Narcissist
Banned
!!! تحریک انصاف کے انقلابی غنڈے اور کالم نگار
صاحبان پاکستان میں حالیہ دنوں، یہ ایک نیا رواج شروع ہوا ہے، میں یہاں خاص طور پر اس سیاسی پارٹی کا ذکر کر رہا ہوں جس کی کل متاع و دولت اور دکان داری صرف انٹرنیٹ کی چند ویب سائیٹ پر مخالف سیاسی پارٹیوں کو گالی گلوچم کرنے اور ٹیلی ویژن کے لا حاصل مباحثوں میں شرکت تک محدود ہے۔یہ لوگ اب بہت کھل کھلا کرغنڈہ گردی پر اتر آئے ہیں، اخبارات میں وہ کالم نگار حضرات جو ،ان پارٹیوں کی کارکردگی کے بارے شکوک وشبہات رکھتے ہیں، اور اس کا اظہار اپنے کالموں میں کرتے ہیں،یا اگر وہ کسی اور سیاسی پارٹی بارے اچھا تاثر رکھتے ہیں، انکو ای۔میل میں گندی گالیاں دی جاتی ہیں۔ اوچھی حرکتوں یہیں پر بس نہیں ہو جاتی بلکہ اپنے کرائے کے لونڈے لپاٹوں سے ان کالم کاروں کے موبائل فون ڈھونڈ کر انکے گھر فون کر کے انکی فیملی والوں کے سامنے مغلظات سے نوازہ جا رہا ہے۔
حسن نثار، نصرت جاوید، نذیر ناجی،عباس اطہر،ندیم پراچہ اور مبشر لقمان : یہ حضرات تحریک انصاف کے انقلابیوں کے ہاتھوں سے لکھی ہوئی گالیوں بھری ای میلوں اور مغلظات لبریز ٹیلی فون کالوں کا شکار تو رہ چکے ہیں، اور ان میں سے بیشتر نے ان گالیوں کا سامنا کرنے سے بچنے کیلئے خان صاحب کے ساتھ معذرت خواناہ قسم کےپروگرام کر کے اپنی نا کامی کے لنگر ڈھال دئیے ہیں۔ [یہ لکھنے کے دوران نا جانے کیوں مجھے ہندوستانی سیاست کے انمول ہیرے بال ٹھاکرے اور خان صاحب میں نے پناہ مماثلت نظر آئی۔ ]
تحریک کی اوچھی غنڈہ گردی اور تلنگے پن کا نیا شکار عرفان صدیقی بنا ہے، جس کو اسکے گھر فون کر کے گالیوں کے لازوال تحفے سے نوازہ گیا ہے۔
تو بچو اس کہانی کا اخلاقی نتیجہ یہ نکلا کہ، بیل منڈھے چڑھتی نظر نہیں آتی۔۔۔۔دور دور تک۔
صاحبان پاکستان میں حالیہ دنوں، یہ ایک نیا رواج شروع ہوا ہے، میں یہاں خاص طور پر اس سیاسی پارٹی کا ذکر کر رہا ہوں جس کی کل متاع و دولت اور دکان داری صرف انٹرنیٹ کی چند ویب سائیٹ پر مخالف سیاسی پارٹیوں کو گالی گلوچم کرنے اور ٹیلی ویژن کے لا حاصل مباحثوں میں شرکت تک محدود ہے۔یہ لوگ اب بہت کھل کھلا کرغنڈہ گردی پر اتر آئے ہیں، اخبارات میں وہ کالم نگار حضرات جو ،ان پارٹیوں کی کارکردگی کے بارے شکوک وشبہات رکھتے ہیں، اور اس کا اظہار اپنے کالموں میں کرتے ہیں،یا اگر وہ کسی اور سیاسی پارٹی بارے اچھا تاثر رکھتے ہیں، انکو ای۔میل میں گندی گالیاں دی جاتی ہیں۔ اوچھی حرکتوں یہیں پر بس نہیں ہو جاتی بلکہ اپنے کرائے کے لونڈے لپاٹوں سے ان کالم کاروں کے موبائل فون ڈھونڈ کر انکے گھر فون کر کے انکی فیملی والوں کے سامنے مغلظات سے نوازہ جا رہا ہے۔
حسن نثار، نصرت جاوید، نذیر ناجی،عباس اطہر،ندیم پراچہ اور مبشر لقمان : یہ حضرات تحریک انصاف کے انقلابیوں کے ہاتھوں سے لکھی ہوئی گالیوں بھری ای میلوں اور مغلظات لبریز ٹیلی فون کالوں کا شکار تو رہ چکے ہیں، اور ان میں سے بیشتر نے ان گالیوں کا سامنا کرنے سے بچنے کیلئے خان صاحب کے ساتھ معذرت خواناہ قسم کےپروگرام کر کے اپنی نا کامی کے لنگر ڈھال دئیے ہیں۔ [یہ لکھنے کے دوران نا جانے کیوں مجھے ہندوستانی سیاست کے انمول ہیرے بال ٹھاکرے اور خان صاحب میں نے پناہ مماثلت نظر آئی۔ ]
تحریک کی اوچھی غنڈہ گردی اور تلنگے پن کا نیا شکار عرفان صدیقی بنا ہے، جس کو اسکے گھر فون کر کے گالیوں کے لازوال تحفے سے نوازہ گیا ہے۔
تو بچو اس کہانی کا اخلاقی نتیجہ یہ نکلا کہ، بیل منڈھے چڑھتی نظر نہیں آتی۔۔۔۔دور دور تک۔

Last edited by a moderator: