w-a-n-t-e-d-
Minister (2k+ posts)
[h=2][/h] [h=3]جیو ٹی وی کی ایک اور ناپاک اور شرانگیز حرکت [/h]
باوجود تنبیہ کے بھی اگر یہ ٹی وی چینل اس بدترین کردار سے باز نہ آئے تو اُسے اس حرکت سے باز رکھنے یا سبق سکھانے کے لئے احتجاجا اس کا بائیکاٹ کیا جائے کیونکہ آخری درجہ میں ہم اتنا ہی کرسکتے ہیں۔
جیو ٹی وی شروع سے پاکستان میں انتہائی منافقانہ کردار ادا کرتا چلا آرہاہے۔ اس کی اجمل قصاب کے والدین اور گاؤں کے متعلق خود ساختہ اور بے بنیاد کہانی پر مشتمل ڈاکو مینٹری فلم، امن کی آشا کے نام پر ہندوانہ کلچر اور انڈین فحاشی کے سیلاب کی پاکستان درآمد، اسکی ننگی فلموں ڈراموں کی اپنے چینلز سے اوپن نشریات جیسی بہت سی مثالیں پچھلے چند سالوں میں سامنے آئیں ہیں، اس کے علاوہ غیر وں کا ایجنٹ یہ مافیا گروپ پچھلے چند سالوں سے اسلام پر بھی انتہائی غیر محسوس طریقے سے ڈائریکٹ وار کرتا چلا آرہا ہے۔ شروع میں اس کا نا اہل لوگوں کو اکٹھا کرکے اسلام پر تبصرے کرانے والا پروگرام جاہل آن لائن ، حدود آرڈینینس کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ مہم، خدا کے لیے جیسی عوام میں دینی آزادی اور بے راہروی پھیلانی والی فلموں کی تشہیر اور چند سال پہلےرمضان میں توہین رسالت پر مشتمل فلم دی میسج" اور اب اس رمضان میں اسی فلم کے طرز پر ایک ڈرامہ سیریل " تمثیل حیات طیبہ " نشر کرنا چند مثالیں ہیں۔
پہلے فلم "دی میسج"اور اب اسی طرز کے ڈرامہ "تمثیل حیات طیبہ" کی تشہیر میں میڈیا کے ذریعے یہ بات پھیلائی جارہی ہے کہ یہ حقیقی واقعات پر مبنی ہیں۔لوگ انہیں ثواب کی نیت سے اور مقدس سمجھ کردیکھ رہے ۔ جن لوگوں نے یہ فلم دیکھی ہے یا یہ نیا ڈرامہ دیکھ رہے ہیں وہ اس کو بُرا سمجھنے پر بھی تیار نہیں ہیں اگر سمجھاؤ تو کہتے ہیں: اس میں تو سچے مناظر دکھائے جارہے ہیں۔ بعض کا کہنا ہے کہ : اگر کسی کو پڑھنا نہ آتا ہو تو وہ انہیں دیکھ کر ہی اسلام کے ابتدائی حالات و واقعات کا مطالعہ کرسکتا ہے۔کچھ کا کہنا ہے کہ: "بے شک ان میں سیّدنا ابوبکرصدیق ابو سفیان حضرت بلال حضرت ابو ایوب انصاری اور دیگر اکابر صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا کردار ادا کیا گیا ہے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کہیں بھی بولتے ہوئے نہیں دکھایا گیا اور نہ ہی واضح شکل دکھائی گئی ہے۔" گویا ان لوگوں کے نزدیک اس فلم میں کوئی قابل ممانعت بات ہی نہیں پائی جاتیانہیں اس کا کچھ احساس ہی نہیں ہے کہ وہ اپنے مذہب کی مقدس شخصیات کی اتنی بڑی توہین برداشت کررہے ہیں۔
فلم دی میسج جس کو جیو نے اپنے چینل اور اخبارات سے بھرپور تشہیر کے بعد کئی بار چلایا کو بنانے والا مصطفی عکاظ ایک لادین مستشرق تھا اور اس نے اپنے آقاؤں کے اشارہ پر توہینِ رسالت و توہینِ صحابہ پر مبنی یہ بدنام زمانہ فلم بنائی اور مسلمانوں کی مقدس شخصیات کو دنیا جہان کے کنجروں اور بدمعاشوں کی شکل میں دکھا کر مسلمانوں کے ایمان و عمل کو غارت کرنے اور ان مقدس شخصیات کی توہین و تنقیص کرنے کی کوشش کی۔ اب یہ ڈرامہ سیریل " تمثیل حیات طیبہ " بھی کسی دوسری زبان سے اردو ترجمہ کیا گیا لگتا ہے ۔ ان دونوں میں نہ صرف اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت کے دور کی منظر کشی کی گئی ہے بلکہ بڑے بڑے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مثلاً: حضرت بلال رضی اللہ عنہ اور دیگر مقدس ہستیوں کا مختلف اداکاروں نے باقاعدہ کردار ادا کیا ہے،حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا اذان دینا ان پر کافروں کی جانب سے سختیاں کیا جانا وغیرہ حتی کہ حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ کا بھی کسی ملعون اداکار نے کردار ادا کیا ہےفلم میں اس آدمی کا چہرہ تو واضح نہیں ہے لیکن اسے چلتے پھرتے دکھایا گیا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ شریف ہجرت کے واقعہ کی نعوذباللہ منظر کشی کی گئی ہے دکھایا گیا ہے کہ دف بجائے جارہے ہیں لوگ انتظار میں کھڑے ہیں ایک شخص جس کا چہرہ واضح نہیں ہے سفید اونٹ پر سوار آرہا ہے ( استغفراللہ)۔فلم کی ایک اور جھلکی میں دکھایا گیا ہے کہ بت رکھے ہوئے ہیں ایک شخص چھڑی کی مدد سے بتوں کو گراکر توڑ رہا ہے۔جن لوگوں نے فلم" دی میسج" دیکھی ان کا کہنا ہے کہ حقیقت میں یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے اوپر فلم بنائی گئی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مدینے ہجرت کرجانے کے دوران غار میں سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ قیام کرنا غار کے منہ پر مکڑی کا جالا بننا کبوتر کا انڈے دینا مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی تعمیر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اینٹیں اٹھا اٹھا کر لانا حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر قیام کرنا وغیرہ باقاعدہ ڈائیلاگ کے ساتھ فلمایا گیا ہے۔ نعوذباللہ۔
افسوس صد افسوس ۔اسلام میں تو کسی عام پیغمبر، نبی ، صحابی کی شبہیہ ، تصویر، خاکہ تک بنانا حرام ہے اور یہاں کافروں مشرکوں ملحدوں ، زانیوں ، شرابیوں کو امام الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور انکے اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مقدس جماعت کے طور پر پیش کیا جارہا ہے اور وہ لوگ جو خود کو مسلمان کہتے ہیں وہ نہ صرف اس کو دیکھ رہے ، اسکی تعریف کررہے ہیں بلکہ باقاعدہ اسکا دفاع بھی کررہے ہیں۔کیا کوئی حقیقی مسلمان سوچ سکتا ہے کہ فلم انڈسٹری کے کسی حیا باختہ انسان کو حضرت حمزہ، حضرت بلال، حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نام د یا جائے؟ ظلم کی انتہا جو کام آج تک اسلام کے ازلی دشمن نہیں کرسکے تھے ۔ وہ اب مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے ملک میں اور مسلمانوں کے سامنے کیا جارہا ہے اور طرفہ تماشایہ کہ اس کو اشاعتِ اسلام کا نام دے کر اسے دیکھنا دکھانا اور اس کی نشرو اشاعت کو نیکی کا نام دیا جارہا ہے۔
کیا یہی باتیں مسلمانوں پر اجتماعی طور پر آئے ہوئے اللہ کے عذاب کے لیے کافی نہیں۔اللہ ہمیں معاف فرمادیے۔ جن لوگوں نے اس فلم کو صحیح جان کر دیکھا ہے یا اس ڈرامہ کو تحسین کی نظر سے دیکھ رہے ہیں ان کو بارگاہ الٰہی میں اس سے توبہ کرنا چاہئے۔
جیو ٹی وی کا یہ عمل سراسر غلط ناجائز لائقِ صد نفرت اور گستاخانہ ہے ہمیں اس توہینِ رسالت کی سازش کے خلاف بھرپور احتجاج کرنا چاہیے۔
احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے کچھ نمبر :
جیو گروپ سے ا حتجاج اس نمبر اور میل پر ریکارڈ کرائیں
111-436-111
پی ٹی اے کو کمپلینٹ کریں
0800-55055