
اینکر پرسن حبیب اکرم نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کو خوشخبری سنا دی، کہتے ہیں کہ اتحادی جماعتیں حکومت سے الگ ہونے کے لئے تیار نہیں، تحریک عدم اعتماد کی کہانی ٹھپ ہو چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "اختلافی نوٹ " میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور پاکستان پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ کےحوالے سے بات کرتے ہوئے اینکر پرسن حبیب اکرم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی کہانی ٹھپ ہو چکی ہے، اب سے چند روز بعد صرف یہ بات ہو گی کہ آخر اپوزیشن کے رابطوں اور ملاقاتوں کے باوجود بھی یہ تحریک کیوں نہیں آسکی۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بولا کہ اپوزیشن نے حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اپنے موقف پر قائل کرنے کی کوشش تو کی لیکن مستقبل کے لئے کوئی منصوبہ یا لائحہ عمل تیار نہیں کیا، جب ق لیگ سے سابق صدر آصف علی زرداری نے ملاقات کی تو چند سوال ان کے سامنے رکھے جن کا کوئی جواب نہیں دے سکے، انہوں نے پوچھا کہ فرض کر لیں کہ حکومت چلی گئی تو آئندہ کا کیا لائحہ عمل ہے، کوئی متبادل منصوبہ ہے، جس کے جواب میں پی پی پی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ نئے الیکشن ہوں گے۔
زرداری کے جواب پر ق لیگ نے انہیں سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو خود کہتے ہیں کے پارلیمنٹ کو اپنی معیاد پوری کرنی چاہیئے، جس پر وو خاموش رہے، جب استفسار کیا کہ الیکشن کے بعد اس 100 ڈالر کے مہنگے تیل کا کوئی علاج ہے تو اس پر بھی چپ سادھے رہے، بالآخر پوچھا گیا کہ کوئی "غیبی" امداد ہے تو مثبت جواب آنے پر پھر ریمارکس دیئے کہ اس میدان میں ہم زیرک کھلاڑی رہے ہیں ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی غیبی امداد ہو اور ہمیں اس کے بارے میں علم نہیں، یہ ق لیگ کی جانب سے پیپلز پارٹی کو واضح انکار تھا۔
اینکر پرسن حبیب اکرم نے دیگر اتحادی پارٹیوں کے بارے میں بتایا کہ ایم کیو ایم نے صاف کہہ دیا کہ ہم نے گزشتہ 13 سال کراچی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے تباہی اور تعصب برداشت کیا، پی پی پی پر تعصب کا الزام لگایا، اب ہم پیپلز پارٹی کی بات تسلیم کر لیں تو اپنے ووٹر کو کیا منہ دکھائیں گے، بی اے پی والے حکومتی کارکردگی پر قدرے مایوس ہیں لیکن انہوں نے بھی تسلیم نہیں کیا جبکہ جی ڈی اے والوں نے تو قطعی طور پر اس موضوع پر گفتگو کرنے سے انکار کر دیا، لہذا اس عدم اعتماد کی کہانی فی الحال کے لئے ٹھپ ہو گئی اور حکومت کے لئے آسانی ہو گئی۔
انہوں نے حکومتی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہا اب حکومت کو چاہیئے کہ اس آخری سال میں اپنے ملک اور عوام کو اپنے وعدوں کے مطابق "ڈیلیور" کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے آج سے شروع ہونے والے مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اینکر پرسن نے کہا کہ اس مارچ کے 38 نکات ہیں، اس مارچ کا بہترین علاج یہ ہے کہ حکومت ان تمام نکات کو تسلیم کر لے تواس مارچ کے ہونے کی وجہ ہی ختم ہو جائے گی، وہ 38 نکات ایسے ہیں کہ جن کو پورا کرنے سے حکومت بھی انکار نہیں کر سکتی، تاہم، اگر حکومت سمجھداری کا مظاہرہ کرے، کیونکہ نااہلی کے معاملات تو درست ہیں، کون نہیں چاہتا کہ شفاف انتخابات ہوں، اداروں کو یقیناً اپنی حدود میں رہنا چاہئے، کیا طلبا کی تنظیموں کر پابندی ہٹا دینی چاہیئے، بالکل ۔
"تو یہ وہ 38 نکات ہیں کہ جن کو حکومت تسلیم کر لے تواس مارچ کے ہونے کی وجہ ہی ختم ہو جائے گی"، حبیب اکرم نے کہا۔
انہوں نے پی ٹی آئی کو اپنے معاملات ٹھیک کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں کہ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پارٹی اس میں مبینہ طور پر ملوث ہے، اٹلی میں تحریک انصاف کی تنظیم ہے، 4000 سے زائد لوگوں کی ممبرشپ فیس جو 32 یورو ہے وہ چوری کے کریڈٹ کارڈوں سےادا کی گئی، جب معاملہ پکڑا گیا اور پیسے وہاں کی متعلقہ پی ٹی آئی کے پاس ہیں اور یہاں سے ممبرشپ بھی منسوخ ہو گئی تو یہ بات قابل غور ہے کہ کہیں تو کچھ غلط ہو ہے اور پارٹی کی فنڈنگ میں گھپلہ ضرور ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/16habibadmitmathap.jpg