تھریڈ بنانے والے کی ذہنی تنگ نظری اور منافقت پر تو افسوس ہے ہی جو سیاسی مخالفت کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے مگر اس سے زیادہ افسوس باقی عالم فاضل ممبران پر ہو رہا ہے جو اس فضول بحث کو طول دے رہے ہیں اور احادیث و آیات سے ایک منافق و تعصبی پٹواری کو دلیل سے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو دن بھر دوسروں کو گالیاں بک کر آخر میں فرشتہ بننے کا ڈرامہ کرنے لگتا ہے.
سیدھی سی بات ہے کہ رحام خان عمران خان کی بیوی ہونے کے اعلاوہ ایک پروفیشنل جرنلسٹ بھی ہے جس نے اپنے نئے پروگرام کا آغاز عمران خان کے انٹرویو سے کیا ہے. انٹرویو میں روایتی طور پر مختلف پہلوؤں پر بات کی گئی ہے. جو کہ پروفیشنل صحافت میں ہوتا ہے. اس میں کوئی ایسی ناگوار بات نہیں کی گی ہے کہ جس کے دفاع میں آپ قرآن و احادیث کی روشنی میں ایک گدھے کو سمجھانے کی کوشش کریں. اس انٹرویو سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ عمران خان اپنی شریک حیات کو غلام بنا کر برقے کی ٹوکری پہنانے کا قائل نہیں بلکہ وہ اپنی بیوی کو اس کے کرئیر میں مکمل سپورٹ دے رہا ہے. پٹواریوں کو مسلہ شرعی تقاضے پورے کرنے سے نہیں. صرف ٹارگٹ پورا کرنا ہے جو انہیں ملا ہوا ہے کہ لوگوں کو سیاسی یا مذھبی طریقے سے جیسے تیسے بھی ہو چولیں مار کر گمراہ کرو.
جہاں کم بارکر کے انٹرویو میں نواز شریف کا اس پر حوس کے ڈورے ڈالنا .. فون پر انڈین اداکاراؤں کو گانے سنانا .. شریف فیملی کی بیٹیوں کا بیٹ مینوں پر ڈورے ڈال کر شادیاں کرنا شرعی سمجھا جائے وہاں قرآن و احادیث کے دلائل دے کر سمجھانے کی کوشش کرنے کا کوئی فایدہ نہیں. منافق منافق ہی رہے گا