
روزنامہ جنگ نے 19 جون کو شائع کی گئی اپنی خبر کی تردید کرتے ہوئے ایک تصحیح نامہ جاری کیا جس میں اپنے رپورٹر کی غلطی کو تسلیم کیا، معاملے پر صحافی خاور گھمن اور انصار عباسی میں لفظی تکرار شروع ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جیو کے صحافی قاسم عباسی نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 4 ملکیتی کمپنیوں کو ظاہر کرنے میں ناکام رہے اور عمران خان نے یہ 4 کمپنیاں الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کیں اور ان کی ڈائریکٹر فرح خان ہے۔

آج جنگ اخبار نے اپنی اس خبر کے غلط ثابت ہونے پر معافی مانگی لیکن وضاحت بجائے فرنٹ پیج پر چھاپنے کے اندرونی پیجز پر غیرنمایاں طور پر چھاپ کر عافیت جانی۔
جنگ گروپ نے تردید میں لکھا کہ دی نیوز کی قاسم عباسی کی 19 جون کی خبر "اثاثے اور واجبات۔۔عمران خان اپنی شریک حیات کی 4 ملکیتی کمپنیوں کو ظاہر کرنے میں ناکام رہے" میں فرح خان کی والدہ بشریٰ خان کی جگہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ خان کے ساتھ مل گیا۔ رپورٹر متعلقہ افراد سے معافی مانگتا ہے، غلطی پر افسوس ہے۔
مذکورہ معاملے پر اے آر وائی کے صحافی خاور گھمن نے بتایا کہ یہ بات جاننا ضروری ہے کہ قاسم عباسی فرزند ارجمند ہیں محترم انصار عباسی صاحب کے جو اخبار کے مدیر بھی ہیں۔ خبر بڑے عباسی صاحب نے پاس کی اور پھر اخبار کی زینت بنی۔ اس لحاظ سے قصور بڑے عباسی صاحب کا بنتا ہے نہ کہ قاسم کا۔
https://twitter.com/x/status/1538811501447888897
اس کے بعد خود انصار عباسی میدان میں آئے اور کہا کہ آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ قاسم عباسی میری ٹیم کا ممبر نہیں۔ اس سے بھی اہم بات غلطی انسان سے ہوتی ہے جس پر معافی اور معذرت کرنا بڑا کام ہے۔ مجھے اس بات خوشی ہے کہ بغیر کسی کے کہے یا تردید کے قاسم نے غلطی پر معذرت کی۔
https://twitter.com/x/status/1538812560333578240
جواب میں خاور گھمن نے کہا کہ یہ ایک بڑی خبر تھی۔ میں نے سوچا کہ اس نے آپ سے اس پر بات کی ہوگی۔ یہ جان کر خوشی ہوئی کہ قاسم اپنا کام خود کر رہا ہے۔ بہرحال اگر میری وجہ سے آپ کو کوئی تکلیف ہوئی ہو تو معذرت۔
https://twitter.com/x/status/1538818532544331777
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5ansarabbasikhawarghuman.jpg