
فارن فنڈڈ شیطانی دماغ کا مالک عمران خان پاکستان کا بدترین دشمن ہے، جو کچھ اس نے وزیراعظم کے دفتر میں بیٹھ کر کیا کوئی ملک دشمن بھی نہیں کر سکتا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم آفس کی آڈیو لیک سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی آڈیو لیکس ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور ان کی ٹیم کی مبینہ طور پر گفتگو کی آڈیو ’سائفر کی سازشی کہانی پارٹ ٹو‘ کے نام سے سامنے آئی ہے۔
سینئر صحافی حسن ایوب خان نے وزیراعظم آفس کی آڈیو لیک ہونے کے بعد ایک جلسہ عام سے سابق وزیراعظم عمران خان کے خطاب کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: عمران احمد نیازی غصے میں دیکھائی دے رہے ہیں کہتے ہیں کہ میں نیوٹرلز سے پوچھتا ہوں کہ وزیراعظم آفس کی آڈیو لیکس کا کون ذمہ دار ہے؟
جلسہ عام سے خطاب میں عمران خان کہہ رہے تھے کہہ: وزیراعظم آفس کی سکیورٹی بریچ ہوئی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے دشمنوں کے پاس ہماری حساس معلومات موجود ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے؟
عمران خان کے خطاب اور آج ہونے والی آڈیو لیک کے ردعمل میں نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: جتنی بڑی وسنگین سیکیورٹی بریچ تم نے وزیرِ اعظم کے دفتر میں بیٹھ کر اپنے سیکرٹری اور حواریوں کے ساتھ مل کر کی ہے اس کا مقابلہ کوئی پاکستان کا بدترین دشمن بھی نہیں کر سکتا۔ سوچو ایک فارن فنڈڈ شیطانی دماغ 4 سال ملک کی تقدیر سے کھیلتا رہا اور انتہائی ڈھٹائی سے آج بھی وہی کر رہا ہے!
https://twitter.com/x/status/1575825021360304129
’سائفر کی سازشی کہانی پارٹ ٹو‘ کے نام سے آج جاری ہونے والی آڈیو لیک میں عمران خان شاہ محمود قریشی کو کہہ رہے ہیں کہ شاہ جی کل ہم تینوں نے ایک میٹنگ کرنی ہے (عمران خان، اعظم خان، شاہ محمود قریشی) ، میٹنگ میں یہ کہنا ہے کہ وہ جو لیٹر ہے اس کے مرضی کے منٹس لکھ دے، اعظم خان کہہ رہا ہے کہ اس کے منٹس بنالیتے ہیں اور فوٹو سٹیٹ کرکے رکھ لیتے ہیں۔ اعظم خان نے کہا کہ لیٹر 8 تاریخ کو آیا جس پر عمران خان نے کہا کہ یہ میٹنگ 7 تاریخ کو ہوئی، ہم نے امریکیوں کا نام نہیں لینا ، پلیز کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے۔
اسد عمر نے کہا کہ آپ جان کر اسے لیٹر کہہ رہے ہیں؟ یہ لیٹر نہیں ہے بلکہ میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے، اس پر عمران خان نے کہا یہ میٹنگ کی ٹرانسکرپٹ ہے اور ٹرانسکرپٹ یا لیٹر ایک ہی چیز ہے، لوگوں کو ٹرانسکرپٹ کا نہیں معلوم عوامی جلسوں میں ایسے ہی کہا جاتا ہے!