تزکرہ صحابہ ۔ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما

Status
Not open for further replies.

ابابیل

Senator (1k+ posts)


فیکا کوچوان ، بہت باتونی ہے ، بات در بات ، موضوع بنا لیتا ہے ، جب کبھی سواری نہیں ہوتا ، گھوڑا بھی بدکا ہوا ہوتا ہے تو ، خود بھی سستانے بیٹھ جاتا ہے ، کبھی پوچھتا ہے ، چنگیز خان جنتی ہے یا جہنمی ؟ کبھی پوچھتا ہے ، اصحاب کہف کا کتا ، آج کل کہاں ہے ؟ خوش قسمتی سے ، اگر کوئی دوسرا بھی فیکے جیسا ، آ ملے تو ، محفل خوب جمتی ہے ، دونوں مل کر ، جنت و جہنم بانٹتے ہیں ، ایمان کا فیصلہ کرتے ہیں ،

بہت حیرانی ہوتی ہے ، ایک کوچوان ، اپنی اوقات سے بڑھ کر جب ، صحابہ کرام کو ، قطار میں کھڑا کرتا ہے ، کسی کو جہنم دیتا ہے کسی کو باغی کہہ دیتا ہے
الله الله ، کیا زمانے ہیں ، جسے اپنی جنت و جہنم کی خبر نہیں ، جس کے پاس تاریخ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں ، وہ بار بار بہانے سے ، شر انگیز تفریق پیدا کرتے ہیں ، ایک کو جنتی کہیں گے ، تو لازمی بات ہے دوسرا جہنمی ہی بنے گا ، دوسرے کو جنت بانٹیں گے تو ، پہلا جہنمی دکھے گا ، نا ادھر کے رہتے ہیں ، نا اودھر کے رہتے ہیں

جن امور پر ، صحابہ کرام ، آپس میں متفق نا رہے ، بات جنگوں تک جا پہنچی ، آج پھر سے یہی موضوعات چھیڑنے کا مطلب ہے ، خانہ جنگی ، و شر انگیزی ، لیکن کیا کریں ؟ فیکا کوچوان بہت باتونی ہے ، اپنی اوقات سے بڑھ کر بات نا کرے تو اسے روٹی ہضم نہیں ہوتی

[FONT=&quot]قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:[/FONT]
[FONT=&quot]مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعاً سُجَّداً يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنْ اللَّهِ وَرِضْوَاناً سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمْ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْراً عَظِيماً[/FONT].
[FONT=&quot]محمد اللہ کے رسول ہیں اور اس کے ساتھی کفار پر سخت اور آپس میں رحم دل ہیں۔ آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ رکوع و سجدہ کرتے ہوئے اللہ کا فضل اور رضا تلاش کرنے میں مشغول ہیں۔سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں، یہ ہے ان کی صفت۔ تورات میں اور انجیل میں ان کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک فصل ہے جس نے پہلے کونپل نکالی ، پھر اس کو مضبوط بنایا ، پھر وہ موٹی ہوئی،پھر اپنے تنے پر کھڑی ہو گئی۔ کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تاکہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں ۔ اس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نیک عمل کیے ہیں، اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایاہے۔ (الفتح [/FONT][FONT=&quot]48:29[/FONT][FONT=&quot])[/FONT]
[FONT=&quot]وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ.[/FONT]
[FONT=&quot]مہاجرین اور انصار میں سب سے پہلے آگے بڑھ کر [ایمان لانے والے] اور وہ جنہوں نے نیکی میں ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور اس سے۔ اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (التوبہ [/FONT][FONT=&quot]9:100[/FONT][FONT=&quot])[/FONT]
 
فیکا کوچوان ، بہت باتونی ہے ، بات در بات ، موضوع بنا لیتا ہے ، جب کبھی سواری نہیں ہوتا ، گھوڑا بھی بدکا ہوا ہوتا ہے تو ، خود بھی سستانے بیٹھ جاتا ہے ، کبھی پوچھتا ہے ، چنگیز خان جنتی ہے یا جہنمی ؟ کبھی پوچھتا ہے ، اصحاب کہف کا کتا ، آج کل کہاں ہے ؟ خوش قسمتی سے ، اگر کوئی دوسرا بھی فیکے جیسا ، آ ملے تو ، محفل خوب جمتی ہے ، دونوں مل کر ، جنت و جہنم بانٹتے ہیں ، ایمان کا فیصلہ کرتے ہیں ،

بہت حیرانی ہوتی ہے ، ایک کوچوان ، اپنی اوقات سے بڑھ کر جب ، صحابہ کرام کو ، قطار میں کھڑا کرتا ہے ، کسی کو جہنم دیتا ہے کسی کو باغی کہہ دیتا ہے
الله الله ، کیا زمانے ہیں ، جسے اپنی جنت و جہنم کی خبر نہیں ، جس کے پاس تاریخ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں ، وہ بار بار بہانے سے ، شر انگیز تفریق پیدا کرتے ہیں ، ایک کو جنتی کہیں گے ، تو لازمی بات ہے دوسرا جہنمی ہی بنے گا ، دوسرے کو جنت بانٹیں گے تو ، پہلا جہنمی دکھے گا ، نا ادھر کے رہتے ہیں ، نا اودھر کے رہتے ہیں

جن امور پر ، صحابہ کرام ، آپس میں متفق نا رہے ، بات جنگوں تک جا پہنچی ، آج پھر سے یہی موضوعات چھیڑنے کا مطلب ہے ، خانہ جنگی ، و شر انگیزی ، لیکن کیا کریں ؟ فیکا کوچوان بہت باتونی ہے ، اپنی اوقات سے بڑھ کر بات نا کرے تو اسے روٹی ہضم نہیں ہوتی

تاری صاب، آپ جوشِ کتابت میں جنتی جہنمی قرار دینے والے کا نام غلطی سے فیکا کوچوان لکھ گئے جبکہ زیرِ نظر حدیث کی روُ سے قسیم النار والجنۃ شخصیت کا اِسم گرامی محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔ آپ ﷺ ہی نے اُنہیں جنتی، اُنہیں قتل کرنے والوں کو جہنمی اور باغی ٹہرایا۔
آپکی توجہ کیلئے حدیث دوبارہ پیشِ خدمت ہے، تصحیح فرما لیں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیشین گوئی کی تھی کہ عمار رضی اللہ عنہ کو ایک باغی گروہ قتل کریگا:۔
چنانچہ بخاری رحمہ اللہ نے (2812) میں ابو سعید سے نقل کیا ہے کہ: "ہم مسجد کیلئے ایک ایک اینٹ اٹھا کر لا رہے تھے، اور عمار دو ، دو اینٹیں اٹھا کر لاتے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمار کے قریب سے گزرے، تو آپ نے عمار کے سر مٹی صاف کی، اور فرمایا: "جیتے رہو! عمار تمہیں ایک باغی گروہ قتل کریگا، عمار انہیں اللہ کی طرف بلائے گا، اور وہ عمار کو جہنم کی طرف بلاتے ہونگے"۔
ولسلام
آپکا تابعدار ۔ فیکا کوچوان
 
[FONT=&amp] حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو قتل کس نے کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے بارے میں یہ ارشاد موجود ہے کہ انہیں ایک باغی گروپ قتل کرے گا۔ عین ممکن ہے کہ قاتلین عثمان کی باغی تحریک کے لوگوں ہی نے انہیں میدان جنگ میں شہید کر دیا ہو تاکہ اس کا الزام حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پر لگا کر انہیں باغی ثابت کیا جا سکے۔ بعض لوگ ابو مخنف وغیرہ کے پراپیگنڈا سے متاثر ہو کر حضرت معاویہ کو باغی کہتے ہیں۔ حقیقت اس کے برعکس یہ ہے کہ حضرت معاویہ نے کبھی حضرت علی کے خلاف علم بغاوت بلند نہیں کیا بلکہ انہوں نے بار بار یہ کہا کہ ہم آپ کی خلافت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں، آپ قاتلین عثمان سے قصاص لیجیے۔ اگر آپ اس کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو ہمیں ان سے مقابلہ کرنے دیجیے۔ انہوں نے کبھی خود حضرت علی کے خلاف تلوار نہ اٹھائی۔ ہاں جب باغیوں نے ان پر حملہ کیا تو انہوں نے اپنا دفاع ضرور کیا۔
[/FONT][FONT=&amp]ابو مخنف کی روایت کردہ ہیں جو صحابہ کرام سے خاص بغض رکھتے تھے۔ یہ وہ صاحب تھے جنہوں نے جنگ صفین پر پہلی کتاب لکھی۔ ان کے پڑدادا مخنف بن سلیم ازدی اس جنگ میں شریک تھے۔ ابو مخنف اور ان کی قبیل کے دیگر مورخین کی کوشش یہ رہی ہے کہ ان روایتوں میں صحابہ کرام کی ایسی تصویر پیش کی جائے کہ یہ ایک دوسرے کے مخالف تھے۔ اسی طرح حضرت علی، عمار بن یاسر اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہم کی ایسی تصویر پیش کی جائے، جس سے یہ معلوم ہو کہ یہ حضرات باغیوں کے لیے دل میں نرم گوشہ رکھتے تھے اور دیگر مخلص صحابہ کے لیے اپنے دل میں بغض رکھتے تھے۔ ایسے تمام جملے ابو مخنف کی ایجاد ہیں اور ان سے ہٹ کر کسی بھی قابل اعتماد راوی نے ایسی کوئی بات روایت نہیں کی ہے۔[/FONT]

[/size][/color]
[FONT=&amp]حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو قتل کس نے کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے بارے میں یہ ارشاد موجود ہے کہ انہیں ایک باغی گروپ قتل کرے گا۔ [/FONT]
عین ممکن ہے کہ قاتلین عثمان کی باغی تحریک کے لوگوں ہی نے انہیں میدان جنگ میں شہید کر دیا ہو[FONT=&amp] تاکہ اس کا الزام حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پر لگا کر انہیں باغی ثابت کیا جا سکے۔[/FONT]

اتنی لذیذ کھچڑی پکانے کی ترکیب کِس سے سیکھی؟
یقینناً کسی چرب زبان مولوی کے شاگرد لگتے ہو کیونکہ ایسے پکوان وہی پکاتے ہیں۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)



اتنی لذیذ کھچڑی پکانے کی ترکیب کِس سے سیکھی؟
یقینناً کسی چرب زبان مولوی کے شاگرد لگتے ہو کیونکہ ایسے پکوان وہی پکاتے ہیں۔

لگتا ہے ان کی عقل گھاس چرنے گئی ہے اس لئے ایسی بھونڈی دلیلیں دے رہے ہیں

فرض کریں کہ ایک ایسا شخص آپ کے خلاف تلوار اٹھاتا ہے جس کو قتل کرنا کفر ہے تو ایسی صورت میں جس کے دل میں ذرا سا بھی ایمان ہو گا وہ توبہ کرے گا اور اپنی گردن جھکا دے گا کہ جاں تو انی جانی چیز ہے اگر ایمان چلا گیا تو نہ مراد ہو جایئں گے
لیکن " دفاع " میں تلوار اٹھا لی گئی


 
Last edited by a moderator:
Well Neither Hazrat Ali R.A. nor Muwaiyah claimed responsibility of Hazrat Ammar R.A. murder.

Yes he was fighting from Caliphate Army ( lead by Hazrat ali r.a.) against Syrian Army (lead by Muawiyah)...

but it was never clear in Islamic history WHO ACTUALLY KILLED him... there are many speculations around it which may be true ( keeping in mind that there was a group in Caliphate Army who was baghi against 3rd Caliph Hazrat Usman and there was also a group in Caliphate Army who was actually KHARJI and killed in neherwan )...

So while it seems SO SIMPLE to identify the murderes ( saying that it must be from Muawiyah's Army ) , it can be a bit tricky as well as Muawiya never accepted the responsibility or INTENT of Ammar. R.A murder.


آپ نے شاید میرے سوال میں حضرت علی کا نام دیکھ کر اپنے جواب میں رعایتاً اُن کا نام لکھ دیا ہوگا ہوگا ورنہ اِس حقیقت کا انکار تو ممکن ہی نہیں کہ حضرت عمّار بن یاسر بِلا شُبہ حضرت علی کے ساتھی تھے جسے آپ سمیت اِس تھریڈ میں تسلیم کیا گیا ہے چنانچہ حضرت علی تو بہر صورت اِس ظُلم کے ہر گِز مرتکب نہیں ہوئے کیونکہ حضرت عمّار یاسر حضرت علی کے جاں فِدا ساتھی تھے، معاویۃ کے نہیں۔
اب رہ گیا معاملہ معاویہ کا تو وہ بھلا کیوں ایک ایسی شخصیت کے قتل کی ذمّہ داری قبول کرے گا جِس کے قاتل بذبانِ رسول اللہ جہنمی اور باغی قرار دیے جا چُکے ہوں؟
بھائی جان ایک لمحے کیلئے اِس پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے تلاشِ حق فرمائیے جِس میں قاتل بھی رضی اللہ مقتول بھی رضی اللہ۔


بہت شکریے
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


آپ نے شاید میرے سوال میں حضرت علی کا نام دیکھ کر اپنے جواب میں رعایتاً اُن کا نام لکھ دیا ہوگا ہوگا ورنہ اِس حقیقت کا انکار تو ممکن ہی نہیں کہ حضرت عمّار بن یاسر بِلا شُبہ حضرت علی کے ساتھی تھے جسے آپ سمیت اِس تھریڈ میں تسلیم کیا گیا ہے چنانچہ حضرت علی تو بہر صورت اِس ظُلم کے ہر گِز مرتکب نہیں ہوئے کیونکہ حضرت عمّار یاسر حضرت علی کے جاں فِدا ساتھی تھے، معاویۃ کے نہیں۔
اب رہ گیا معاملہ معاویہ کا تو وہ بھلا کیوں ایک ایسی شخصیت کے قتل کی ذمّہ داری قبول کرے گا جِس کے قاتل بذبانِ رسول اللہ جہنمی اور باغی قرار دیے جا چُکے ہوں؟
بھائی جان ایک لمحے کیلئے اِس پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے تلاشِ حق فرمائیے جِس میں قاتل بھی رضی اللہ مقتول بھی رضی اللہ۔


بہت شکریے

حضرت علی کے عدل و انصاف کے واقعیات تو سبھی نے سنے ہوں گے ہر مظلوم کی یہی خوائش ہوتی تھی کہ وہ اپنے کیس کا فیصلہ حضرت علی سے کرواے ۔ کیوں کہ سب لوگ یہ اچھی طرح جانتے تھے کہ حضرت علی بات کی تەە تک پوھنچ جاتے ہیں اور چالاک سے چالاک آدمی کے لئے بھی یہ ممکن نہیں کہ وہ حضرت علی کو دھوکہ دے سکے
لیکن تکفیری اپنے روحانی باپ کو بچانے کی حاطر ایسی باتیں بھی بنانے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے۔ کہ قاتلان عثمان حضرت علی کی فوج میں تھے ۔ گویا کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے دھوکہ کھایا
 

[FONT=&amp]قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:[/FONT]
[FONT=&amp]مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعاً سُجَّداً يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنْ اللَّهِ وَرِضْوَاناً سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الإِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمْ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْراً عَظِيماً[/FONT].
محمد اللہ کے رسول ہیں اور اس کے ساتھی کفار پر سخت اور آپس میں رحم دل ہیں۔[FONT=&amp] آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ رکوع و سجدہ کرتے ہوئے اللہ کا فضل اور رضا تلاش کرنے میں مشغول ہیں۔سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں، یہ ہے ان کی صفت۔ تورات میں اور انجیل میں ان کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک فصل ہے جس نے پہلے کونپل نکالی ، پھر اس کو مضبوط بنایا ، پھر وہ موٹی ہوئی،پھر اپنے تنے پر کھڑی ہو گئی۔ کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تاکہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں ۔ اس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نیک عمل کیے ہیں، اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایاہے۔ (الفتح [/FONT][FONT=&amp]48:29[/FONT][FONT=&amp])[/FONT]
[FONT=&amp]وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ.[/FONT]
[FONT=&amp]مہاجرین اور انصار میں سب سے پہلے آگے بڑھ کر [ایمان لانے والے] اور وہ جنہوں نے نیکی میں ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور اس سے۔ اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (التوبہ [/FONT][FONT=&amp]9:100[/FONT][FONT=&amp])[/FONT]
بقول آپکے حضرت علی اور معاویۃ دونوں ہی آنحضرت کے ساتھی تھے۔
آیۃ مبارکہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ بتاؤ کہ صفین، جمل و نہروان کی جنگوں میں آپکے یہ ساتھی آپس میں رحمدل تھے یا سخت؟
جہاں ساٹھ ستر ہزار صحابی ایک دوسرے کے ہاتھوں قتل ہوئے ہوں وہاں آپس کی رحمدلی تلاش کرنے کیلئے کوئی معجزہ دِکھانا پڑے گا جو آپ سے بعید نہیں۔

اور اگر آپکے ساتھی صرف کُفّار پر سخت ہیں تو اِن جنگوں میں اصحابِ رسول اللہ کے ہاتھوں مارے جانے والے افراد کو کُفار سمجھا جائے کیونکہ کوئی رحمدلی سے تو کسی کو قتل نہیں کرتا نہ؟
اگر آپکی منطق کے مطابق علی و معاویۃ دونوں کو اصحاب رسول اللہ مان لیا جائے تو یہ آپس میں رحمدل کیوں نہیں تھے اور علی و معاویۃ میں سے کِس کے ہاتھوں مارے جانیوالا مذکورہ بالا آیتِ کی روشنی میں کافر قرار پائے گا کیونکہ آیۃ کے مطابق اصحابِ رسول کفار پر سخت تھے؟


 
حضرت علی کے عدل و انصاف کے واقعیات تو سبھی نے سنے ہوں گے ہر مظلوم کی یہی خوائش ہوتی تھی کہ وہ اپنے کیس کا فیصلہ حضرت علی سے کرواے ۔ کیوں کہ سب لوگ یہ اچھی طرح جانتے تھے کہ حضرت علی بات کی تەە تک پوھنچ جاتے ہیں اور چالاک سے چالاک آدمی کے لئے بھی یہ ممکن نہیں کہ وہ حضرت علی کو دھوکہ دے سکے
لیکن تکفیری اپنے روحانی باپ کو بچانے کی حاطر ایسی باتیں بھی بنانے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے۔ کہ قاتلان عثمان حضرت علی کی فوج میں تھے ۔ گویا کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے دھوکہ کھایا
یہ مغلوبہ پکایا ہی اِنکارِ حق (علی) کیلئے جاتا ہے ورنہ شیعہ سُنی کُتبِ احادیث میں آنحضرت کی یہ حدیث سب کو معلوم ہے "علی مع الحق والحق مع علی"۔
علی جدھر ہیں وہیں حق ہے۔ پس جو اِنکے مقابل ہے وہ غیر مشروط باطل ہے۔
 

sameer

MPA (400+ posts)

تاری صاب، آپ جوشِ کتابت میں جنتی جہنمی قرار دینے والے کا نام غلطی سے فیکا کوچوان لکھ گئے جبکہ زیرِ نظر حدیث کی روُ سے قسیم النار والجنۃ شخصیت کا اِسم گرامی محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔ آپ ﷺ ہی نے اُنہیں جنتی، اُنہیں قتل کرنے والوں کو جہنمی اور باغی ٹہرایا۔
آپکی توجہ کیلئے حدیث دوبارہ پیشِ خدمت ہے، تصحیح فرما لیں۔


ولسلام
آپکا تابعدار ۔ فیکا کوچوان

who killed Zubair Ibn ul Awam

he is among Ashra Mubashra (ten blessed sahabi
who were annoucned Jananti in their life)
he also fought Jang e Badar (the battle whosoever
participated in it was declared to do anything but still
Allah has forgiven them)
he was also close relative of Hazrat Khadija (mother of Hazrat
Fatima who was wife of Hazrat Ali)

however he was not with HAZARAT ALI and APPARANTLY
AGAINST him in Jang e Jamal (camel) and also martryed
there and when killed him came to HAZRAT ALI to make
him happy by giving this news, Hazrat Ali thrashed him
out and said he is jahanami

Harooria (kharji, the one who took shelter in Harooria)
also were with Hazat Ali and why they deviated from him
is also worth reading

SHIYOO SHARAM KARO, JINHAIN ALLAH NAY ZINDGI MAIN JANNATI
KAH DIYA, AB UN KA EMAN TUM CHECK KARO GAY

 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)

تاری صاب، آپ جوشِ کتابت میں جنتی جہنمی قرار دینے والے کا نام غلطی سے فیکا کوچوان لکھ گئے جبکہ زیرِ نظر حدیث کی روُ سے قسیم النار والجنۃ شخصیت کا اِسم گرامی محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔ آپ ﷺ ہی نے اُنہیں جنتی، اُنہیں قتل کرنے والوں کو جہنمی اور باغی ٹہرایا۔
آپکی توجہ کیلئے حدیث دوبارہ پیشِ خدمت ہے، تصحیح فرما لیں۔


ولسلام
آپکا تابعدار ۔ فیکا کوچوان



مجھے اندازہ تھا ، کہ ، میرا تبصرہ کہاں لے جا کر ، چپکایا جانا ہے ، یہی شکوہ ہے ، فیکے کوچوان (ون) سے ، بات کو بڑھاتے بڑھاتے ، شر طرف لے جاتے ہیں
اسی لیے ، ابتدائی چند تبصرے دیکھتے ہوے ، ہی نصیحت کر دی تھی ، کیوں کہ ، اس طرح کے چند تبصروں بعد ، ننگی زبان ، فحش کلام ، اور بیہودگی کے تمام ریکارڈ توڑے جانے تھے ، گزشتہ عرصۂ سے ، یہی طریقہ واردات ہے ، ایک نامعلوم گروہ آتا ہے ، گالیاں دینے کو ثواب سمجھتا ہے ، اس طرح کی پست دین داری سے متنبہ کیا تھا
________________________________________________________________________

حدیث کے الفاظ سے انکار نہیں ، نا ہی دوسرے صحابہ کرام کی شان و تقدس میں دوسری احادیث سے کوئی انکار ، صرف ایک کیوں ؟ اور بھی ہیں

شکریہ
 
Status
Not open for further replies.