ثانیہ زہرہ کو قتل کیا گیا، پھندے سے ساس و شوہر کے ڈی این اے مل گئے

4asaniazahahmaklsiis.png

ثانیہ زہرہ کی موت خود کشی کے بجائے قتل تھا، شواہد سامنے آگئے ہیں، گلے میں لگے پھندے سے مقتولہ کے شوہر اور ساس کے ڈی این اے میچ ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ملتان میں جاں بحق ہونے والی خاتون ثانیہ زہرہ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، تحقیقات کے دوران ثانیہ زہرہ کے خود کشی کے ثبوت سامنے نہیں آئے، میڈیکل کے دوران انکشاف ہوا کہ ثانیہ زہرہ کو پہلے ہی قتل کردیا گیا تھا اور بعد میں گلے میں پھندہ لگا کر موت کو خود کشی کی شکل دینے کی کوشش کی گئی۔

پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے بھی ثانیہ زہرہ کی خود کشی کی تردید کردی ہے اور اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ تمام رپورٹس اور تحقیقات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ خودکشی نہیں تھی، ثانیہ کی گردن میں پھندہ لگنے کی وجہ سے نا تو کوئی سوزش تھی نا ہی ان کی گردن لمبی ہوئی۔


ثانیہ کی گردن میں جس دوپٹے کو پھندہ بنا کر لپیٹا گیا تھااسے سے لیے گئے ڈی این اے کے نمونے مقتولہ کے شوہر اور ساس سے میچ کرگئے ہیں،ثانیہ کے ناخنوں سے بھی ڈی این اے نمونے لیے گئے جو ثانیہ کے شوہر کے ڈی این سے سیمپلز سے میچ کرگئے ہیں۔

واقعہ کے حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات عظمیٰ بخاری نے سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن حناپرویز بٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ کیس میں ایک قتل کو خود کشی کا رنگ دیا گیا، اب وہ زمانہ نہیں رہا کہ کسی کو حقیقت کا علم نا ہو،کیس میں کچھ طاقتور لوگ بھی نامزد ہیں تاہم وہ زیادہ دیر تک نہیں بچ سکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کی خواتین پرتشدد کے معاملے میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، ہمارے دور میں ظلم ہوا تو ظالم کو سزا ضرور ملے گی۔

پریس کانفرنس کے دوران چیئرپرسن سوشل پروٹیکشن اتھارٹی حناپرویز بٹ کا کہنا تھا کہ ثانیہ کے شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں ہیں، پہلے وہ ڈی این اے سیمپلز دینے کیلئے تیار نہیں تھے، جب ان کا اوران کی ماں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا تو وہ مثبت آیا، یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے ، ہم اپنی لڑکیوں کو درندوں کے ہاتھوں سے قتل کروانے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالتوں سے درخواست ہے کہ ثانیہ کے قاتلوں کو سزا دی جائے۔