جمعیت کی خوبیاں اور خامیاں

balanced

MPA (400+ posts)
سن 2004 دو ہزار چار میں ہم انجینرنگ میں داخلے کے بعد پنجاب یونیورسٹی ہوسٹل نمبر 9 میں کمرے کی تلاش میں نکلے تو پتا چلا کہ کمرہ مرضی کا لینا ہے تو جمعیت سے بنا کر رکھنی ہو گی۔ مزید بر اں الاٹمنٹ کے لیے ہوسٹل انتظامیہ کی بجاے جمعیت ناظم کے دفتر میں حاضری پیش کرنا ہو گی۔ اگلے دن پہلی کلاس لینےیونیورسٹی پہنچے تو جمعیت نے ڈیپارٹمنٹ گیٹ پر استقبالی سٹال لگایا ہوا تھااور ہر نئےآنے والے طالب علم کو گلاب کے پھول پیش کر رہے تھے۔ یوں محسوس ہوتا تھا گویا یونیورسٹی کی ساری باگ دوڑ انتظامیہ کی بجائے جمعیت کے ہاتھ میں ہے۔


اس دن سے دو ہزار آٹھ تک تقریبا پونے پانچ سال ہم ہر روز پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں جمعیت کا مشاہدہ کرتے رہے۔ حسن اتفاق کہ ہمارا تعلق شیعہ فرقے سے تھا جسے جماعتی شر پسند سمجھتے تھے۔ ہر سال یونیورسٹی میں تین جماعتی شہدا کی یاد میں ایک بڑا پروگرام منعقد کیا جاتا تھا جسے بقول ان کے شیعہ دہشت گردوں نے 1996 کے ہیر پھیر یوم حسین کے تنازع پر قتل کر دیا تھا۔ ایسے موقع پر شیعہ مخالف جذبات کا اندازہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔ یہاں یہ ذکر دلچسپی سے خالی نہ ہو گا کہ جمعیت صرف شیعوں سے بیر نہیں رکھتی تھی بلکہ ہر اس گروہ سے ان کو بیر تھا جو گروہ تھا۔ کیونکہ ہر گروہ ان کو اپنی بالادستی کے لیے خطرہ محسوس ہوتا تھا۔ پنجاب یونیورسٹی جیسے مرکزی ادارے میں اپنی مطلق العنان حکومت وہ کسی بھی قیمت پر گنوانا نہیں چاہتے تھے۔ اس کے لیے انھیں پنجاب یونیورسٹی اساتذہ میں موجود اپنے اسلامی ہمدردوں کی فل سپورٹ حاصل تھی۔


اس کے علاوہ جماعت اسلامی کی مرکزی و صوبائی قیادت کی کبھی ڈھکی چپھی تو کبھی کھلی حمایت بھی جمعیت کو حاصل تھی۔ پنجاب یونیورسٹی میں جماعت کی سیاست کا ایک ہی محور تھا اپنی طاقت اور بالادستی قائم رکھو۔ اس مقصد کے لیے کسی بھی دوسرے گروہ جیسے پختون گروہ، تحریک انصاف کا گروہ، طاہر القادری کا طلبا ونگ، شیعہ طلبا گروہ حتی کا تبلیغی جماعت (جو نظریاتی طور پر جمعیت کے بہت قریب تھی ) کو سر اٹھانے سے پھلے ہی کچل دو۔ اس معاملے میں جمعیت بلکل رعایت نہیں برتتی تھی۔ اس منطق پر دلائل میں سے ایک دلیل عمران خان کی جمعیت کے ہاتھوں پٹائی بھی ہے۔ اگرچہ اس زمانے میں قاضی حسین احمد اور عمران خان کی بھت دوستی تھی مگر پھر بھی جمعیت سے عمران خان کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ برداشت نا ہوا اور اسے لگام دینا ضروری سمجھا گیا۔


اس واقعہ پر مرحوم قاضی صاحب نے ایک قالم لکھ کر جمعیت کی ہلکی پھلکی کلاس بھی لی تھی۔ جو ہمارے ناقص علم کی رو سے کسی جماعت اسلامی کے سربراہ کی جانب سے جمعیت کی سرزنش کا ایک انوکھا واقعہ تھا۔ ورنہ عام طور سے جماعت کے وسیع تر مفاد میں جمعیت کی بدمعاشی پر وہی طرز عمل اختیار کیا جاتا ہے جو طالبان کے دھماکوں پر جماعت کی جانب سے ایک لمبے عرصے تک اختیار کیا جاتا رھا۔


جمعیت کی اچھی باتیں!


جمعیت کے حامی جو دلائل جمعیت کے حق میں پیش کرتے ہیں، ان میں سے اہم اہم یہ ہیں


1) جمعیت نے پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی ماحول قائم رکھا ہوا ہے جبکہ دیگر جامعات جہاں جماعت نہیں ہے ڈیٹنگ پوا ئنٹ بن چکی ہیں۔


2) یونیورسٹی میں طلبا کو جماعت کی وجہ سے بہت سارے فوائد ہیں۔ جیسے تمام کیفے وغیرہ پر قیمتیں بہت کم ہیں اور یونیورسٹی فیس میں اضافہ بھی جمعیت نہیں ہونے دیتی۔


جمعیت کی بری باتیں!


جمعیت میں جو نقائص ہم نے دیکھے ان میں سے اہم یہ ہیں


1) تشدد کا کلچر عام کرنا۔ جمعیت ہر دوسرے دن کسی نہ کسی کو پھینٹی لگا رہی ہوتی ہے۔ جس سے جامعہ میں خوف اور تشدد کی فضا پیدا ہوتی ہے۔
2) عدم برداشت۔ جمعیت کسی کو برداشت نہیں کرتی۔ اور اپنے موقف پر انتہائی سخت دکھائی دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے عدم برداشت پھیلتی ہے۔
3) تعلیمی معیار میں کمی : افسوس کا مقام ہے کہ تقسیم سے پہلے پاکستانی علاقے میں سب سی پہلے بننے والی یونیورسٹی پنجاب یونیورسٹی تعلیم اور تحقیق کے میدان میں بہت پیچھے رہ گئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ جمعیت بھی ہے جو اپنے نام نہاد اسلامی مقاصد کی خاطر تعلیم کو بھی نقصان پہنچا دیتے ہیں۔ جیسے اساتذہ میں اپنے لوگ بھرتی کروانا، اپنے لوگوں کو پاس کروانا، اپنی مرضی کے کلاس مانیٹر CR وغیرہ بنوانا۔ اچھے تحقیقی استادوں کو فضول جھگڑوں میں الجھائے رکھنا وغیرہ۔
4) اپنے کارکنوں کو بدمعاشی پر لگا کر ان کے مستقبل تباہ کرنا۔



http://www.humsub.com.pk/57101/nadir-abbas/
 
Last edited by a moderator:

SachGoee

Senator (1k+ posts)


سمیح ابراہیم صاحب نے اپنے کل کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ وہ طالب علمی کے زمانہ میں 3 دفع جمیعت کے کارکنوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔ سمیع صاحب یہ کوئی نئی بات نہیں، یہ جمیعت کی 70 سالہ تاریخ ہے۔

جمیعت نے پنجاب یونیورسٹی کے ہوسٹل میں میرے پھپی زاد بھائی کے کھانے کے برتن الگ کر وا دیے تھے اور اپنی بدمعاشی سے ہوسٹل انتظامیہ کو مجبور کیا اور یہ فیصلہ مسلط کروایا کے یہ باقی طلبہ کے ساتھ ڈائننگ ایریا میں بیٹھ کر کھانا نہیں کھائے گا۔ اسوقت وہ ماسٹرز ڈگری کے طالب علم تھے۔

میرے کزن پانچ وقت کے نمازی تھے اور ہیں الحمد للہ، یونیورسٹی میں کسی پولیٹیکل پارٹی کی سٹوڈنٹ یونیئن کا حصہ نہ تھے اور نہ کسی سے مذہبی گفتگو کیا کرتے تھے۔ انکا قصور کیا تھا ؟ انکا ذاتی مذہبی عقیدہ ۔

پر اللہ کی شان ہے۔ آج وہ ایک کامیاب زندگی گزار رہے ہیں اللہ کے فضل سے اور رزق حلال سے بیوی بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی بہترین انصاف کرنے والا ہے۔
 
Last edited:

خداداد

Senator (1k+ posts)
گورنمنٹ ایف سی کالج میں بھی جماعتیوں کی اسی قسم کی غنڈہ گردی تھی۔ آفیشلز اور اساتذہ سب ان سے ڈر کے رہتے گھے۔ پارکنگ والے لڑکے سے لے کر فوٹو کاپی کرنے والے تک سب جماعتیوں کے مخبر تھے۔ لیکن پھر جب عیسائی مشنری نے اس کالج کا انتظام حکومت سے واپس لیا تو جمیعت کا چراغ ایف سی کالج سے گُل ہو گیا۔ اب کوئی جماعتیہ گھُس کے دکھائے ایف سی کالج میں؟

اصل بات یہ ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں سے سیاست کا گند جو بھُٹّو کے دور میں شروع ہوا، اسے صاف کرنے کے لیے حکومتوں نے کبھی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ اگر پنجاب کی بات کریں تو وہاں ن لیگ اور جماعت کا ایک خاموش مُک مُکا ہے۔ ورنہ پنجاب یونیورسٹی میں آئے روز اسلحے کی برآمدگی سے لے کر جمیعت کی غنڈہ گردی اور مار کٹائی تک حکومت کے پاس تو ایک لمبی فہرست ہے جنہیں جواز بنا کر پنجاب کے اس اہم ترین تعلیمی ادارے کو بدمعاشوں کے چنگل سے آزاد کروایا جا سکتا ہے۔

لیکن ن لیگ والے ایسا نہیں کریں کے کیونکہ یہ اپنے لیے ایک اور سیاسی محاز نہیں کھولنا چاہیں گے۔ تین سال پہلے پنجاب حکومت کی سرپرستی میں جو یوتھ فیسٹیول ہوا تھا اس پر بھی ناچ گانا اور بھنگڑا ونگڑا سبھی کچھ ہوا تھا لیکن اس پر جماعتیے بھی خاموش رہے۔

پتہ نہیں اس فورم پر یہ بات کرنی چاہئے یا نہیں، لیکن بہت سال پہلے طالب علمی کے دور میں میرا مشاہدہ تھا کہ یہ جماعتیے پتلونیں پہن کے لبرٹی اور مین بلیوارڈ کے علاقے میں ہر طرح کی غنڈہ گردی، شرط بازی اور جوا کھیل کر شام کو داڑھی میں کنگھی کر کے اور شلوار قمیص پہن کے اور اس پر نیلے بیج لگا کے پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل میں اکٹھے ہو جاتے تھے۔ دس پندرہ منٹ کی حاضری، ناظم سے سلام دعا اور صبح پھر جوا شروع۔
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
بسمہ اللہ کریں پھر ، یہ آفیشل ڈیکلیئر کروا دیں کہ آج کے بعد تعلیمی اداروں میں فحاشی عریانی سے تحفظ کی ذمہ داری جمیعت کی ہوگی۔
پولیس، یونیوریسٹی انتظامیہ جائے اپنے اپنے گھر
کیا آپ گواہی دیں گے کے تعلیمی اداروں میں یہ سب کچھ ہوتا ہے
 

balanced

MPA (400+ posts)
میرا مسئلہ یہ نہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا میرا مسئلہ یہ ہے کہ جمیعت کیوں ٹھیکدار بنی ہوئی ہے

جو کام ریاست کا ہے وہ ریاست کرے۔ پرائیویٹ غنڈے کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے۔

ویسے تعلیمی ادارے میں ، اکا دکا واقعات کی بنا پر تمام طلباء پر یہ الزام بھی غلط ہے


کیا آپ گواہی دیں گے کے تعلیمی اداروں میں یہ سب کچھ ہوتا ہے
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
میرا مسئلہ یہ نہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا میرا مسئلہ یہ ہے کہ جمیعت کیوں ٹھیکدار بنی ہوئی ہے

جو کام ریاست کا ہے وہ ریاست کرے۔ پرائیویٹ غنڈے کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے۔

ویسے جس تعلیمی ادارے میں میں پڑھا ہوں ، اکا دکا واقعات کی بنا پر تمام طلباء پر یہ الزام بھی غلط ہے
میں نے آپ سے مسئلہ نہیں پوچھا. آپ کی گواہی مانگی ہے. اگر ہوتا ہے تو ذمہ داران کی مرضی سے ہوتا ہو گا ورنہ وہ اس کے خلاف کاروائی ضرور کریں. نہیں ہوتا تو آپ نے جمعیت پر غصہ نکالنے کے لئے تعلیمی ادارے پر بہتان لگایا ہے
 

mnalam49

Minister (2k+ posts)
Mein jab jahanzeb college mein Admit hoa to mera talooq ijt sey wudrati bana keon keh my father and sarey rishta dar jumaate islami mein they. Wahan jo ghunda gardi kartey they jo college key mamey baney hoe they woh aj bhi yaad hai. Class chor kar hwr dosrey din pakhton student walon key sath larai jhagra hota tha. Us zamaney psf ka sadar habibullah tha woh hamarey sath larai mein apney do dant turwa betga tha. Phir aik saal key andar party sey alag ho gaya. Kuch saaal baad habibulla mera student bana to pata chala yeh to bara nice banda hai khwa ma khwa apney hi logon sey larai kartey they. Habibullah baad mein swat mein janaza key dauran dhamakey mein shaheed ho gaya aur metey dil mein hamaisha key ley dil mei jamiat key ley nafrat paida kRdi they are just scum of the society
 

balanced

MPA (400+ posts)
بھائی ریاست بھی کسی چڑیا کا نام ہے ، جمیعت کو ٹھیکداری کس نے دی تعلیمی اداروں کا ماحول ٹھیک کرنے کی

میں نے آپ سے مسئلہ نہیں پوچھا. آپ کی گواہی مانگی ہے. اگر ہوتا ہے تو ذمہ داران کی مرضی سے ہوتا ہو گا ورنہ وہ اس کے خلاف کاروائی ضرور کریں. نہیں ہوتا تو آپ نے جمعیت پر غصہ نکالنے کے لئے تعلیمی ادارے پر بہتان لگایا ہے
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
بھائی ریاست بھی کسی چڑیا کا نام ہے ، جمیعت کو ٹھیکداری کس نے دی تعلیمی اداروں کا ماحول ٹھیک کرنے کی
اسی چڑیا کی بے نیازی کر رونا ہے ورنہ تعلیمی ادارے نا ڈیٹنگ پوائنٹ بنیں نا ٹھیکیداری کا شکار ہوں
 

insaf-tiger

Banned
بھائی ریاست بھی کسی چڑیا کا نام ہے ، جمیعت کو ٹھیکداری کس نے دی تعلیمی اداروں کا ماحول ٹھیک کرنے کی
.
bro here your argument is weak . what do you thin what will be out come of panama why people take revenge by themselves when concerned department are doing there work you will find social forces taking charge in their own hand you can not blame them for thaikedari then .why imran khan has to lock down pakistan for bringing corrupt nawaz in to court why wasnt it happened automatically as any other case and what courts are doing now you will see some day some mumtaz qadri writing fate of nawaz shareef then you cant blame him being thaikedar
 

insaf-tiger

Banned
the college and university i have studied in i didnt find jamiyat there at all .. i think jamiyat only exists in lower or middle class universities may be i am wrong . there is no jamiyat in bahria university not even in comsat iqra numal yes they are in islamic university .. and people who send their daughter to islamic university their core reason is the atmosphere where they believe their daughter is safe ..
i personally know a very talented girl was not allowed by family to take admission in nust fast etc but in islamic only .
 

balanced

MPA (400+ posts)
dear Tiger :- have a little correction, IK came out on roads against corrupt system and the rulers who have authority to correct the system. He didnt use his stick and start beating every corrupt person in Pakistan or punishing on his own. Protesting is a constitutional right and IK didnt break any law.

Whereas Jamiat try to implement law on his own. If she has any problem with the system and environment she must raise voice against the authorities. Taking steps on her own is a Taliban style not a way of peaceful citizen..



.
bro here your argument is weak . what do you thin what will be out come of panama why people take revenge by themselves when concerned department are doing there work you will find social forces taking charge in their own hand you can not blame them for thaikedari then .why imran khan has to lock down pakistan for bringing corrupt nawaz in to court why wasnt it happened automatically as any other case and what courts are doing now you will see some day some mumtaz qadri writing fate of nawaz shareef then you cant blame him being thaikedar
 

balanced

MPA (400+ posts)
تو پھر بھیا آپ چاہ رہے ہیں کہ جس کو بھی جو چیز بری لگے وہ شروع ہوجائے۔

ہندوں کو مارو وہ کلمہ کیوں نہیں پڑھتے۔
عیسائیوں کے گرجا گھر کفر کے اڈے ہیں ان کو مار ڈالو
مزاروں پر بدعت ہوتی ہے ان مزاروں کو بموں سے اڑا ڈالو۔

اس حساب سے تو طالبان والے صحیح کررہے ہیں جگہ جگہ بم پھوڑ رہے ہیں تاکہ اسلام کا بول بالا کیا جاسکے


اسی چڑیا کی بے نیازی کر رونا ہے ورنہ تعلیمی ادارے نا ڈیٹنگ پوائنٹ بنیں نا ٹھیکیداری کا شکار ہوں
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
تو پھر بھیا آپ چاہ رہے ہیں کہ جس کو بھی جو چیز بری لگے وہ شروع ہوجائے۔

ہندوں کو مارو وہ کلمہ کیوں نہیں پڑھتے۔
عیسائیوں کے گرجا گھر کفر کے اڈے ہیں ان کو مار ڈالو
مزاروں پر بدعت ہوتی ہے ان مزاروں کو بموں سے اڑا ڈالو۔

اس حساب سے تو طالبان والے صحیح کررہے ہیں جگہ جگہ بم پھوڑ رہے ہیں تاکہ اسلام کا بول بالا کیا جاسکے
آپ میری ترجمانی کرنے کی بجائے چڑیا کی طرف توجہ رکھیں. مسئلہ صرف تعلیمی اداروں میں نہیں ہے جس کو جہاں موقع ملتا ہے وہ خود کو قانون سے بالا تر جان کر دوسروں کو قانون کے دائرے میں لانے کا فریضہ سرانجام دینے لگ جاتا ہے
 
Last edited:

SachGoee

Senator (1k+ posts)
میرا مسئلہ یہ نہیں کہ یہ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا میرا مسئلہ یہ ہے کہ جمیعت کیوں ٹھیکدار بنی ہوئی ہے

جو کام ریاست کا ہے وہ ریاست کرے۔ پرائیویٹ غنڈے کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے۔

ویسے تعلیمی ادارے میں ، اکا دکا واقعات کی بنا پر تمام طلباء پر یہ الزام بھی غلط ہے

بھائی ریاست بھی کسی چڑیا کا نام ہے ، جمیعت کو ٹھیکداری کس نے دی تعلیمی اداروں کا ماحول ٹھیک کرنے کی

میں آپکی پوسشز سے کافی حد تک متفق ہوں مگر تھوڑا سا اختلاف رائے ہے۔

میں ایک پرائیوٹ انتہائی موڈرن یونیورسٹی میں پڑھا ہوں پاکستان میں۔ یو نیورسٹی میں نہ کوئی جاننے والا تھا نہ رشتہ دار نہ محلے دار جب داخلہ لیا۔ میں 5 سال پڑھا اس درسگاہ میں۔ میرے عقیدے کے مطابق وہاں پر کافی غیر اخلاقی کام ہوتے تھے۔ سرہ عام بھی جن کا ذکر کرنا میں مناسب نہیں سمجھتا۔

میرے اوپر صرف اللہ کی نظر تھی بس۔ میں بھی بہت سی حرکات میں ملوث ہو سکتا تھا باقیوں کی طرح مگر میں نے مخلوط اکیلے بیٹھنا بھی مناسب نہ سمجھا جس سے میرے دوستوں کو بھی اختلاف تھا اور ناراض بھی ہوتے تھے۔ یہی حال میری کلاس فیلوز کا بھی تھا۔ انکا خیال تھا کہ مجھ میں انا ایٹی ٹیوڈ ہے اسلیے ایسا ہے۔

یہ سب کیوں تھا ؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ میرے والدین اور علماء نے میری ایک طرز پر تربیت کی تھی اور میں خود بھی اسلام کو پڑھ چکا تھا۔ اسلیے میرے عقیدہ کے مطابق یہ درست نہ تھا سو میں نے اللہ کی اطاعت کو مناسب سمجھا۔

میں نے کبھی اپنے دوستوں کو وعظ نصیحتیں نہیں کیں اور نہ میں نے بیان کیا کہ میں ایسا کیوں کرتا ہوں نہ انکو روکا۔ خیر یہ کچھ نہیں فحش حرکات بھی ہوتی تھیں۔ اور انتظامیہ اور طلبہ واقف تھے۔ اسکو بھی کسی سے ڈسکس کرنا میں مناسب نہ سمجھتا تھا۔

میں ایک لبرل، سیکولر، پروگریسو طبیعت کا انسان ہوں۔ مذہب سے مجھے شدید لگائو ہے اور اس پر مکمل عمل کی کوشش کرتا ہوں اور عبادات پر بھی زور دیتا ہوں مگر مذہب ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے اور اپنے اپنے مذہب کے تحت جیسے لوگ چاہیں زندگی گزاریں۔

اگر کسی یونیورسٹی میں غیر اسلامی حرکات یا فحش حرکات ہو رہی ہیں خاص کر ایسی حرکات جن سے معاشرے ماحول میں برائی پھیلے تو یہ یونیورسٹی انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ان طلبہ کو سزا دے۔

ریاست کا اس میں کہاں سے کام آگیا ؟ ریاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ کیریکٹر یا تو آپکا مذہب بناتا ہے یا والدین علماء یا اساتذہ۔ اگر مذہب فیل ہوتا ہے یا ماں باپ کی علماء کی تربیت فیل ہوتی ہے تو ریاست کیا کرے ؟ شر اور شیطان پلس کمزوریئے انسان کے ہوتے ہوئے 100 فیصد فرشتوں کا وجود بھی ناممکن ہے۔ سرور دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی سلطنت کے سربراہ تھے۔ من و عن شریعت نافذ تھی کیا زنا کا خاتمہ ہوگیا تھا ؟

اب اس میں نا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہی ریاست قصور وار تھی۔ بشری کمزوری وجہ تھی۔

شریعت سے شاندار نظام کوئی ہے ہی نہیں بشرطیکہ سربراہ اللہ کا نبی یا اللہ کا بنایا ہوا خلیفہ ہو جسے اللہ کی تائید ہو اس منصب پر فائض ہونے کے لیے۔ خلافت پلس حکومت کا خاتمہ ہمیشہ کے لیے ہو گیا حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہوکی خلافت سے۔ اب کوئی خلافت کبھی بھی دنیاوی حکومت نہیں ہونی۔

میں نے کہا ہے کہ شریعت سے بہتر کوئی نظام حکومت ہے ہی نہیں مگر وہی شریعت اگر آپ نے ان مولویوں کے ہاتھ میں دے دی تو ایسا ہوگا جیسے بندر کے ہاتھ میں ماچس دے دیں تو وہ سارے جہان کو آگ لگا دے گا۔ آئے دن ذاتی اختلاف پر اور جھوٹے بے بنیاد مقدمات میں یہ لوگوں کی عزتیں اچھالیں گے اور سنگساریں پھانسیاں انکی ہوبی ہوگی۔ بربریت کی انتہا ہوگی۔ اسکا ٹریلر دیکھنا ہے تو طالبان ظالمان کی افغانستان اور دائش کی شام عراق میں خلافت دیکھ لیں۔

ملک میں جمہوریت ہے چلیے سو کالڈ ہی سہی۔ ایک رحم دل طالبہ پنجاب یونیورسٹی کی منتیں کر رہی نہ مارو نہ مارو مر جائے گا درندوں پہ کوئی اثر ہوا ؟ ممکن ہے میں یا آپ ہوتے تو وہ تشدد نہ سہہ سکتے اور مر جاتے۔
ابھی تو یہ ماسٹرز کے طلبہ کا حال ہے۔ یہی ہو مدرسے کا طالب علم 200 فیصد زیادہ انتہاپسند سوچ اور اوپر سے شریعت کی چھتری ہو کور پرووائڈ کرنے تو درندگی 400 فیصد زیادہ اور طالبان کی طرح لاشیں گرائیں۔ یہ وہ صحابہ نہیں جن کے عظیم الشان کردار تھے، جو روحانیت کی بلندیاں چھو چکے تھے۔ جن کے عمل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انقلاب لے آئے تھے۔ یہ وہ نمونے نہیں۔ انکا ان سے موازنہ بھی توہین ہے۔

ریاست کو مذہب سے اور لوگوں کی ذاتی زندگی سے کوسوں دور رہنا چاہیئے
۔​
 

balanced

MPA (400+ posts)
ریاست کو مذہب سے دور رکھنے والی بات سے متفق ہوں ۔۔ میرے خیال میں آپ اور میں ایک ہی صفحے پر ہیں۔ برائی کو روکنے کے لیے آپ تبلیغ بھی کرسکتے ہیں امر بلمعروف ضروری ہے لیکن ڈنڈا لے کر سب کو کلمہ نہیں پڑھایا جاسکتا۔
ریاست سے میری مراد قوانین ہیں۔ اگر رقص و سرور کی محافل قانون کے نزدیک بری ہیں تو آپ اس قانون میں تبدیلی کے لیے کوشش کریں نہ کہ اپنی خواہش کے مطابق لوگوں پر ڈنڈے لے کر شروع ہوجائیں۔

آپ کی گفتگو کے بعد مزید لکھنا مناسب نہیں تھا۔ فقط آپ کی بات کی تائید کے لیے کچھ لائینں مزید ایڈ کیں۔

رہی بات جماعتیوں کی ان کا مسئلہ ان کی اجارہ داری ہے ۔ رقص و سرور کی محافل تو بہانہ ہیں۔ ورنہ انہوں نے تو دعوت اسلامی تبلیغی جماعت یہ حضرت حسین کی محافل پر بھی حملے کیے ہوئے ہیں
شکریہ وسلام


میں آپکی پوسشز سے کافی حد تک متفق ہوں مگر تھوڑا سا اختلاف رائے ہے۔

میں ایک پرائیوٹ انتہائی موڈرن یونیورسٹی میں پڑھا ہوں پاکستان میں۔ یو نیورسٹی میں نہ کوئی جاننے والا تھا نہ رشتہ دار نہ محلے دار جب داخلہ لیا۔ میں 5 سال پڑھا اس درسگاہ میں۔ میرے عقیدے کے مطابق وہاں پر کافی غیر اخلاقی کام ہوتے تھے۔ سرہ عام بھی جن کا ذکر کرنا میں مناسب نہیں سمجھتا۔

میرے اوپر صرف اللہ کی نظر تھی بس۔ میں بھی بہت سی حرکات میں ملوث ہو سکتا تھا باقیوں کی طرح مگر میں نے مخلوط اکیلے بیٹھنا بھی مناسب نہ سمجھا جس سے میرے دوستوں کو بھی اختلاف تھا اور ناراض بھی ہوتے تھے۔ یہی حال میری کلاس فیلوز کا بھی تھا۔ انکا خیال تھا کہ مجھ میں انا ایٹی ٹیوڈ ہے اسلیے ایسا ہے۔

یہ سب کیوں تھا ؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ میرے والدین اور علماء نے میری ایک طرز پر تربیت کی تھی اور میں خود بھی اسلام کو پڑھ چکا تھا۔ اسلیے میرے عقیدہ کے مطابق یہ درست نہ تھا سو میں نے اللہ کی اطاعت کو مناسب سمجھا۔

میں نے کبھی اپنے دوستوں کو وعظ نصیحتیں نہیں کیں اور نہ میں نے بیان کیا کہ میں ایسا کیوں کرتا ہوں نہ انکو روکا۔ خیر یہ کچھ نہیں فحش حرکات بھی ہوتی تھیں۔ اور انتظامیہ اور طلبہ واقف تھے۔ اسکو بھی کسی سے ڈسکس کرنا میں مناسب نہ سمجھتا تھا۔

میں ایک لبرل، سیکولر، پروگریسو طبیعت کا انسان ہوں۔ مذہب سے مجھے شدید لگائو ہے اور اس پر مکمل عمل کی کوشش کرتا ہوں اور عبادات پر بھی زور دیتا ہوں مگر مذہب ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے اور اپنے اپنے مذہب کے تحت جیسے لوگ چاہیں زندگی گزاریں۔

اگر کسی یونیورسٹی میں غیر اسلامی حرکات یا فحش حرکات ہو رہی ہیں خاص کر ایسی حرکات جن سے معاشرے ماحول میں برائی پھیلے تو یہ یونیورسٹی انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ان طلبہ کو سزا دے۔

ریاست کا اس میں کہاں سے کام آگیا ؟ ریاست کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ کیریکٹر یا تو آپکا مذہب بناتا ہے یا والدین علماء یا اساتذہ۔ اگر مذہب فیل ہوتا ہے یا ماں باپ کی علماء کی تربیت فیل ہوتی ہے تو ریاست کیا کرے ؟ شر اور شیطان پلس کمزوریئے انسان کے ہوتے ہوئے 100 فیصد فرشتوں کا وجود بھی ناممکن ہے۔ سرور دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی سلطنت کے سربراہ تھے۔ من و عن شریعت نافذ تھی کیا زنا کا خاتمہ ہوگیا تھا ؟

اب اس میں نا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہی ریاست قصور وار تھی۔ بشری کمزوری وجہ تھی۔

شریعت سے شاندار نظام کوئی ہے ہی نہیں بشرطیکہ سربراہ اللہ کا نبی یا اللہ کا بنایا ہوا خلیفہ ہو جسے اللہ کی تائید ہو اس منصب پر فائض ہونے کے لیے۔ خلافت پلس حکومت کا خاتمہ ہمیشہ کے لیے ہو گیا حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہوکی خلافت سے۔ اب کوئی خلافت کبھی بھی دنیاوی حکومت نہیں ہونی۔

میں نے کہا ہے کہ شریعت سے بہتر کوئی نظام حکومت ہے ہی نہیں مگر وہی شریعت اگر آپ نے ان مولویوں کے ہاتھ میں دے دی تو ایسا ہوگا جیسے بندر کے ہاتھ میں ماچس دے دیں تو وہ سارے جہان کو آگ لگا دے گا۔ آئے دن ذاتی اختلاف پر اور جھوٹے بے بنیاد مقدمات میں یہ لوگوں کی عزتیں اچھالیں گے اور سنگساریں پھانسیاں انکی ہوبی ہوگی۔ بربریت کی انتہا ہوگی۔ اسکا ٹریلر دیکھنا ہے تو طالبان ظالمان کی افغانستان اور دائش کی شام عراق میں خلافت دیکھ لیں۔

ملک میں جمہوریت ہے چلیے سو کالڈ ہی سہی۔ ایک رحم دل طالبہ پنجاب یونیورسٹی کی منتیں کر رہی نہ مارو نہ مارو مر جائے گا درندوں پہ کوئی اثر ہوا ؟ ممکن ہے میں یا آپ ہوتے تو وہ تشدد نہ سہہ سکتے اور مر جاتے۔
ابھی تو یہ ماسٹرز کے طلبہ کا حال ہے۔ یہی ہو مدرسے کا طالب علم 200 فیصد زیادہ انتہاپسند سوچ اور اوپر سے شریعت کی چھتری ہو کور پرووائڈ کرنے تو درندگی 400 فیصد زیادہ اور طالبان کی طرح لاشیں گرائیں۔ یہ وہ صحابہ نہیں جن کے عظیم الشان کردار تھے، جو روحانیت کی بلندیاں چھو چکے تھے۔ جن کے عمل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انقلاب لے آئے تھے۔ یہ وہ نمونے نہیں۔ انکا ان سے موازنہ بھی توہین ہے۔

ریاست کو مذہب سے اور لوگوں کی ذاتی زندگی سے کوسوں دور رہنا چاہیئے
۔​
 

Ibrahim Madani

Minister (2k+ posts)
میں کسی اور کی نہیں اپنی بات کرتا ہوں ، میں آٹھویں جماعت سے اسلامی جمیعت طلبہ سے وابستہ ہوں اور الحمدللہ آج تک کسی انسان تو دور کی بات جانور پر بھی تشدد نہیں کیا .البتہ دو دفعہ میرا جسمانی ریمانڈ ایم کیو ایم لے چکی ہے جسکا علم میرے گھر والوں کو بھی نہیں ہے اور ایم کیو ایم کے ہاتھوں شہید ہونے والے میں اپنے ایک ناظم اور ایک بہت ہی جگری حافظ قرآن دوست کے جنازوں کو کاندھ دے چکا ہوں اور بعض کے قاتلوں کے معلوم ہوتے ہوئے بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں ہم نہیں لے سکے

جمیعت کے حوالے سے کہنا چاہتا ہوں کہ تعلیمی اداروں میں اسکی موجودگی کی اصل وجہ طلبہ کی خدمت اور طالبات کا اس پر اعتماد ہے
پنجاب یونیورسٹی سے پڑھ کر گزرنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل ، کینٹین ، ٹرانسپورٹ ، امتحانی اور انتظامی فارمز ، اور طلبہ کی فیسوں اور کتابوں کے مسائل سماجی خدمت کے طور پر تن تنہا جمیعت نے سنبھال رکھا ہے اور یہ تمام امور انتظامیہ کے بس سے باہر ہیں

لیکن طلبہ کے مسائل یہاں ختم نہیں ہوتے ، خصوصاً طالبات کے ساتھ نازیبہ واقات، بعض مرد اساتذہ کا خبث باطن، علاقائی طلبہ تنظیموں کا تعصبانہ رویہ، نوجوانوں کو اغواہ اور بلیک میل کرنے والے گروہوں کا یونیورسٹی میں موجود ہونا اور معاشی طور پر کمزور طلبہ کا استحصال کرنے والے مگرمچھوں کی کیمپس میں موجودگی اور انتظامیہ کی اس سب سے لاتعلقی ، یہ سب واقعات جمیعت کے لوگوں کو اس پر مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ ان جرائم کو طاقت سے روک دیں

یھاں جو احباب جمیعت کو یہ درس دے رہی ہیں کہ آپ صرف زبان سے تلقین کریں ، اگر انکے اپنے بھائی بہن ان زیادتیوں کا شکار ہوجایں تو وہ بندوق تان کر میدان میں نکل پڑیں ، مگر دوسروں کی بہن بیٹی کو اپنی بہن بیٹی نہ سمجھنے والا یہ منافقانہ رویہ جمیعت کو اختیار کروانے کی انکی یہ ضد بھی حیرت انگیز ہے
خود تو یہ گھر سے بھاگ جانے والی لڑکیوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کرتے ہیں ، اور اگر جمیعت اس نوبت کو آنے سے روکنے کی سنجیدہ کوشش بھی کرے تو انکے آزاد خیال ذہن کو گراں گزرتا ہے

یہ ٹھیک ہے کہ بعض اوقات جمیعت کے نئے ممبران کی طرف سے غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں اور میں اس کا خود بھی شاہد ہوں ، لیکن اسکی وجہ یہ ہےکہ ہر نیا نمازی اور ہر نیا جماعتی تقوا کا ضرورت سے زیادہ بوجھ اپنے اوپر لاد لیتا ہے اور اسی چکر میں دوسروں پر بھی سخت ہوجاتا ہے ، لیکن اس الزام کے آڑ میں تعلیمی اداروں کو ناچ گانے اور ڈیٹنگ کے اڈے بنانے کی کوشش کرنے والوں کو جمیعت ہمیشہ اپنے مد مقابل ہی نظر آئیگی

کہنے کی بات یہ ہے کہ ایسی حرکتیں ہی نہ کریں کہ آپکو دوسرے آکر انسانیت سیکھا یں اور وہ بھی تعلیمی اداروں کے اندر
ناچ گانا کرنا ہے تو اپنے گھر میں کریں ، ڈیٹ مارنی ہے تو اپنے گھر پے رکھیں پورے معاشرے کو اپنی کالک نہ ملیں ، اسی معاشرے میں اچھے لوگ بھی رہتے ہیں جنکو
یہ سب باتیں ناگوار ہیں
اور آخر میں یہ کہ جمیعت کو ختم کرنے کی کوشش میں ایوب خان ، بھٹو، ضیاء الحق اور مشرف اپنے اپنے انجام کو پہنچے مگر یہ قافلہ رکنے والا نہیں ہے ، یہ غالباً دنیا
کی سب سے بڑی طلبہ تنظیم ہے جو پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش ،کشمیر ، بھارت ، افغانستان اور سری لنکا میں بھی موجود ہے اور تمام جگہ اسلام کی جنگ لڑ رہی ہے اگر یہ کوئی حادثہ ہوتا تو کب کا سوشلزم کی طرح مر مٹا ہوتا




سمیح ابراہیم صاحب نے اپنے کل کے پروگرام میں انکشاف کیا کہ وہ طالب علمی کے زمانہ میں 3 دفع جمیعت کے کارکنوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔ سمیع صاحب یہ کوئی نئی بات نہیں، یہ جمیعت کی 70 سالہ تاریخ ہے۔

جمیعت نے پنجاب یونیورسٹی کے ہوسٹل میں میرے پھپی زاد بھائی کے کھانے کے برتن الگ کر وا دیے تھے اور اپنی بدمعاشی سے ہوسٹل انتظامیہ کو مجبور کیا اور یہ فیصلہ مسلط کروایا کے یہ باقی طلبہ کے ساتھ ڈائننگ ایریا میں بیٹھ کر کھانا نہیں کھائے گا۔ اسوقت وہ ماسٹرز ڈگری کے طالب علم تھے۔

میرے کزن پانچ وقت کے نمازی تھے اور ہیں الحمد للہ، یونیورسٹی میں کسی پولیٹیکل پارٹی کی سٹوڈنٹ یونیئن کا حصہ نہ تھے اور نہ کسی سے مذہبی گفتگو کیا کرتے تھے۔ انکا قصور کیا تھا ؟ انکا ذاتی مذہبی عقیدہ ۔

پر اللہ کی شان ہے۔ آج وہ ایک کامیاب زندگی گزار رہے ہیں اللہ کے فضل سے اور رزق حلال سے بیوی بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں۔ اللہ تعالٰی بہترین انصاف کرنے والا ہے۔

گورنمنٹ ایف سی کالج میں بھی جماعتیوں کی اسی قسم کی غنڈہ گردی تھی۔ آفیشلز اور اساتذہ سب ان سے ڈر کے رہتے گھے۔ پارکنگ والے لڑکے سے لے کر فوٹو کاپی کرنے والے تک سب جماعتیوں کے مخبر تھے۔ لیکن پھر جب عیسائی مشنری نے اس کالج کا انتظام حکومت سے واپس لیا تو جمیعت کا چراغ ایف سی کالج سے گُل ہو گیا۔ اب کوئی جماعتیہ گھُس کے دکھائے ایف سی کالج میں؟

اصل بات یہ ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں سے سیاست کا گند جو بھُٹّو کے دور میں شروع ہوا، اسے صاف کرنے کے لیے حکومتوں نے کبھی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ اگر پنجاب کی بات کریں تو وہاں ن لیگ اور جماعت کا ایک خاموش مُک مُکا ہے۔ ورنہ پنجاب یونیورسٹی میں آئے روز اسلحے کی برآمدگی سے لے کر جمیعت کی غنڈہ گردی اور مار کٹائی تک حکومت کے پاس تو ایک لمبی فہرست ہے جنہیں جواز بنا کر پنجاب کے اس اہم ترین تعلیمی ادارے کو بدمعاشوں کے چنگل سے آزاد کروایا جا سکتا ہے۔

لیکن ن لیگ والے ایسا نہیں کریں کے کیونکہ یہ اپنے لیے ایک اور سیاسی محاز نہیں کھولنا چاہیں گے۔ تین سال پہلے پنجاب حکومت کی سرپرستی میں جو یوتھ فیسٹیول ہوا تھا اس پر بھی ناچ گانا اور بھنگڑا ونگڑا سبھی کچھ ہوا تھا لیکن اس پر جماعتیے بھی خاموش رہے۔

پتہ نہیں اس فورم پر یہ بات کرنی چاہئے یا نہیں، لیکن بہت سال پہلے طالب علمی کے دور میں میرا مشاہدہ تھا کہ یہ جماعتیے پتلونیں پہن کے لبرٹی اور مین بلیوارڈ کے علاقے میں ہر طرح کی غنڈہ گردی، شرط بازی اور جوا کھیل کر شام کو داڑھی میں کنگھی کر کے اور شلوار قمیص پہن کے اور اس پر نیلے بیج لگا کے پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل میں اکٹھے ہو جاتے تھے۔ دس پندرہ منٹ کی حاضری، ناظم سے سلام دعا اور صبح پھر جوا شروع۔

بسمہ اللہ کریں پھر ، یہ آفیشل ڈیکلیئر کروا دیں کہ آج کے بعد تعلیمی اداروں میں فحاشی عریانی سے تحفظ کی ذمہ داری جمیعت کی ہوگی۔
پولیس، یونیوریسٹی انتظامیہ جائے اپنے اپنے گھر
 

Back
Top