محترم یہ آپ جو کہہ رہے ہیں "کچھ" عبادات کا وقت معین ہے تو میں کہتا ہوں "ہر" عبادت کا وقت، طریقہ، مقام اور قابل اجر ہونا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونا لازمی ہے
اہل سنہ کے نزدیک یہ امور علم غیب میں سے ہیں، جسے اللہ اپنے وحی کے ذریعہ اپنے نبی کو مطلع کرتا ہے اور رسول اپنے امتیوں کو بتاتے ہیں
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جس عبادت کے وقت، مقام اور طریقہ کو خاص کیا ہے وہ خاص رہے گی اور جسے عام کیا ہے وہ عام رہے گی..جب تک اللہ کے رسول کسی عبادت کو امت کے لئے خاص نا کردیں امتی اس عبادت کو دوسروں کے لئے خاص نہیں کرسکتا
خاص سے مراد عبادت کا ثواب اس عبادت کو خاص وقت طریقه اور مقام پر انجام دینے میں ہی حاصل ہوگا
اس پر بات اسی وقت مزید بہتر ہو سکے گی جب آپ عبادت کی تعریف کریں
جس سے ہمیں اندازہ ہو کے آپکے نزدیک نفلی طواف کے سات کے بجاۓ آٹھ چکر کیوں نا جائز ہیں
اور مسلمانوں کا عید میلاد جیسی عبادت کا اضافہ کیوں جائز
ان دونوں عبادتوں میں فرق کی کیا علمی وجوہات ہیں
آپ عبادت کی تعریف لاۓ نہیں بات آگے بڑھی نہیں
میں اب بھی منتظر ہوں
آپ چاہیں تو وقت لے لیں