جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا&#15

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا&amp

شیخ رحمۃاللہ کا ہدف! جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ



بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
[h=1]شیخ ؒ کا ہدف! جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ[/h] [h=2]سید عمیر سلیمان[/h] [h=2]
[/h] ۱۹۸۹ء میں سویت یونین کی افواج افغانستان سے پسپا ہوکرنکل گئیں۔۔۔۔۔یہ ایک عظیم فتح تھی۔۔۔۔۔ جس کا مشاہدہ امت مسلمہ صدیوں بعد کررہی تھی۔۔۔۔۔جہاد کے نتیجے میں ایسی عظیم فتح کے ثمرات سمیٹنے اور افغانستان میں شریعت کے نفاذ کا یہی موقع تھا لیکن پاکستانی اور سعودی ایجنسیوں کی ریشہ دوانیوں کے نتیجے میں افغان مجاہدین باہم دست و گریبان ہوگئے۔ شیخ اسامہ شہیدؒ نے اس پر آشوب دور میں کسی بھی فریق کا ساتھ نہ دیا بلکہ وہ خاموشی کے ساتھ مجاہدین کی آپس میں صلح کے لیے کام کرتے رہے مگر ان کی کوشیشں بارآور نہ ہوسکیں۔آخر کا انہوں نے افغانستان کو خیر باد کہا اور واپس سعودی عرب آگئے، یہاں اپنی کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کے ساتھ ان کا دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں سے رابطہ بھی برقرارتھا۔ وہ افغان جہاد میں سویت یونین کی شکست کے بعد اسلامی دنیاکے حکمرانوں کو امریکی بلاک میں جاتا دیکھ کر دُکھی تھے اور اس بدلی ہوئی صورت حال کو قبول کرنے کے لیےتیار نہ تھے،وہ امریکی عزائم سے بخوبی آگاہ تھے۔ اسی صورت حال میں امریکہ نے افغان جہاد کے بعد اپنا کھیل شروع کیا،یہ عراق کویت تنازعہ کی آڑ میں سرزمین حرمین پر صلیبی قبضے کا آغاز تھا۔۱۹۹۰ء میں امریکی افواج جزیرۃ العرب میں داخل ہوئیں۔ یہ بات شیخؒ کے لیے قابل قبول نہیں تھی،آپؒ نے عراق کے کویت پر قبضہ کے فورا سرزمین حرمین کے حکمرانوں کو پیش کش کی کہ آپ اور آپ کے مجاہد ساتھی حرمین کے دفاع کی خاطر عراقی فوج کا مقابلہ کریں گےاور اُنہیں اللہ کی مدد سے شکست دیں گے بشرطیکہ حکمران امریکہ کی افواج کو سر زمین آنے سے روک دیں۔لیکن آپ کی اس پیش کش کو مسترد کردیاگیا۔

image-0227_4E2E5964.jpg



[h=3]شیخؒ نے ۱۹۹۰ء میں مختلف اخبارات اورصحافیوں کو انٹرویوز کے ذدیعے جو پیغام دیا وہ یہ تھا:
[/h] ”جزیرۃ العرب پر صہیونی طاقتوں کا قبضہ ہے اور پورے علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشیشں جاری ہیں،مقامات مقدسہ پر کھلا اور خفیہ قبضہ ہوچکا ہے اب دنیا بھر کے مسلمانوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ان عظیم مقامات سے کافروں کو نکالنے کے لیے جدوجہد شروع کردیں۔سعودی عرب سمیت دنیابھر کے جید علمائے کرام مقامات مقدسہ پر قبضہ کی جسارت کرنے والی قوتوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ دے چکے ہیں۔ خانہ کعبہ کو چاروں طرف سے امریکی افواج نے گھیرلیا ہے جدہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان صرف ۷۰ کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور قریب کے شہروں پر بھی امریکی افواج موجود ہیں۔مسلم امت کے لیے ایک تہائی حصہ پر یہودونصاریٰ کا قبضہ ہے اسے بھی مشرکین کے قبضہ سے آزاد کرانا ہماری ذمہ داری ہے”۔ ۱۹۹۶ء سے ۱۹۹۸ء کے دوران میں شیخ اسامہؒ نے تین پیغاماتِ جہاد جاری کیے جن میں جہاد، امریکہ کی سرزمین حرمین میں موجودگی کے خلاف جہاد اور دیگر مقدس مقامات پر امریکہ کی موجودگی کے خلاف جہاد کے فتوے شامل ہیں۔شیخؒ نے ۱۹۹۶ء میں امریکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جہاد کیا۔ ۱۹۹۶ء کو انہوں نے اپنا پہلا بیان جاری کیا،جس کا عنوان تھا “اسامہ بن محمد بن لادن کی جانب سے اعلان جہاد”۔مئی۹۸ءمیں شیخؒ نے “انٹرنیشنل اسلامک فرنٹ”کے نام سے ایک محازکا اعلان کیا جس کے پلیٹ فارم سے انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف باقاعدہ اعلان جہاد کیا۔اس محاز کا بنیادی مقصد امریکی اور دیگر کفری افواج کو سعودی عرب کی مقدس سرزمین سے نکالنا،اسرائیل اور امریکہ کو دنیابھر میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں سے باز رکھنا بتایا گیا۔ [h=3] مارچ ۱۹۹۴ء میں سی این این کے نمائندے پیٹرآرنیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے امریکہ کے خلاف جنگ کی وجوہات بیان کیں،فرمایا:[/h] “میرے سامنے جب بھی امریکہ کا ذکر آتا ہے ،تو کسی اور بات کی بجائے مجھے اسرائیل کا وہ ظلم یاد آجاتا ہے جو لبنان میں قنعاکے مقام پر وحشیانہ بم باری کی صورت میں معصوم بچوں پر کیا گیاتھا،مجھے یہ منظر کبھی نہیں بھولتا۔ اس بم باری میں معصوم بچوں کی بڑی تعداد موت کا شکار ہوئی۔جوزندہ بچے اپنے جسموں کے مختلف اعضاء کٹ جانے کی وجہ سے معذور مسخ ہوکررگئے۔ امریکہ کا اس واقعہ میں ملوث ہونے کا اس سے بڑھ کرثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ اس بم باری کا شکارہونے والے معصوم بچوں کے حق میں کلمئہ ہمدردی تک کہنے سے گریزکیا اور ظلم وسفاکی کی تمام حدود پھلانک گیا، اس سے پہلے دنیامیں بڑی سے بڑی سامراجی قوت کے ہاتھوں ایسا واقعہ عمل میں نہ آیا تھا۔ امریکی حکومت نے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنارکھاہے۔عراق میں ساٹھ لاکھ سے زائد بچوں پر خوراک و ادویات کے دروازے بند کر کے ان پر موت کے دروازے کھول رکھےہیں۔انہی وجوہات کی بنا پر امریکہ اپنے خلاف کسی بھی ردعمل کا خودذمہ دار ہوگاکیونکہ اُس نے جنگ کا دائرہ فوج تک نہیں بلکہ عام شہریوں تک وسیع کردیاہے”۔
[h=2] شیخ اسامہؒ جزیرۃ العرب میں قائم امریکی اڈوں کی نشان دہی کرتے ہیں:[/h] جزیرۃ العرب میں امریکہ،برطانیہ اور فرانس کی یہودی اور نصرانی فوجیں ۲۳ اڈے قائم کرچکی ہیں۔۔۔۔۔پھر شیخؒ نے دیوار پر لٹکے ہوئے نقشے کو چھڑی کی مدد سے سمجھانے کی کوشش کی کہ امریکی اڈے جزیرۃالعرب میں کہاں کہاں قائم ہیں۔۔۔۔۔ان نشان دہی کرتے ہوئے آپؒ نے کہا: یہودی اور نصرانی فوجوں کے اڈے،(۱ )جدہ(۲) طائف(۳) تبوک(۴) ریاض(۵) خضرالباطن(۶) الجوف(۷) دمام(۸) کویت(۹) بحرین میں جفیر کے مقام پر(۱۰) قطرمیں دوحہ کے مقام پر(۱۱) متحدہ عرب امارت میں ابوظہبی کے مقام پر(۱۲) عمان میں خصب کے مقام پر(۱۳) مسقظ(۱۴) عمان کے شہر مطرح(۱۵) عمان کے شہر مصریرہ(۱۶) اردن کے علاقے ارزق(۱۷) مصر کے علاقے صحرائے سینا(۱۸) مصر کے شہر قاہرہ(۱۹) مصر کی وادی قنا(۲۰) مصر کے ساحل بیناس(۲۱) بحرااحمر کا جزیرہ دھلک میں ہے۔۔۔۔۔ جس پر اریٹیریا کے عیسائیوں کا قبضہ ہے(۲۲) جبوتی میں’جہاں فرانس کا بہت بڑا فضائی اڈہ قائم ہے(۲۳) بحراحمر کا جزیرہ خیش۔۔۔شیخؒ کا کہنا تھا کہامریکہ جزیرہ العرب سے یومیہ ہزاروں بیرل تیل چراکر امریکہ پہنچارہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امام مسجد نبوی شیخ حزیفی نے سعودی عرب میں امریکی فوجوں کی موجودگی پر درست کہا ہے کہ”بھلا بھیڑیابکریوں کی کیسے رکھوالی کرسکتاہے؟” جزیرۃالعرب میں یہودونصاریٰ کے یہی ۲۳ اڈے شیخؒ کا اصل ٹارگٹ تھے۔۔۔۔۔کہ جن اڈوں کو انہوں نے ہر قیمت پر ختم کرنے کا اعلان ۹۷۔۱۹۹۶ میں افغانستان کے معسکرات میں مجاہدین کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیاتھا۔ بعد ازاں اسی قسم کے عزائم کا اظہار انہوں نے دنیابھر سے افغانستان میں آنے والے صحافیوں سے گاہے،بگاہے اپنے انٹرویوز میں بھی کیاتھا۔۔۔۔۔

[h=2]امت کے وسائل کا پاسبان:
[/h] [h=3]۲۰۰۰ء میں شیخؒ نے مجاہدین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایاتھا:[/h] “امریکہ عرب ممالک کے تیل کے ذخائر پر ناجائز قبضےکی منصوبہ بندی کررہا ہے۔۱۹۷۳ء کے بعد دنیا کی ہر شے مہنگی ہوئی ہے لیکن پٹرول زیادہ مہنگا نہیں ہوا۔۷۳ء سے اب تک پٹرول کی قیمت میں صرف ۸ ڈالر فی بیرل اضافہ ہوا ہےجبکہ دیگر اشیاتین گنا مہنگی ہوگئی ہیں لیکن عربوں کا تیل مہنگا نہیں ہوا۔ ۲۴سال میں چند ڈالر سے اضافہ اس لیے نہ ہوا کیونکہ امریکہ کی بندوق عربوں کی پیشانی پر ہے۔ہم روزانہ فی بیرل ۱۱۵ ڈالر کا نقصان اٹھارہے ہیں۔ صرف سعودی عرب میں ۱۰ ملین بیرل تیل روزانہ نکلتا ہے۔ روزانہ کا خسارہ ایک ارب ،۱۵کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے۔پچھلے ۱۳ برسوں میں امریکہ نے ہمیں ۵۴کھرب ۵۶ ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ یہ بھاری رقم امریکہ سے وصول کرنا بہت ضروری ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے۔ہرمسلمان خاندان کو ۵۰ہزار سے زائد ڈالر تقسیم ہوں تو ۵۴کھرب ۵۶ارب ڈالر پورا ہوسکتا ہے”۔(یادرہے یہ صرف اُس پٹرول کا سرسری حساب کتاب ہے جو سعودی عرب سے نکالا جارہا ہے،باقی مسلم خطوں کی آمدنی کو اس میں شامل کرنے سے کتنی بڑی رقم امریکہ کے ذمہ ہے،اس کا اندازہ کیا جاسکتاہے)۔
[h=2] امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ:[/h] [h=3]ایک موقع پر شیخؒ نے فرمایا:[/h] “جہادی تربیت حاصل کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے لیکن جمہوری حکومتیں امریکہ کے خلاف مزاحمت کرنے والے رمزی یوسف کو امریکہ کے حوالے کردیتی ہیں۔جمہوریت اور انسانی حقوق کے دعوے دار امریکہ کے حکم پر میرے چار بیٹے قید ہیں،چار سالہ بچی کو سفر کی اجازت نہیں مجھے کہا جاتا ہے کہ شاہ فہد اور امریکہ کے خلاف خاموش ہوجاؤں تو مجھے معاف کردیا جائے گالیکن میں امریکہ سے رحم کی بھیک نہیں مانگتا۔امریکہ میں ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرے،میری موت اللہ کی مرضی سے ہوگی ناکہ امریکہ کی مرضی سے۔میں مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیں اور مسلمان امریکی جمہوریت کا بائیکاٹ کردیں۔ اس جمہوریت نے مسلمانوں کو کیا دیا ہے؟ امریکی موت سے ڈرتےہیں،امریکی بزدل چوہے ہیں،روس ٹوٹ سکتا ہے تو امریکہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوسکتا ہے”۔ [h=3] سنڈےٹائمز لندن میں شیخؒ کا انٹرویو شائع ہوا جو سی این این کی ٹیم نے لیا تھا۔اس انٹرویو میں شیخؒ نے فرمایا:[/h] ”ہم نےامریکی حکومت کے خلاف اعلان جہاد کیا ہے کیونکہ امریکی حکومت جابر،ظالم اور مجرمانہ ہے۔اس نے نہایت جابرانہ اور گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔اس نے کھلم کھلا اسرائیل کے ظالمانہ عزائم کی تائید کی ہے اس کی ہمت افزائی کی ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کی ارض شب معراج پر قبضہ کرلے۔ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین اور عراق میں مسلمانوں کے قتل عام کا امریکہ براہ راست ذمہ دار ہے۔ امریکہ کی ایسی ہی جابرانہ اور ظالمانہ حرکتوں کی وجہ سے ہم نے اس کے خلاف اعلان جہاد کیا ہے کیونکہ ہمارا دین ایسے حلات میں ہمیں حکم دیتا ہے کہ جب ظلم اور جبر حد سے بڑھ جائے تو اللہ کے حکم کے نفاذ کے لیے اٹھ کھڑے ہو۔ اس لیے ہم امریکہ کو تمام اسلامی سرزمینوں سے نکال دینا چاہتے ہیں۔ جہاں تک یہ سوال ہے کہ جہاد امریکی فوجیوں کے خلاف ہے یا ان کے شہریوں کے خلاف ہے۔۔۔۔۔ تو حقیقت یہ ہے کہ سب سے پہلے تو ان امریکی فوجیوں کے خلاف ہے جو ہمارے مقدس مقامات پر موجود ہیں۔ہمارے دین میں ہمارے مقدس مقامات تمام اسلامی خطوں سے زیادہ قابل احترام ہیں اور وہاں کسی کافر کا وجود ناقابل برداشت ہے۔اس لیے تمام امریکی شہری وہاں سے فوراً نکل جائیں ہم ان کی حفاظت کی کوئی ذمہ داری نہیں لے سکتے۔ہم سواارب مسلمان ہیں،ہمارے جذبات کسی بھی وقت ردعمل دکھاسکتے ہیں کیونکہ ہمارے چھ لاکھ معصوم بچےامریکہ کی وجہ سے عراق میں کھانے اور دواؤں سے محروم ہیں۔ہمارے ردعمل کی ذمہ داری امریکہ پر ہوگی کیونکہ یہ امریکی ظلم جنگ کو امریکی فوجیوں سے امریکی شہریوں تک لے جارہا ہے’یہ بات بہت واضع ہے۔عام امریکی کے معاملے میں ہم یہ کہتے ہیں کہ وہ بری الذمہ نہیں کیونکہ انہوں نے اپنے ووٹوں کے ذریعہ اس امریکی حکومت کا قائم کیا ہے جبکہ وہ جانتے تھے کہ ان کی حکومت نے فلسطین،لبنان اور عراق میں جرائم کیے ہیں اور دوسری جگہوں پر بھی اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ہمارے فرزندوں اور علما کو قید خانوں میں ڈال رکھا ہے۔ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ سب آزاد ہو جائیں”۔
 
Last edited:

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

[h=2] مقصدِزندگی کی وضاحت:[/h]
[h=3]شیخؒ نے اپنی زندگی کا اصل مقصد واضع کرتے ہوئے کہاتھاکہ:[/h]
“میری زندگی کا مقصد یہودونصاریٰ کو جزیرہ عرب سے نکالنا ہے،میں دنیا بھر کے مسلمانوں کا شکرگزارہوں جنہوں نے میرے مقصد کی حمایت کی ہے،یہ مقصد صرف میرا نہیں ہر مسلمان کا ہونا چاہیے۔نبی کریم ﷺ کا حکم ہے کہ یہودونصاریٰ کو جزیرہ عرب سے نکال دو۔یہ ایک شرعی مقصد ہے،میں جذباتی نہیں ہوں بلکہ میرے پاس شرعی اور ٹھوس دلائل موجود ہیں کیونکہ اسرائیل کے پہلے وزیراعظم بن گوریون نے کہاتھا کہ ہمیں اشتراکیت یا جمہوریت یا فوجی انقلابوں سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ ہمیں صرف اسلام سےخطرہ ہے،ایک یہودی جرنیل نے ۱۹۴۸ء کی جنگ میں مسلمان مجاہدین کے جذبہ جہاد کو بیان کرتے ہوئے کہاتھا کہ”ان لوگوں کے نزدیک جنگ اپنی حکومتوں کے احکام کی پابندی کرتے ہوئے محض لڑنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ لوگ ہر معرکے میں شدت اور جنونی کیفیت کے ساتھ شریک ہوتے ہیں ہمارے اسرائیلی سپاہیوں کی طرح نہیں جو صرف اپنے وطن کے لیے لڑتے ہیں بلکہ یہ انتہاپسندمسلمان اس جذبے سے لڑتے ہیں کہ شہادت کی موت سے ہم کنارہوں۔یہ فرق ہے ہمارے اور ان کے درمیان”۔حقیقت یہ ہے کہ آج ہمارے دشمن یہودونصاریٰ اسلام اور مسلمان کو اپنے وجود کے لیے حقیقی خطرہ سمجھ چکے ہیں،جب کہ مسلمانوں کی اکثریت ابھی اس حقیقت سے غافل ہے اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کارلانے سے گریزاں ہیں۔یہودونصاریٰ کی ان تمام کوششوں کے باوجود ان شاءاللہ اسلام کو غلبہ حاصل کوکررہےگا اور جس خطرے سے وہ آگاہوچکے ہیں،وہ خطرہ ان کے سروں پر پہنچ چکاہے۔حقیقت وہ ہے کہ جس کی بشارتیں ہمیں نبی کریم ﷺ کے ارشادات مبارکہ سے ملتی ہیں اور نصوصِ صریحہ میں موجود ہیں،جو کہ فیصلہ کن معرکہ کی خبر دیتی ہیں”۔

شیخؒ نے اپنے عمل وکردار سے جس فکر کی آبیاری کی’اس فکرکو اُنہوں نے ناصرف خود عملی جامہ پہنایابلکہ اُن کے تیار کردہ مجاہدین نے بھی اسی فکرومنہج کو اپنی زندگی کا اوڑنا بچھونابنالیا۔۔۔۔۔وہ فکر ہے’طاغوتِ اکبر امریکہ کی تباہی وبربادی،خلافت اسلامیہ کا حیااور قبلئہ اول اقصیٰ کی یہودیوں سے آزادی’۔۔۔۔۔ ان چند الفاظ کو عمل کے سانچے میں ڈھالنا اور ان اہداف کا حصول یقیناً سہل الحصول ہدف نہیں تھا۔۔۔۔۔ لیکن شیخ اسامہؒ اور مجادینِ اسلام کی عزم وہمت کے سامنےمشکل ہدف بھی آسان تر ہوتا چلاگیا۔کیونکہ ان کے عزم کے پیچھے’توکل الی اللہ اور انابت الی اللہ جیسے مقدس اور پاکیزہ جذبات کارفرما ہوتے ہیں۔پھر اللہ تعالیٰ بھی اپنے بندوں کی مدد کو آپہنچتا ہے اور اُن کے فرشتے بھی مومنین کی نصرت کے لیے نازل ہوتے ہیں۔۔۔۔۔

[h=3] شیخؒ نے اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والے امریکہ کے جرائم کے پیشِ نظر دنیا بھر میں امریکی مفادات پر حملے کرنے کی منصوبہ بندی کی۔۔۔۔۔[/h]
سعودی عرب،یمن،صومالیہ،کینیا،تنزانیہ سے ہوتے ہوئے یہ کاروائیاں امریکہ کے قلب تک جاپہنچی اور گیارہ ستمبر کے مبارک معرکوں کے نتیجے میں دنیا نے اپنی آنکھوں سے ہبلِ عصر کو زمین بوس ہوتے دیکھا۔ یہاں ہم اختصار سے چند ایسی کاروائیوں کا ذکر کررہے ہیں،جو دنیا کے مختلف خطوں میں مجاہدین کی طرف سے امریکی و صلیبی اتحادی ممالک کے مفادات پر حملوں کی صورت میں روبہ عمل آئیں۔

۱۹۹۰ء کے اوائل میں القاعدہ نے یمن کے شہر عدن میں گولڈ مہر ہوٹل پر بموں سے حملہ کیا۔ہوٹل میں صومالیہ جانے والے امریکی فوجی قیام پذیر تھے۔

فروری ۱۹۹۳ء میں رمزی یوسف نے بارود سے بھری وین ورلڈٹریڈ سینٹر کی پارکنگ میں کھڑی کی اور اس میں دھماکہ کردیا۔رمزی یوسف’شیخ عمرعبدالرحمٰن(فک اللہ اسرہ) کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔شیخ عمر عبدالرحمٰن(فک اللہ اسرہ) کو شیخ اسامہؒ کی معاونت حاصل تھی۔

۱۳نومبر۱۹۹۵ء میں ریاض(سعودی عرب) میں کار بم دھماکے میں پانچ امریکی ہلاک ہوئے۔

۲۵جون۱۹۹۶ء میں الخُبر دہران(سعودی عرب) میں امریکی ایئرفورس کے مستقر پر مجاہدین نے ٹرک کے ذریعے دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں ۲۹ امریکی فوجی ہلاک ہوگئے۔مجاہدین کی یہ کارروائی محض چند امریکیوں کی موت پر منتج نہ ہوئی بلکہ اس کے بعد امریکیوں نے اعلان کیے بغیر سعودی عرب میں اپنے تمام فوجیوں کے کیمپ اور دفاتر شہروں کے قریب سے دور لے جا کر صحرائی علاقے میں قائم کرلیےتاکہ عام سعودی شہریوں کی نگاہوں سے دور رہیں۔اس سے شیخ اسامہ بن لادنؒ کی جدوجہد کے بارے میں باتیں اظہرمن الشّمس ہوکر سامنے آتی ہیں۔ایک تو انہیں اپنے ہدف میں جزوی کامیابی ہوئی اور امریکی فوجی حرمیں الشریفین کے شہروں سے نکل کر صحراؤں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے،دوسرے اس سے سعودی شہریوں میں شیخ اسامہؒ کی مقبولیت کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے سرزمین حرمین پر ناجائز طور پر مسلط امریکی فوجوں کے انخلا کے مطالبے کو عامۃ المسلمین میں اتنا مقبول بنادیاکہ اب کوشش کی جاتی ہے کہ امریکی فوجی سعودی شہروں میں چلتے پھرتے نظر نہ آئیں۔


[h=2] شیخؒ نے ان عملیات کے بارے میں فرمایا:[/h]
“امریکہ اسے دہشت گردی قرارکیوں نہیں دیتا کہ عراق میں ہمارے ہزاروں بچے اور بچیاں دواؤں اور غذائی قلت کا شکار ہو کرمررہے ہیں اس لحاظ سے جو کچھ امریکہ کہتا ہے وہ ہم پر کچھ اثر نہیں کرے گا۔ کیونکہ ہمیں امریکہ کے مقابلے میں اللہ کی مددونصرت حاصل ہے اور بالآخر فتح ہمیں نصیب ہوگی۔ریاض اور الخبر (دہران) میں امریکیوں کو ہلاک کرنے والوں کو ہم ہیروں قرار دیتے ہیں انہوں نے اپنی قوم کے شرم سے جھکے سروں کو بلند کردیا ہے اور وہ ہمارے ہیروہیں”۔

۱۹۹۸ء میں القاعدہ نے مختلف ممالک میں امریکی سفارت خانوں کو بموں کا نشانہ بنایا اور نیروبی (کینیا) اور دارالسلام (تنزانیہ) میں امریکی سفارت خانوں پر حملے کیے۔ان حملوں کے نتیجے میں ۲۰۰ ہلاک ہوئے اور ۵ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

اکتوبر۲۰۰۰ء میں القاعدہ نے’یو ایس ایس کول’نامی ایک امریکی بحری جنگی جہاز کو حملے میں تباہ کیا۔

۱۱ستمبر۲۰۰۱ءکو القاعدہ نے امریکہ کے خلاف سب سے بڑی کارروائی کی۔اس کارروائی میں ۱۹مجاہدین نے چار ہوائی جہازوں کو اغواء کیا اور نیویارک میں ورلڈٹریڈ سنٹر اور واشنگٹن میں پینٹاگون کی عمارت سے ٹکرادیا۔جس کے نتیجے میں ورلڈٹریڈ سنٹر کی دونوں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ان حملوں میں ۳۰۰۰ سے زائد امریکی ہلاک ہوئے۔

۲۲اکتوبر۲۰۰۲ء واشنگٹن ڈی سی میں ورجینیا اور میری لینڈ ریاستوں میں جون ایلن محمد نے تین ہفتوں کے دوران میں ۱۳صلیبیوں کو قتل کیا۔انہوں نے ۲اکتوبر کو پہلی کارروائی کی،آخری کارروائی ۲۳اکتوبر کو کی۔بعدازاں جون ایلن محمد گرفتار ہوگئے اور انہیں سزائے موت سنائی گئی اور دس نومبر۲۰۰۹ء کو انہیں ٹیکہ لگا کر شہید کردیاگیا۔یہ نومسلم تھے،۱۹۸۷ءمیں مسلمان ہوئے،اس سے قبل امریکی فوج میں ملازم تھے۔

۱۲اکتوبر۲۰۰۲ءکو انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں نائٹ کلبوں پر القاعدہ کے مجاہدین نے حملہ کیا۔جس میں آسٹریلوی باشندوں سمیت۲۰۲افراد ہلاک ہوئے۔

۲۸نومبر۲۰۰۲ء کو کینیا میں مومباساہوٹل کے قریب فدائی حملے میں ۳ اسرائیلیوں کو ہلاک کردیاگیا۔

نومبر۲۰۰۳ءکو ترکی کے شہر استنبول میں برطانوی سفارت خانے کے باہر بم دھماکے میں ۵۷ ہلاک اور ۷۰۰ زخمی ہوئے۔

۲۷فروری۲۰۰۴ءکو فلپائن میں صلیبیوں کو لے جانےوالی ایک کشتی’سپرفیری۱۴’پر حملہ کیاگیا،جس کے نتیجے میں ۱۱۶صلیبی ہلاک ہوئے۔

۱۱مارچ۲۰۰۴ءکو اسپین کے شہر میڈرڈ میں زیرزمین ٹرین میں بم دھماکے کیے گئے۔جس کے نتیجے میں۱۱۹۱کفار ہلاک اور ۲۰۵۰سے زائد زخمی ہوئے۔

مئی ۲۰۰۴ء میں سعودی شہر لخُبر میں تیل کی تنصیبات پر مجاہدین نے حملہ کیا،جس کے نتیجے میں ۱۹امریکیوں سمیت ۲۲افراد ہلاک ہوئے۔

۷جولائی۲۰۰۵ءکو لندن میں زیرزمین ٹرین اور بس میں فدائی حملے کیے گئے۔ان حملوں کے نتیجے میں ۵۶افراد ہلاک اور ۷۰۰ سے زائد زخمی ہوئے۔

۲۳جولائی ۲۰۰۵ء کو مصر میں شرم الشیخ کے مقام پر مجاہدین کے حملوں میں متعدد صلیبی ہلاک ہوئے۔

۹نومبر۲۰۰۵ءکو عمان کے ہوٹل حیات اور دیگر دوہوٹلوں میں ایک ہی رات میں کیے گئے حملوں میں ۶۰ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

۶نومبر۲۰۰۹ء کو امریکی فوج کے میجر’حسن نضال نے اپنے دوساتھیوں سمیت امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے فورٹ ہڈ(واقع ٹیکساس) میں فائرنگ کر کے افغانستان روانہ ہونے والے ۱۳ امریکی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کردیا۔اس واقع سے امریکہ کا نظام مملکت ہل کر رہ گیا اور پورے امریکہ میں صفِ ماتم بچھ گئی۔


دسمبر ۲۰۰۹ء میں کرسمس کے موقع پر ایک نائجیرین مجاہد عمر فاروق عبدالمطلب نے امریکی شہر ڈیٹرائٹ سے اڑنے والے ایک مسافر طیارے کو تباہ کرنے کی کوشش کی جو اگرچہ کامیاب نہ ہوسکی لیکن امرریکی ہوم لینڈ سیکورٹی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ضرور ڈال گئی۔

image-0227_4E2E5964.jpg



بے شک شیخؒ نے پوری زندگی احادیث رسول ﷺ کی زبانِمبارک سے نکلی ہوئی’فیصلہ کن معرکوں’ کی خبروں پر یقین رکھتے ہوئے گزاری۔آپؒ کا تیّقن ہی تھا جس کی بدولت اللہ تعالیٰ نے آپؒ کو یہ توفیق عطا فرمائی کہ آپؒ یہودونصاریٰ کے ساتھ فیصلہ کن معرکوں کی بنیاد ڈالیں۔۔۔۔۔۔آپؒ نے کفر کے سردار امریکہ کے خلاف اعلان جہاد کر کے حق وباطل کے ایسے معرکے کی بنیاد رکھی جو کفر کی نابودی اور اسلام کے عالمی غلبے کا باعث بنے گا۔
[h=3] ان شاء اللہ
[/h]


 

shamsheer

Senator (1k+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

Agar jo aap bayan farma rahay hain woh sab man gharat nahin hai tou main yeh kehan chahoon ga kay. Kash kay aap kay sheikh sahab nain yeh sab karnain say pehlay Sunnat-e-Rasool sahee say samajhee hoti aur deen per sahee say amal karnain ko apna sha-ar banaya hota. Islam masoom logon ki jaan lenain ki kabhi talqeen nahin karta aur na he baghair warning kay kisi bhi shehar per hamla karna Sunnat-e-nabwi say sabit hai. Sunnat hai sirf challenge karna/ dawat deean aur phir mardon ki tarah sirf Fooj ka muqabla karna. Begunahoon ki jaan lenay walon ko Sunat-e-nabwi ki study ki shiddat say zaroorat hai.
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

Agar jo aap bayan farma rahay hain woh sab man gharat nahin hai tou main yeh kehan chahoon ga kay. Kash kay aap kay sheikh sahab nain yeh sab karnain say pehlay Sunnat-e-Rasool sahee say samajhee hoti aur deen per sahee say amal karnain ko apna sha-ar banaya hota. Islam masoom logon ki jaan lenain ki kabhi talqeen nahin karta aur na he baghair warning kay kisi bhi shehar per hamla karna Sunnat-e-nabwi say sabit hai. Sunnat hai sirf challenge karna/ dawat deean aur phir mardon ki tarah sirf Fooj ka muqabla karna. Begunahoon ki jaan lenay walon ko Sunat-e-nabwi ki study ki shiddat say zaroorat hai.


yeh apki kam ilmi hai k shekh rh ya dunya bhar k ahl-e-ilm nay pehlay kuffar ko warn nahi kia ho...


Jab saudia main war ships la k kharay keyh gay thay jab say he warning di jarahi thi ..(bigsmile)
 

tajammulali

Councller (250+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

Lol bakwas, people say 9,11 was inside job and He says sheikh sahib did this.
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

Lol bakwas, people say 9,11 was inside job and He says sheikh sahib did this.


hmmm

apki baat bilkul theek hai

es attack pay ajj tak parda parha hoa hai.... Japanes parliment ka bhi faysla inside job hai...or bhi bohat say magzine waghera ka ...


magar yahan likhny walay nay chand interviews say iqtibaas kia hai ...
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

Reputation of islam has been damaged by imperialist muslim mullahs on behest of their emperors not long after the passing of the prophet. Islam was divided into class wars.

Usama bin laadin was rich man and educated as well but instead of choosing to help ummah the better way, he chose the worse way. It damaged the reputation of islam yet more in today's world.

Islam is all about convincing people through wisdom and help in matters about life. War is only imposed in islam when it become inevitable and only to eliminate the threat at most ie in reaction to a movement people against whom movement is started try to destroy it so war becomes inevitable but in today's world no such war was necessary rather people should have learned islam properly and should have spread it to get support even in the countries that would impose themselves upon us. As for system that was already in our countries long before western interventions. It is same imperialism that was muslim imperialism.

If a muslim ruler believes in being master of his people then what difference does it make if a kafir ruler becomes master of muslims? In this context labels do not matter. Playing master and slave is kufar, is shirk as far as the quran is concerned it matters not how many fatwas mullahs issue to prove muslim master is ok but kafir is not.

In quranic sense you are either freedom lover or oppressor, just or unjust, fair or unfair, compassionate or cruel, friend of humanity or its enemy, progressive or regressive, work for prosperity of mankind or push humanity in to poverty. You either work to spread knowledge or strive to spread ignorance.

Make beliefs have ruined nation after nation, century after century.

http://www.youtube.com/watch?v=ziUPHtYgZ8Q
 

EniGma90

Minister (2k+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

Agar jo aap bayan farma rahay hain woh sab man gharat nahin hai tou main yeh kehan chahoon ga kay. Kash kay aap kay sheikh sahab nain yeh sab karnain say pehlay Sunnat-e-Rasool sahee say samajhee hoti aur deen per sahee say amal karnain ko apna sha-ar banaya hota. Islam masoom logon ki jaan lenain ki kabhi talqeen nahin karta aur na he baghair warning kay kisi bhi shehar per hamla karna Sunnat-e-nabwi say sabit hai. Sunnat hai sirf challenge karna/ dawat deean aur phir mardon ki tarah sirf Fooj ka muqabla karna. Begunahoon ki jaan lenay walon ko Sunat-e-nabwi ki study ki shiddat say zaroorat hai.

Shamsheer bhai skeikh se murad TIM OSAMA hayna??? Americi CIA ka ku..ta????
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

Amrici CIA Ka K"UT"ta Serf Ahmadi Nissad Hai
 

jennyrock42

MPA (400+ posts)
Re: جہاد سے امریکہ کے سرمایہ دارانہ نظام کا خا

Terrorists must not be taken as role models.