جمعیت کی خوبیاں اور خامیاں

Farooq Ahmad

Minister (2k+ posts)

جمعیت،میری پہلی محبت --- اظہر تھراج

جامعہ پنجاب میں اسلامی جمعیت طلبہ اور پختون سٹوڈنٹ فیڈریشن کے جھگڑے کے بعد ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے ۔ٹی وی دیکھ کر تو ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بھی یہی ہے،ٹی وی سے نظر ہٹی تو سوشل میڈیا پر
ایک جنگ چھڑی تھی ،عملی جنگ نہیں دلائل کی جنگ ۔اس جنگ میں پختون سٹوڈنٹ تنظیم کے نمائندے کم تھے لیکن بیگانی شادی میں ناچنے والے دوسرے لوگ زیادہ تھے ،اپنے آپ کو سیکولر کہنے والے لوگ جمعیت کو برا بھلا کہہ رہے تھے تو جمعیت کے لوگ اپنا دفاع کرنے میں مورچوں پر ڈٹے پائے گئے۔جمعیت کو صرف لبرلز ہی نہیں بلکہ مولوی حضرات بھی کوسنے میں مصروف نظر آئے۔یہ سب لوگ جمعیت کی برائی کررہے ہیں تو میں نے سوچا اس کار خیر میں کچھ میں بھی حصہ ڈال دوں۔ لیکن اس کو سننے کیلئے تاریخ میں جانا پڑے گا۔

آج سے ٹھیک 10سال قبل میں ایمرسن کالج ملتان کا طالب علم تھا ۔ہم نے جولائی میں میٹرک کے نتائج کے بعد نئے آنیوالے طلبہ کی رہنمائی کیلئے کیمپ لگایا،یہ تین روزہ کیمپ تھا پہلے دن ہم نے سینکڑوں طلباء کی رہنمائی کی ان کو مفت سٹیشنری ،داخلہ فارمز کی سہولت بھی دی تھی،دوسرے دن بھی ہم اسی کام میں مصروف تھے کہ اچانک 15سے20نو جوان جن کے ہاتھوں میں ڈنڈے اور کچھ کے ہاتھوں پستول بھی تھے ہم پر حملہ آور ہو گئے۔ فائرنگ کے بعد جب ہم ڈٹے رہے تو موصوف کی انہوں نے خوب دھلائی کی،سر میں کرسیاں لگنے سے میں زخمی ہوگیا ،مجھے ساتھ کھڑا نواجون اٹھا کر ہسپتال لے گیا جہاں سر میں ڈاکٹرز نے ٹانکے لگائے۔جب ہوش آیا تو پتا چلا کہ اس جرم کی سزا میرے ساتھ موجود جواد بھٹہ کو بھی ملی ہے،جواد ایک نڈر نوجوان تھا جو دوستی کو جان پر فوقیت دیتا تھا اور اس نے ثابت بھی کیا، باقی ساتھی شاید میدان جنگ سے بھاگ چکے تھے ،یہ حملہ ہم پرپیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کی طرف سے کیا گیا تھا جس کی سربراہی سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے ہاتھ میں تھی اور تحریک انصاف کے موجودہ ایم این اے عامر ڈوگر ان کو اسلحہ فراہم کرتے تھے۔
جمعیت والے فطرت میں ڈھیٹ تو ہیں ہی مار کھانے کے بعد بھی نہیں سیکھتے ۔مار کے بعد تو پکے جماعتیے بن جاتے ہیں،ایسا کچھ ہمارے ساتھ بھی ہوا ہم نے مار کھانے کے بعد بھی کالج نہیں چھوڑا۔سردیوں کے دن تھے اور ہم فارغ وقت کے دوران گراؤنڈ میں کرکٹ کھیل رہے تھے کہ جیالے بھائیوں نے موٹر بائیکس پر ایسے دبنگ انٹری ماری جیسے بالی ووڈ فلموں میں ولن مارتا ہے۔انہوں نے نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ،ہم پر مکوں گھونسوں کی بارش کردی،ڈنڈے اور ٹھڈے خوب لگے،اس بار بھی میرے ساتھ جواد قابو آیا اور ساتھ میں ہمارے ناظم (صہیب عمار صدیقی جو آج کل جماعت اسلامی ضلع ملتان کے جنرل سیکرٹری ہیں) بھی ہمارے ساتھ تھے ،صہیب بھائی گولڈ میڈلسٹ اور اچھے مقرر اور بہترین سکالر بھی ہیں۔
ان واقعات کا بتانا مقصود یہ تھا کہ جمعیت نے اچھے کام کیے۔ طلبہ کو مثبت سرگرمیاں دیں جو مخالفین کو برداشت نہیں تھیں۔ وہ اپنا قبضہ کالج پر چاہتے تھے ،پی ایس ایف کے گروہ میں سب غیر طلبہ عناصر تھے جن کو کالج کے اندر سے ہی سہولت کار پروفیسر ملے ہوئے تھے،اس گروہ کا کام صبح گیٹ پر کھڑے ہو کر بیچارے طلباء کی جیبوں کو صاف کرنا،کینٹین اور سائیکل سٹینڈ سے بھتہ وصولی ہوتاتھا ،ہماری وجہ سے ان کے کاروبار کو نقصان ہوتا تھا کوئی اپنے کاروبار میں نقصان تھوڑا چاہے گا۔جمعیت کی سب سے بڑی برائی بھی یہی تھی۔
اسلامی جمیعت طلبہ کے ساتھ گزارے گئے لمحات میری زندگی کے سب سے انمول لمحات ہیں،بخداجمعیت نے کبھی ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیا۔جوانی کے عروج پر انسان برے کاموں سے بچ جائے اور اس کی تربیت بھی ایسی ہوجائے جس کو کرنے کی ذمہ داری اداروں کی ہوتی ہے تو اس بڑی نعمت کیا ہوگی۔آج کل ادارے ڈگریاں تو دے دیتے ہیں لیکن صلاحیت اور قابلیت صفر ہوتی ہے،سب سے بڑی منافقت یہ ہوتی ہے کہ بندہ اعتراف نہ کرے۔ جمعیت والے کوئی فرشتے بھی نہیں ہوتے ان سے بھی فیصلہ سازی میں غلطیاں ہوجاتی ہیں۔
میں اعتراف کرتا ہوں کہ گاؤں سے نکلنے کے بعد شعوری طور پر میں گونگا اور بہرا تھا،یہ جمعیت ہی ہے جس نے ٹاٹ سکول کے پڑھے ہوئے طالبعلم کو ہزاروں افراد کے سامنے بولنے کا اعتماد دیا،لکھنے کا ایسا ڈھنگ سکھایا کہ اپنے دل کی ہربات لفظوں میں پرو دیتا ہے۔ذہنی آبیاری ایسی کی کہ تنگ نظر کو وسیع و نظر بنا دیا،اسلام کا شعوردیا،دین کی خاطر قربانی دینے کا جزبہ 249دوسروں سے محبت کا درس249قرآن کی حقیقی تعلیم عقلی دلیل کے ساتھ249ملک سے وفاداری کا درس249 فرقہ پرستی کی لعنت سے تحفظ۔سب سے بڑھ کر ملک سے محبت کا کلمہ پڑھایا۔
جمعیت نے جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو قیادت دی ہے،آج جس جماعت میں بھی کوئی اچھا مقرر اورسیاست میں ادب اور احترام،اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑنے والا کوئی ملا ہوگا تو اس درسگاہ سے کچھ سیکھ کر آیا ہوگا۔جمعیت میری پہلی محبت اور محسن ہے جس کے لوگوں اور حکمت عملی کے اختلاف کے باوجود دامن چھوڑایا نہیں جاسکتا ہے ۔رہی بات پنجاب یونیورسٹی واقعہ کی تو اس میں دونوں طرف سے معصوم طلبہ کو استعمال کیا گیا ہے ۔اس بار بھی انہی لوگوں نے استعمال کیا ہے جنہوں نے چند سال پہلے عمران خان کے خلاف استعمال کیا تھا،بہرحال سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر نفرت کی بجائے محبت،لسانیت کے بجائے پاکستانیت کو فروغ دینا چاہیے ،ورنہ پاکستان کے دشمنوں اور ہم میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔
 

First Strike

Chief Minister (5k+ posts)
I was part of Islami Jamiat Talba in my university. I can guarantee you that presence of Jamiat in universities and colleges is the blessing of God.
There is no doubt that Jamiat did something wrong but overall from all standards, Jamiat is millions times better than any student union/party.
 

SahirShah

Minister (2k+ posts)
I was part of Islami Jamiat Talba in my university. I can guarantee you that presence of Jamiat in universities and colleges is the blessing of God.
There is no doubt that Jamiat did something wrong but overall from all standards, Jamiat is millions times better than any student union/party.

بھاری دل کیساتھ ہی،مگر یہ حقیقت تسلیم کرنی ہی پڑتی ہے کہ ایم ایس ایف اور پی ایس ایف جیسی طلبہ تنظیموں کے مقابلے میں جمیعت لاکھ درجہ بہتر ہے۔
ایم ایس ایف ،کم از کم لاہور میں، تو بس کرائے کے قاتلوں کا ایک گروہ ہے۔ ہمارے بڑے بتاتے ہیں کہ ایوب کے دور تک ایم ایس ایف سب سے بہترین سٹوڈنٹ یونین ہوتی تھی۔ پھر آہستہ آہستہ قابل لڑکوں کی جگہ لڑائی جھگڑا کرنے والے لڑکے شامل ہونا شروع ہو گئے یہاں تک کے چھیاسی میں خواجہ سعد رفیق جنرل سیکرٹری بن بیٹھا۔ اس میسنے نے پورے لاہور سے بڑے بڑے جرائم پیشہ جمع کر کے ایم ایس ایف میں شامل کیے۔ اور پھر عابد چوہدری، عاطف چوہدری، ارشد امین، رانا امتیاز وغیرہ کا ایک نا رکنے والا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک چلا آ رہا ہے۔
جمیعت کے لڑکے مار کٹائی ، جھگڑے وغیرہ کیلئے مشہور ہیں لیکن ایک بھی ناظم ایسا نہیں ملے گا جو ڈکیتیوں اور پیسے لیکر قتل کرنے میں ملوث ہو۔
 

خداداد

Senator (1k+ posts)
میں کسی اور کی نہیں اپنی بات کرتا ہوں ، میں آٹھویں جماعت سے اسلامی جمیعت طلبہ سے وابستہ ہوں اور الحمدللہ آج تک کسی انسان تو دور کی بات جانور پر بھی تشدد نہیں کیا .البتہ دو دفعہ میرا جسمانی ریمانڈ ایم کیو ایم لے چکی ہے جسکا علم میرے گھر والوں کو بھی نہیں ہے اور ایم کیو ایم کے ہاتھوں شہید ہونے والے میں اپنے ایک ناظم اور ایک بہت ہی جگری حافظ قرآن دوست کے جنازوں کو کاندھ دے چکا ہوں اور بعض کے قاتلوں کے معلوم ہوتے ہوئے بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں ہم نہیں لے سکے

جمیعت کے حوالے سے کہنا چاہتا ہوں کہ تعلیمی اداروں میں اسکی موجودگی کی اصل وجہ طلبہ کی خدمت اور طالبات کا اس پر اعتماد ہے
پنجاب یونیورسٹی سے پڑھ کر گزرنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل ، کینٹین ، ٹرانسپورٹ ، امتحانی اور انتظامی فارمز ، اور طلبہ کی فیسوں اور کتابوں کے مسائل سماجی خدمت کے طور پر تن تنہا جمیعت نے سنبھال رکھا ہے اور یہ تمام امور انتظامیہ کے بس سے باہر ہیں

لیکن طلبہ کے مسائل یہاں ختم نہیں ہوتے ، خصوصاً طالبات کے ساتھ نازیبہ واقات، بعض مرد اساتذہ کا خبث باطن، علاقائی طلبہ تنظیموں کا تعصبانہ رویہ، نوجوانوں کو اغواہ اور بلیک میل کرنے والے گروہوں کا یونیورسٹی میں موجود ہونا اور معاشی طور پر کمزور طلبہ کا استحصال کرنے والے مگرمچھوں کی کیمپس میں موجودگی اور انتظامیہ کی اس سب سے لاتعلقی ، یہ سب واقعات جمیعت کے لوگوں کو اس پر مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ ان جرائم کو طاقت سے روک دیں

یھاں جو احباب جمیعت کو یہ درس دے رہی ہیں کہ آپ صرف زبان سے تلقین کریں ، اگر انکے اپنے بھائی بہن ان زیادتیوں کا شکار ہوجایں تو وہ بندوق تان کر میدان میں نکل پڑیں ، مگر دوسروں کی بہن بیٹی کو اپنی بہن بیٹی نہ سمجھنے والا یہ منافقانہ رویہ جمیعت کو اختیار کروانے کی انکی یہ ضد بھی حیرت انگیز ہے
خود تو یہ گھر سے بھاگ جانے والی لڑکیوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کرتے ہیں ، اور اگر جمیعت اس نوبت کو آنے سے روکنے کی سنجیدہ کوشش بھی کرے تو انکے آزاد خیال ذہن کو گراں گزرتا ہے

یہ ٹھیک ہے کہ بعض اوقات جمیعت کے نئے ممبران کی طرف سے غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں اور میں اس کا خود بھی شاہد ہوں ، لیکن اسکی وجہ یہ ہےکہ ہر نیا نمازی اور ہر نیا جماعتی تقوا کا ضرورت سے زیادہ بوجھ اپنے اوپر لاد لیتا ہے اور اسی چکر میں دوسروں پر بھی سخت ہوجاتا ہے ، لیکن اس الزام کے آڑ میں تعلیمی اداروں کو ناچ گانے اور ڈیٹنگ کے اڈے بنانے کی کوشش کرنے والوں کو جمیعت ہمیشہ اپنے مد مقابل ہی نظر آئیگی

کہنے کی بات یہ ہے کہ ایسی حرکتیں ہی نہ کریں کہ آپکو دوسرے آکر انسانیت سیکھا یں اور وہ بھی تعلیمی اداروں کے اندر
ناچ گانا کرنا ہے تو اپنے گھر میں کریں ، ڈیٹ مارنی ہے تو اپنے گھر پے رکھیں پورے معاشرے کو اپنی کالک نہ ملیں ، اسی معاشرے میں اچھے لوگ بھی رہتے ہیں جنکو
یہ سب باتیں ناگوار ہیں
اور آخر میں یہ کہ جمیعت کو ختم کرنے کی کوشش میں ایوب خان ، بھٹو، ضیاء الحق اور مشرف اپنے اپنے انجام کو پہنچے مگر یہ قافلہ رکنے والا نہیں ہے ، یہ غالباً دنیا
کی سب سے بڑی طلبہ تنظیم ہے جو پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش ،کشمیر ، بھارت ، افغانستان اور سری لنکا میں بھی موجود ہے اور تمام جگہ اسلام کی جنگ لڑ رہی ہے اگر یہ کوئی حادثہ ہوتا تو کب کا سوشلزم کی طرح مر مٹا ہوتا

اللّہ بھلا کرے آپ کا، جمیعت کے بارے میں جس تفصیل تک تھریڈ سٹارٹر اور کمنٹ کرنے والے نہ پہنچ پائے آپ نے وہ بھی بیان کر کے سب کی راہنمائی کر دی۔

اگر جمیعت ہی پنجاب یونیورسٹی کے امور چلا سکتی ہے تو جن اداروں میں جمیعت نہیں ہے ان کے امور کیسے چل رہے ہیں؟
مرد اساتذہ کا باطن تو خبیث ہوتا ہے۔ تو کیا جماعتیے سبھی پاکباز ہیں؟
سب سے بڑی بلیک میلرز اور غریب طلبہ کا استحصال کرنے والی یہ طلبہ تنظیمیں ہیں اور اس میں جمیعت کے علاوہ باقی سب تنظیمیں بھی شامل ہیں۔

جمیعت کے نئے ممبران کا جوش تو پہلے چند دن کا ہوتا ہے۔ فساد کی جڑ تو تعلیمی اداروں میں بیٹھے ہوئے بابے غیر طلباء عناصر ہیں جو سیاست کی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں اور نئے آنے والوں کو جمیعت اور اس قماش کی دیگر طلبہ تنظیموں میں شمولیت پر راغب کرتے ہیں۔

یہاں یہ واضع کر دوں کہ میں طلباء تنظیموں کے خلاف نہیں ہوں لیکن ان تنظیموں کی پہلی اور آخری ترجیح طالب علموں کی راہنمائی اور فلاح و بہبود ہونا چاہئے نہ کہ بدمعاشی اور غنڈہ گردی۔ آکسفورڈ کیمبرج اور ایم آئی ٹی جیسے اداروں کی بھی طلباء تنظیمیں ہیں لیکن وہاں کیا مجال کہ بابے غیر طلباء عناصر کا وجود ہو۔ نئے آنے والے طلباء ووٹنگ اور پولز کے زریعے اپنے لیڈرز کا انتخاب کر لیتے ہیں اور اپنی ٹرم پوری کرنے کے بعد خوش اسلوبی سے عہدہ نئے آنے والوں کو منتقل کر دیا جاتا ہے۔ اگر میری یاد داشت ٹھیک ہے تو بینظیر کے بارے میں بھی کہیں پڑھا تھا کہ اس کے پاس طالب علمی کے دور میں کوئی سٹوڈنٹ تنظیم کا عہدہ تھا۔

انسانیت سکھائیں؟؟؟
یہی وہ ذہنی معیار ہے جس نے یہ حالات کیے ہیں۔ او اللّہ کے بندو پہلے خود تو اچھے انسان بن جاؤ پھر دوسروں پر بھی دھیان دے لینا۔ خود تو جماعتیے ڈیٹنگ سے لے کر جوا اور میچوں پر سٹّہ سبھی کچھ کر لیتے ہیں اور کیمپس میں داخل ہوتے ہی پھولوں کی مہکار جمیعت، حیدر کی للکار جمیعت، شجرِ سایہ دار جمیعت وغیرہ وغیرہ۔۔

ایف سی کالج کی مثال سب کے سامنے ہے۔ وہاں بھی جمیعت نے لاہور کے دیگر کالجوں کی طرح بدمعاشی شروع کر رکھی تھی لیکن اب مشنری کے تحت چلنے والے ادارے میں کر کے دکھائے کوئی بدمعاشی۔


 
Last edited:

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
جماعتیوں کی واحد خوبی یہ ہے کہ وہ پنجاب یونیورسٹی میں کتابوں کا میلہ سجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ جماعتیے صرف غنڈہ گردی کرنے اور خدائی فوجدار بننے میں مشہور ہیں۔ جمعیت ایک دہشتگرد تنظیم ہے۔ اس پہ پابندی لگنی چاہیے۔
 
Last edited:

شوقین

Politcal Worker (100+ posts)
میں کسی اور کی نہیں اپنی بات کرتا ہوں ، میں آٹھویں جماعت سے اسلامی جمیعت طلبہ سے وابستہ ہوں اور الحمدللہ آج تک کسی انسان تو دور کی بات جانور پر بھی تشدد نہیں کیا .البتہ دو دفعہ میرا جسمانی ریمانڈ ایم کیو ایم لے چکی ہے جسکا علم میرے گھر والوں کو بھی نہیں ہے اور ایم کیو ایم کے ہاتھوں شہید ہونے والے میں اپنے ایک ناظم اور ایک بہت ہی جگری حافظ قرآن دوست کے جنازوں کو کاندھ دے چکا ہوں اور بعض کے قاتلوں کے معلوم ہوتے ہوئے بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں ہم نہیں لے سکے

جمیعت کے حوالے سے کہنا چاہتا ہوں کہ تعلیمی اداروں میں اسکی موجودگی کی اصل وجہ طلبہ کی خدمت اور طالبات کا اس پر اعتماد ہے
پنجاب یونیورسٹی سے پڑھ کر گزرنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل ، کینٹین ، ٹرانسپورٹ ، امتحانی اور انتظامی فارمز ، اور طلبہ کی فیسوں اور کتابوں کے مسائل سماجی خدمت کے طور پر تن تنہا جمیعت نے سنبھال رکھا ہے اور یہ تمام امور انتظامیہ کے بس سے باہر ہیں

لیکن طلبہ کے مسائل یہاں ختم نہیں ہوتے ، خصوصاً طالبات کے ساتھ نازیبہ واقات، بعض مرد اساتذہ کا خبث باطن، علاقائی طلبہ تنظیموں کا تعصبانہ رویہ، نوجوانوں کو اغواہ اور بلیک میل کرنے والے گروہوں کا یونیورسٹی میں موجود ہونا اور معاشی طور پر کمزور طلبہ کا استحصال کرنے والے مگرمچھوں کی کیمپس میں موجودگی اور انتظامیہ کی اس سب سے لاتعلقی ، یہ سب واقعات جمیعت کے لوگوں کو اس پر مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ ان جرائم کو طاقت سے روک دیں

یھاں جو احباب جمیعت کو یہ درس دے رہی ہیں کہ آپ صرف زبان سے تلقین کریں ، اگر انکے اپنے بھائی بہن ان زیادتیوں کا شکار ہوجایں تو وہ بندوق تان کر میدان میں نکل پڑیں ، مگر دوسروں کی بہن بیٹی کو اپنی بہن بیٹی نہ سمجھنے والا یہ منافقانہ رویہ جمیعت کو اختیار کروانے کی انکی یہ ضد بھی حیرت انگیز ہے
خود تو یہ گھر سے بھاگ جانے والی لڑکیوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کرتے ہیں ، اور اگر جمیعت اس نوبت کو آنے سے روکنے کی سنجیدہ کوشش بھی کرے تو انکے آزاد خیال ذہن کو گراں گزرتا ہے

یہ ٹھیک ہے کہ بعض اوقات جمیعت کے نئے ممبران کی طرف سے غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں اور میں اس کا خود بھی شاہد ہوں ، لیکن اسکی وجہ یہ ہےکہ ہر نیا نمازی اور ہر نیا جماعتی تقوا کا ضرورت سے زیادہ بوجھ اپنے اوپر لاد لیتا ہے اور اسی چکر میں دوسروں پر بھی سخت ہوجاتا ہے ، لیکن اس الزام کے آڑ میں تعلیمی اداروں کو ناچ گانے اور ڈیٹنگ کے اڈے بنانے کی کوشش کرنے والوں کو جمیعت ہمیشہ اپنے مد مقابل ہی نظر آئیگی

کہنے کی بات یہ ہے کہ ایسی حرکتیں ہی نہ کریں کہ آپکو دوسرے آکر انسانیت سیکھا یں اور وہ بھی تعلیمی اداروں کے اندر
ناچ گانا کرنا ہے تو اپنے گھر میں کریں ، ڈیٹ مارنی ہے تو اپنے گھر پے رکھیں پورے معاشرے کو اپنی کالک نہ ملیں ، اسی معاشرے میں اچھے لوگ بھی رہتے ہیں جنکو
یہ سب باتیں ناگوار ہیں
اور آخر میں یہ کہ جمیعت کو ختم کرنے کی کوشش میں ایوب خان ، بھٹو، ضیاء الحق اور مشرف اپنے اپنے انجام کو پہنچے مگر یہ قافلہ رکنے والا نہیں ہے ، یہ غالباً دنیا
کی سب سے بڑی طلبہ تنظیم ہے جو پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش ،کشمیر ، بھارت ، افغانستان اور سری لنکا میں بھی موجود ہے اور تمام جگہ اسلام کی جنگ لڑ رہی ہے اگر یہ کوئی حادثہ ہوتا تو کب کا سوشلزم کی طرح مر مٹا ہوتا

تم وہی ہو ناں جو اپنے خلیفہ بغدادی کی بیعت و تائید میں دولت اسلامیہ کے لوگوں کے سر قلم کرنے کے ویڈیو یہاں لگایا کرتے تھے؟

آٹھویں جماعت سے جہاں تمہیں ماحول و تربیت نے لگا دیا، وہیں لگے ہوئے ہو؟ اب بڑے ہوگئے ہو دماغ کو ذہن میں بدل لو، ذہن خدا کی سب سے بڑی نعمت ہے، کفراںِ نعمت مت کرو، ذہن کا کنٹرول جماعتیوں سے چھین کا اپنے ہاتھ میں لو، ذہن سازی کیسے کی جاتی ہے اس پر غور کرو کیونکہ تمہاری ذہن سازی کر دی گئی ہے، جس پر سوال اٹھانے کی زحمت شائد تم نے کبھی محسوس ہی نہیں کی

سنا ہےساری دولت اسلامیہ میں پسپائی کے بعد موصل میں وہ جگہ بھی عراقی فوج کے محاصرے میں ہے جہاں بغدادی نے خلافت کا اعلان کیا تھا؟؟ سوشلزم مٹا نہیں ھے سوشلسٹ پارٹیاں اور اقدار آج بھی پورے مغرب خصوصاً سارے یورپ میں بہت مضبوط و توانا ہیں، سکینڈےنیویا تو ان کا گڑھ ہے اور نسل پرست عیسائیت اور ایکسٹریم رائٹ جن کو تمہارے بغدادی کی طرح ایک دن پسپا ہو جانا ہے کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہیں
 

شوقین

Politcal Worker (100+ posts)

جمعیت،میری پہلی محبت --- اظہر تھراج

جامعہ پنجاب میں اسلامی جمعیت طلبہ اور پختون سٹوڈنٹ فیڈریشن کے جھگڑے کے بعد ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے ۔ٹی وی دیکھ کر تو ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بھی یہی ہے،ٹی وی سے نظر ہٹی تو سوشل میڈیا پر
ایک جنگ چھڑی تھی ،عملی جنگ نہیں دلائل کی جنگ ۔اس جنگ میں پختون سٹوڈنٹ تنظیم کے نمائندے کم تھے لیکن بیگانی شادی میں ناچنے والے دوسرے لوگ زیادہ تھے ،اپنے آپ کو سیکولر کہنے والے لوگ جمعیت کو برا بھلا کہہ رہے تھے تو جمعیت کے لوگ اپنا دفاع کرنے میں مورچوں پر ڈٹے پائے گئے۔جمعیت کو صرف لبرلز ہی نہیں بلکہ مولوی حضرات بھی کوسنے میں مصروف نظر آئے۔یہ سب لوگ جمعیت کی برائی کررہے ہیں تو میں نے سوچا اس کار خیر میں کچھ میں بھی حصہ ڈال دوں۔ لیکن اس کو سننے کیلئے تاریخ میں جانا پڑے گا۔

آج سے ٹھیک 10سال قبل میں ایمرسن کالج ملتان کا طالب علم تھا ۔ہم نے جولائی میں میٹرک کے نتائج کے بعد نئے آنیوالے طلبہ کی رہنمائی کیلئے کیمپ لگایا،یہ تین روزہ کیمپ تھا پہلے دن ہم نے سینکڑوں طلباء کی رہنمائی کی ان کو مفت سٹیشنری ،داخلہ فارمز کی سہولت بھی دی تھی،دوسرے دن بھی ہم اسی کام میں مصروف تھے کہ اچانک 15سے20نو جوان جن کے ہاتھوں میں ڈنڈے اور کچھ کے ہاتھوں پستول بھی تھے ہم پر حملہ آور ہو گئے۔ فائرنگ کے بعد جب ہم ڈٹے رہے تو موصوف کی انہوں نے خوب دھلائی کی،سر میں کرسیاں لگنے سے میں زخمی ہوگیا ،مجھے ساتھ کھڑا نواجون اٹھا کر ہسپتال لے گیا جہاں سر میں ڈاکٹرز نے ٹانکے لگائے۔جب ہوش آیا تو پتا چلا کہ اس جرم کی سزا میرے ساتھ موجود جواد بھٹہ کو بھی ملی ہے،جواد ایک نڈر نوجوان تھا جو دوستی کو جان پر فوقیت دیتا تھا اور اس نے ثابت بھی کیا، باقی ساتھی شاید میدان جنگ سے بھاگ چکے تھے ،یہ حملہ ہم پرپیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن کی طرف سے کیا گیا تھا جس کی سربراہی سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کے ہاتھ میں تھی اور تحریک انصاف کے موجودہ ایم این اے عامر ڈوگر ان کو اسلحہ فراہم کرتے تھے۔
جمعیت والے فطرت میں ڈھیٹ تو ہیں ہی مار کھانے کے بعد بھی نہیں سیکھتے ۔مار کے بعد تو پکے جماعتیے بن جاتے ہیں،ایسا کچھ ہمارے ساتھ بھی ہوا ہم نے مار کھانے کے بعد بھی کالج نہیں چھوڑا۔سردیوں کے دن تھے اور ہم فارغ وقت کے دوران گراؤنڈ میں کرکٹ کھیل رہے تھے کہ جیالے بھائیوں نے موٹر بائیکس پر ایسے دبنگ انٹری ماری جیسے بالی ووڈ فلموں میں ولن مارتا ہے۔انہوں نے نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ،ہم پر مکوں گھونسوں کی بارش کردی،ڈنڈے اور ٹھڈے خوب لگے،اس بار بھی میرے ساتھ جواد قابو آیا اور ساتھ میں ہمارے ناظم (صہیب عمار صدیقی جو آج کل جماعت اسلامی ضلع ملتان کے جنرل سیکرٹری ہیں) بھی ہمارے ساتھ تھے ،صہیب بھائی گولڈ میڈلسٹ اور اچھے مقرر اور بہترین سکالر بھی ہیں۔
ان واقعات کا بتانا مقصود یہ تھا کہ جمعیت نے اچھے کام کیے۔ طلبہ کو مثبت سرگرمیاں دیں جو مخالفین کو برداشت نہیں تھیں۔ وہ اپنا قبضہ کالج پر چاہتے تھے ،پی ایس ایف کے گروہ میں سب غیر طلبہ عناصر تھے جن کو کالج کے اندر سے ہی سہولت کار پروفیسر ملے ہوئے تھے،اس گروہ کا کام صبح گیٹ پر کھڑے ہو کر بیچارے طلباء کی جیبوں کو صاف کرنا،کینٹین اور سائیکل سٹینڈ سے بھتہ وصولی ہوتاتھا ،ہماری وجہ سے ان کے کاروبار کو نقصان ہوتا تھا کوئی اپنے کاروبار میں نقصان تھوڑا چاہے گا۔جمعیت کی سب سے بڑی برائی بھی یہی تھی۔
اسلامی جمیعت طلبہ کے ساتھ گزارے گئے لمحات میری زندگی کے سب سے انمول لمحات ہیں،بخداجمعیت نے کبھی ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیا۔جوانی کے عروج پر انسان برے کاموں سے بچ جائے اور اس کی تربیت بھی ایسی ہوجائے جس کو کرنے کی ذمہ داری اداروں کی ہوتی ہے تو اس بڑی نعمت کیا ہوگی۔آج کل ادارے ڈگریاں تو دے دیتے ہیں لیکن صلاحیت اور قابلیت صفر ہوتی ہے،سب سے بڑی منافقت یہ ہوتی ہے کہ بندہ اعتراف نہ کرے۔ جمعیت والے کوئی فرشتے بھی نہیں ہوتے ان سے بھی فیصلہ سازی میں غلطیاں ہوجاتی ہیں۔
میں اعتراف کرتا ہوں کہ گاؤں سے نکلنے کے بعد شعوری طور پر میں گونگا اور بہرا تھا،یہ جمعیت ہی ہے جس نے ٹاٹ سکول کے پڑھے ہوئے طالبعلم کو ہزاروں افراد کے سامنے بولنے کا اعتماد دیا،لکھنے کا ایسا ڈھنگ سکھایا کہ اپنے دل کی ہربات لفظوں میں پرو دیتا ہے
۔ذہنی آبیاری ایسی کی کہ تنگ نظر کو وسیع و نظر بنا دیا،اسلام کا شعوردیا،دین کی خاطر قربانی دینے کا جزبہ 249دوسروں سے محبت کا درس249قرآن کی حقیقی تعلیم عقلی دلیل کے ساتھ249ملک سے وفاداری کا درس249 فرقہ پرستی کی لعنت سے تحفظ۔سب سے بڑھ کر ملک سے محبت کا کلمہ پڑھایا۔
جمعیت نے جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو قیادت دی ہے،آج جس جماعت میں بھی کوئی اچھا مقرر اورسیاست میں ادب اور احترام،اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑنے والا کوئی ملا ہوگا تو اس درسگاہ سے کچھ سیکھ کر آیا ہوگا۔جمعیت میری پہلی محبت اور محسن ہے جس کے لوگوں اور حکمت عملی کے اختلاف کے باوجود دامن چھوڑایا نہیں جاسکتا ہے ۔رہی بات پنجاب یونیورسٹی واقعہ کی تو اس میں دونوں طرف سے معصوم طلبہ کو استعمال کیا گیا ہے ۔اس بار بھی انہی لوگوں نے استعمال کیا ہے جنہوں نے چند سال پہلے عمران خان کے خلاف استعمال کیا تھا،بہرحال سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر نفرت کی بجائے محبت،لسانیت کے بجائے پاکستانیت کو فروغ دینا چاہیے ،ورنہ پاکستان کے دشمنوں اور ہم میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔

:lol::lol::lol::lol:
اتنے مانوس صیاد سے ہم ہو گئے
کہ رہائی ملی تو مر جائیں گے
 

شوقین

Politcal Worker (100+ posts)

بھاری دل کیساتھ ہی،مگر یہ حقیقت تسلیم کرنی ہی پڑتی ہے کہ ایم ایس ایف اور پی ایس ایف جیسی طلبہ تنظیموں کے مقابلے میں جمیعت لاکھ درجہ بہتر ہے۔
ایم ایس ایف ،کم از کم لاہور میں، تو بس کرائے کے قاتلوں کا ایک گروہ ہے۔ ہمارے بڑے بتاتے ہیں کہ ایوب کے دور تک ایم ایس ایف سب سے بہترین سٹوڈنٹ یونین ہوتی تھی۔ پھر آہستہ آہستہ قابل لڑکوں کی جگہ لڑائی جھگڑا کرنے والے لڑکے شامل ہونا شروع ہو گئے یہاں تک کے چھیاسی میں خواجہ سعد رفیق جنرل سیکرٹری بن بیٹھا۔ اس میسنے نے پورے لاہور سے بڑے بڑے جرائم پیشہ جمع کر کے ایم ایس ایف میں شامل کیے۔ اور پھر عابد چوہدری، عاطف چوہدری، ارشد امین، رانا امتیاز وغیرہ کا ایک نا رکنے والا سلسلہ شروع ہوا جو آج تک چلا آ رہا ہے۔
جمیعت کے لڑکے مار کٹائی ، جھگڑے وغیرہ کیلئے مشہور ہیں لیکن ایک بھی ناظم ایسا نہیں ملے گا جو ڈکیتیوں اور پیسے لیکر قتل کرنے میں ملوث ہو۔
اس طرح کی تنظیموں کے دوو رخ، دو پہلو ہوتے ہیں، متقی اور غنڈے۔ دونوں اپنا اپنا کام ایمانداری سے کرتے ہیں دونوں کی ڈوریاں باہر سے سعد رفیق اور لیاقت بلوچ جیسے ہلاتے ہیں
 

شوقین

Politcal Worker (100+ posts)
میں آپکی پوسشز سے کافی حد تک متفق ہوں مگر تھوڑا سا اختلاف رائے ہے۔

میں ایک پرائیوٹ انتہائی موڈرن یونیورسٹی میں پڑھا ہوں پاکستان میں۔ یو نیورسٹی میں نہ کوئی جاننے والا تھا نہ رشتہ دار نہ محلے دار جب داخلہ لیا۔ میں 5 سال پڑھا اس درسگاہ میں۔ میرے عقیدے کے مطابق وہاں پر کافی غیر اخلاقی کام ہوتے تھے۔ سرہ عام بھی جن کا ذکر کرنا میں مناسب نہیں سمجھتا۔

میرے اوپر صرف اللہ کی نظر تھی بس۔ میں بھی بہت سی حرکات میں ملوث ہو سکتا تھا باقیوں کی طرح مگر میں نے مخلوط اکیلے بیٹھنا بھی مناسب نہ سمجھا جس سے میرے دوستوں کو بھی اختلاف تھا اور ناراض بھی ہوتے تھے۔ یہی حال میری کلاس فیلوز کا بھی تھا۔ انکا خیال تھا کہ مجھ میں انا ایٹی ٹیوڈ ہے اسلیے ایسا ہے۔

یہ سب کیوں تھا ؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ
میرے والدین اور علماء نے میری ایک طرز پر تربیت کی تھی اور میں خود بھی اسلام کو پڑھ چکا تھا۔ اسلیے میرے عقیدہ کے مطابق یہ درست نہ تھا سو میں نے اللہ کی اطاعت کو مناسب سمجھا۔

میں نے کبھی اپنے دوستوں کو وعظ نصیحتیں نہیں کیں اور نہ میں نے بیان کیا کہ میں ایسا کیوں کرتا ہوں نہ انکو روکا۔ خیر یہ کچھ نہیں فحش حرکات بھی ہوتی تھیں۔ اور انتظامیہ اور طلبہ واقف تھے۔ اسکو بھی کسی سے ڈسکس کرنا میں مناسب نہ سمجھتا تھا۔

میں ایک لبرل، سیکولر، پروگریسو طبیعت کا انسان ہوں۔ مذہب سے مجھے شدید لگائو ہے اور اس پر مکمل عمل کی کوشش کرتا ہوں اور عبادات پر بھی زور دیتا ہوں مگر مذہب ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے اور اپنے اپنے مذہب کے تحت جیسے لوگ چاہیں زندگی گزاریں۔

اگر کسی یونیورسٹی میں غیر اسلامی حرکات یا فحش حرکات ہو رہی ہیں خاص کر ایسی حرکات جن سے معاشرے ماحول میں برائی پھیلے تو یہ یونیورسٹی انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ان طلبہ کو سزا دے۔

ریاست کا اس میں کہاں سے کام آگیا ؟ ریاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ کیریکٹر یا تو آپکا مذہب بناتا ہے یا والدین علماء یا اساتذہ۔ اگر مذہب فیل ہوتا ہے یا ماں باپ کی علماء کی تربیت فیل ہوتی ہے تو ریاست کیا کرے ؟ شر اور شیطان پلس کمزوریئے انسان کے ہوتے ہوئے 100 فیصد فرشتوں کا وجود بھی ناممکن ہے۔ سرور دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی سلطنت کے سربراہ تھے۔ من و عن شریعت نافذ تھی کیا زنا کا خاتمہ ہوگیا تھا ؟

اب اس میں نا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہی ریاست قصور وار تھی۔ بشری کمزوری وجہ تھی۔

شریعت سے شاندار نظام کوئی ہے ہی نہیں بشرطیکہ سربراہ اللہ کا نبی یا اللہ کا بنایا ہوا خلیفہ ہو جسے اللہ کی تائید ہو اس منصب پر فائض ہونے کے لیے۔ خلافت پلس حکومت کا خاتمہ ہمیشہ کے لیے ہو گیا حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہوکی خلافت سے۔ اب کوئی خلافت کبھی بھی دنیاوی حکومت نہیں ہونی۔

میں نے کہا ہے کہ شریعت سے بہتر کوئی نظام حکومت ہے ہی نہیں مگر وہی شریعت اگر آپ نے ان مولویوں کے ہاتھ میں دے دی تو ایسا ہوگا جیسے بندر کے ہاتھ میں ماچس دے دیں تو وہ سارے جہان کو آگ لگا دے گا۔ آئے دن ذاتی اختلاف پر اور جھوٹے بے بنیاد مقدمات میں یہ لوگوں کی عزتیں اچھالیں گے اور سنگساریں پھانسیاں انکی ہوبی ہوگی۔ بربریت کی انتہا ہوگی۔ اسکا ٹریلر دیکھنا ہے تو طالبان ظالمان کی افغانستان اور دائش کی شام عراق میں خلافت دیکھ لیں۔

ملک میں جمہوریت ہے چلیے سو کالڈ ہی سہی۔ ایک رحم دل طالبہ پنجاب یونیورسٹی کی منتیں کر رہی نہ مارو نہ مارو مر جائے گا درندوں پہ کوئی اثر ہوا ؟ ممکن ہے میں یا آپ ہوتے تو وہ تشدد نہ سہہ سکتے اور مر جاتے۔
ابھی تو یہ ماسٹرز کے طلبہ کا حال ہے۔ یہی ہو مدرسے کا طالب علم 200 فیصد زیادہ انتہاپسند سوچ اور اوپر سے شریعت کی چھتری ہو کور پرووائڈ کرنے تو درندگی 400 فیصد زیادہ اور طالبان کی طرح لاشیں گرائیں۔ یہ وہ صحابہ نہیں جن کے عظیم الشان کردار تھے، جو روحانیت کی بلندیاں چھو چکے تھے۔ جن کے عمل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انقلاب لے آئے تھے۔ یہ وہ نمونے نہیں۔ انکا ان سے موازنہ بھی توہین ہے۔

ریاست کو مذہب سے اور لوگوں کی ذاتی زندگی سے کوسوں دور رہنا چاہیئے
۔

یا تو تمہیں قرآن اور تمہارے علماء نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا درس نہیں دیا یا پھر تم نے ایک فرض سے روگردانی کی، میرا خیال ہے اسی روگردانی کی کسر آجکل اس فورم پر پوری کر رہے ہو، ہیں؟

تمہیں سائنس بیالوجی سے ہٹ کر سماجیات میں بھی تھوڑی بہت استعداد پیدا کرنی چاہیے، ریاست کیسے اور کیوں وجود میں آتی ہے اور اس کے فرائض کیا ہیں، اس موضوع پر تو آج شام کو ہی کچھ پڑھنے دیکھنے کی کوشش کرو

مذہب، اخلاقیات اور معاشرے میں امن کی خواہش سے اصول، ضوابط اور قوانین وجود میں آتے ہیں جو کسی گروہ کی ثقافت/کلچر تشکیل دیتے ہیں اور یہ ثقافت ایک مخصوص ماحول پیدا کرتی ہے جو معاشرے کی بھاری اکثریت کی امنگوں کا عکاس ہوتا ہے، نہ کہ موم بتّی مافیا اور جمیعت جیسے حلق پھاڑ اور غنڈہ گروہوں کا آلہ کار یا لونڈی

کسی بھی کلچر میں بنیادی حیثیت رکھنے والے اصول، ضوابط اور قوانین اس معاشرے اور ریاست میں ہر سطح پر، ہر اکائی میں بروئے کار آتے ہیں چاہے وہ خاندان کی سطح پر ہو یا محلہ، مکتب، شہر یا ریاست کے درجے پر، اس کام میں آسانیاں ریاست کے ادارے پیدا کرتے ہیں، جمیعت کے غنڈے ریاست کے ایک ایسے ہی ادارے یعنی جامعہ پنجاب کا پیدا کیا ہوا خلاء پُر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
 

pak-pak

Senator (1k+ posts)


سمیح ابراہیم صاحب نے اپنے کل کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ وہ طالب علمی کے زمانہ میں 3 دفع جمیعت کے کارکنوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔ سمیع صاحب یہ کوئی نئی بات نہیں، یہ جمیعت کی 70 سالہ تاریخ ہے۔

جمیعت نے پنجاب یونیورسٹی کے ہوسٹل میں میرے پھپی زاد بھائی کے کھانے کے برتن الگ کر وا دیے تھے اور اپنی بدمعاشی سے ہوسٹل انتظامیہ کو مجبور کیا اور یہ فیصلہ مسلط کروایا کے یہ باقی طلبہ کے ساتھ ڈائننگ ایریا میں بیٹھ کر کھانا نہیں کھائے گا۔ اسوقت وہ ماسٹرز ڈگری کے طالب علم تھے۔

میرے کزن پانچ وقت کے نمازی تھے اور ہیں الحمد للہ، یونیورسٹی میں کسی پولیٹیکل پارٹی کی سٹوڈنٹ یونیئن کا حصہ نہ تھے اور نہ کسی سے مذہبی گفتگو کیا کرتے تھے۔ انکا قصور کیا تھا ؟ انکا ذاتی مذہبی عقیدہ ۔

پر اللہ کی شان ہے۔ آج وہ ایک کامیاب زندگی گزار رہے ہیں اللہ کے فضل سے اور رزق حلال سے بیوی بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی بہترین انصاف کرنے والا ہے۔


aap is hi ke qabil thi .....wajha bhi to batawo ye batatey howai shram aati hai or jin ke wajha se petey thai wo bhi zindha hai ......bath aagay bharhi to aap langa ho jain gai
 

pak-pak

Senator (1k+ posts)
میرا مسئلہ یہ نہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا میرا مسئلہ یہ ہے کہ جمیعت کیوں ٹھیکدار بنی ہوئی ہے

جو کام ریاست کا ہے وہ ریاست کرے۔ پرائیویٹ غنڈے کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے۔

ویسے تعلیمی ادارے میں ، اکا دکا واقعات کی بنا پر تمام طلباء پر یہ الزام بھی غلط ہے

بھائی ریاست بھی کسی چڑیا کا نام ہے ، جمیعت کو ٹھیکداری کس نے دی تعلیمی اداروں کا ماحول ٹھیک کرنے کی

پورے پاکستان میں ریاست کا وجود کہاں ہے سیکیورٹی سے لیکر صحت تک سارے کام تو پراوئیٹ ادارے کر رہے ہیں
 

pak-pak

Senator (1k+ posts)
میرا مسئلہ یہ نہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا میرا مسئلہ یہ ہے کہ جمیعت کیوں ٹھیکدار بنی ہوئی ہے

جو کام ریاست کا ہے وہ ریاست کرے۔ پرائیویٹ غنڈے کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے۔

ویسے تعلیمی ادارے میں ، اکا دکا واقعات کی بنا پر تمام طلباء پر یہ الزام بھی غلط ہے

بھائی ریاست بھی کسی چڑیا کا نام ہے ، جمیعت کو ٹھیکداری کس نے دی تعلیمی اداروں کا ماحول ٹھیک کرنے کی

تو پھر بھیا آپ چاہ رہے ہیں کہ جس کو بھی جو چیز بری لگے وہ شروع ہوجائے۔

ہندوں کو مارو وہ کلمہ کیوں نہیں پڑھتے۔
عیسائیوں کے گرجا گھر کفر کے اڈے ہیں ان کو مار ڈالو
مزاروں پر بدعت ہوتی ہے ان مزاروں کو بموں سے اڑا ڈالو۔

اس حساب سے تو طالبان والے صحیح کررہے ہیں جگہ جگہ بم پھوڑ رہے ہیں تاکہ اسلام کا بول بالا کیا جاسکے

No one can use force except for the State. If we allow Jamiat to use force, why should we blame taliban or ISIS or MQM ?

پی ٹی آئی کے پٹواریوں ریاست کو دھرنے کے دوران مفلوج کرنے کا کام اگر عمران چھوٹے کاجائز ہے تو یہ غلات کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ساری گالیاں تو عمران چھوٹے کو دو
 

pak-pak

Senator (1k+ posts)
[QUOTE=balanced;4409428]میرا مسئلہ یہ نہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا میرا مسئلہ یہ ہے کہ جمیعت کیوں ٹھیکدار بنی ہوئی ہے

جو کام ریاست کا ہے وہ ریاست کرے۔ پرائیویٹ غنڈے کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے۔

ویسے تعلیمی ادارے میں ، اکا دکا واقعات کی بنا پر تمام طلباء پر یہ الزام بھی غلط ہے
[/QUOTE]

بھائی ریاست بھی کسی چڑیا کا نام ہے ، جمیعت کو ٹھیکداری کس نے دی تعلیمی اداروں کا ماحول ٹھیک کرنے کی

تو پھر بھیا آپ چاہ رہے ہیں کہ جس کو بھی جو چیز بری لگے وہ شروع ہوجائے۔

ہندوں کو مارو وہ کلمہ کیوں نہیں پڑھتے۔
عیسائیوں کے گرجا گھر کفر کے اڈے ہیں ان کو مار ڈالو
مزاروں پر بدعت ہوتی ہے ان مزاروں کو بموں سے اڑا ڈالو۔

اس حساب سے تو طالبان والے صحیح کررہے ہیں جگہ جگہ بم پھوڑ رہے ہیں تاکہ اسلام کا بول بالا کیا جاسکے

No one can use force except for the State. If we allow Jamiat to use force, why should we blame taliban or ISIS or MQM ?

میں آپکی پوسشز سے کافی حد تک متفق ہوں مگر تھوڑا سا اختلاف رائے ہے۔

میں ایک پرائیوٹ انتہائی موڈرن یونیورسٹی میں پڑھا ہوں پاکستان میں۔ یو نیورسٹی میں نہ کوئی جاننے والا تھا نہ رشتہ دار نہ محلے دار جب داخلہ لیا۔ میں 5 سال پڑھا اس درسگاہ میں۔ میرے عقیدے کے مطابق وہاں پر کافی غیر اخلاقی کام ہوتے تھے۔ سرہ عام بھی جن کا ذکر کرنا میں مناسب نہیں سمجھتا۔

میرے اوپر صرف اللہ کی نظر تھی بس۔ میں بھی بہت سی حرکات میں ملوث ہو سکتا تھا باقیوں کی طرح مگر میں نے مخلوط اکیلے بیٹھنا بھی مناسب نہ سمجھا جس سے میرے دوستوں کو بھی اختلاف تھا اور ناراض بھی ہوتے تھے۔ یہی حال میری کلاس فیلوز کا بھی تھا۔ انکا خیال تھا کہ مجھ میں انا ایٹی ٹیوڈ ہے اسلیے ایسا ہے۔

یہ سب کیوں تھا ؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ میرے والدین اور علماء نے میری ایک طرز پر تربیت کی تھی اور میں خود بھی اسلام کو پڑھ چکا تھا۔ اسلیے میرے عقیدہ کے مطابق یہ درست نہ تھا سو میں نے اللہ کی اطاعت کو مناسب سمجھا۔

میں نے کبھی اپنے دوستوں کو وعظ نصیحتیں نہیں کیں اور نہ میں نے بیان کیا کہ میں ایسا کیوں کرتا ہوں نہ انکو روکا۔ خیر یہ کچھ نہیں فحش حرکات بھی ہوتی تھیں۔ اور انتظامیہ اور طلبہ واقف تھے۔ اسکو بھی کسی سے ڈسکس کرنا میں مناسب نہ سمجھتا تھا۔

میں ایک لبرل، سیکولر، پروگریسو طبیعت کا انسان ہوں۔ مذہب سے مجھے شدید لگائو ہے اور اس پر مکمل عمل کی کوشش کرتا ہوں اور عبادات پر بھی زور دیتا ہوں مگر مذہب ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے اور اپنے اپنے مذہب کے تحت جیسے لوگ چاہیں زندگی گزاریں۔

اگر کسی یونیورسٹی میں غیر اسلامی حرکات یا فحش حرکات ہو رہی ہیں خاص کر ایسی حرکات جن سے معاشرے ماحول میں برائی پھیلے تو یہ یونیورسٹی انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ان طلبہ کو سزا دے۔

ریاست کا اس میں کہاں سے کام آگیا ؟ ریاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ کیریکٹر یا تو آپکا مذہب بناتا ہے یا والدین علماء یا اساتذہ۔ اگر مذہب فیل ہوتا ہے یا ماں باپ کی علماء کی تربیت فیل ہوتی ہے تو ریاست کیا کرے ؟ شر اور شیطان پلس کمزوریئے انسان کے ہوتے ہوئے 100 فیصد فرشتوں کا وجود بھی ناممکن ہے۔ سرور دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی سلطنت کے سربراہ تھے۔ من و عن شریعت نافذ تھی کیا زنا کا خاتمہ ہوگیا تھا ؟

اب اس میں نا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہی ریاست قصور وار تھی۔ بشری کمزوری وجہ تھی۔

شریعت سے شاندار نظام کوئی ہے ہی نہیں بشرطیکہ سربراہ اللہ کا نبی یا اللہ کا بنایا ہوا خلیفہ ہو جسے اللہ کی تائید ہو اس منصب پر فائض ہونے کے لیے۔ خلافت پلس حکومت کا خاتمہ ہمیشہ کے لیے ہو گیا حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہوکی خلافت سے۔ اب کوئی خلافت کبھی بھی دنیاوی حکومت نہیں ہونی۔

میں نے کہا ہے کہ شریعت سے بہتر کوئی نظام حکومت ہے ہی نہیں مگر وہی شریعت اگر آپ نے ان مولویوں کے ہاتھ میں دے دی تو ایسا ہوگا جیسے بندر کے ہاتھ میں ماچس دے دیں تو وہ سارے جہان کو آگ لگا دے گا۔ آئے دن ذاتی اختلاف پر اور جھوٹے بے بنیاد مقدمات میں یہ لوگوں کی عزتیں اچھالیں گے اور سنگساریں پھانسیاں انکی ہوبی ہوگی۔ بربریت کی انتہا ہوگی۔ اسکا ٹریلر دیکھنا ہے تو طالبان ظالمان کی افغانستان اور دائش کی شام عراق میں خلافت دیکھ لیں۔

ملک میں جمہوریت ہے چلیے سو کالڈ ہی سہی۔ ایک رحم دل طالبہ پنجاب یونیورسٹی کی منتیں کر رہی نہ مارو نہ مارو مر جائے گا درندوں پہ کوئی اثر ہوا ؟ ممکن ہے میں یا آپ ہوتے تو وہ تشدد نہ سہہ سکتے اور مر جاتے۔
ابھی تو یہ ماسٹرز کے طلبہ کا حال ہے۔ یہی ہو مدرسے کا طالب علم 200 فیصد زیادہ انتہاپسند سوچ اور اوپر سے شریعت کی چھتری ہو کور پرووائڈ کرنے تو درندگی 400 فیصد زیادہ اور طالبان کی طرح لاشیں گرائیں۔ یہ وہ صحابہ نہیں جن کے عظیم الشان کردار تھے، جو روحانیت کی بلندیاں چھو چکے تھے۔ جن کے عمل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انقلاب لے آئے تھے۔ یہ وہ نمونے نہیں۔ انکا ان سے موازنہ بھی توہین ہے۔

ریاست کو مذہب سے اور لوگوں کی ذاتی زندگی سے کوسوں دور رہنا چاہیئے
۔


ریاست کو مذہب سے دور رکھنے والی بات سے متفق ہوں ۔۔ میرے خیال میں آپ اور میں ایک ہی صفحے پر ہیں۔ برائی کو روکنے کے لیے آپ تبلیغ بھی کرسکتے ہیں امر بلمعروف ضروری ہے لیکن ڈنڈا لے کر سب کو کلمہ نہیں پڑھایا جاسکتا۔
ریاست سے میری مراد قوانین ہیں۔ اگر رقص و سرور کی محافل قانون کے نزدیک بری ہیں تو آپ اس قانون میں تبدیلی کے لیے کوشش کریں نہ کہ اپنی خواہش کے مطابق لوگوں پر ڈنڈے لے کر شروع ہوجائیں۔

آپ کی گفتگو کے بعد مزید لکھنا مناسب نہیں تھا۔ فقط آپ کی بات کی تائید کے لیے کچھ لائینں مزید ایڈ کیں۔

رہی بات جماعتیوں کی ان کا مسئلہ ان کی اجارہ داری ہے ۔ رقص و سرور کی محافل تو بہانہ ہیں۔ ورنہ انہوں نے تو دعوت اسلامی تبلیغی جماعت یہ حضرت حسین کی محافل پر بھی حملے کیے ہوئے ہیں
شکریہ وسلام


آپ بہت کنفیوظ آدمی ہیں ایک طرف تم کہتے ہوشریعت سے بہتر کوئی نظام حکومت ہے ہی نہیں اور دوسری طرف کہتے ہو ریاست کو مذہب سے کوسوں دور رہنا چاہیئے آپ کا مطلب ہے کیوں کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان نہیں اس لئے اسلام کو لپیٹ کر رکھہ دینا چاہئے بھائی مسلہ صرف اتنا ہے کہ جیسے ہم نے سیاست کو نواز زرداری الطاف اور عمران کے گھر کی لونڈی بنادیا ہے اس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے اسی طرح مزھب بھی ہم نے فرقہ پرستون کے حوالے کردیا ہے اس کا نتیجھہ بھی ہمارے سامنے ہے

 

pak-pak

Senator (1k+ posts)
جماعتیوں کی واحد خوبی یہ ہے کہ وہ پنجاب یونیورسٹی میں کتابوں کا میلہ سجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ جماعتیے صرف غنڈہ گردی کرنے اور خدائی فوجدار بننے میں مشہور ہیں۔ جمعیت ایک دہشتگرد تنظیم ہے۔ اس پہ پابندی لگنی چاہیے۔

گورنمنٹ ایف سی کالج میں بھی جماعتیوں کی اسی قسم کی غنڈہ گردی تھی۔ آفیشلز اور اساتذہ سب ان سے ڈر کے رہتے گھے۔ پارکنگ والے لڑکے سے لے کر فوٹو کاپی کرنے والے تک سب جماعتیوں کے مخبر تھے۔ لیکن پھر جب عیسائی مشنری نے اس کالج کا انتظام حکومت سے واپس لیا تو جمیعت کا چراغ ایف سی کالج سے گُل ہو گیا۔ اب کوئی جماعتیہ گھُس کے دکھائے ایف سی کالج میں؟

اصل بات یہ ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں سے سیاست کا گند جو بھُٹّو کے دور میں شروع ہوا، اسے صاف کرنے کے لیے حکومتوں نے کبھی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ اگر پنجاب کی بات کریں تو وہاں ن لیگ اور جماعت کا ایک خاموش مُک مُکا ہے۔ ورنہ پنجاب یونیورسٹی میں آئے روز اسلحے کی برآمدگی سے لے کر جمیعت کی غنڈہ گردی اور مار کٹائی تک حکومت کے پاس تو ایک لمبی فہرست ہے جنہیں جواز بنا کر پنجاب کے اس اہم ترین تعلیمی ادارے کو بدمعاشوں کے چنگل سے آزاد کروایا جا سکتا ہے۔

لیکن ن لیگ والے ایسا نہیں کریں کے کیونکہ یہ اپنے لیے ایک اور سیاسی محاز نہیں کھولنا چاہیں گے۔ تین سال پہلے پنجاب حکومت کی سرپرستی میں جو یوتھ فیسٹیول ہوا تھا اس پر بھی ناچ گانا اور بھنگڑا ونگڑا سبھی کچھ ہوا تھا لیکن اس پر جماعتیے بھی خاموش رہے۔

پتہ نہیں اس فورم پر یہ بات کرنی چاہئے یا نہیں، لیکن بہت سال پہلے طالب علمی کے دور میں میرا مشاہدہ تھا کہ یہ جماعتیے پتلونیں پہن کے لبرٹی اور مین بلیوارڈ کے علاقے میں ہر طرح کی غنڈہ گردی، شرط بازی اور جوا کھیل کر شام کو داڑھی میں کنگھی کر کے اور شلوار قمیص پہن کے اور اس پر نیلے بیج لگا کے پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل میں اکٹھے ہو جاتے تھے۔ دس پندرہ منٹ کی حاضری، ناظم سے سلام دعا اور صبح پھر جوا شروع۔

اللّہ بھلا کرے آپ کا، جمیعت کے بارے میں جس تفصیل تک تھریڈ سٹارٹر اور کمنٹ کرنے والے نہ پہنچ پائے آپ نے وہ بھی بیان کر کے سب کی راہنمائی کر دی۔

اگر جمیعت ہی پنجاب یونیورسٹی کے امور چلا سکتی ہے تو جن اداروں میں جمیعت نہیں ہے ان کے امور کیسے چل رہے ہیں؟
مرد اساتذہ کا باطن تو خبیث ہوتا ہے۔ تو کیا جماعتیے سبھی پاکباز ہیں؟
سب سے بڑی بلیک میلرز اور غریب طلبہ کا استحصال کرنے والی یہ طلبہ تنظیمیں ہیں اور اس میں جمیعت کے علاوہ باقی سب تنظیمیں بھی شامل ہیں۔

جمیعت کے نئے ممبران کا جوش تو پہلے چند دن کا ہوتا ہے۔ فساد کی جڑ تو تعلیمی اداروں میں بیٹھے ہوئے بابے غیر طلباء عناصر ہیں جو سیاست کی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں اور نئے آنے والوں کو جمیعت اور اس قماش کی دیگر طلبہ تنظیموں میں شمولیت پر راغب کرتے ہیں۔

یہاں یہ واضع کر دوں کہ میں طلباء تنظیموں کے خلاف نہیں ہوں لیکن ان تنظیموں کی پہلی اور آخری ترجیح طالب علموں کی راہنمائی اور فلاح و بہبود ہونا چاہئے نہ کہ بدمعاشی اور غنڈہ گردی۔ آکسفورڈ کیمبرج اور ایم آئی ٹی جیسے اداروں کی بھی طلباء تنظیمیں ہیں لیکن وہاں کیا مجال کہ بابے غیر طلباء عناصر کا وجود ہو۔ نئے آنے والے طلباء ووٹنگ اور پولز کے زریعے اپنے لیڈرز کا انتخاب کر لیتے ہیں اور اپنی ٹرم پوری کرنے کے بعد خوش اسلوبی سے عہدہ نئے آنے والوں کو منتقل کر دیا جاتا ہے۔ اگر میری یاد داشت ٹھیک ہے تو بینظیر کے بارے میں بھی کہیں پڑھا تھا کہ اس کے پاس طالب علمی کے دور میں کوئی سٹوڈنٹ تنظیم کا عہدہ تھا۔

انسانیت سکھائیں؟؟؟
یہی وہ ذہنی معیار ہے جس نے یہ حالات کیے ہیں۔ او اللّہ کے بندو پہلے خود تو اچھے انسان بن جاؤ پھر دوسروں پر بھی دھیان دے لینا۔ خود تو جماعتیے ڈیٹنگ سے لے کر جوا اور میچوں پر سٹّہ سبھی کچھ کر لیتے ہیں اور کیمپس میں داخل ہوتے ہی پھولوں کی مہکار جمیعت، حیدر کی للکار جمیعت، شجرِ سایہ دار جمیعت وغیرہ وغیرہ۔۔

ایف سی کالج کی مثال سب کے سامنے ہے۔ وہاں بھی جمیعت نے لاہور کے دیگر کالجوں کی طرح بدمعاشی شروع کر رکھی تھی لیکن اب مشنری کے تحت چلنے والے ادارے میں کر کے دکھائے کوئی بدمعاشی۔

اس طرح کی تنظیموں کے دوو رخ، دو پہلو ہوتے ہیں، متقی اور غنڈے۔ دونوں اپنا اپنا کام ایمانداری سے کرتے ہیں دونوں کی ڈوریاں باہر سے سعد رفیق اور لیاقت بلوچ جیسے ہلاتے ہیں

چمپو وہی عمران کی طرح چھوٹ مکاری منافقت اور بغیر دیکھے الظام تراشی کوئی شرم ۔۔۔۔۔۔سوری تمہیں شرم کہاں تم تو عمران چھوٹے کے ورکر ہو
[hilar][hilar][hilar][hilar]
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
یا تو تمہیں قرآن اور تمہارے علماء نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا درس نہیں دیا یا پھر تم نے ایک فرض سے روگردانی کی، میرا خیال ہے اسی روگردانی کی کسر آجکل اس فورم پر پوری کر رہے ہو، ہیں؟

تمہیں سائنس بیالوجی سے ہٹ کر سماجیات میں بھی تھوڑی بہت استعداد پیدا کرنی چاہیے، ریاست کیسے اور کیوں وجود میں آتی ہے اور اس کے فرائض کیا ہیں، اس موضوع پر تو آج شام کو ہی کچھ پڑھنے دیکھنے کی کوشش کرو

مذہب، اخلاقیات اور معاشرے میں امن کی خواہش سے اصول، ضوابط اور قوانین وجود میں آتے ہیں جو کسی گروہ کی ثقافت/کلچر تشکیل دیتے ہیں اور یہ ثقافت ایک مخصوص ماحول پیدا کرتی ہے جو معاشرے کی بھاری اکثریت کی امنگوں کا عکاس ہوتا ہے، نہ کہ موم بتّی مافیا اور جمیعت جیسے حلق پھاڑ اور غنڈہ گروہوں کا آلہ کار یا لونڈی

کسی بھی کلچر میں بنیادی حیثیت رکھنے والے اصول، ضوابط اور قوانین اس معاشرے اور ریاست میں ہر سطح پر، ہر اکائی میں بروئے کار آتے ہیں چاہے وہ خاندان کی سطح پر ہو یا محلہ، مکتب، شہر یا ریاست کے درجے پر، اس کام میں آسانیاں ریاست کے ادارے پیدا کرتے ہیں، جمیعت کے غنڈے ریاست کے ایک ایسے ہی ادارے یعنی جامعہ پنجاب کا پیدا کیا ہوا خلاء پُر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں



aap is hi ke qabil thi .....wajha bhi to batawo ye batatey howai shram aati hai or jin ke wajha se petey thai wo bhi zindha hai ......bath aagay bharhi to aap langa ho jain gai

[quote=balanced;4409428]میرا مسئلہ یہ نہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا میرا مسئلہ یہ ہے کہ جمیعت کیوں ٹھیکدار بنی ہوئی ہے

جو کام ریاست کا ہے وہ ریاست کرے۔ پرائیویٹ غنڈے کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے۔

ویسے تعلیمی ادارے میں ، اکا دکا واقعات کی بنا پر تمام طلباء پر یہ الزام بھی غلط ہے












آپ بہت کنفیوظ آدمی ہیں ایک طرف تم کہتے ہوشریعت سے بہتر کوئی نظام حکومت ہے ہی نہیں اور دوسری طرف کہتے ہو ریاست کو مذہب سے کوسوں دور رہنا چاہیئے آپ کا مطلب ہے کیوں کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان نہیں اس لئے اسلام کو لپیٹ کر رکھہ دینا چاہئے بھائی مسلہ صرف اتنا ہے کہ جیسے ہم نے سیاست کو نواز زرداری الطاف اور عمران کے گھر کی لونڈی بنادیا ہے اس کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے اسی طرح مزھب بھی ہم نے فرقہ پرستون کے حوالے کردیا ہے اس کا نتیجھہ بھی ہمارے سامنے ہے

[/quote]


جزاک اللہ
 

Ibrahim Madani

Minister (2k+ posts)
میں سواۓ دو سال کالج کے اور بقیہ تمام عرصہ میں ان اداروں میں پڑھا ہوں جن میں جمیعت نہیں تھی ، اسی لئے مجھے یہ اندازہ ہے کہ جمیعت کے نہ ہونے کا نقصان کیا ہوتا ہے
میں نے کیمبرج سسٹم میں اور آکسفورڈ کے نصاب میں سکولنگ کی ہے ، میرٹ میں سب سے ٹاپ پر آنے والے کالجوں میں سے ایک میں انٹرمیڈیٹ کیا ہے اور غیر سرکاری یونیورسٹی سے اسکالر شپ لے کر بیچلر اور یورپ کی قدیم روایتی یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری لینے کے بعد اب ڈاکٹریٹ کر رہا ہوں

مجھے جمیعت میں لانے والے خود بھی بورڈ میں پوزیشن ہولڈر تھے اور انسے مفت ٹیوشن پڑھنے کے بہانے جمیعت میں میری انٹری ہوگئی
تو اب آپ لوگوں کو کیا سمجھاوں کہ جو آدمی صبح ٤ بجے سخت سردی میں میلوں پیدل چل کلر آپکو اور دوسروں کو فجر
پر اٹھانے آجاے ، وہ خود جواری اور بدکردار کیسے ہوگا
ایک طرف آپ جیسے آزاد خیال مردوں کی گالیاں اور دوسری طرف آپکے والدین کی دعا یں ہیں تو فیصلہ کرنا کافی آسان ہوجاتا ہے

مین ںے ایک ایلیٹ اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے اور میرے کلاس فیلوز آج تمام شعبوں میں لیڈ نگ رول ادا کر رہے ہیں چاہے وہ شوبز ہو ، فائن آرٹس ہو ، ملٹی نیشنل ہوں یا اپنے کاروبار
اسلئے یہ سیکولر ازم اور مغربی ماحول اندر سے کتنے کھوکلے ہیں اسکا بھی اندازہ ہے مجھے ، وہ خلوص کبھی نہی ملا جو جمیعت کے اندر حاصل ہوا
میرا اندازہ یہ ہے کہ آپ لوگوں سے زیادہ جمیعت کو بھی اور آزاد خیالی کو بھی میں اچھی طرح بھگت چکا ہوں

اور یہ موا بغدادی آپکا خلیفہ ہوگا ، میں تو ابو بکر ، عمر ، عثمان و علی ر ض کو اپنا خلیفہ مانتا ہوں
اور آج کے دور کے میرے آئیڈیل اردوگان ، مہاتر اور محمد مورسی ہیں ان شا الله سراج صاحب بھی ان دینی رہنماؤں کی طرح اپنی قوم کو عزت اور ترقی ، غیرت اور انصاف بحال کروا کر دکھاینگے
اخر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جو لوگ خالص دینی جذبے کے ساتھ لوگو
ں کی خدمت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں وہ آپکی لان تان سے بلکل متاثر نہیں ہونگے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے ان سے زیادہ جذبے سے لوگوں کی خدمت کرنی ہوگی ورنہ گھر بیٹھ کر گالی گلوچ کرنے سے آپ خود اپنے ہی ڈپریشن میں اضافہ کرینگے




اللّہ بھلا کرے آپ کا، جمیعت کے بارے میں جس تفصیل تک تھریڈ سٹارٹر اور کمنٹ کرنے والے نہ پہنچ پائے آپ نے وہ بھی بیان کر کے سب کی راہنمائی کر دی۔

اگر جمیعت ہی پنجاب یونیورسٹی کے امور چلا سکتی ہے تو جن اداروں میں جمیعت نہیں ہے ان کے امور کیسے چل رہے ہیں؟
مرد اساتذہ کا باطن تو خبیث ہوتا ہے۔ تو کیا جماعتیے سبھی پاکباز ہیں؟
سب سے بڑی بلیک میلرز اور غریب طلبہ کا استحصال کرنے والی یہ طلبہ تنظیمیں ہیں اور اس میں جمیعت کے علاوہ باقی سب تنظیمیں بھی شامل ہیں۔

جمیعت کے نئے ممبران کا جوش تو پہلے چند دن کا ہوتا ہے۔ فساد کی جڑ تو تعلیمی اداروں میں بیٹھے ہوئے بابے غیر طلباء عناصر ہیں جو سیاست کی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں اور نئے آنے والوں کو جمیعت اور اس قماش کی دیگر طلبہ تنظیموں میں شمولیت پر راغب کرتے ہیں۔

یہاں یہ واضع کر دوں کہ میں طلباء تنظیموں کے خلاف نہیں ہوں لیکن ان تنظیموں کی پہلی اور آخری ترجیح طالب علموں کی راہنمائی اور فلاح و بہبود ہونا چاہئے نہ کہ بدمعاشی اور غنڈہ گردی۔ آکسفورڈ کیمبرج اور ایم آئی ٹی جیسے اداروں کی بھی طلباء تنظیمیں ہیں لیکن وہاں کیا مجال کہ بابے غیر طلباء عناصر کا وجود ہو۔ نئے آنے والے طلباء ووٹنگ اور پولز کے زریعے اپنے لیڈرز کا انتخاب کر لیتے ہیں اور اپنی ٹرم پوری کرنے کے بعد خوش اسلوبی سے عہدہ نئے آنے والوں کو منتقل کر دیا جاتا ہے۔ اگر میری یاد داشت ٹھیک ہے تو بینظیر کے بارے میں بھی کہیں پڑھا تھا کہ اس کے پاس طالب علمی کے دور میں کوئی سٹوڈنٹ تنظیم کا عہدہ تھا۔

انسانیت سکھائیں؟؟؟
یہی وہ ذہنی معیار ہے جس نے یہ حالات کیے ہیں۔ او اللّہ کے بندو پہلے خود تو اچھے انسان بن جاؤ پھر دوسروں پر بھی دھیان دے لینا۔ خود تو جماعتیے ڈیٹنگ سے لے کر جوا اور میچوں پر سٹّہ سبھی کچھ کر لیتے ہیں اور کیمپس میں داخل ہوتے ہی پھولوں کی مہکار جمیعت، حیدر کی للکار جمیعت، شجرِ سایہ دار جمیعت وغیرہ وغیرہ۔۔

ایف سی کالج کی مثال سب کے سامنے ہے۔ وہاں بھی جمیعت نے لاہور کے دیگر کالجوں کی طرح بدمعاشی شروع کر رکھی تھی لیکن اب مشنری کے تحت چلنے والے ادارے میں کر کے دکھائے کوئی بدمعاشی۔



جماعتیوں کی واحد خوبی یہ ہے کہ وہ پنجاب یونیورسٹی میں کتابوں کا میلہ سجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ جماعتیے صرف غنڈہ گردی کرنے اور خدائی فوجدار بننے میں مشہور ہیں۔ جمعیت ایک دہشتگرد تنظیم ہے۔ اس پہ پابندی لگنی چاہیے۔

تم وہی ہو ناں جو اپنے خلیفہ بغدادی کی بیعت و تائید میں دولت اسلامیہ کے لوگوں کے سر قلم کرنے کے ویڈیو یہاں لگایا کرتے تھے؟

آٹھویں جماعت سے جہاں تمہیں ماحول و تربیت نے لگا دیا، وہیں لگے ہوئے ہو؟ اب بڑے ہوگئے ہو دماغ کو ذہن میں بدل لو، ذہن خدا کی سب سے بڑی نعمت ہے، کفراںِ نعمت مت کرو، ذہن کا کنٹرول جماعتیوں سے چھین کا اپنے ہاتھ میں لو، ذہن سازی کیسے کی جاتی ہے اس پر غور کرو کیونکہ تمہاری ذہن سازی کر دی گئی ہے، جس پر سوال اٹھانے کی زحمت شائد تم نے کبھی محسوس ہی نہیں کی

سنا ہےساری دولت اسلامیہ میں پسپائی کے بعد موصل میں وہ جگہ بھی عراقی فوج کے محاصرے میں ہے جہاں بغدادی نے خلافت کا اعلان کیا تھا؟؟ سوشلزم مٹا نہیں ھے سوشلسٹ پارٹیاں اور اقدار آج بھی پورے مغرب خصوصاً سارے یورپ میں بہت مضبوط و توانا ہیں، سکینڈےنیویا تو ان کا گڑھ ہے اور نسل پرست عیسائیت اور ایکسٹریم رائٹ جن کو تمہارے بغدادی کی طرح ایک دن پسپا ہو جانا ہے کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہیں
 

asadrehman

Chief Minister (5k+ posts)
میں سواۓ دو سال کالج کے اور بقیہ تمام عرصہ میں ان اداروں میں پڑھا ہوں جن میں جمیعت نہیں تھی ، اسی لئے مجھے یہ اندازہ ہے کہ جمیعت کے نہ ہونے کا نقصان کیا ہوتا ہے
میں نے کیمبرج سسٹم میں اور آکسفورڈ کے نصاب میں سکولنگ کی ہے ، میرٹ میں سب سے ٹاپ پر آنے والے کالجوں میں سے ایک میں انٹرمیڈیٹ کیا ہے اور غیر سرکاری یونیورسٹی سے اسکالر شپ لے کر بیچلر اور یورپ کی قدیم روایتی یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری لینے کے بعد اب ڈاکٹریٹ کر رہا ہوں

مجھے جمیعت میں لانے والے خود بھی بورڈ میں پوزیشن ہولڈر تھے اور انسے مفت ٹیوشن پڑھنے کے بہانے جمیعت میں میری انٹری ہوگئی
تو اب آپ لوگوں کو کیا سمجھاوں کہ جو آدمی صبح ٤ بجے سخت سردی میں میلوں پیدل چل کلر آپکو اور دوسروں کو فجر
پر اٹھانے آجاے ، وہ خود جواری اور بدکردار کیسے ہوگا
ایک طرف آپ جیسے آزاد خیال مردوں کی گالیاں اور دوسری طرف آپکے والدین کی دعا یں ہیں تو فیصلہ کرنا کافی آسان ہوجاتا ہے

مین ںے ایک ایلیٹ اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے اور میرے کلاس فیلوز آج تمام شعبوں میں لیڈ نگ رول ادا کر رہے ہیں چاہے وہ شوبز ہو ، فائن آرٹس ہو ، ملٹی نیشنل ہوں یا اپنے کاروبار
اسلئے یہ سیکولر ازم اور مغربی ماحول اندر سے کتنے کھوکلے ہیں اسکا بھی اندازہ ہے مجھے ، وہ خلوص کبھی نہی ملا جو جمیعت کے اندر حاصل ہوا
میرا اندازہ یہ ہے کہ آپ لوگوں سے زیادہ جمیعت کو بھی اور آزاد خیالی کو بھی میں اچھی طرح بھگت چکا ہوں

اور یہ موا بغدادی آپکا خلیفہ ہوگا ، میں تو ابو بکر ، عمر ، عثمان و علی ر ض کو اپنا خلیفہ مانتا ہوں
اور آج کے دور کے میرے آئیڈیل اردوگان ، مہاتر اور محمد مورسی ہیں ان شا الله سراج صاحب بھی ان دینی رہنماؤں کی طرح اپنی قوم کو عزت اور ترقی ، غیرت اور انصاف بحال کروا کر دکھاینگے
اخر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جو لوگ خالص دینی جذبے کے ساتھ لوگو
ں کی خدمت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں وہ آپکی لان تان سے بلکل متاثر نہیں ہونگے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے ان سے زیادہ جذبے سے لوگوں کی خدمت کرنی ہوگی ورنہ گھر بیٹھ کر گالی گلوچ کرنے سے آپ خود اپنے ہی ڈپریشن میں اضافہ کرینگے

اگر ارودگان جیسا نمونہ آپ کا رول ماڈل ہے تو مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپ کو اصلاح کی ضرورت ہے۔ یہ وہی چول ارودگان ہے جس نے ہزاروں لوگوں کو صرف اپنا سیاسی مخالف ہونے کی وجہ سے جیل میں ڈلوا دیا ہے۔ جس کا بیٹا رج کے کرپشن کر رہا ہے۔ جس نے عوام کے پیسے سے نیا محل کھڑا کیا ہوا ہے۔ جو دولتِ اسلامیہ کی خفیہ مدد کر کے اپنا الو سیدھا کر رہا ہے۔ اور سراج صاحب کی تو بات ہی نہ کریں، جتنی منافقت اس مولوی نے دکھائی ہے اس سے جماعت کا رہا سہا بھٹہ بھی بیٹھ گیا ہے۔ ویسے بھی جماعت کو آپ جیسے اچھے ورکرز کے بجائے غنڈہ گردی کرنے والے سوٹ کرتے ہیں، مثلاً لیاقت بلوچ یا حافظ سلمان بٹ۔

میں لاھور کا ہی رہنے والا ہوں اور اچھی طرح ان کی غنڈہ گردی کو جانتا بھی ہوں۔ پنجاب یونیورسٹی میں جتنا گند اور غنڈہ گردی جماعتیوں نے اٹھا کر رکھی ہوئی ہے اس کا تو جواب ہی نہیں۔ ایسے نمونوں سے ماحول ٹھیک ہونا ہوتا تو آج پاکستان کا ماحول اور اخلاقیات کہیں کی کہیں ہوتی۔ جمعیت والوں کو صرف لتر نہیں پڑنے چاہییں بلکہ جو لوگوں کو مارتے پیٹتے ہیں انہیں پھانسی بھی چڑھانی چاہیے۔

میرا بہت اچھا دوست جماعتیا ہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جمعیت دودھ کی دھلی ہے، جمعیت صرف غنڈہ گردی کرتی ہے اور آپ جیسے چند لوگ آٹے میں نمک ہیں۔ اس لیے مہربانی ہمیں کالے کو سفید کہنے یا ماننے کا لیکچر دینے کے بجائے ان دہشتگردوں کو ان کی اوقات میں رکھنے کا بندوبست کروائیں۔ لیکن آپ کی اس غنڈہ گرد نقار خانے میں سنے گا کون؟
 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
میں سواۓ دو سال کالج کے اور بقیہ تمام عرصہ میں ان اداروں میں پڑھا ہوں جن میں جمیعت نہیں تھی ، اسی لئے مجھے یہ اندازہ ہے کہ جمیعت کے نہ ہونے کا نقصان کیا ہوتا ہے
میں نے کیمبرج سسٹم میں اور آکسفورڈ کے نصاب میں سکولنگ کی ہے ، میرٹ میں سب سے ٹاپ پر آنے والے کالجوں میں سے ایک میں انٹرمیڈیٹ کیا ہے اور غیر سرکاری یونیورسٹی سے اسکالر شپ لے کر بیچلر اور یورپ کی قدیم روایتی یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری لینے کے بعد اب ڈاکٹریٹ کر رہا ہوں

مجھے جمیعت میں لانے والے خود بھی بورڈ میں پوزیشن ہولڈر تھے اور انسے مفت ٹیوشن پڑھنے کے بہانے جمیعت میں میری انٹری ہوگئی
تو اب آپ لوگوں کو کیا سمجھاوں کہ جو آدمی صبح ٤ بجے سخت سردی میں میلوں پیدل چل کلر آپکو اور دوسروں کو فجر
پر اٹھانے آجاے ، وہ خود جواری اور بدکردار کیسے ہوگا
ایک طرف آپ جیسے آزاد خیال مردوں کی گالیاں اور دوسری طرف آپکے والدین کی دعا یں ہیں تو فیصلہ کرنا کافی آسان ہوجاتا ہے

مین ںے ایک ایلیٹ اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے اور میرے کلاس فیلوز آج تمام شعبوں میں لیڈ نگ رول ادا کر رہے ہیں چاہے وہ شوبز ہو ، فائن آرٹس ہو ، ملٹی نیشنل ہوں یا اپنے کاروبار
اسلئے یہ سیکولر ازم اور مغربی ماحول اندر سے کتنے کھوکلے ہیں اسکا بھی اندازہ ہے مجھے ، وہ خلوص کبھی نہی ملا جو جمیعت کے اندر حاصل ہوا
میرا اندازہ یہ ہے کہ آپ لوگوں سے زیادہ جمیعت کو بھی اور آزاد خیالی کو بھی میں اچھی طرح بھگت چکا ہوں

اور یہ موا بغدادی آپکا خلیفہ ہوگا ، میں تو ابو بکر ، عمر ، عثمان و علی ر ض کو اپنا خلیفہ مانتا ہوں
اور آج کے دور کے میرے آئیڈیل اردوگان ، مہاتر اور محمد مورسی ہیں ان شا الله سراج صاحب بھی ان دینی رہنماؤں کی طرح اپنی قوم کو عزت اور ترقی ، غیرت اور انصاف بحال کروا کر دکھاینگے
اخر میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ جو لوگ خالص دینی جذبے کے ساتھ لوگو
ں کی خدمت کرنے کا حوصلہ رکھتے ہوں وہ آپکی لان تان سے بلکل متاثر نہیں ہونگے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے ان سے زیادہ جذبے سے لوگوں کی خدمت کرنی ہوگی ورنہ گھر بیٹھ کر گالی گلوچ کرنے سے آپ خود اپنے ہی ڈپریشن میں اضافہ کرینگے

میرابھائی
بہت کنفوز ہے لگتا ہے
ایک طرف تو کہ رہے ہو کے سیکولرزم اندر سے کتنے کھوکھلے ہیں
دوسری طرف اپنا آئیڈلل
اردوگان کو بنا رہے ہیں جس نے کچھ دن پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا کے ملک کو سیکولر ہونا چاہیے
بھائی ایک کشتی میں سوارہو جاو
 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
احباب پریشان نہ ہوں۔ جماعت اسلامی کے پاس اب اور بچا کیا ہے؟ اب نہ روس ہے نہ البدر ہے اور نہ امریکہ کی یاری، اوپر سے کشمیر کا ٹھیکہ بھی ہاتھ سے جاتا رہا۔ نظریاتی جگالی کے لئے بس ٹی ٹی پی کی عذر خواہی (کسی کو عذر خواہی پر اعتراض ہو تو سید منور حسن کا بیان یاد کر لے) بچ گئی ہے۔ سیاست میں پاکستان بننے سے لے کر آج تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نصیب نہ ہو سکی۔ لے دے کے سراج لالا کی موٹر سائیکل، یا مسجد کے نلکے پر بیٹھے ہوئے، تصاویر ہیں جس سے کارکن جی گرماتے رہتے ہیں۔ حکومت میں رہ کر مبہم اور لایعنی بیانات(حکمران سن لےےےے) سے کام چلاو مہم جاری ہے۔ جو [FONT=&amp]ٹریننگ اب افغانستان اور کشمیر میں آزما نہیں سکتے اس کا زور ڈھول یا بک سٹال پر نکلتا ہے۔
[/FONT]
مولانا مودودی جیسے نفیس انسان کے مسند پر گلو بٹ براجمان دیکھ کر دل مضطرب سا ہو جاتا ہے مگر
یک گونہ تسلی بھی ہوئی کے

چلو اس غبارے سے بھی ہوا نکل گئی۔
 
Last edited:

DR ZAM KSA

New Member
I will second MADNI sahib,my question which kind of CULTURAL SHOW ,ANP backed PSF was celebrating?(Practically should be on 23 SEPTEMBER NOT 23 MARCH).iT was planned scheme to crteate rift betwen our brohers Pukhtoons and people of PUNJAB.which was faled prviously when after CHARING OS BLAS pumlephets were distributed agains pukhtoons.S
SECOND these people want to bring Culture of DANCE PARTIES and other NON ISLAMIC PATIES.IF you want to see example just type :dance parties in college of Lahoer: on YOUTUBE and see what is happening on annual claas funtions and fairwel parties in FC COLLEGE/SUPERIORCOLLEGE/PUNAB COLLEGE /BECAHOUSE SCHOOLS/LGS etc
LAST to expect that our leaders LIKE NAWAZ SHARIf who says GOD and BHAGWAN OF hindus ARE SAME will resist this cuture live in fools paradise
 

Back
Top