدمی سے صرف اللہ کے لئے محبت کرے، تیسری یہ کہ وہ کفر میں لوٹ جانا ایسا بُرا سمجھے جیسا کہ آگ میں پھینکے جانے کو بُرا سمجھتا ہے۔

حضرت سہل بن عبداللہ التستری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مَنْ لَّمْ یَرَوَ لاَ یَۃَ الرَّسُوْلِا فِی جَمِیْعِ اَحْوَالِہٖ وَلَمْ یَرَنَفْسَہٗ فِیْ مِلْکِہٖ لَمْ یَذُقْ حَلاَوَۃَ سُنَّۃٍ لِاَنَّہٗا قَالَ لاَ یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتیّٰ اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ نَّفْسِہٖ۔
جوہر حالت میں میں رسول اللہ ا کو اپنا مالک نہ جانے اور اپنی ذات کو ان کی ملکیت میں نہ سمجھے وہ حلاوت سنت سے محروم ہے کیونکہ آپ ا کا فرمان ہے کہ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کی جان سے زیادہ اس کو محبوب نہ ہو جاؤں۔ (زرقانی علی المواہب ص6 /313، شرح شفا للقاری ص 2 /25، 2 /6)

ان دو آیتوں اور تین حدیثوں سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، ماں باپ و اولاد، عزیز و اقارب، دوست و احباب، مال و دولت، مسکن و وطن اور اپنی جان غرض کہ ہر چیزکی محبت سے زیادہ ضروری و لازم ہے اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ اور ا س کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عقیدت و محبت نہ رکھے یا ان کی مخالفت کرے تو خواہ وہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو اس سے دوستی اور محبت رکھنا جائز نہیں۔





JAZAKALLAH for this nice posting