
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ بتا رہا ہے کہ بیرونی سازش جیسی کوئی چیز نہیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ ایجنسی کی جانب سے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے کے معاملے کی تحقیقات کی گئی جس کے بعد بتایا ہے کہ مراسلے میں کوئی سازش نظر نہیں آئی، تمام تر معلومات اور مراسلوں کی بنیاد پر کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ غیر ملکی سازش نہیں تھی۔
ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ای سی ایل کے معاملے پر توجہ دی ہے، وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں سے متعلق بریفنگ لی ہے، ایسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں جہاں لوگوں کو ریلیف ملے ، ای سی ایل کے حوالے سے مسائل کو حل کیا جائے گا، ای سی ایل میں 120 دن سے زائد ہونے پر نام نکال دیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کابینہ نے ای سی ایل رولز میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے، ای سی ایل میں 4863 لوگوں کے نام ہیں، تقریباً 3 ہزار لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکل جائیں گے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بلیک لسٹ اور اسٹاپ لسٹ میں 30 ہزار سے زائد لوگ ہیں، ان لسٹوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا، دہشت گردی کیسز میں ملوث افراد کے نام ای سی ایل سے نہیں نکلیں گے، سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر سکیورٹی امور پر کوئی کمی نہیں رکھی جائے گی، تمام قانون میرٹ پر بنائے جا رہے ہیں کسی کے فائدے کیلئے نہیں۔
عمران خان کو سخت سکیورٹی کی فراہمی کے بارے میں بتاتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو لکھا گیا تھا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن عمران خان کو قانون کے مطابق کسی بھی حق سے محروم نہیں کریں گے، وزیر اعظم شہباز شریف نے عمران خان کو فول پروف سکیورٹی دینے کے احکامات دیے، رینجرز، ایف سی اور فول پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں تینوں سروسز چیفس اور وفاقی وزرا شریک ہوئے۔
اجلاس میں سابق سفیر اسد مجید مبینہ دھمکی آمیز مراسلے پر بریفنگ دی، اسد مجید حکومتی دباؤ کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹ گئے اور کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ خط میں دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ کیسے کہوں کہ یہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہے۔
دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے مبینہ دھمکی آمیز مراسلے کی تحقیقات کی ہیں ، دوران تحقیقات غیر ملکی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے اس لئے مراسلے میں کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی۔
تاہم قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے مداخلت ہے کی توثیق کی گئی ہے، کہا گیا ہے کہ امریکی مراسلہ سازش نہیں مداخلت ہے، خفیہ اداروں نے اعلامیہ کی تحقیقات کی، واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کو ٹیلی گرام موصول ہوا، تمام ترمعلومات اور مراسلوں کی بنیاد پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ غیر ملکی سازش نہیں تھی۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسے کے دوران ایک خط لہرا کر دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے کی سازش ایک بہت ہی طاقتور ملک کی جانب سے کی گئی۔
بعد ازاں اس معاملے پر دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات امریکی ناظم الامور سے احتجاج کرتے ہوئے ڈی مارش بھی جاری کیا تھا۔
عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کے بعد منتخب ہونے والے وزیراعظم شہباز شریف نے پہلی ہی تقریر میں قومی اسمبلی میں مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/rana-sanaa.jpg