محترم شاہ جی،
آپ نے مختلف پوائینٹ اٹھائے ہیں اگرچہ بے ترتیب اور بکھرے ہوئے جو ایک منتشر ذہن کی عکاسی کرتے ہی۔ پھر بھی آئیے جائزہ لیں کہ آپ کی پوائنٹ کی ہوئی تمام خوبیاں یا خامیاں دیگر قومی لیڈروں ہی کا طرہ امتیاز ہیں یا خان صاحب بھی انہیں سے سرفراز ہیں۔آپ کی تقدیس عمران اور اس کی پارٹی کے لئے ہے اور تمام نقائص کے لئے مورد الزام مخالف پارٹیوں کو ٹھہراتے ہوئے آپ سب سے پہلےفرماتے ہیں،
پاکستان میں ایک ایسا کاروبار بھی ہے جہاں انویسٹمنٹ کر کے اپ ہزاروں گنا منافع کما سکتے ہیں
اور نقصان صرف انکو ہوتا ہے جو نظریات کی سیاست کرتے ہوں،
کیا آپ کو اندازہ ہے کہ مستحکم اور چلتی حکومت کو گرانے کے لئے خان صاحب نے دھرنے کا جو پروگرام کیا تھا اس پر کتنا خرچہ آیا تھا۔کروڑوں تو معمولی بات ہے صاحب نظر اسے اربوں تک کی انوسٹمنٹ گردانتے ہیں۔ ملک کی معیشت کا کتنا نقصاں ہوا تھا اور بین الاقوامی طور پر پاکستان کا نام کتنا بدنام ہوا تھا۔ اتنی بھاری انسوسٹمنٹ کرکے ہزاروں گنا منافع کمانے کے لئے پھر بھی ایمپائر کی انگلی کا انتظار ؟ اور پھر محرومی، نامرادی کا منہ دیکھ کر واپس انہی اسمبلیوں میں جانا ؟اور تنخواہیں وصول کرنا؟۔ اور پھر بھی ڈھٹائی کے ساتھ نظریات کی سیاست کا ڈھونڈرا پیٹنا؟؟؟خدارا دل پر ہاتھ رکھ کرخود ہی پوچھئے کہ اس سارے عمل میں نظریات کی سیاست کہاں ہے؟
آپ نے اس کاروبار کی کامیابی کے تین اصول بتائے ہیں،
نمر ایک ہے،جھجکنا نہیں۔
تو اس معاملے میں خان صاحب کو نا بلد کیسے کہا جا سکتا ہے۔ کیا وہ کسی بھی بات کو کہنے یا کرنے سے جھجکتے ہیں؟ بلا ثبوت الزام لگانے اور پھر یو ٹرن لینے کی ان کی لمبی فہرست ہے۔ آپ تو اسٹیج پر تقریر کرتے ہوئے کسی کی طرف سے بھی کان میں کی گئی سرگوشی کو منہ سے اگل دیتے ہیں۔ ابھی تازہ ترین آپ کا بیان کہ پینتیس پنکچر ایک سیاسی بیان تھا۔ یعنی سیاسی بیان کے نام پر آپ کوئی بھی جھوٹ بول سکتے ہو، کسی کی بھی پگڑی اچھال سکتے ہو۔ کسی کو بھی دنیا بھر میں ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش کر سکتے ہو۔ اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کی ہمنوا لاکھوں آوازیں انہیں اپنی گالیوں پر رکھ لیں۔ آپ کو کیا پروا ہے۔ گویا چڑیاں کا مرنا اور گنواروں کے قہقہے، کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری، خان کو شرمندہ کرنے میں ان کا بلا سوچے سمجھے ہر بات منہ سے نکال دینے کا سب سے بڑا حصہ ہے۔
نمبر دو ہے،تھکنا نہیں۔
خان صاحب کا اسٹیمنا دوسرے سارے سیاستدانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ نہیں ہے؟ وہ کبھی تھکے ہیں یا تھکن کا اظہار کیا ہے۔؟ جھوٹ بولنا ہو، الزامات لگانے ہوں، جلوس نکالنے ہوں، جلسے کرنے ہوں کوئی چیز انہیں نہیں تھکاتی۔ اس عمر میں اتنی مصرفیات کے باوجود شادی کرنا اور اس کے تقاضے پورے کرنا جو بہت اچھی بات ہے، کیا عمران کے علاوہ کسی اور کے بس کی بات ہے؟
تیسرا آپ کے ذہن میں نہیں تو میں اس پر کیا عرض کر سکتا ہوں۔
اس کے بعد آپ نے پھر تین نمبروں کے تحت کہا ہےکہ
نمر ایک،- سب سے پہلے آپکے اندر ضمیر نامی صفت کو مار دیں اور اپنے ذاتی مفادات کے لئے قومی مفادات پر قربان کر دیں،
تو عرض ہے،دانشوری کے جوش میں ضمیر کو مارنے کے بعد ذاتی مفادات کے لئے قومی مفادات پر قربان نہیں شاید قومی مفاد کو قربان کر دینا لکھنا چاہتے تھے۔ بہر حال مفہوم سمجھ آتا ہے۔ تو عرض ہے کہ خان صاحب اور پی ٹی آئی کی قومی مفاد کے لئے قربانی دینے کا ٹریک رکارڈ ہے۔ چینی صدر کے دورے کا التوا اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ سرکاری ملازمیں کو دھمکیاں،پی ٹی وی پر چڑھائی ، پارلیمنٹ ہائوس پر قبضہ کی کوشش ،لاشیں گرنے کی خواہش اور خون ریزی کے بعد اپنی ذاتی خواہش کی تسکین جیسے گھناونے مقصد کو ان کی ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر قربان کر دینے کی سنہری مثالیں قرار دیا جا سکتاہے۔
دو نمبر پر آپ نے لکھا ہے، اپ بے غیرت ہوں اور اپنی بات کو یا کسی موھدے کو متبرک کا درجہ نہ دیں
تو عرض ہے۔ اگر آپ واقعی سید ہیں تو غیرت کا مفہوم آپ سے بہتر کون جانتا ہوگا۔ مقدس بی بی زینب پاک کی چادر سر سے اترنے کو کربلا میں شہید ہو جانے والے بہترشہیدوں سے زیادہ دکھ اور افسوسناک واقعہ سمجھنے والوں کو غیرت کا مفہوم سمجھانا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ اکبر الہ آبادی نے کہا تھا۔
بے پردہ دیکھیں راہ میں جو چند بی بیاں
اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا
پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ تھا کیا ہوا
کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کی پڑ گیا
تو میرے بھائی ایک مسلمان ہونے کے ناطے سے بےغیرتی کی بات ہمارے نزدیک توخواتین کا بے پردہ ہونا بھی ہے چہ جائیکہ انہیں سجا سنوار کر مخلوط محفلوں میں صرف لایا ہی نہ جائے بلکہ ہر اسلامی اخلاق و اقدار کا تیا پانچہ کرکےانہیں ناچنے گانے اوردھما چوکڑی مچانے کا ماحول اورموقع فراہم کیا جائے۔ کیا اسلام کی تعلیمات پڑھی ہیں ایسے مردوں کے بارے میں کیا کہا گیا ہے اور ان کے لئے کیا احکامات ہیں۔ خان صاحب کا موسیقی کی دھنوں پر خطاب اور دوران خطاب لے پر مستی سے جھومنا اور ان کے ساتھ ہی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کاپر جوش انداز میں تھرکنا ،مچلنا ۔ یہ سب دیکھ کر آج اگر اکبر زندہ ہوتا تو شاید سچ میں زمیں میں گڑ جاتا۔
تیسرے نمبر پر آپ نے،' حسب ضرورت قومیت کا یا لسانیت کا لبادہ یا سندھی ٹوپی پہن لیں" کا ذکر کیا ہے،
تو میرے محترم کیا کبھی الظاف نے پنجاب میں آ کر کہا ہے میں پنجابی ہوں، کیا کبھی نواز شریف نے سندھ میں کہا ہے میں سندھی ہوں یا مولانا فضل الرحمان نے کراچی جا کر اپنے مہاجر ہونے کا ،زرداری نے پشاور مین پختون ہونے کا دعوا کیا ہے ؟ یہ اعزاز بھی عمران خان ہی کو جاتا ہے کہ پشاور میں یہ پٹھان کہلاتا ہے۔ لاہور میں یہ پنجابی اور خالص لاہوریا ہے اور ابھی ابھی کراچی جا کر آدھا مہاجر ہونے کا بھی دعوا کر چکا ہے۔ کون ہے جو قومیت اور لسانیت کا جھوٹا دعوا کرکے لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹنا چاہتا ہے۔
پھر آپ لکھتے ہیں،
یہ چند بنیادی خوبیاں اگر آپکے اندر بدرجہ اتم موجود ہیں تو اپ پاکستان کی سیاست کے لئے کوالیفائی کرتیں ہیں
اسکے بعد اپ ریاستی اداروں کے اندر کچھ لے اور دے کی بنیاد پر اپ ترقی کے زینےطے کرتے رہیں
اب آپ بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ خان صاحب میں یہ خوبیاں موجود ہیں یا نہیں۔
رہی بات میڈیا کی جنہیں آپ نے شفقت سے گدھے قرار دیا ہے تو جناب عالی میڈیا سے ہمیں بھی بہت سی شکایات ہیں۔ واقعی پاکستانی میڈیا بندر کے ہاتھ میں دیا سلائی آنے کے مترادف ہے۔ یہ اسی جنگل کو آگ لگاتے جا رہے ہیں جو ان کی بھی پناہ گاہ ہے بغیر سوچے سمجھے کہ کل یہ جنگل ہی نہ رہا تو وہ کہاں رہے گا۔ عمران خان اور طاہر القادری کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی یہ میڈیا ہی تھا جس نے ان کے پچکے غبارے میں ہوا بھری۔ اور دن رات مسلسل ان کے حق میں پراپیگنڈہ کرتا رہا۔ اپنے پرائم ٹائم کی پروا کئے بغیر دن رات عمران عمران۔ عمران کو فرشتہ اور دیگر ساری سیاسی قیادت کو چور بنانے کے لئےمیڈیا کا گھنا ونا کردار ہماری تاریخ کا غلیظ ترین باب ہے۔ آج بھی عوام کے دھتکارے ہوئے پی ٹی آئی کی مہربانی کے طفیل اسمبلی میں بیٹھے شیخ رشید جیسے ،فواد چوہدری جیسے اور بابر اعوان جیسے لوگوں کو میڈیا ہی نے ہیرو بنا رکھا ہے۔ اگر میڈیا ذمہ دار اور نیوٹرل ہو جائے تو پاکستان کے آدھے مسائل ہو سکتے ہیں۔
رہ گئی کے پی کے میں تحریک انصاف کی بہتر کارکردگی تو تین سال رہ گئے ہیں بہتر کام کیا ہے تو شاباش، اس سے بھی بہتر کام کرو۔ اگلے الیکشن میں عوام آپ کے سچا یا جھوٹا ہونے کا فیصلہ کر دیگی۔ بلدیاتی الیکشن کے رزلٹ تو کچھ اور ہی بتاتے ہیں۔ بہر حالَِ،" گڈ لک فار یو" چیخنے چلانے اور دوسروں کو برا بھلا کہنے کی کیا ضرورت ہے دوسرے کچھ نہیں کر رہے تو یہ تمہارے ہی حق میں اچھا ہے لیکن اگر اگلے الیکشن میں پنجاب، سندھ، بلوچستان کے ساتھ ساتھ کے پی کے کی عوام نے بھی آپ کو دھتکار دیا تو تسلیم کر لینا کہ ان کی کارکردگی آپ سے اچھی تھی ۔ ورنہ دھاندلی دھاندلی کا راگ توہے ہی۔