khalilqureshi
Senator (1k+ posts)
Chief Justice, Sindh High court Mushir Alam says Sindhi's living in Interior Sindh are not muslims. What do you say?
جنرل ضیاء کے پورے دور میں سندھیوں پر کفر کے فتوے لگتے رہے ہیں۔ تاریخ کی بدترین تذلیل پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی کی گئی تھی۔ کوٹ لکھپت جیل کے جیلر نے اپنی سرگذشت میں لکھا ہے کہ جب پھانسی کے تختے سے ذوالفقار علی بھٹو کو اتارا گیا تو وہاں ایک فوٹو گرافر موجود تھا۔ جنرل ضیاء کا حکم تھا کہ پھانسی کے بعد بھٹو کے مردانہ عضو کی تصویرنکالی جائے تاکہ تصدیق کی جا سکے کہ اس کا ختنہ ہوا ہے یا نہیں؟ وہ بنیادی طور پر مسلمان تھا بھی یا نہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے چودہ ستمبربروزہفتہ کراچی میں اسلامک لایرز فورم کے سالانہ کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اندرون سندھ میں رہنے والے فقط نام کے مسلمان ہیں، عملی مسلمان نہیں وہ فقط مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں
یہ الفاظ کسی مذہبی جنونی رہنما کے نہیں بلکہ ایک ایسے چیف جسٹس کے ہیں جو پورے صوبے کی بجائے ایک علاقے کی طرف اشارہ کر کے اپنا فتویٰ صادر کرتے ہیں۔ ایسے متعصب شخص کو چیف جسٹس کے عہدے پر رہنا چاہیئے؟ اس فتوے کو سبب فراہم کرنے کیلئے مشیر عالم نے دوسری باتیں بھی کی ہیں تاکہ ان کی اس بات کو ہضم کیا جا سکے، کسی کو اعتراض نہ ہو۔
انہوں نے اپنے اندر کی شدید نفرت کا اظہاراسی طرح سے کیا ہے۔ وہ ان لوگوں کو نام کا مسلمان کہہ رہا ہے جس علاقے سے برصغیر میں اسلام کی ابتداء ہوئی۔ جس علاقے سے سرمد سے لیکر گرونانک نےابتدائی روحانی تعلیم حاصل کی۔ لیکن یہ ایک ذہنیت، مائینڈ سیٹ کی بات ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک سندھ کے لوگ یہ فتوے سنتے آئے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں۔ میرا مشیرعالم کو مشورہ ہے کہ وہ چیف جسٹس کی کرسی پر بیٹھے ہیں ایک کام کرتے جائیں اپنے اندر کی بڑھاس نکالنے کے بجائے عدالتی فیصلے کے ذریعے سندھیوں کو غیرمسلم قرار دیکر ہمیشہ کیلئے اس مسلئے کو حل کردے۔
جنرل ضیاء کے پورے دور میں سندھیوں پر کفر کے فتوے لگتے رہے ہیں۔ تاریخ کی بدترین تذلیل پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی کی گئی تھی۔ کوٹ لکھپت جیل کے جیلر نے اپنی سرگذشت میں لکھا ہے کہ جب پھانسی کے تختے سے ذوالفقار علی بھٹو کو اتارا گیا تو وہاں ایک فوٹو گرافر موجود تھا۔ جنرل ضیاء کا حکم تھا کہ پھانسی کے بعد بھٹو کے مردانہ عضو کی تصویرنکالی جائے تاکہ تصدیق کی جا سکے کہ اس کا ختنہ ہوا ہے یا نہیں؟ وہ بنیادی طور پر مسلمان تھا بھی یا نہیں۔
یہ اس شخص کے ساتھ کیا گیا جس نے پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس بلائی تھی۔ جس نے آئین میں ریاست کا مذہب اسلام قراردیا تھا اور مذہب کے حوالے سے کچھ ایسے فیصلے کیئے تھے جس سے ترقی پسند سوچ کے افراد خوش نہیں تھے۔ بھٹو کے ایمان پر شک کیا گیا، کیونکہ وہ اندرون سندھ سے تھے۔ اور ہر آنے والا مولوی سندھ کو اسلام کے دائرے سے باہرنکالنے کے فتوے اسی طرح صادر کرتا ہے جس طرح مشیرعالم نے کیئے۔
اندرون سندھ کے لوگ خود کش بمبار نہیں بنتے، اسلام کے نام پرغیر مسلموں، مسلمانوں کے گلے نہیں کاٹتے۔ فرقہ پرستی کی وجہ سے شیعہ سنی ایک دوسرے کو قتل نہیں کرتے۔ بموں سے مسجدوں کو اڑایا نہیں جاتا۔ مندروں، گوردواروں، چرچوں کا بھی احترام اور حفاظت کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے وہ نام کے مسلمان ضرور ہیں۔ جس پر انہیں فخر ہونا چاہیئے
ایک مخصوص ذہنیت رکھنے والے نام نہاد چیف جسٹس کو یہ کس نے اجازت دی کی کسی بھی نام پر کسی بھی حوالے سے کسی پوری قوم کو مذہب کے دائرے سے نکال دے؟ اتنے عرصے سے چیف جسٹس کی کرسی پر بیٹھ کر انہوں نے کیا فیصلے کیئے ہونگے؟ سندھی نام کے مسلمان ہیں تو نا اہل بھی ہونگے جس کی وجہ سے انہوں نے ججز مقرر کرنے میں تعصب پرستی کا مظاہرہ کیا۔ اب یہی شخص سپریم کورٹ میں اسی ذہنیت کے ساتھ جج کے طور پر فرائض انجام دینے جا رہا۔ مجھے ایسے شخص کو چیف جسٹس کہتے ہوئے شرم آتی ہے جو اپنے عہدے کا مان نہ رکھ سکے۔ جسٹس مشیرعالم میں آپ کی توہین کرتا ہوں، جس طرح آپ نے سندھ کے لوگوں کی توہین کی ہے۔ مجھے توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں اور کورٹ بلائیں میں آپ کو بتاؤں گا، کہ کون مسلمان ہے کون نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
http://www.newsplus24.com/2013/09/15/justice-mushir-alam-main-aap-ki-toheen-karta-hon/
جنرل ضیاء کے پورے دور میں سندھیوں پر کفر کے فتوے لگتے رہے ہیں۔ تاریخ کی بدترین تذلیل پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی کی گئی تھی۔ کوٹ لکھپت جیل کے جیلر نے اپنی سرگذشت میں لکھا ہے کہ جب پھانسی کے تختے سے ذوالفقار علی بھٹو کو اتارا گیا تو وہاں ایک فوٹو گرافر موجود تھا۔ جنرل ضیاء کا حکم تھا کہ پھانسی کے بعد بھٹو کے مردانہ عضو کی تصویرنکالی جائے تاکہ تصدیق کی جا سکے کہ اس کا ختنہ ہوا ہے یا نہیں؟ وہ بنیادی طور پر مسلمان تھا بھی یا نہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم نے چودہ ستمبربروزہفتہ کراچی میں اسلامک لایرز فورم کے سالانہ کنوینشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اندرون سندھ میں رہنے والے فقط نام کے مسلمان ہیں، عملی مسلمان نہیں وہ فقط مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں
یہ الفاظ کسی مذہبی جنونی رہنما کے نہیں بلکہ ایک ایسے چیف جسٹس کے ہیں جو پورے صوبے کی بجائے ایک علاقے کی طرف اشارہ کر کے اپنا فتویٰ صادر کرتے ہیں۔ ایسے متعصب شخص کو چیف جسٹس کے عہدے پر رہنا چاہیئے؟ اس فتوے کو سبب فراہم کرنے کیلئے مشیر عالم نے دوسری باتیں بھی کی ہیں تاکہ ان کی اس بات کو ہضم کیا جا سکے، کسی کو اعتراض نہ ہو۔
انہوں نے اپنے اندر کی شدید نفرت کا اظہاراسی طرح سے کیا ہے۔ وہ ان لوگوں کو نام کا مسلمان کہہ رہا ہے جس علاقے سے برصغیر میں اسلام کی ابتداء ہوئی۔ جس علاقے سے سرمد سے لیکر گرونانک نےابتدائی روحانی تعلیم حاصل کی۔ لیکن یہ ایک ذہنیت، مائینڈ سیٹ کی بات ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سے اب تک سندھ کے لوگ یہ فتوے سنتے آئے ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں۔ میرا مشیرعالم کو مشورہ ہے کہ وہ چیف جسٹس کی کرسی پر بیٹھے ہیں ایک کام کرتے جائیں اپنے اندر کی بڑھاس نکالنے کے بجائے عدالتی فیصلے کے ذریعے سندھیوں کو غیرمسلم قرار دیکر ہمیشہ کیلئے اس مسلئے کو حل کردے۔
جنرل ضیاء کے پورے دور میں سندھیوں پر کفر کے فتوے لگتے رہے ہیں۔ تاریخ کی بدترین تذلیل پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی کی گئی تھی۔ کوٹ لکھپت جیل کے جیلر نے اپنی سرگذشت میں لکھا ہے کہ جب پھانسی کے تختے سے ذوالفقار علی بھٹو کو اتارا گیا تو وہاں ایک فوٹو گرافر موجود تھا۔ جنرل ضیاء کا حکم تھا کہ پھانسی کے بعد بھٹو کے مردانہ عضو کی تصویرنکالی جائے تاکہ تصدیق کی جا سکے کہ اس کا ختنہ ہوا ہے یا نہیں؟ وہ بنیادی طور پر مسلمان تھا بھی یا نہیں۔
یہ اس شخص کے ساتھ کیا گیا جس نے پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس بلائی تھی۔ جس نے آئین میں ریاست کا مذہب اسلام قراردیا تھا اور مذہب کے حوالے سے کچھ ایسے فیصلے کیئے تھے جس سے ترقی پسند سوچ کے افراد خوش نہیں تھے۔ بھٹو کے ایمان پر شک کیا گیا، کیونکہ وہ اندرون سندھ سے تھے۔ اور ہر آنے والا مولوی سندھ کو اسلام کے دائرے سے باہرنکالنے کے فتوے اسی طرح صادر کرتا ہے جس طرح مشیرعالم نے کیئے۔
اندرون سندھ کے لوگ خود کش بمبار نہیں بنتے، اسلام کے نام پرغیر مسلموں، مسلمانوں کے گلے نہیں کاٹتے۔ فرقہ پرستی کی وجہ سے شیعہ سنی ایک دوسرے کو قتل نہیں کرتے۔ بموں سے مسجدوں کو اڑایا نہیں جاتا۔ مندروں، گوردواروں، چرچوں کا بھی احترام اور حفاظت کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے وہ نام کے مسلمان ضرور ہیں۔ جس پر انہیں فخر ہونا چاہیئے
ایک مخصوص ذہنیت رکھنے والے نام نہاد چیف جسٹس کو یہ کس نے اجازت دی کی کسی بھی نام پر کسی بھی حوالے سے کسی پوری قوم کو مذہب کے دائرے سے نکال دے؟ اتنے عرصے سے چیف جسٹس کی کرسی پر بیٹھ کر انہوں نے کیا فیصلے کیئے ہونگے؟ سندھی نام کے مسلمان ہیں تو نا اہل بھی ہونگے جس کی وجہ سے انہوں نے ججز مقرر کرنے میں تعصب پرستی کا مظاہرہ کیا۔ اب یہی شخص سپریم کورٹ میں اسی ذہنیت کے ساتھ جج کے طور پر فرائض انجام دینے جا رہا۔ مجھے ایسے شخص کو چیف جسٹس کہتے ہوئے شرم آتی ہے جو اپنے عہدے کا مان نہ رکھ سکے۔ جسٹس مشیرعالم میں آپ کی توہین کرتا ہوں، جس طرح آپ نے سندھ کے لوگوں کی توہین کی ہے۔ مجھے توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں اور کورٹ بلائیں میں آپ کو بتاؤں گا، کہ کون مسلمان ہے کون نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
http://www.newsplus24.com/2013/09/15/justice-mushir-alam-main-aap-ki-toheen-karta-hon/
Last edited by a moderator: