
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا (ن) لیگ کے لیے رویہ متعصبانہ ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بیان میں کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے ان سے انصاف کی توقع نہیں جبکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی آڈیو لیک کا ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آچکا ہے۔ ان کی بھی غیرجانبداری پر سوال اٹھ چکا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ دونوں جج نواز شریف اور شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دے چکے ہیں جن میں پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگر ملز کے مقدمات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون اور عدالتی روایت ہے کہ متنازع جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پر الگ کر لیتے ہیں۔ متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازع جج بینچ سے الگ کر دئیے جانے کی روایت ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججز کو نوازشریف اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی۔
عدلیہ پر حالیہ بیانات پر تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا "یہ پہلی بار نہیں کہ موجودہ حکومت نے عدلیہ پر حملہ کیا ہو،مانگے تانگے کی اس غیر جمہوری حکومت کی کوشش ہے کہ بس کسی طرح الیکشن نہ ہوں اور باقی سب کی طرح عدلیہ بھی غیر آئینی فیصلے دینا شروع کردے"
https://twitter.com/x/status/1628314712147648513
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/rana-sanaullah-supcourt.jpg
Last edited by a moderator: