پاکستان میں صحافت کا معیار انتہائی گھٹیا ہے۔ صرف جیو ہی نہی بلکہ مکمل اندھیر نگری ہے۔ یہاں حقیقت پر مبنی خبر نہی دی جاتی، غیر جانبدار تجزیہ نہی دیا جاتا اور کالم نگار جو لکھتے ہیں اس کے پیچھے کوئی تحقیق نہی ہوتی۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ صحافی کم بکتے ہیں جبکہ مالکان سب سے پہلے بِک چکے ہوتے ہیں اور پھر صحافیوں کو ایک بیانیہ دے کر اس پر لگا دیا جاتا ہے اور ساتھ ایک بندہ رکھ لیا جاتا ہے جو کبھی کبھار مخالفت میں بھی بول لکھ لے تاکہ بھرم قائم رہے۔ شریفوں کا تیس سالہ تجربہ ہے کہ وہ صحافیوں، ججوں اور بڑے بزنس مین جیسے میاں منشیٰ کو عمر بھر کے لیئے خرید لیتے ہیں۔ انہیں کچھ پیسہ دیتے ہیں یا گھپلا کرنے دیتے ہیں اور پھر ان کی ویڈیوز یا ان کے گھپلے بارے ثبوتوں کے بل پر انہیں بلیک میل کرتے رہتے ہیں۔